ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت

فریقوں کی اقوام متحدہ کانفرنس

Posted On: 19 DEC 2022 1:54PM by PIB Delhi

ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کے وزیر مملکت جناب اشونی کمار چوبے نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب بتایا کہ بھارت کے ایک بین وزارتی وفد نے ماحولیات کی تبدیلی سے متعلق اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن (یو این ایف سی سی سی ) کے 27ویں اجلاس میں شرکت کی۔

کانفرنس میں فریقین یو این ایف سی سی سی اور اس کے پیرس معاہدے کے تحت اہداف کو حاصل کرنے کے مقصد سے تخفیف، موافقت، نقصان اور تباہی ، موسمیاتی مالیات وغیرہ پر عالمی اجتماعی کارروائی کو آگے بڑھانے کے لیے جمع ہوئے۔

بھارت نے یو این ایف سی سی سی اور پیرس معاہدے کے اصولوں پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت پر زور دیا، جس میں دیگر امور، مساوات، مشترکہ لیکن تفریق شدہ ذمہ داریوں کے اصول (سی بی ڈی آر-آر سی) اور متعلقہ صلاحیتیں شامل ہیں اور یہ کہ ترقی یافتہ ممالک کو آب و ہوا سے متعلق  کارروائیوں اور ساتھ ہی ساتھ  موسمیاتی فنانس اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کی فراہمی میں بھی  قیادت کرنی چاہیے۔ یہ کوشش کئی دوسرے ترقی پذیر ممالک کے شراکت داروں اور گروپوں کے ساتھ بھی مشترکہ طور پر کی گئی۔ نتیجے کے طور پر، ان اصولوں کی ‘شرم الشیخ عمل آوری پلان’ اور کوپ 27کے دیگر فیصلوں میں بڑے پیمانے پر عکاسی ہوتی ہے۔

کوپ 27 کو ایک 'عمل درآمد کوپ' کہا گیا ہے۔ دوسری باتوں کے ساتھ ساتھ کوپ 27 کے بڑے نتائج میں نقصان اور نقصان کے فنڈ کے قیام کا فیصلہ اور تخفیف کے لیے کام کے پروگرام، صرف منتقلی اور زراعت میں موسمیاتی کارروائی شامل ہیں۔بھارت کی کوششوں میں برابری پر توجہ مرکوز کرنا، قومی حالات کو مرکزی دھارے میں لانا اور زراعت میں موافقت کے لیے خدشات، عالمی سطح پر کسی خاص نتائج حاصل کرنے کے لیے برابری کی ضرورت، خالص صفر اور اخراج میں کمی کے اہداف، عالمی کاربن بجٹ کے منصفانہ حصص کی حمایت کرنا اور اس کے لیے فنڈنگ کے انتظامات شامل ہیں۔ نقصان اور تبادہی کے ضمن میں  بھارت کی کوششوں کے نتیجے میں ‘شرم الشیخ عمل آوری منصوبے کے’ کے اہم فیصلے میں پیداوار اور کھپت کے پائیدار نمونوں کے ساتھ ساتھ پائیدار طرز زندگی کی طرف منتقلی کی ضرورت کے حوالے کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ کوپ 27 میں، بھارت کی بات چیت ایکوئٹی کے بنیادی اصول اور بہترین دستیاب سائنس پر مبنی تھی تاکہ ترقی یافتہ ممالک کی توجہ ان کے نامکمل وعدوں کی طرف مبذول کرائی جا سکے۔ جی 77+چین جو دنیا کی 80 فیصد سے زیادہ آبادی کی نمائندگی کرتا ہےصحیح اور منصفانہ نتائج پیدا کرنے کے لیے متحد ہے۔ کوپ 26 اور کوپ 27 میں، بھارت نے ایسے فیصلوں میں تعاون دیا جس میں واضح طور پر ترقی یافتہ ممالک کی جانب سے موسمیاتی مالیت میں اپنے وعدوں کو پورا کرنے میں ناکامی پر افسوس اور تشویش کا اس طرح اظہار کیا گیا ہے کہ اس کی پہلی کوئی نذیر نہیں ملتی ۔

منصوبے کے کور کے تحت فیصلے میں شرم الشیخ نفاذ منصوبہ کے عنوان سے؛ ممالک نے پیرس معاہدے کے درجہ حرارت کو عالمی اوسط درجہ حرارت میں اضافے کو صنعت سے پہلے کی سطح سے 2 سینٹی گریڈ سے نیچے رکھنے کے ہدف کی توثیق کی ہے اور اس بات کو تسلیم کرتے ہوئے درجہ حرارت میں اضافے کو صنعت سے پہلے کی سطح سے 1.5 سینٹی گریڈ تک محدود کرنے کی کوششوں کا پیچھا کیا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی کے خطرات اور اثرات کو نمایاں طور پر کم کیا جائے ۔

گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی اور ترقی پذیر ممالک کو مالی مدد فراہم کرنے سے متعلق فیصلوں سے بھارت کا موقف ظاہر ہوتا ہے۔ جو ‘تخفیف کے عزائم کو فوری طور پر بڑھانے کے لیے کام کے پروگرام سے متعلق معاملات’ پر تیز رفتاری سے فیصلے اور کارروائی نیز گھریلو تخفیف کے اقدامات کے نفاذ کے ذریعے اجتماعی طور پر اخراج کو کم کرنے کی کوششوں کو بڑھانے کی فوری ضرورت پر زور دیتا ہے۔ اس فیصلے کے تناظر میں، یرس معاہدے کی متعلقہ دفعات کو یاد کیا گیا جس میں ترقی یافتہ ممالک کی طرف سے معیشت کے وسیع اخراج میں کمی کے اہداف کو پورا کرنے اور ترقی پذیر ممالک کو مدد فراہم کرنے کی ذمہ داریاں شامل ہیں۔

‘شرم الشیخ عمل آوری منصوبہ’ دیگر باتوں کے ساتھ ساتھ ترقی یافتہ ممالک پر زور دیتا ہے کہ وہ مالی وسائل، ٹیکنالوجی کی منتقلی اور صلاحیت سازی کے ذریعے ترقی پذیر ممالک کے فریقوں کو  تخفیف اور موافقت دونوں کے سلسلے میں مدد فراہم کرنے کے لیے اپنی موجودہ ذمہ داریوں کو جاری رکھے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ ش ر۔ت ح۔

U- 14029



(Release ID: 1884779) Visitor Counter : 116


Read this release in: English