الیکٹرانکس اور اطلاعات تکنالوجی کی وزارت
ڈجیٹل میڈیا سے متعلق ضابطہ
Posted On:
16 DEC 2022 1:39PM by PIB Delhi
الیکٹرانکس اور اطلاعاتی تکنالوجی کے وزیر مملکت جناب راجیو چندر شیکھر کے ذریعہ آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں یہ اطلاع فراہم کی گئی کہ انٹرنیٹ کو کھلا، محفوظ اور قابل اعتماد اور جوابدہ بنانے کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا انٹرمیڈئیریز سمیت دیگر انٹرمیڈئیریز کو ضابطہ کے تحت لانے کے لیے ، اطلاعاتی تکنالوجی ایکٹ 2000 کےذریعہ تفویض کردہ اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے مرکزی حکومت نے اطلاعاتی تکنالوجی (انٹرمیڈئیریز سے متعلق رہنما خطوط اور ڈجیٹل میڈیا اخلاقیات کوڈ) قواعد، 2021 وضع کیے۔ یہ قواعد بچولیوں پر مخصوص ذمہ داری عائد کرتے ہیں تاکہ وہ احتیاط برتیں۔ اگروہ احتیاط برتنے میں ناکام ہوتے ہیں تو انہیں قانون کے تحت فریق ثالث کی معلومات یا ڈاٹا یا کمیونی کیشن لنک کے لیے ان کی ذمہ داری سے مزید مستثنیٰ نہیں رکھا جائے گا۔اس طرح کی احتیاط میں مندرجہ ذیل چیزیں شامل ہیں:
(i)معقول انتظامات کرنے کے لیے مذکورہ قواعد کے بارے میں یوزرس کو آگاہ کیا جائے تاکہ وہ ایسی کوئی بھی معلومات اپنے پاس نہ رکھیں، ظاہر نہ کریں، اپ لوڈ نہ کریں، اس میں ترمیم نہ کریں، شائع نہ کریں، منتقل نہ کریں، جمع نہ کریں، اپ ڈیٹ یا دوسروں کے ساتھ شیئر نہ کریں، بچولیہ پلیٹ فارم پر ڈجیٹل میڈیا کے ذریعہ شائع شدہ معلومات یا دیگر یوزرس کے ذریعہ اس پر ساجھا کی گئی اس طرح کی معلومات کو شائع نہ کریں جو بھارت کے اتحاد، سالمیت، دفاع سلامتی یا خودمختاری ، پبلک آرڈر کے لیے خطرہ پیدا کرتی ہو ، تفتیش سے بچتی ہو ، یا کسی بھی قانون کی خلاف ورزی کرتی ہو۔
(ii)عدالت کی جانب سے حکم کی صورت میں حقیقی معلومات حاصل ہونے یا آئی آئی ٹی ایکٹ کی دفعات کے تحت حکومت کی جانب سے مطلع کیے جانے پر، ایسی کوئی بھی معلومات اپنے پاس نہ رکھیں، جمع نہ کریں یا شائع نہ کریں، بچولیہ پلیٹ فارم پر ڈجیٹل میڈیا کے ذریعہ شائع شدہ معلومات یا دیگر یوزرس کے ذریعہ اس پر ساجھا کی گئی اس طرح کی معلومات کو شائع نہ کریں جو غیر قانونی ہو، بھارت کی خودمختاری اور سالمیت، ملک کی سلامتی ، پبلک آرڈر، توہین عدالت کی مرتکب ہو، وغیرہ۔
(iii)قانونی طور پر مجاز حکومتی ایجنسی کی جانب سے ایک آرڈر موصول ہونے پر قانون کے تحت بچاؤ، پتہ لگانے، تفتیش ، استغاثہ ، یا سائبر سلامتی سے متعلق واقعات کے سلسلے میں تعاون فراہم کرایا جائے ۔
(iv)شکایات کے ازالے سے متعلق نظام موجود ہو، اور شکایت درج کرانے کے 72 گھنٹوں کے اندر قانون کی خلاف ورزی سے متعلق شکایات کا ازالہ ہو ۔
(v)اگر انٹرمیڈیئری کے ایک غیر معمولی سوشل میڈیا انٹرمیڈیئری ہو(یعنی بھارت میں اس کے پاس50 لاکھ سے زائد رجسٹرڈ یوزرس ہوں) ، تو اس صورت میں چیف کمپلائنس آفیسر کی تقرری، قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے ساتھ شراکت داری میں چوبیسوں گھنٹے ساتوں دن کے لیے ایک نوڈل رابطہ کار، اور ماہانہ کمپلائنس رپورٹ شائع کرنے والے ایک ریزیڈینٹ گریوانس آفیسر کی تقرری کی شکل میں اضافی اقدامات کیے جائیں۔
ڈجیٹل میڈیا کو ضابطہ کے تحت لانے کی غرض سے علیحدہ قانون بنانے کی کوئی تجویز فی الحال حکومت کے زیر غور نہیں ہے۔
******
ش ح۔ا ب ن۔ م ف
U-NO.13933
(Release ID: 1884334)