ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

آب وہوا میں تبدیلی کے مضر اثرات پر کارروائی کا منصوبہ

Posted On: 15 DEC 2022 2:56PM by PIB Delhi

ماحولیات، جنگلات اور آب وہوا  میں تبدیلی کے وزیر مملکت جناب اشونی کمار چوبے نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ ہندوستان نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا ہے کہ آب وہوا  میں تبدیلی  ایسا مسئلہ ہے،  جس پر  عالمی سطح  پر اجتماعی کارروائی اور اس کے حل کے لیے بین الاقوامی تعاون کی ضرورت ہے۔ ہندوستان آب وہوا  میں تبدیلی پر اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن (یو این ایف سی سی سی)، اور اس کے کیوٹو پروٹوکول (کے پی)، اور پیرس معاہدے (پی اے) کا ایک فریق ہے۔ مختلف ذرائع کی رپورٹوں بشمول آب وہوا  میں تبدیلی  سے متعلق بین حکومتی پینل (آئی پی سی سی) نے اس بات کو نمایاں کیا ہے کہ عالمی حدت کی وجہ سے درپیش  چیلنجز ترقی یافتہ ملکوں کی طرف سے ، خاص طور سے  تاریخی اور  موجودہ  گرین ہاؤس گیسوں کے مجموعی  اخراج کی وجہ سے ہیں۔ 1850 اور 2019 کے درمیان عالمی مجموعی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں  ہندوستان  کا  حصہ  صرف تقریبا  4  فیصد  ہے،  جبکہ عالمی آبادی کا 17فیصد سے زیادہ حصہ ہندوستان میں ہے۔

اگرچہ، ہندوستان اس مسئلے کا ذمہ دار نہیں ہے، لیکن یہ  اس کے حل کا حصہ ہے، اور اس نے آب وہوا میں تبدیلی سے نمٹنے میں اپنے منصفانہ حصہ سے زیادہ کام کیا ہے۔ حکومت ہند اپنے متعدد پروگراموں اور اسکیموں کے ذریعے آب  وہوا میں تبدیلی سے نمٹنے  کے لئے  پرعزم ہے، جس میں آب وہو ا میں تبدیلی سے نیشنل ایکشن پلان (این اے پی سی سی) بھی شامل ہے۔ جو کہ شمسی توانائی، توانائی کی کارکردگی، پانی، پائیدار زراعت، صحت، ہمالیائی ماحولیاتی نظام، پائیدار مسکن، گرین انڈیا ، اور آب وہوا میں تبدیلی کے لیے اسٹریٹجک علم کے مخصوص شعبے میں مشن پر مشتمل  ہے ۔این اے  پی سی سی  آب و ہوا کی تمام کارروائیوں کے لیے ایک وسیع فریم ورک فراہم کرتا ہے۔ 34 ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں (یو ٹیز) نے  این  اے پی سی سی  کے مطابق  آب وہوا میں تبدیلی سے متعلق اپنا ریاستی  ایکشن پلان (ایس اے پی سی سی) تیار کیا ہے، جس میں آب وہوا میں تبدیلی سے متعلق خاص طور سے  ریاستوں کے مسائل کو ذہن میں رکھا گیا ہے ۔  ہندوستان نے بین الاقوامی شمسی  اتحاد  اور  آفات کے تعلق سے  لچک دار  بنیادی ڈھانچے  کے لئے اتحاد  کے ذریعہ بین الاقومی  اشتراک  کو فروغ دینے  میں   بھی سرگرم طریقے سے  پیش پیش ہے، اور  ان  بندو بست کے ذریعہ مختلف  پروگرام اور سرگرمیاں  شروع کی ہیں۔

پیرس معاہدے کی شرائط کے تحت، قومی سطح پر طے شدہ شراکتیں (این  ڈی سیز) اور طویل مدتی کم اخراج کے فروغ سے متعلق حکمت عملی (ایل ٹی – ایل ای ڈی ایس) کا تعین خود ممالک کرتے ہیں اور یو این ایف  سی سی سی کو مطلع کیا جاتا ہے۔ اس کو مدنظر رکھتے ہوئے، ہندوستان نے 26 اگست 2022 کو اپنی تازی ترین  این ڈی سی اور 14 نومبر 2022 کو اپنی طویل مدتی کم کاربن کے  فروغ  سے متعلق حکمت عملی پیش کی ہے۔

متعلقہ وزارتیں وقتاً فوقتاً زراعت اور دیگر شعبوں پر آب وہوا میں تبدیلیوں کے اثرات کا جائزہ لیتی رہتی ہیں۔ ہندوستان میں زراعت بنیادی طور پر مطابقت کی جگہ ہے نہ کہ تخفیف کی، حالانکہ تخفیف کے مشترک فوائد پیدا ہو سکتے ہیں اور وقتاً فوقتاً مخصوص سیاق و سباق اور مقامی حالات کے لحاظ سے استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ زرعی تحقیق  کی ہندوستانی کونسل (آئی سی اے آر) نے 2011 میں نیشنل انوویشن اِن   کلائمٹ  ریزیلینٹ ایگریکلچر (این آئی سی آر اے ) سے متعلق  ایک نیٹ ورک پروجیکٹ کا آغاز کیا ہے، جس کا مقصد ہندوستان کی زراعت پر آب وہوا میں تبدیلی کے اثرات کا مطالعہ اور اسے حل کرنا ہے۔ این آئی سی آر اے کے تحت ہونے والے مطالعات کے مطابق، 2050 اور 2080 میں ہندوستان میں بارش سے  چاول کی پیداوار میں معمولی (<2.5 فیصد) اور 2050 میں آبپاشی والے چاول کی پیداوار میں 7فیصد اور 2080 کے حالات میں 10فیصد کی کمی کا امکان ہے۔ 2100 میں گیہوں کی پیداوار میں6 سے 25   فیصد اور مکئی کی پیداوار میں 18سے 23 فیصد کمی کا امکان ہے۔ آب وہوا  میں تبدیلی سے پیداوار چھوٹی مٹر  کو فائدہ  پہنچنے  کا امکان ہے  اور اس کی پیدا وار میں 23سے 54فیصد کا اضافہ ہوسکتا ہے۔

مزید برآں، سائنس اور ٹیکنالوجی کا محکمہ دو قومی مشنوں کو نافذ کر رہا ہے، یعنی نیشنل مشن فار سسٹیننگ دی ہمالیائی ایکو سسٹم اور نیشنل مشن آن اسٹریٹجک نالج فار کلائمیٹ چینج۔  ان مشنوں  کے تحت پورے ہندوستان میں آب وہوا میں تبدیلی  سے متعلق  مطالعے  میں  تحقیق  اور ترقی  سے متعلق  کئی پروجیکٹوں  کی مدد  کی جارہی ہے، جس کا مقصد  ساحلی خطرے، صحت، زراعت اور پانی کے جیسے شعبوں پر آب وہوا میں تبدیلی کے اثرات کا جائزہ لینا ہے۔

********** ***

(ش ح ۔ف ا ۔ ق ر)

13897U.No. :


(Release ID: 1884040) Visitor Counter : 147


Read this release in: English