ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت

 ایک بار استعمال ہونے والی پلاسٹک پر پابندی

Posted On: 12 DEC 2022 6:05PM by PIB Delhi

ماحولیات، جنگلات اور آب و ہوا میں تبدیلی کے مرکزی وزیر جناب بھوپیندر یادو نے آج لوک سبھا میں ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ   پلاسٹک کے کچرے کے بندوبست  کے ضابطے 2016 ، جس میں ترمیم کی گئی ہے،  ایک بار استعمال ہونے والی  نشان زد پلاسٹک کی اشیا  پر پابندی سمیت ضابطوں کے نفاذ کے لئے قانونی فریم ورک اور متعلقہ اتھارٹیز  فراہم کرتے ہیں۔  حسب ذیل ایک بار استعمال ہونے والی پلاسٹک اشیا  ، جس کی کم افادیت اور زیادہ  گندگی کے امکانات ہیں، کو  مندجہ ذیل  پلاسٹک کچرے کے بندوبست کے  ترمیمی ضابطے 2021  کے ذریعہ  پہلی جولائی 2022 سے ممنوع  قرار دے دیا گیا ہے۔

  • پلاسٹک کی ڈنڈیاں کے ساتھ کان کے بڈس، غباروں کے لیے پلاسٹک کی ڈنڈیاں ، پلاسٹک کے جھنڈے، کینڈی کی ڈنڈیاں ، آئس کریم کی ڈنڈیاں، سجاوٹ کے لیے پولی اسٹیرین [تھرموکول]؛
  • پلیٹیں، کپ، شیشے، کٹلری جیسے کانٹے، چمچ، چاقو، بھوسے، ٹرے، مٹھائی کے ڈبوں کے ارد گرد لپیٹنے یا پیک کرنے والی فلمیں، دعوتی کارڈ، اور سگریٹ کے پیکٹ، پلاسٹک یا 100 مائکرون سے کم پی وی سی بینرز،  اسٹرررز۔

نوٹیفکیشن میں 30 ستمبر 2021 سے 75 مائیکرون سے کم موٹائی والے پلاسٹک کیری بیگز کی تیاری، درآمد، ذخیرہ کرنے، تقسیم، فروخت اور استعمال پر پابندی عائد کی گئی ہے اور  31 دسمبر 2022 سے   120 مائکرون کی موٹائی سے کم  والے پلاسٹک کیری بیگز کی تیاری، درآمد، ذخیرہ کرنے، تقسیم، فروخت اور استعمال پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

پلاسٹک ویسٹ مینجمنٹ رولز، 2016 کے نفاذ کو مضبوط بنانے اور شناخت شدہ واحد استعمال شدہ پلاسٹک اشیاء پر پابندی کو نافذ کرنے کے لیے درج ذیل اقدامات کیے گئے ہیں۔

تمام چھتیس ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے شناخت شدہ واحد استعمال شدہ پلاسٹک کی اشیاء کے خاتمے اور پلاسٹک کچرے کے موثر بندوبست کے لیے چیف سکریٹری/ ایڈمنسٹریٹر کی صدارت میں خصوصی ٹاسک فورس تشکیل دی ہے۔ شناخت شدہ ایک بار استعمال  ہونے پلاسٹک کی اشیاء کو ختم کرنے اور پلاسٹک کچرے کے بندوبست کے ضابطے  2016 کے موثر نفاذ کے لیے مربوط کوششوں کے خاطر وزارت کی جانب سے ایک قومی سطح کی ٹاسک فورس بھی تشکیل دی گئی ہے۔ قومی ٹاسک فورس کے تین اجلاس منعقد کیے گئے ہیں۔ ریاستی/مرکز کے زیر انتظام حکومتوں اور متعلقہ مرکزی وزارتوں/محکموں سے بھی کہا گیا ہے کہ وہ وایک باراستعمال پلاسٹک کے خاتمے کے لیے ایک جامع ایکشن پلان تیار کریں اور اسے مقررہ مدت میں نافذ کریں۔

ماحولیات (تحفظ) ایکٹ 1986 کے دفعہ 5 کے تحت درج ذیل کو ہدایات جاری کی گئی ہیں۔

  • پلاسٹک کے خام مال کے مینوفیکچررز ممنوعہ سنگل یوز پلاسٹک آئٹمز کی تیاری کے لیے پلاسٹک کے خام مال کی سپلائی بند کر دیں،
  • ای پی سی بیز/ پی سی سیز  کو منسوخی / ترمیم کی گئی رضامندی/ رجسٹریشن کی ہدایت دی گئی  جو   ممنوعہ ایس یو پی  پروڈیوسرز  کے لئے جاری کی گئی۔

ریاستی شہری ترقیات کے محکمے کو ایس یو پی پابندی کے نفاذ کے لیے ضروری کارروائی کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ کسٹم حکام سے کہا گیا ہے کہ وہ ممنوعہ ایس یو پی اشیا کی درآمد روکے۔

ملک میں شناخت شدہ واحد استعمال شدہ پلاسٹک آئٹمز اور پلاسٹک ویسٹ مینجمنٹ پر پابندی کی موثر نگرانی کے لیے درج ذیل آن لائن پلیٹ فارمز کام کر رہے ہیں ان میں  (اے) جامع ایکشن پلان پر عمل درآمد کی نگرانی کے لیے نیشنل ڈیش بورڈ آن، (بی) ایک بار استعمال ہونے والے پلاسٹک کے خاتمے سے متعلق عمل آوری کے لئے  مانیٹرنگ ماڈیول   (سی)  سی پی سی بی شکایات کے ازالہ کا  ایپ۔

یکم سے 31 جولائی 2022 تک شناخت شدہ ایک بار  استعمال ہونے والے  پلاسٹک کی اشیاء پر پابندی کے  نفاذ کے لیے ایک ماہ طویل پین انڈیا انفورسمنٹ مہم چلائی گئی۔ اس کے علاوہ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے  کہا گیا ہے کہ وہ پابندی کو نافذ کرنے کے لیے باقاعدہ نفاذ کی مہم چلائیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔  ا گ۔ ن ا۔

U-13735                   



(Release ID: 1883019) Visitor Counter : 168


Read this release in: English , Telugu