ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت
سطح سمندر میں اضافہ
Posted On:
15 DEC 2022 2:57PM by PIB Delhi
ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کے وزیر مملکت جناب اشونی چوبے کے ذریعہ آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں یہ اطلاع فراہم کی گئی کہ حکومت مختلف تحقیقی کوششوں کے توسط سے موضوع کی تفہیم میں بہتری لانے سمیت کثیر جہتی اور پرعزم گھریلو کاروائیوں کے ذریعہ موسمیاتی تبدیلی کے مسئلے سے نمٹنے میں عالمی اجتماعی کاروائی کے لیے پابند عہد ہے۔ حکومت اس بات سے مکمل طور پر آگاہ ہے کہ تحقیق اور معلومات میں اضافہ موسمیاتی تبدیلی کے خلاف نبرد آزمائی کے اہم پہلو ہیں۔
موسمیاتی تبدیلی کا مسئلہ ایک ایسا مسئلہ ہے جو مختلف وزارتوں/محکموں اور ان کے تحت آنے والے اداروں میں مشترک ہے۔ موسمیاتی تبدیلی پر تحقیق خاص طور پر محکمہ ٔ سائنس و تکنالوجی، ارضیاتی سائنس کی وزارت (ایم او ای ایس)، ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت، بھارتی خلائی تحقیقی تنظیم (اسرو)، زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت، اور سائنس و صنعتی تحقیق کی کونسل کے ذریعہ اسپانسر کی جاتی ہے۔ مختلف وزارتوں / محکموں سے متعلق شعبے جیسے زراعت، آبی وسائل، انسانی صحت، بجلی، قابل احیاء توانائی، نقل و حمل، شہری مسائل/ترقی، وغیرہ ، کے ذریعہ موسمیاتی تبدیلی کے شعبہ جاتی پہلوؤں کا مطالعہ بھی کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ، متعدد یونیورسٹیاں اور انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجیز (آئی آئی ٹی)، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس (آئی آئی ایس سی)، مرکزی اور ریاستی یونیورسٹیاں اور ان کے شعبے جیسے سرکاری تحقیقی ادارے بھی موسمیاتی تبدیلی سے متعلق تحقیق انجام دیتے ہیں۔
انڈین نیشنل سینٹر فار اوشن انفارمیشن سروسز (آئی این سی او آئی ایس)، جو کہ ایم او ای ایس کا ایک خودمختار ادارہ ہے، نے سونامی کے نتیجہ میں آنے والے سیلاب کی ماڈلنگ اور خطرات کے تجزیہ کے لیے اسرو کے تحت نیشنل ریموٹ سینسنگ سینٹر (این آر ایس سی) سے بیس لائن ایئر بورن لیڈار ٹیرین میپنگ (اے ایل ٹی ایم) ایلیویشن ڈاٹا حاصل کیا ہے۔ یہ ڈاٹا ساحل سے دو کلومیٹر کے فاصلے تک مین لینڈ بھارتی ساحل کے لیے دستیاب ہے اور اسے سطح سمندر میں اضافہ کی پیشن گوئی کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
بھارت کے سونامی کے پیشگی انتباہی نظام کے جزو کے طور پر، آئی این سی او آئی ایس نے سونامی لہروں پر نظر رکھنے اور بروقت ایڈوائزری جاری کرنے کے لیے بھارتی ساحلوں کے مختلف مقامات پر 36 ٹائڈ گیج پر مشتمل ریئل ٹائم نیٹ ورک قائم کیا ہے۔ اس نے آندھرا پردیش میں مندرجہ ذیل مقامات پر 4 ٹائڈ گیج قائم کیے ہیں۔
نمبر شمار
|
اسٹیشن کا نام
|
ارض البلد(0این )
|
طول البلد (0ای)
|
1.
|
وشاکھاپٹنم
|
17.683
|
83.283
|
2.
|
کاکیناڑا
|
16.933
|
82.25
|
3.
|
مچھلی پٹنم
|
16.145
|
81.178
|
4.
|
کرشنا پٹنم
|
14.25
|
80.133
|
ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت نے سال 1991 میں ایس۔ او۔114 (ای) مؤرخہ 19 فروری 1991 کے توسط سے کوسٹل ریگولیشن زون (سی آر زیڈ) نوٹیفکیشن کے ذریعہ نوٹیفائی کیا تھا، جسے نوٹیفکیشن نمبر ایس۔ او۔ 19 (ای) مؤرخہ 6 جنوری 2011 کے توسط سے کوسٹل ریگولیشن زون 2011 کے ذریعہ اور بعد ازاں نوٹیفکیشن جی ۔ ایس ۔ آر 37 (ای) مؤرخہ 18 جنوری 2019 کے توسط سے کوسٹل ریگولیشن زون نوٹیکفیشن 2019 کے ذریعہ ختم کر دیا گیا تھا۔ ساحلی علاقوں میں آباد ماہی گیر اور دیگر مقامی برادیوں کے لیے روزی روٹی سے متعلق سلامتی کو یقینی بنانا، ساحلی علاقوں ، اس کے منفرد ماحول اور بحری علاقوں کو قائم رکھنا اور ان کا تحفظ، اور ساحلی علاقوں میں گلوبل وارمنگ کی وجہ سے سطح سمندر میں اضافہ جیسے قدرتی خطرات کو مدنظر رکھتے ہوئے سائنسی اصولوں پر مبنی ہمہ گیر انداز میں ترقی کو فروغ دینا ، یہ تمام چیزیں اس کے مقاصد میں شامل ہیں۔
حالانکہ مذکورہ نوٹیفکیشن کے مطابق ، سی آر زیڈ نوٹیفکیشن ، متعلقہ ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ذریعہ کوسٹل زون مینجمنٹ پلان (سی زیڈ ایم پی) کے تیار اور اپڈیٹ کیے جانے کے بعد ہی مؤثر ثابت ہوگی، اور سی آر زیڈ نوٹیفکیشن 2011کی شرائط کے مطابق اس وقت تک ایسے پروجیکٹوں کے تجزیے اور سی آر زیڈ منظوری کے لیے سی زیڈ ایم پی کی پیروی کی جاتی رہے گی۔
ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ ساتھ دیگر شراکت داروں کی جانب سے نمائندگی کی بنیاد پر سی آر زیڈ نوٹیکفیشنوں پر نظر ثانی اور ترمیم کی جاتی ہے۔
******
ش ح۔ا ب ن۔ م ف
U-NO.13867
(Release ID: 1883985)
Visitor Counter : 85