ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت

موسمیاتی تبدیلی کارکردگی عدد اشاریہ

Posted On: 19 DEC 2022 2:00PM by PIB Delhi

ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کے وزیر مملکت جناب اشونی کمار چوبے کے ذریعہ آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب کے تحت یہ معلومات فراہم کی گئی کہ موسمیاتی تبدیلی کارکردگی عدداشاریہ 2023 کی رپورٹ حال ہی میں جاری کی گئی اور بھارت نے اس میں 8ویں پوزیشن حاصل کی، جو کہ پچھلے ایڈیشن سے 2 پوزیشن بہتر ہے۔ چونکہ کوئی بھی ملک پورے عدد اشاریہ زمرے میں مجموعی طور پر اعلیٰ درجہ بندی حاصل کرنے  کے لیے مضبوط نہیں تھا، اس لیے پہلی تین پوزیشن، یعنی 1 سے 3 تک،  خالی ہیں۔ اس کے بعد بھارت سرکردہ 5 ممالک میں شامل ہے۔ بھارت (8ویں پوزیشن ) سمیت  برطانیہ (11ویں پوزیشن) اور جرمنی (16ویں پوزیشن) ہی  جی 20 ممالک کے ایسے تین ممالک ہیں جو سی سی پی آئی 2023 میں بہترکارکردگی پیش کرنے والے سرکردہ ممالک میں شامل ہیں۔  اس طرح جی20 ممالک میں بھارت کی رینک سب سے بہتر ہے۔

سی سی پی آئی کے مختلف زمروں میں بھارت کی درجہ بندی :

زمرہ

درجہ بندی

جی ایچ جی اخراج

اعلیٰ

قابل احیا توانائی

درمیانہ

توانائی استعمال

اعلیٰ

موسمیاتی پالیسی

درمیانہ

حکومت نے حال ہی  میں پیرس معاہدے کے تحت بھارت کے ذریعہ یو این ایف سی سی سی میں پیش کیے گئے قومی سطح پر طے شدہ تعاون (این ڈی سی) کو اپڈیٹ کیا ہے۔ ان میں اپنی جی ڈی پی کی اخراج کی شدت کو 2005 کی سطح سے گھٹاکر 2030 تک 45 فیصد کی تخفیف لانا ؛ گرین کلائمیٹ فنڈ (جی سی ایف) سے مالی تعاون کی حصولیابی سمیت تکنالوجی منتقلی اور کم لاگت والے بین الاقوامی مالیہ کے ساتھ، 2030 تک غیر حجری ایندھن پر مبنی توانائی وسائل سے 50 فیصد مجموعی بجلی تنصیبی صلاحیت حاصل کرنا؛ اور 2030 تک اضافی جنگلات اور شجرکاری کے ذریعہ 2.5 سے 3 بلین ٹن کے بقدر کاربن ڈائی آکسائڈ کے مساوی اضافی کاربن جذب کرنے کی انتظام کاری  شامل ہے۔ اس کے علاوہ، بھارت نے فریقین کی 27ویں کانفرنس (سی او پی 27) کے دوران، موسمیاتی تبدیلی پر اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن (یو این ایف سی سی سی) کو اپنی طویل مدتی کم اخراج ترقیاتی حکمت عملی بھی پیش کی۔

حکومت نے مخصوص توانائی کھپت (ایس ای سی) یعنی توانائی کے زیادہ استعمال والے شعبوں میں مخصوص صارفین (ڈی سی ) کے لیے پیداوار کی فی یونٹ توانائی کھپت ، کو کم کرنے کے مقصد سے کارکردگی، حصولیابی اور تجارت سے متعلق ایک فلیگ شپ پروگرام بھی لانچ کیا۔ اس کے علاوہ، حکومت کے ذریعہ لانچ کی گئی اُجالا اسکیم کے تحت 36.86 کروڑ ایل ای ڈی بلب تقسیم کیے گئے جس کے نتیجہ میں سالانہ 47876 ملین کے ڈبلیو ایچ کے بقدر بجلی کی سالانہ بچت ہوئی ہے، بجلی کے اعلیٰ مطالبے میں 9585 میگا واٹ کے بقدر تخفیف رونما ہوئی اور 30 جون 2022 تک کاربن ڈائی آکسائڈ کے اخراج میں سالانہ 38.77 ملین ٹن کے بقدر تک تخفیف رونما ہوئی۔ علاوہ ازیں، حکومت نے 2030 تک قابل احیاء خریداری ذمہ داری (آر پی او) کی رفتار کا اعلان کیا ہے اور حکومت ملک میں برقی موٹر گاڑیوں اور چارجنگ سے متعلق بنیادی ڈھانچے کے قیام کو فروغ  دے رہی ہے۔

ماحولیاتی مسائل پر طلبا کو معلومات فراہم کرانے اور بیداری عام کرنے کے لیے اسکولوں اور کالجوں میں ایکو کلب قائم کیے گئے ہیں۔ ایکو کلب کے ذریعہ انجام دی جانے والی سرگرمیوں میں شجرکاری سے متعلق مہمات، صفائی ستھرائی مہمات، ہریالی سے متعلق عزم، وغیرہ شامل ہیں۔ ماحولیات کے بارے میں بیداری عام کرنے کے سلسلے میں ای آئی اے سی پی (ماحولیاتی معلومات، بیداری اور صلاحیت سازی) کے تحت ذرائع کے مراکز کو بھی بروئے کار لایا جاتا ہے۔وزارت نے قومی صاف ستھری فضا پروگرام (این سی اے پی) کے تحت ہوا کی کوالٹی کو بہتر بنانے کے لیے بیداری پیدا کرنے اور اس سے متعلق مختلف کاروائیاں انجام دینے کے لیے ’سووَچھ وایو دیوس‘ (سووَچھ وایو نیل گگن) کے طور پر نیلے آسماں کے لیے صاف ستھری ہوا کے تیسرے بین الاقوامی دن کا بھی اہتمام کیا۔ اس کے علاوہ، قومی صاف ستھری فضا پروگرام (این سی اے پی) کے تحت حساس کاری اور جائزہ ورکشاپ بھی منعقد کی گئی۔

******

ش ح۔ا ب ن۔ م ف

U-NO.14037



(Release ID: 1884967) Visitor Counter : 170


Read this release in: English , Tamil