وزارتِ تعلیم
بچیوں کی تعلیم کے لئے قومی تعلیمی پالیسی کے تحت حال میں کی جانے والی خصوصی پہل قدمیاں
Posted On:
14 DEC 2022 4:54PM by PIB Delhi
وزیر مملکت برائے تعلیم محترمہ انپورنا دیوی نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب یہ معلومات دیں کہ قومی تعلیمی پالیسی (این ای پی ) ، 2020 میں ’مساوات اور جامع تعلیم‘ پر خاص توجہ مرکوز کی جاتی ہے جس کے پس پشت یہ تصور کار فرما ہے کہ کوئی بھی بچہ اپنے پس منظر اور سماجی و ثقافتی شناخت کی وجہ سے تعلیمی مواقع کے معاملے میں پیچھے نہیں رہنا چاہیے۔ اس پالیسی کے تحت سماجی و اقتصادی طور پر پسماندہ گروہوں (ایس ای ڈی جیز) کے خدشات کو مدنظر رکھا ہے۔ ان طبقات میں خواتین اور ٹرانس جینڈر افراد، درج فہرست ذاتیں، درج فہرست قبائل، دیگر پسماندہ طبقات، اقلیتیں اور دیگر زمرے شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، قومی تعلیمی پالیسی (این ای پی) ریاستوں اور مقامی افراد کی تنظیموں کی شراکت کے ساتھ تعلیم میں صنفی مساوات کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے ایک غیر معمولی اہمیت کی حامل ترجیح کے طور پر صنف کے معاملےمیں طور طریقے اختیار کرنے کامشورہ دیتی ہے ۔
لڑکیوں کے لیے مساوی اور معیاری تعلیم کے لیے قومی تعلیمی پالیسی کے مقاصد سماگرا شکشا 2.0 کے تحت سماجی-اقتصادی طور پر پسماندہ گروہوں(ایس ای ڈی جیز) کے لیے وقف وسائل مختص کر کے مخصوص دفعات کے ذریعے پورے کیے جا رہے ہیں۔ سماگرا شکشا کے تحت، لڑکیوں کو معیاری تعلیم فراہم کرنے کے لیے مختلف اقدامات کو اختیار کرنےکافیصلہ کیا گیا ہے ، جس میں تعلیم تک لڑکیوں کی رسائی کو آسان بنانے کے لیے محلے میں اسکول کھولنا، آٹھویں جماعت تک کی لڑکیوں کو مفت یونیفارم اور نصابی کتابیں فراہم کرانا، اضافی اساتذہ کی سہولیت اور۔ دور دراز/پہاڑی علاقوں میں اساتذہ کے لئے رہائشی کوارٹرزکی فراہمی ،خواتین اساتذہ سمیت اضافی اساتذہ کی تقرری، پہلی سے بارہویں جماعت تک سی ڈبلیوایس این لڑکیوں کے لیے وظیفہ، لڑکیوں کے لیے علیحدہ بیت الخلا، لڑکیوں کی شرکت کو فروغ دینے کے لیے اساتذہ کے حساس پروگرام، صنفی حساس تدریسی مواد بشمول نصابی کتب شامل ہیں ۔ اس کے علاوہ، اسکولی تعلیم کی تمام سطحوں پر صنفی فرق کو کم کرنے کے لیے، کستوربا گاندھی بالیکا ودیالیائیں( کے جی بی ویز) ، جو کہ ایس سی ، ایس ٹی ،اوبی سی ، اقلیتی اور غربت کی لکیر سے نیچے(بی پی ایل) کے پسماندہ گروہوں سے تعلق رکھنے والی لڑکیوں کے لیے کلاس VI سے XII تک کے رہائشی اسکول ہیں ، تعلیمی لحاظ سے پسماندہ بلاکس میں منظور شدہ ہیں۔ ملک میں 6.69 لاکھ لڑکیوں کے اندراج کے ساتھ کل 5646 کےجی بی ویز کو منظوری دی گئی ہے۔ کےجی بی ویز کی اپ گریڈیشن کا کام سال 2018-19 میں شروع کیا گیا تھا اور سال 2022-23 تک کل 357کے جی بی ویز کو ٹائپ II (کلاس 6-10) اور 2010 کے جی بی ویز کو قسم III (کلاس 6-12) میں اپ گریڈکئے جانے کی منظوری دی گئی ہے۔
وزارت تعلیم کی جانب سے قومی تعلیمی پا لیسی ۔ 2020 کے نفاذ کے لیے کیے گئے مختلف اقدامات پر '2 سال قومی تعلیمی پالیسی، 2020 کے نفاذ' پر ایک کتابچہ نومبر 2022 میں جاری کیا گیا تھا۔ اس میں وزارت کی جانب سے قومی تعلیمی پالیسی 2020 کے نفاذ کے لیے ایک مشن کے طور پر کی جانے والی کوششوں اوراسکولی تعلیم کے شعبےمیں انقلابی تبدیلیاں لانے کو پیش نظر رکھتے ہوئے کچھ سنگ میل طے کرنے پر روشنی ڈالی گئی تھی۔
مزید برآں،ڈی اوایس ای ایل کی طرف سے دسمبر 2021 اور جنوری 2022 کے مہینوں میں قومی تعلیمی پالیسی۔2020 کے دائرہ کار میں کام کرتے ہوئے محکمہ کی جانب سے حاصل کی گئی متعدد کامیابیوں اور اٹھائےگئےاقدامات کے بارے میں عوام میں بیداری پیدا کرنے کے لیے ایک انتہائی کامیاب سوشل میڈیا مہم چلائی گئی۔ #NEP2020InAction تھیم کے ساتھ ایک مہم، ٹویٹر پر 1 دسمبر 2021 سے چلائی گئی۔ اس مہم کے تحت وزارت کی مختلف اسکیموں / پہل قدمیوں کو اجاگر کیا گیا تھا جن میں وہ اسکیمیں بھی شامل تھیں جنہیں دیہی ہندوستان سے متعلق پروگراموں کاحصہ بنایا گیا تھا ۔
مزید برآں،قومی تعلیمی پالیسی 2020 کے نفاذ کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے لیے پچھلے تین سالوں سے اساتذہ کے میلے منعقد کرنےکاکا ایک سلسلہ "شِشک پَرو" کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ شِشک پرو کے افتتاحی اجلاس میں اور اس کے بعد ملک بھر میں منعقد کئے جانے والےسمیناروں میں اساتذہ، پرنسپل، طلباء، والدین اور اسٹیک ہولڈرز کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔
ڈی اوایس ای ایل نے یکم جنوری 2022 سے 'پڑھے بھارت بڑھے بھارت' کے نام سے 100 دن کی ملک گیر خواندگی کی مہم شروع کی ہے تاکہ ہر بچہ قومی تعلیمی پالیسی2020 کے وژن کے مطابق، لطف اندوزی کے ساتھ، اچھی طرح سمجھتےہوئے پڑھنا سیکھے۔ #100DaysReadingCampaign والی سوشل میڈیا کی پوسٹیں 7614646گوں تک پہنچ چکی ہیں اور #PadheBharat والی پوسٹ 7593859 گوں تک پہنچ چکی ہے۔
**********
ش ح۔ س ب۔ ف ر
U. No.13836
(Release ID: 1883649)