جل شکتی وزارت
طویل مدتی پینے کے پانی کے تحفظ میں سہولت پیدا کرنے میں غیر سرکاری تنظیموں (این جی اوز)کا رول
Posted On:
19 DEC 2022 6:00PM by PIB Delhi
جل شکتی کے وزیر مملکت جناب پرہلاد سنگھ پٹیل نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ اگست 2019 سے، بھارتی حکومت ریاستوں کے ساتھ اشتراک میں جل جیون مشن (جے جے ایم)- ہر گھر جل کو نافذ کر رہی ہے تاکہ 2024 تک ملک کے ہر دیہی گھر کونلکے کے پانی کے کنکشن کے ذریعے پینے کے پانی کی فراہمی کی جا سکے۔
جل جیون مشن کا مقصد ‘شراکت داری بنانا، زندگی بدلنا’ ہے۔ اس مشن کا مقصد پینے کے پانی کی طویل مدتی تحفظ کو یقینی بنانے کے مشترکہ مقصد کو حاصل کرنے میں ہر کسی کی صلاحیتوں کو بروئے کار لانا ہے۔پانی کی فراہمی کے شعبے میں کام کرنے والے متعلقہ فریقوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے۔جس میں ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ (آر اینڈ ڈی)ادارے، ٹرسٹ،فاؤنڈیشنس،غیرسرکاری تنظیمیں (این جی اوز)، گاؤں کی تنظیمیں (وی اوز)، کمیونٹی پر مبنی تنظیمیں (سی بی اوز)، اپنی مدد آپ گروپوں (ایس ایچ جیس)، صارف گروپس، کارپوریٹس،بین الاقوامی ایجنسیاں اورتحریک دینے والے افراد شامل ہیں جنہوں نے پانی کو سب کا کاروبار بنانے کے لیے، شراکت داری قائم کرنے اور ان اداروں/ افراد کے ساتھ مل کر کام درج ذیل کوششیں کی ہیں تاکہ جے جے ایم اور طویل مدتی پینے کے پانی کے تحفظ کے تحت طے شدہ ہدف کو حاصل کیا جا سکے:
- ریاستی اور مرکزی سطح پر سیکٹرشراکتدار: اقوام متحدہ کی ایجنسیاں، بین الاقوامی ترقیاتی ایجنسیاں، فاؤنڈیشنز/ٹرسٹس/این جی اوز/سی بی اوز/سی ایس آر فنڈز کے ساتھ کارپوریٹ وغیرہ جیسی تنظیمیں پانی کے شعبے میں وسیع پیمانے پر کام کر رہی ہیں اور اس کے نفاذ میں معاونت کر رہی ہیں۔ دیہی پانی کی فراہمی کا پروگرام کے تحت قومی جل جیون مشن نے اب تک 212 سیکٹرشراکتداروں کے ساتھ مہم کوڈیزائن کرنے،جے جے ایم کے ادارہ جاتی طریقہ کار کی صلاحیت سازی، اختراعی ٹیکنالوجی ، بندوبست اور نگرانی وغیرہ کے لیے شراکتداری کی ہے۔وہ ان مقاصد کو حاصل کرنے میں مدد کی خاطر جل جیون مشن کے ساتھ اپنے وسائل اور کوششوں کو بروئے کارلارہے ہیں۔
- کلیدی وسائل کے مراکز (کے آر سیز):صلاحیت سازی ، مختلف متعلقہ فریقوں کی کی از سر نو ترتیب، علم کی تقسیم، تمام سطحوں پر ذمہ دار اور ذمہ دار قیادت کی تخلیق وغیرہ کے مقصد کے ساتھ، یونیورسٹیوں سمیت 100 سرکاری اور غیر سرکاری تنظیمیں (NGOs) ، ڈیمڈ یونیورسٹیاں،انتظامی/ مینجمنٹ/ انجینئرنگ کالجز/ تربیتی ادارے/ ایجنسیاں/ فرم/ سوسائٹیز وغیرہ ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں مصروف عمل ہیں۔
- عمل درآمد میں معاون ایجنسیاں (آئی ایس ایز):گاؤں کی پانی اور صفائی ستھرائی سے متعلق کمیٹیوں (وی ڈبلیو ایس سیز)/پانی کمیٹیوں کو منصوبہ بندی کرنے، متحرک کرنے اور کمیونٹیز کو شامل کرنے، معلومات کوپھیلانے اور خواتین کی شرکت کی حوصلہ افزائی کرنے کے لیے،غیر سرکاری ادارے، این جی اوز/کمیونٹی پر مبنی تنظیمیں سی بی اوز/اپنی مدد آپ گروپوں ایس ایچ جیز/اور دیہی تنظیمیوں وی او ایس وغیرہ کو تربیت اور اختیار دیا جارہا ہے۔ نیز کی پانی کی فراہمی کے بنیادی ڈھانچے کی طویل مدتی دیکھ بھال کو یقینی بنانے کے لیے متعلقہ ریاست/مرکز کے زیر انتظام علاقے کی طرف سے عمل درآمد سےمتعلق معاون ایجنسیوں (آئی ایس ایز) کے طور پر بھی نامزد کیا جا رہا ہے۔ جیسا کہ ریاستوں کی طرف سے معلومات فراہم کی گئی ہے اب تک، ملک بھر میں ایسے 14,000آئی ایس ایز کو فہرست میں شامل کیا جاچکا ہے۔
قومی سطح کے سیکٹر شراکتدار ، پینل میں شامل کے آر سیز اور جے جے ایم کے تحت مصروف عمل آئی ایس ایز کی ریاست اور مرکز کے زیر انتظام علاقے وار تفصیلات ضمیمہ میں منسلک ہیں۔
ضمیمہ
قومی سطح کے سیکٹر شراکتدار، پینل میں شامل کے آر سیز اور جے جے ایم کے تحت مصروف عمل آئی ایس ایز کی ریاست/مرکز کے زیر انتظام علاقے کے حساب سے تفصیلات:
نمبر شمار
|
ریاست/مرکز کے زیر انتظام علاقہ
|
ہیڈکوارٹر میں قومی سطح کے شراکتدار
|
کے آر سیز کی تعداد
|
آئی ایس ایز کی تعداد
|
1.
|
انڈومان نکوبار جزائر
|
-
|
-
|
3
|
2.
|
آندھرا پردیش
|
2
|
-
|
40
|
3.
|
اروناچل پردیش
|
-
|
-
|
190
|
4.
|
آسام
|
2
|
1
|
56
|
5.
|
بہار
|
4
|
3
|
0
|
6.
|
چھتیس گڑھ
|
-
|
-
|
97
|
7.
|
دہلی
|
11
|
10
|
-
|
8.
|
دادر اور نگر حویلی
|
-
|
-
|
-
|
9.
|
گوا
|
-
|
-
|
-
|
10.
|
گجرات
|
6
|
9
|
65
|
11.
|
ہریانہ
|
3
|
1
|
16
|
12.
|
ہماچل پردیش
|
-
|
2
|
38
|
13.
|
جموں وکشمیر
|
2
|
-
|
11
|
14.
|
جھارکھنڈ
|
1
|
3
|
35
|
15.
|
کرناٹک
|
2
|
8
|
56
|
16.
|
کیرالہ
|
1
|
4
|
31
|
17.
|
لداخ
|
-
|
-
|
2
|
18.
|
مدھیہ پردیش
|
14
|
8
|
188
|
19.
|
مہاراشٹر
|
69
|
16
|
182
|
20.
|
منی پور
|
1
|
-
|
21
|
21.
|
میگھالیہ
|
-
|
1
|
3
|
22.
|
میزورم
|
-
|
-
|
5
|
23.
|
ناگالینڈ
|
-
|
-
|
23
|
24.
|
اڈیشہ
|
4
|
2
|
6
|
25.
|
پڈوچیری
|
-
|
-
|
-
|
26.
|
پنجاب
|
-
|
1
|
4
|
27.
|
راجستھان
|
21
|
8
|
33
|
28.
|
سکم
|
-
|
-
|
4
|
29.
|
تمل ناڈو
|
3
|
1
|
12,524
|
30.
|
تلنگانہ
|
1
|
4
|
-
|
31.
|
تریپورہ
|
-
|
-
|
6
|
32.
|
اترپردیش
|
56
|
16
|
163
|
33.
|
اتراکھنڈ
|
5
|
1
|
179
|
34.
|
مغربی بنگال
|
4
|
1
|
19
|
میزان
|
212
|
100
|
14,000
|
*************
ش ح ۔ ش ر۔ م ش
U. No.14077
(Release ID: 1885001)