بھاری صنعتوں کی وزارت
فیم اور پی ایل آئی اسکیمیں، ملک میں الیکٹرک گاڑیوں کے استعمال کو فروغ دیتی ہیں
Posted On:
09 DEC 2022 3:21PM by PIB Delhi
بھاری صنعتوں کے مرکزی وزیر مملکت جناب کرشن پال گرجر نے آج راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں بتایا کہ ملک میں الیکٹرک گاڑیوں کے استعمال کو فروغ دینے اور ان کی پیداواری لاگت کو موثر بنانے کے لیے، بھاری صنعت کی وزارت کی طرف سےدرج ذیل تین اسکیمیں وضع کی گئی ہیں:
ہندوستان میں ہائبرڈ اور الیکٹرک گاڑیوں کو تیز تر اپنانا اور مینوفیکچرنگ: (فیم انڈیا) حکومت نے فیم انڈیا اسکیم کے فیز-II کو ابتدائی طور پر یکم اپریل 2019 سے شروع ہونے والے تین سالوں کے لیے مطلع کیا جس کی کل بجٹ جاتی امداد کے ساتھ کل رقم 10000 کروڑ روپئے۔ اس اسکیم کو مزید 2 سال کی مدت کے لیے 31 مارچ 2024 تک بڑھا دیا گیا تھا۔ فیم انڈیااسکیم فیز-II کے تحت الیکٹرک گاڑیوں کے خریداروں کو الیکٹرک گاڑیوں کی خریداری کی قیمت میں پیشگی کمی کی صورت میں، مراعات فراہم کی جاتی ہیں۔ ترغیب بیٹری کی صلاحیت سے منسلک ہے یعنی ای-3 ڈبلیواور ای-4 ڈبلیو کے لیے 10,000روپئے،کے ڈبلیو ایچ گاڑی کی قیمت کے 20فیصد تک۔ مزید برآں، ای-2 ڈبلیوکے لیے مراعات/سبسڈیز کو بڑھا کر15000 روپے کر دیا گیا ہے۔ کے ڈبلیو ایچ/10000 روپئے سے کے ڈبلیو ایچ- گاڑی کی قیمت کے 20 سے 40 فیصد تک کی حدود میں اضافے کے ساتھ 11 جون 2021 سے نافذ العمل ہے۔
آٹو موٹیو سیکٹر کے لیے پروڈکشن لنکڈ انسینٹیو (پی ایل آئی) اسکیم: حکومت نے 15 ستمبر 2021 کو آٹو موٹیو سیکٹر کے لیے پی ایل آئی اسکیم کو منظوری دے دی جس کا بجٹ 25,938 کروڑ روپئے ہے۔ الیکٹرک گاڑیاں اس پی ایل آئی اسکیم کے تحت آتی ہیں۔
پی ایل آئی اسکیم فار ایڈوانسڈ کیمسٹری سیل (اے سی سی): حکومت نے 12 مئی 2021 کو ملک میں اے سی سی کی تیاری کے لیے پی ایل آئی اسکیم کو منظوری دے دی جس کا بجٹ اخراجات 18100 کروڑ روپے ہے۔ اس اسکیم میں ملک میں جی ڈبلیو ایچ50کے لیے ایک مسابقتی اے سی سی بیٹری مینوفیکچرنگ قائم کرنے کا تصور کیا گیا ہے۔ مزید برآں،جی ڈبلیو ایچ 5، اے سی سی ٹیکنالوجیز بھی اسکیم کے تحت آتی ہیں۔
*****
U.No.13566
(ش ح - اع - ر ا)
(Release ID: 1882254)
Visitor Counter : 152