نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ

آج راجیہ سبھا کے 258 ویں اجلاس میں نائب صدر جمہوریہ اور راجیہ سبھا کے چیئرمین جناب جگدیپ دھنکھڑ کی پہلی تقریر کا متن

Posted On: 07 DEC 2022 2:35PM by PIB Delhi

معزز ارکان:

1. وزیر اعظم، حزب اختلاف  کے لیڈر اور ان کے بعد    ارکان پارلیمنٹ نے  جن الفاظ کے ساتھ خیر مقدم کیا ہے، ان سے میں بہت زیادہ متاثر ا ہوا ہوں۔

2. ہندوستان کے نائب صدر جمہوریہ  اور اس باوقار  ایوان کے چیئرمین کے طور پر  بھارت کی خدمت  کا  موقع فراہم کرنے کے لئے  میں معزز ارکان  پارلیمنٹ کا مشکور ہوں۔

3. دنیا کی سب سے بڑی متحرک جمہوریت کی ترقی کی رفتار میں تعاون کرنے اور اس کے اعتماد اور بھروسے کے اظہار  کا میں خواہش مند ہوں۔

4. اس تاریخی موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اس باوقار  ایوان کے معزز اراکین کے ساتھ کچھ تشویشات کا اظہار کرنا میں ضروری سمجھتا ہوں۔

معزز ارکان:

5.’ایوان بالا‘ ایوان’بزرگان‘  کی اصطلاحات اگرچہ سرکاری لغت کا حصہ نہیں ہیں، لیکن ان سے   اس ادارے کی منفرد اہمیت کافی حد تک ظاہر ہوتی ہیں۔ ملک معقول طور پر ایوان برزگان سے  توقع رکھتا ہے کہ وہ جمہوریہ کی بنیادی اقدار کی توثیق اور ان میں اضافہ کرنے میں فیصلہ کن رہنمائی کرے گا اور پارلیمانی جمہوریت کی روایات کو قائم کرے گا جو سوچ سمجھ  تیار کئے گئے اعلی ترین تقلید کے معیارات کی مثال ہو۔

6. آج، جب  ہم امرت کال میں ہیں، ہمارے پاس دنیا کےبہترین آئینوں میں سے ایک آئین موجود ہے۔ آئین  ساز اسمبلی کے ارکان  بے پناہ قابلیت اور بے پناہ تجربے کے حامل تھے۔ اس وقت کے منظر نامے کو دیکھتے ہوئے  آئین  ساز اسمبلی  نے اتنی ہی نمائندگی کی جتنی  کہ قابل عمل تھی۔

معزز ارکان:

7. ہر  ایک الیکشن کے ساتھ نمائندگی کے میلان میں بتدریج مستند اضافہ ہوا ہے۔ اس وقت پارلیمنٹ عوام کے مینڈیٹ اور خواہشات کی اتنی صداقت کے ساتھ عکاسی کر رہی ہے جس طرح پہلے کبھی نہیں ہوئی۔

معزز ارکان:

8. آئین ساز اسمبلی نے حساس، پیچیدہ اور نازک مسائل کو حل کیا، جس میں مذاکرات،  بات چیت، غور و خوض اور مباحثے   میں  تعاون  اور باہمی اتفاق کی شاندار مثال ملتی ہے۔  مختلف موضوعات پر   بغیر رکاوٹ اور ہنگامے کے مباحثےہوئے۔

9. پارلیمنٹ کی کارروائی میں  رکاوٹ  ڈالنا جمہوری اقدار کے خلاف ہے۔ اس سلسلے میں موجودہ صورتحال تشویش ناک ہے اور ہمارے لئےضروری ہوگیا ہے کہ ہم ان اعلی معیارات پر عمل کریں جو آئین ساز اسمبلی نے قائم کئے ہیں۔ ہمیں جمہوریت کے  اس مندر میں شائستگی کے مظاہرے  کی کمی پر  عوام میں پیدا ہونے والی سخت  بے چینی اور  مایوسی کا احساس کرنے  کی ضرورت ہے۔

معزز ارکان:

10. جمہوریت اس وقت پھلتی پھولتی ہے جب اس کے تین پہلوؤں - مقننہ، عدلیہ اور ایگزیکٹو اپنے اپنے دائرہ کار پر ایمانداری کے ساتھ  عمل پیرا ہوتے ہیں۔

12. اختیارات کی علیحدگی کے نظریے کی عظمت کا احساس اس وقت ہوتا ہے جب مقننہ، عدلیہ اور ایگزیکٹو بہترین طور پر مل جل کر کام کرتے ہیں، احتیاط کے ساتھ  متعلقہ دائرہ اختیار کے دائرہ کار کی سختی سے پابندی کو یقینی بناتے ہیں۔ ایک کی طرف سے  دوسرے کے دائرہ کار میں دخل اندازی چاہے وہ کتنی ہی صحیح  ہو، اس میں  حکمرانی کے  نظام  میں رخنہ کا امکان ہوتا ہے۔

13. درحقیقت یہ ہے کہ ہم  بار بار کی دخل اندازی کی  اس تلخ  حقیقت کا سامنا  کررہے ہیں۔ یہ ایوان  حکمرانی کے ان ونگز کے درمیان تال میل قائم کرنے کے بارے میں  مثبت اقدامات کرنے کی حالت میں ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ اس کی جھلک  آنے والے وقت میں ملے گی۔

معزز ارکان:

14. جمہوریت کی روح  اس میں مضمر ہے کہ عوام  کے اس حکم نامے کو جائز پلیٹ فارم کے ذریعے ظاہر کیا جائے۔ کسی بھی جمہوریت میں پارلیمانی خودمختاری ناقابل تسخیر ہوتی ہے۔ ہم سب نے  یہاں اس کے تحفظ کا حلف  لیا ہے۔

15. اس آئین کی کسی بھی شق میں ’’اضافہ، تغیر یا  تنسیخ کے ذریعہ ترمیم کرنے‘‘ کے  اپنے آئینی اختیار کو  استعمال  کرتے ہوئے کارروائی کرتے ہوئے آج کی  پارلیمنٹ کی طاقت  ان کوالیفائڈ اور  سپریم ہے اور اس  کے لئے   ایگزیکٹو  کی توجہ اور  عدلیہ کی مداخلت  کی ضرورت  نہیں ہے، بشرطیکہ اس کا مقصد   آئین کے آرٹیکل 145(3) میں بیان کی  گئی آئین کی تشریح کے  مطابق  قانون کے کسی  ٹھوس  سوال  کے معاملہ میں فیصلہ کرنا  نہ ہو۔

16. ترمیم  کرنے کے  اس آئینی  اختیار  کا استعمال کرتے ہوئے، پارلیمنٹ جمہوریت کو مزید تقویت پہنچانے کے لئے  مکمل ڈھانچہ جاتی  حکمرانی سے متعلق تبدیلیاں کرتی ہے۔  آئین میں پارٹ  IX، IX A اور IX B  میں  پنچایتی راج، میونسپلٹیز اور کوآپریٹو سوسائٹیز کے لیے ایک  جامع  میکانزم  فراہم کرایا گیا ہے۔

17. اسی سلسلے میں  پارلیمنٹ نے ایک   ضروری تاریخی قدم  اٹھاکر  نیشنل جوڈیشل اپوائنٹمنٹ کمیشن  (این جے اے سی) کے لیے راہ ہموار کرنے کے واسطے  99واں آئینی ترمیمی بل پاس  کیا ہے۔

18. مذکورہ کام   کی بہت زیادہ  حمایت  کی گئی ہے ۔ 13 اگست 2014 کو، لوک سبھا نے متفقہ طور پر اس کے حق میں ووٹ دیا جس  میں کوئی غیر حاضر نہیں تھا۔ اس ایوان نے بھی 14 اگست 2014 کو ایک غیر حاضری کے ساتھ  اس بل کو متفقہ طور پر منظور کیا۔ پارلیمانی جمہوریت میں شاذ و نادر ہی کسی آئینی قانون سازی کو اتنی بڑی حمایت حاصل ہوئی ہے۔

19. 29 ریاستوں میں سے 16 ریاستی اسمبلیوں کے ذریعہ  مرکزی قانون سازی کی توثیق کئے جانے کے بعد یہ عمل ایک آئینی تجویز بن گیا؛ صدر جمہوریہ ہند نے آرٹیکل 111 کے مطابق  31 دسمبر 2014 کو اپنی رضامندی ظاہر کی۔

20. اس تاریخی پارلیمانی حکم نامے  کو سپریم کورٹ کےذریعہ  4:1 کی اکثریت سے  16 اکتوبر 2015 کو  مسترد کیا گیا ۔ ان کے مطابق یہ  آئین کے ’بنیادی اسٹرکچر‘ کے اصول کے  مطابق  قانونی طور پر  مطابقت نہیں رکھتا تھا ۔

21. جمہوری تاریخ میں ایسے واقعہ کی  کوئی مثال نہیں ہے جب  ایک  قانونی طور پر آئینی تجویز  کو عدالتی طور پر مسترد کیا گیا ہو۔ یہ پارلیمانی خودمختاری کے ساتھ   سمجھوتہ  کرنے اور عوام کے مینڈیٹ، جس کے یہ ایوان اور لوک سبھا نگہبان ہیں، کا احترام نہ کرنے کی ایک  بڑی مثال  ہے۔

معزز ارکان:

ہمیں یہ بات ذہن میں رکھنے کی ضرورت ہے  کہ جمہوری طرز حکمرانی میں کسی بھی ’بنیادی  اسٹرکچر‘ کی بنیاد عوام کے مینڈیٹ کو اولیت دینے کی بنیاد  پر  ہوتی ہے جس کی عکاسی  پارلیمنٹ میں ہوتی ہے۔ پارلیمنٹ آئین کے آرکی ٹیکچر  کا خصوصی اور حتمی فیصلہ کرتی ہے۔

22. یہ بات  پریشان کرنے والی ہے کہ  ایسے اہم معاملے پر جو کہ جمہوریت کے تانے بانے کے لیے  اس قدر اہم ہے ، سات برسوں تک پارلیمنٹ میں  کوئی توجہ نہیں دی گئی ہے۔

23. یہ ایوان، لوک سبھا کے ساتھ مل کر، عوام کے حکم نامے  کا نگہبان ہونے کے ناطے، اس مسئلے کو حل کرنے کا پابند ہے اور مجھے یقین ہے کہ یہ ایسا کرے گا۔

24. کسی بھی ادارے میں آئینی عہدوں پر فائز حکام کو چاہیے کہ وہ اپنے طرز عمل کو  وقار اور  شائستگی کے اعلیٰ معیارات  کے ساتھ  ایک مثال بنائیں۔

معزز ارکان:

25. تمام آئینی اداروں کے لیے وقت آگیا ہے کہ وہ ان پلیٹ فارمز سے نکلنے والے مخالفانہ طور پر چیلنج کرنے والے موقف/ٹریڈنگ یا مشاورت کے تبادلے کی عوامی اظہار  پر غور کریں ۔ میں ایوان کے ارکان سے گزارش کرتا ہوں کہ اس خرابی کو ختم کرنے کے لیے صحت مند دوستانہ  ایکو سسٹم  کے ارتقاء کو فعال طور پر تحریک دیں۔

26. یہ باہمی اعتماد اور احترام کے ساتھ  ایک  ادارہ جاتی ہموار رابطہ ہے جو ملک کی خدمت کے لیے بہترین  ایکو سسٹم  تیار کرتا ہے۔ اس ایوان کو آئینی اداروں کے کام کاج میں تال میل کو فروغ دینے اور  لکشمن ریکھا کا  لحاط رکھنے  کی ضرورت پر زور دینے کے واسطے  اس مجموعی ماحول  کو تحریک دینے کی ضرورت  ہے۔

معزز ارکان:

27. نائب صدر جمہوریہ  کے طور پر، مجھے 12 اور 13 نومبر 2022 کو نوم پینہ، کمبوڈیا میں ہندوستان-آسیان اور مشرقی ایشیا سمٹ میں اور 20 نومبر 2022 کو دوحہ، قطر  میں فیفا ورلڈ کپ کی افتتاحی تقریب میں ملک کی نمائندگی کرنے کا اعزاز حاصل ہوا۔ عالمی رہنماؤں کے درمیان ہندوستان کا  جو احترام  ہے  اس پر میں آپ کے ساتھ اپنے فخر  اور اطمینان کے گہرے احساس  کو شیئر  کرتا ہوں  اور امید کرتا ہوں کہ ہماری ترقی کی رفتار سے عالمی امن اور خوشحالی پیدا ہوگی۔

معزز ارکان:

28. میں  یہ امید اور  توقع کرتا ہوں کہ  ہمارا ساتھ  خوشگوار اور نتیجہ خیز  رہے گاتاکہ ہم سب مل کر ملک کی بہترین خدمت کر سکیں۔

29.  آپ  نے جس فراخدلی کے ساتھ مبارکباد پیش کی ہے اس کے لئے میں ایک بار پھر  آپ کا   تہہ دل سے شکر گزار  ہوں۔

30. آئین کا ایک چھوٹا  سپاہی  ہونے کے ناطے ، آپ سب کو پرنام کرکے  کاریہ کا شری گنیش کرتا ہوں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ا گ۔ن ا۔

U-13402                        



(Release ID: 1881477) Visitor Counter : 135