ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت
سی او پی 27 اور موسمیاتی انصاف کی یقین دہانی
Posted On:
15 DEC 2022 2:58PM by PIB Delhi
ماحولیات، جنگلات، موسمیاتی تبدیلی، کے وزیر مملکت جناب اشونی کمار چوبے کے ذریعہ آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں یہ اطلاع فراہم کی گئی کہ بھارت موسمیاتی تبدیلی پر اقوام متحدہ فریم ورک کنونشن (یو این ایف سی سی سی) ، اس کے کیوٹو پروٹوکول، اور پیرس معاہدے کا ایک فریق ہے۔ پیرس معاہدے کے تحت، درجہ حرارت کے عالمی اوسط میں اضافہ کو 2 ڈگری سیلئس سے کم پری انڈسٹرئیل سطحوں سے اوپر رکھنے اور درجہ حرارت میں اضافہ کو 1.5 ڈگیر سیلئس تک محدود اور پری انڈسٹرئیل سطحوں سے اوپر رکھنے کے طویل المدت درجہ حرارت ہدف پر پیرس معاہدے کی توثیق کرنے والے ممالک کے ذریعہ اتفاق کیا گیا ہے ۔ اس سال جاری کی گئی یو این ایف سی سی سی سکریٹیرئیٹ کی قومی سطح پر مقررکردہ تعاون(این ڈی سی) پر مرتب کردہ رپورٹ کے مطابق، اگر تمام ممالک کا موجودہ لائحہ عمل نافذ کیا جاتا ہے ، تو یہ ابھی بھی 2 ڈگیر سیلئس کے طویل المدت درجہ حرارت ہدف سے تجاوز کر جائے گا۔ یواین ایف سی سی سی کے آرٹیکل 3.1 اور پیرس معاہدے کے آرٹیکل 4.4 کے مطابق، اور 2020 سے قبل کی تخفیف لانے سے متعلق ذمہ داری اور عہدبستگیوں میں ناکامیوں پر قابو پانے ، اور موسمیاتی مالیہ ، تکنالوجی منتقلی اور صلاحیت سازی کی تجویز کے مطابق، پیرس معاہدے کے درجہ حرارت اہداف کی حصولیابی تخفیف کے عمل میں ترقی یافتہ ممالک کے ذریعہ قائدانہ کردار ادا کیے جانے پر منحصر ہوگی۔
موجودہ درجہ حرارت اضافہ کے لیے ہماری کم از کم ذمہ داری کے باوجود، بھارت کی جانب سے اولوالعزمی کے لیے ہر ایک کوشش ، مساوات اور مشترکہ لیکن متفرق ذمہ داریوں اور متعلقہ صلاحیتوں کی بنیاد پر، انجام دی جا رہی ہے۔ ان میں بھارت کی اپڈیٹ کی گئی این ڈی سی اور 2070 تک خالص صفر کا اعلامیہ اور مختلف پہل قدمیوں، پروگراموں اور اسکیموں کے ساتھ گھریلو موسمیاتی کاروائی میں زبردست کوششیں بھی شامل ہیں۔
یو این ایف سی سی سی کے لیے حال ہی میں اختتام پذیر ہوئے کانفرنس آف پیرس کے 27ویں سیشن (سی او پی 27) کو’سی او پی کا نفاذ‘ قرار دیا گیا۔ سی او پی 27 کے بڑے نتائج میں ضائع ہوئے فنڈ کو قائم کرنے کا فیصلہ اور تخفیف کے لیے عملی پروگرام، تبدیلی اور زرعی شعبے میں موسمیاتی کاروائی شامل ہیں۔
بھارت کی کوششوں میں مساوات پر توجہ، زراعت کے شعبہ میں قومی صورتحال اور اختیارکاری سے متعلق خدشات کو قومی دھارے میں لانا، کاربن اخراج میں تخفیف کے لیے خاص نتائج حاصل کرتے ہوئے مساوات کی ضرورت، خالص صفر اور اخراج میں تخفیف کے اہداف، منصفانہ عالمی کاربن بجٹ کی حمایت، اور ضائع ہونے والے بجٹ کے لیے سرمائے کا انتظام، جیسے امور شامل ہیں۔ بھارت کی کوششوں کے نتیجہ میں ، ’شرم الشیخ نفاذکاری منصوبہ‘ کے عنوان کے تحت کور ڈسیزن میں پیداواریت اور کھپت کے ہمہ گیر خاکہ کے ساتھ پائیدار طرز حیات کو ایک ساتھ منتقل کرنے کی ضرورت کا حوالہ بھی شامل کیا گیا۔ سی او پی 27 میں، بھارت کی بات چیت مساوات کے بنیادی اصول اور ترقی یافتہ ممالک کی توجہ ان کی نامکمل عہد بندگیوں کی جانب مبذول کرانے کے لیے دستیاب بہترین سائنس پر مبنی تھی۔ جی77+چین ، مبنی بر انصاف اور مساوی نتائج کے لیے متحد، دنیا کی آبادی کے 80 فیصد حصہ کی نمائندگی کرتا ہے۔ سی او پی 26 اور سی او پی 27 میں، بھارت نے ان فیصلوں میں اپنا تعاون دیا جن کے تحت ترقی یافتہ ممالک کے ذریعہ موسمیاتی مالیہ میں اپنی عہد بندگی پوری نہ کرنے پر غیر معمولی طریقہ سے افسوس اور تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
جی 77+چین کے ارکین ، برازیل، جنوبی افریقہ ، بھارت اور چین (بی اے ایس آئی سی) اتحاد اور ہم خیال ترقی پذیر ممالک کے اتحاد کی مشترکہ کوششوں کے نتیجہ میں خسارے و نقصان، مساوات، مالیات، اختیار کاری اور ایسے ہی دیگر موضوعات پر مثبت نتائج سامنے آئے۔ بھارت نے ان تمام اتحادوں میں فعال کردار ادا کیا ہے۔ بھارت نے ان اتحادی گروپوں کے سامنے ترقی یافتہ ممالک کی تاریخی ذمہ داری کی اہمیت، مساوی اور مشترکہ لیکن متفرق ذمہ داریوں اور متعلقہ صلاحیتوں کی اہمیت، اور عالمی کاربن بجٹ کی منصفانہ و مساویانہ تقسیم کے ان کے حق پر زور دیتے ہوئے مساوات اور موسمیاتی انصاف کے اصولوں پر عمل آوری جیسے موضوعات پیش کیے۔ بھارت کی کوششوں کے نتیجہ میں، ان موضوعات کو یو این ایف ایس سی سی میں ترقی پذیر ممالک کے ذریعہ مشترکہ طور پر پیش کیا گیا۔ اس علاوہ یہ موضوعات وزارتی سطح پر منعقدہ پروگراموں سمیت مختلف سطحوں پر دیگر مشترکہ بیانات اور اعلامیوں میں بھی شامل کیے گئے۔
******
ش ح۔ا ب ن۔ م ف
U-NO.13865
(Release ID: 1883901)
Visitor Counter : 148