جل شکتی وزارت
بھارت میں دریا سے متعلق آبی وسائل کا مناسب استعمال
Posted On:
15 DEC 2022 6:13PM by PIB Delhi
جل شکتی کے وزیر مملکت جناب بشویشور ٹوڈو نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ 2025 اور 2050 کے لیے بالترتیب 1.33 بلین اور 1.58 بلین کی آبادی کے تخمینے کی بنیاد پر ملک کو پانی کی ضرورت ہے، جو تخمینہ قومی کمیشن برائے مربوط آبی وسائل کے فروغ (این سی آئی ڈبلیو آر ڈی ۔1999) نے آبی وسائل کی وزارت کی طرف سے تشکیل دیا ہے، جس کا اندازہ بالترتیب 843 بی سی ایم اور 1180 بی سی ایم ہے۔ تفصیلات ضمیمہ-I میں منسلک ہیں۔
مزیدیہ کہ این آر ایس سی کے تعاون سے سی ڈبلیو سی کے ذریعے کرائے گئے "بھارت میں پانی کی دستیابی کے از سر نو جائزہ" کے عنوان سے این آر ایس سی کے ساتھ اشتراک میں کئے گئے مطالعہ کے مطابق، ملک میں دستیاب پانی کے وسائل کا اوسط 1999.20 بی سی ایم لگایا گیا ہے۔
بھارتی حکومت نے آبی وسائل کے صحیح استعمال کے لیے متعدد اسکیمیں شروع کی ہیں جن میں دریاؤں کا پانی بھی شامل ہے جو اسکیمیں درج ذیل ہیں:
1۔ قومی پروجیکٹس: بھارتی حکومت نے عوام کے فائدے کے لیے شناخت شدہ قومی پروجیکٹوں کی تکمیل میں تیزی لانے کے مقصد سے گیارہویں پلان کے دوران عمل آوری کے لیے قومی پروجیکٹوں کی اسکیم کو منظوری دی ہے۔ قومی پروجیکٹوں کو مرکزی مدد کی شکل میں آبپاشی اور پینے کے پانی کے اجزاء کی لاگت کے لیے مالی امداد فراہم کی جاتی ہے۔بھارتی حکومت نے اب تک قومی منصوبوں کی اسکیم کے تحت 16 پروجیکٹوں کو شامل کیا ہے۔ ان 16 قومی منصوبوں کی تفصیلات ضمیمہ -II میں منسلک ہیں۔
2۔ پردھان منتری کرشی سنچائی یوجنا (پی ایم کے ایس وائی ): بھارتی حکومت کی طرف سے اسے سال 2016 کے دوران شروع کیا گیا تھا جس کا مقصد کھیت پر پانی کی رسائی کو بڑھانا، یقینی آبپاشی کے تحت قابل کاشت رقبہ کو بڑھانا، کھیتی کے پانی کے استعمال کی کارکردگی کو بہتر بنانا اور پانی کے پائیدار تحفظ کو متعارف کرانا ہے۔ یہ ایک سرپرست اسکیم ہے جس کا مقصد 'ہر کھیت کو پانی' فراہم کرنا ہے جس سے ملک کے تمام زرعی فارموں تک محفوظ آبپاشی کے کچھ ذرائع کے ذریعہ پانی کی رسائی کو یقینی بنایا جا ناہے تاکہ پانی کے ہر قطرہ کا استعمال کرتے ہوئے زیادہ فصل پیدا کی جا سکے، تاکہ دیہی علاقوں میں مطلوبہ خوشحالی لائی جاسکے ۔ پی ایم کے ایس وائی ۔ اے آئی بی پی کے پروجیکٹس 19 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں (جموں و کشمیر اور لداخ) میں پھیلے ہوئے ہیں۔ اب تک کل 112 پروجیکٹس پی ایم کے ایس وائی ۔ اے آئی بی پی میں شامل کئے گئے ہیں، جن میں سے 50 پروجیکٹ اب تک مکمل کئے جا چکے ہیں۔ ضمیمہ III میں اس پروگرام میں آبی ذخائر کی مرمت، تزئین و آرائش اور بحالی (آر آر آر) اور سرفیس مائنر اریگیشن (ایس ایم آئی ) اسکیم جیسی پہلے کی اسکیموں کو ملا دیا گیا ہے۔
3۔مہاراشٹر کے لیے خصوصی پیکیج: بھارتی حکومت نے 2018 میں مہاراشٹر کے ودربھ اور مراٹھواڑہ اور باقی دیگر دائمی طور پر خشک سالی کے شکار علاقوں میں زرعی مشکل سے نمٹنے کے لیے آبپاشی کے منصوبوں کی تکمیل کی خاطر ایک خصوصی پیکیج کو منظوری دی ہے جس میں پروجیکٹس اور 83 سرفیس مائنر ایریگیشن (ایم ایم آئی ) پروجیکٹس شامل ہیں ۔
4۔ پنجاب اور راجستھان فیڈر کے سرہند فیڈر کی ری لائننگ: بھارتی حکومت نے سال 2016 کے دوران راجستھان اور پنجاب کی ریاستوں کے لیے 96.00 کلومیٹر کے لیے راجستھان فیڈر اور 100.00 کلومیٹر کے لیے سرہند فیڈر کی لائننگ/ریوائیونگ کی منظوری دی ہے تاکہ سب سے زیادہ خطرے سے دوچار علاقوں میں پانی جمع ہونے جیسی مشکلات سے بچا جاسکے۔اسی طرح دریاؤں کی ری لائننگ کا کام بھی ریاستیں انجام دے رہی ہیں۔ اس کے علاوہ سیلاب کے پانی کو روکنے کے لیے ریاستی حکومتوں کے ذریعے دریا کے تنے کے کنارے پشتوں/ڈائیکس کی مرمت کا کام بھی انجام دیا جاتا ہے۔
5۔ مزید یہ کہ سیلابی پانی کو روکنے کے لیے دریا کی لائننگ، دریاؤں کے کنارے پشتوں/ڈائکس کی مرمت کے منصوبے بھی ریاستی حکومتوں کے ذریعے اپنی سطح پر انجام دیئے جانے والے اقدامات ہیں۔
باندھوں ، ٹینکوں اور دریاؤں جیسے فزیکل بنیادی ڈھانچے کو خراب ہونے سے روکنے اور نقصان کو کم کرنے کے لیے کی جانے والی کارروائی اور دیکھ بھال نیز ان کی بحالی کو باقاعدگی سے معیاری مشق کے طور پر لیا جاتا ہے۔ اس سوال کے حصہ (بی) کے جواب میں چند مخصوص اسکیموں/ پروجیکٹوں کی تفصیلات یعنی آر آر آر اور راجستھان اور پنجاب فیڈرز کی ری لائننگ تفصیلات دی گئی ہے۔
آبی وسائل کو سب سے زیادہ نقصان مختلف نشان زد اور غیر نشان زد ذرائع سے ہونے والی آلودگی سے ہوتا ہے۔ دریاؤں اور دیگر آبی وسائل میں آلودگی کے بڑے عوامل میں جوعناصر شامل ہیں ان میں نالوں کے ذریعے غیر استعمال شدہ/جزوی استعمال شدہ میونسپل فاضل پانی کا اخراج، صنعتی فضلے کا اخراج، ٹھوس کچرے کا غلط بندوبست ، زیر زمین پانی کا غیر قانونی اخراج، سیلابی میدان/دریاؤں کے کناروں میں تجاوزات، جنگلات کی کٹائی، غیر مناسب واٹر شیڈ مینجمنٹ اور ای فلو زکی عدم دیکھ بھال اور زراعی کام کاج کاکیا جانا وغیرہ شامل ہیں ۔
آلودہ دریاؤں کی تعداد جن کی سال 2018 میں نشاندہی کی گئی تھی 351 سے کم ہو کر سال 2022 میں 311 رہ گئی ہے۔ سال 2018 کے دوران نشاندہی کئے گئے 351 آلودہ دریاؤں میں سے 180 میں پانی کے معیار میں بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔ 180 پی آر ایس میں سے 106 دریاکے علاقے آلودہ علاقوں کی فہرست سے باہر آچکے ہیں جبکہ باقی 74 نچلے ترجیحی طبقے میں منتقل ہوگئے ہیں۔ کئی سال پہلے کئے گئے پانی کے معیار کے جائزے سے پتہ چلتا ہے کہ سال 2015 میں 70 فیصددریاؤں کی نگرانی کا کام انجام دیا گیا تھا۔جن میں (390 میں سے 275) کی آلودہ دریا ؤں کے طور پر شناخت کی گئی تھی، جب کہ سال 2022 میں محض 46 فیصد دریاؤں کی نگرانی کی گئی تھی (279 میں سے 63)دریاؤں کی آلودہ دریاؤں کے طور پر نشان دہی کی گئی تھی۔
ANNEXURE-I
REGARDING “PROPER USE OF RIVER WATER RESOURCES IN INDIA”
S. No.
|
Total Water Requirement for Different Uses (in BCM)
|
Uses
|
Scenario (2025)
|
Scenario (2050)
|
-
|
Irrigation
|
611
|
807
|
-
|
Domestic
|
62
|
111
|
-
|
Industries
|
67
|
81
|
-
|
Power
|
33
|
70
|
-
|
Inland Navigation
|
10
|
15
|
-
|
Flood Control
|
0
|
0
|
-
|
Environment (l)Afforestation
|
0
|
0
|
-
|
Environment (2) Ecology
|
10
|
20
|
-
|
Evaporation Losses
|
50
|
76
|
|
Total
|
843
|
1180
|
ANNEXURE-II
LIST OF NATIONAL PROJECTS
Status of declared National Projects in irrigation
|
|
Sl.
No.
|
Name of the Project
|
State
|
Benefits:
1) Irrigation Potential (ha.)
2) Power (MW)
3) Storage (MCM)
|
|
|
National Projects under Implementation/execution
|
|
1
|
Gosikhurd Irrigation Project
|
Maharashtra
|
- 2.50 lakh
- ) 26.5 MW
- 1147.14 MCM (Gross)
|
|
2
|
Saryu Nahar Pariyojana
|
Uttar Pradesh
|
1) 14.04(NP Component:4.73)
2) –
3) Barrage
|
|
3
|
Polavaram Irrigation Project
|
Andhra Pradesh
|
- 4.36 lakh
- 960 MW
- 5511 MCM (Gross)
|
|
4
|
Shahpurkandi Dam Project
|
Punjab
|
1) 0.37 lakh
2) 206 MW
3) 120.71 MCM (Gross)
|
|
5
|
Teesta Barrage Project
|
West Bengal
|
- 9.23 lakh (NP component: 5.27 lakh)
- 1000 MW
- Barrage
|
|
6.
|
Renukaji Dam project
|
Himachal Pradesh
|
1) Drinking water
2) 40 MW
- 3) 498 MCM Drinking (Live)
|
|
7.
|
Lakhwar multipurpose project
|
Uttarakhand
|
1) 0.3378 lakh
2) 300 MW
3) 587.84 MCM (Gross) / 39.415 MCM (Drinking)/39.415 MCM (Industrial)
|
|
8.
|
Ken-Betwa Link Project
|
Madhya Pradesh
&
Uttar Pradesh
|
1) 9.08 lakh (CCA)
2) 130 MW
3) 3495 MCM (Live)
|
|
Details of National Projects accepted by Advisory Committee of DoWR, RD & GR :
|
|
9
|
Ujh Multipurpose Project
|
Jammu & Kashmir
|
1) 0.91 lakh
2) 89.5 MW
3) 925 MCM (Gross) / 20 MCM (Drinking)/20 MCM (Industrial)
|
|
Details of Projects under Appraisal :
|
|
10
|
Kulsi Dam Project
|
Assam
|
1) 0.395 lakh (GIA)
2) 55 MW
3) 525.64 MCM (Gross)
|
|
11
|
Noa Dihing Dam Project
|
Arunachal Pradesh
|
1) 0.036 Lakh (CCA)
2) 72 MW
3) 322.00 MCM (Gross)
|
|
12
|
Bursar HE Project
|
Jammu & Kashmir
|
1) 1.74 lakh (Indirect)
2) 800 MW
3) 616.74 MCM (Gross)
|
|
Details of Projects under DPR / PFR stage:
|
|
13
|
Kishau multipurpose project
|
Himachal Pradesh & Uttarakhand
|
1) 0.97 lakh ha
2) 660 MW
3) 1824 MCM (Gross)/ 617 MCM (Drinking)
|
|
14
|
Gyspa HE Project
|
Himachal Pradesh
|
1) 0.50 lakh ha
2) 300 MW
3) 912.78 MCM (Live)
|
|
15
|
2nd Ravi Beas Link Project
|
Punjab
|
Harness water flowing 0.58 MAF across border (about 719.30 MCM in non-monsoon period)
|
|
16
|
Upper Siang Project
|
Arunachal Pradesh
|
1) Indirect
2) 9750 MW
3) 9.2 BCM (Live)
4) Flood moderation
|
|
ANNEXURE-III
ANNEXURE REFERRED TO IN REPLY TO PART (a) OF UNSTARRED QUESTION NO. 1476 TO BE ANSWERED IN LOK SABHA ON 15.12.2022 REGARDING “USE OF RIVER WATER”
Irrigation Potential Created
(Area in Th. Ha)
|
|
99 AIBP Projects.
|
|
S.No.
|
State/UT
|
2016-17
|
2017-18
|
2018-19
|
2019-20
|
2020-21
|
2021-22
|
2016-17 to 2021-22
|
1
|
Andhra Pradesh
|
11.89
|
10.41
|
2.03
|
0.00
|
0.00
|
0.00
|
24.33
|
2
|
Assam
|
28.28
|
0.00
|
1.17
|
0.00
|
0.00
|
7.10
|
36.55
|
3
|
Bihar
|
10.31
|
0.40
|
0.20
|
1.87
|
0.20
|
6.56
|
19.54
|
4
|
Chhattisgarh
|
6.66
|
9.96
|
0.00
|
0.04
|
0.10
|
0.00
|
16.76
|
5
|
Goa
|
0.05
|
0.00
|
0.18
|
0.00
|
0.00
|
0.09
|
0.32
|
6
|
Gujarat
|
116.50
|
312.18
|
98.63
|
28.69
|
13.91
|
12.29
|
582.2
|
7
|
UT of J & K
|
0.00
|
0.00
|
0.00
|
5.26
|
0.90
|
0.36
|
6.52
|
8
|
Jharkhand
|
79.19
|
0.00
|
0.00
|
0.00
|
0.61
|
0.00
|
79.8
|
9
|
Karnataka
|
24.62
|
81.00
|
6.87
|
1.93
|
1.34
|
0.00
|
115.76
|
10
|
Kerala
|
0.07
|
0.24
|
0.80
|
0.95
|
0.00
|
0.00
|
2.06
|
11
|
Madhya Pradesh
|
73.73
|
72.28
|
16.18
|
11.22
|
1.74
|
2.64
|
177.79
|
12
|
Maharashtra
|
66.51
|
31.49
|
74.10
|
66.22
|
33.24
|
43.14
|
314.7
|
13
|
Manipur
|
4.00
|
3.24
|
2.39
|
0.00
|
3.79
|
0.92
|
14.34
|
14
|
Odisha
|
5.42
|
17.61
|
13.10
|
15.20
|
3.82
|
4.43
|
59.58
|
15
|
Punjab
|
0.00
|
11.62
|
0.00
|
0.00
|
1.44
|
21.93
|
34.99
|
16
|
Rajasthan
|
0.00
|
7.05
|
0.12
|
0.07
|
0.00
|
0.00
|
7.24
|
17
|
Telangana
|
20.11
|
84.12
|
9.73
|
3.74
|
20.36
|
40.88
|
178.94
|
18
|
Uttar Pradesh
|
67.40
|
61.13
|
384.88
|
181.97
|
48.49
|
20.06
|
763.93
|
19
|
UT of Ladakh
|
0.00
|
0.00
|
0.00
|
0.00
|
0.00
|
0.00
|
0
|
|
Total (A)
|
514.74
|
702.73
|
610.38
|
317.16
|
129.94
|
160.40
|
2435.35
|
New AIBP projects
|
|
1
|
Jihe Kathapur project (Maharashtra)
|
_
|
_
|
_
|
_
|
_
|
7.90
|
7.90
|
2
|
Nadaun project ( Himachal Pradesh)
|
_
|
_
|
_
|
_
|
_
|
0.00
|
0.00
|
3
|
Parwan multipurpose project (Rajasthan)
|
_
|
_
|
_
|
_
|
_
|
0.00
|
0.00
|
4
|
Kannadian channel (Tamil Nadu)
|
_
|
_
|
_
|
_
|
_
|
4.12
|
4.12
|
5
|
ERM of Sukla irrigation project (Assam)
|
_
|
_
|
_
|
_
|
_
|
0.00
|
0.00
|
6.
|
ERM of Loktak LIS (Ph-I) (Manipur)
|
_
|
_
|
_
|
_
|
_
|
0.00
|
0.00
|
|
Total (B)
|
_
|
_
|
_
|
_
|
_
|
12.02
|
12.02
|
|
Grand Total (A+B)
|
514.74
|
702.73
|
610.38
|
317.16
|
129.94
|
172.42
|
2447.37
|
****
U.No: 13901
ش ح۔ش ر۔س ا
(Release ID: 1884047)