سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

آئی آئی ٹی، کھڑگ پور سے انفوسس ایوارڈ یافتہ پروفیسر سمن چکرورتی نے دور دراز، وسائل سے محروم علاقوں کے لیے سستی تشخیصی ٹیکنالوجیز متعارف کرائیں

Posted On: 06 DEC 2022 10:04AM by PIB Delhi

پروفیسر سمن چکرورتی کی بہت سی ٹیکنالوجیز، جنہوں نے حال ہی میں انفوسس پرائز حاصل کیا، اپنے گروپ کے ساتھ، کمیونٹی ہیلتھ ورکرز کو آخری سرے پر بسنے والی آبادی تک صحت کی دیکھ بھال سے متعلق  امداد فراہم کرنے میں مدد کر رہے ہیں۔ ان کی پہل خاص طور پر حالیہ وبائی بیماری سے شروع ہوئی ہے۔

انہوں نے متعدی بیماری کا پتہ لگانے کے لیےایک نیو کلیائی ترشہ  پر مبنی  تیز رفتار  تشخیصی جانچ  کا نظام تیار کیا ہے، جسے کووی ریپ(سی او وی آئی آر اے پی) کہا جاتا ہے۔ یہ نظام متعدی بیماریوں کی جانچ کے لیے  زیادہ  وسائل کے استعمال والے آر ٹی- پی سی آر کا متبادل ہے۔ ٹیکنالوجی کئی کمپنیوں اور تنظیموں کو منتقل کر دی گئی ہے۔ اسے ہارڈ ویئر کو تبدیل کرنے کی ضرورت کے بغیر مخصوص ٹیسٹ پروٹوکول کے مطابق ڈیوائس کو مناسب طریقے سے حسب ضرورت اور پہلے سے پروگرامنگ کرکے کسی بھی متعدی بیماری کا پتہ لگانے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

ٖ https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001WWAY.png

کاغذ کی پٹی پر فنگر پرک بلڈ کے ساتھ تشخیص، ایک انتہائی کم لاگت والا، تیز ترین انتہائی درجہ کی طبی نگہداشت کا آلہ کاغذ کی پٹی پر جمع کیے گئے انگلیوں سے نکالے جانے خون سے پلازما گلوکوز، ہیموگلوبن، کریٹینائن اور لپڈ پروفائل کو اسمارٹ فون پر مبنی ایپ کے ذریعہ مقداری طور پر ناپ سکتا ہے۔ بالکل اسی طرح جیسے کریڈٹ کارڈ  کارڈ ریڈر کے ساتھ انٹرفیس کرتا ہے، کاغذ کی پٹی ٹیسٹ کے نتائج حاصل کرنے کے لیے ہاتھ سے پکڑے ہوئے آلے کے ساتھ انٹرفیس کرتی ہے۔ اسے نچلی سطح پر کئی غیر متعدی بیماریوں کی بڑے پیمانے پر اسکریننگ کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002KF2X.png

 حرارتی  تصویر کشی  اور تجزیات سے ٹشو کے خون کے بہاؤ کی شرح میں پیمائش شدہ  اور متوازن تبدیلیوں کی بنیاد پر منہ کے کینسر کی ابتدائی اسکریننگ کے لیے ایک کم لاگت والی قابل منتقلی ہاتھ میں سنبھالی جانے والی عکس بندی ڈیوائس تیار کی گئی ہے۔ اسے کسی کلینکل بنیادی ڈھانچہ کی ضرورت نہیں ہے۔ اس پورٹیبل ڈیوائس کو منہ کے کینسر کے ابتدائی خطرے کی تشخیص اور درجہ بندی کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے اور اس طریقہ کو کینسر کی دیگر اقسام تک بڑھایا جا سکتا ہے۔ اس  ڈیوائس نے پہلے مرحلے کا معالجاتی  جانچ  کو کامیابی سے پاس کر لیا ہے اور فیلڈ ٹرائل موڈ میں داخل ہو گیا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004HPXU.png

انہوں نے ایک پورٹ ایبل اسپننگ ڈسک بھی تیار کی ہے جو ایک ہی قطرے سے جسمانی سیال پر مبنی کئی تشخیصی پیرامیٹرز کی جانچ کرنے کے قابل ہے۔ اس پلیٹ فارم کا استعمال کرتے ہوئے خون کے ذرات کی  مکمل گنتی (سی بی سی) کی پیمائش کرنے کے لیے ٹیکنالوجی کو ڈیزائن کیا گیا اور اس کی تصدیق کی گئی۔ ٹیسٹ کے نتائج کا مطالعہ کرنے  کے لیے ایک الیکٹرو کیمیکل سینسر کو اس کے ساتھ مربوط کیا گیا ہے۔ یہ تشخیصی جانچ کے لیے لیبارٹری سینٹری فیوج کا متبادل بننے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image005CNQJ.png

 گروپ نے اینٹی بائیوٹک مزاحمت کا اندازہ لگانے کے لیے فولڈ پیپر کٹ تیار کی ہے، جو ایک بڑھتا ہوا چیلنج ہے۔ یہ کٹ کسی دوا کے لیے صرف اس پر نشان زد ٹیسٹ کے مقامات پر رنگ کی تبدیلیوں کا سراغ لگا کربیکٹیریا کی حساسیت کا اندازہ لگانے میں مدد کرتی ہے۔ اس طرح، 3-4 گھنٹوں کے اندر، جراثیم  کا خاتمہ کرنے کے لیے مخصوص دوائیوں کی افادیت کے بارے میں ایک سفارش کا فیصلہ کیاجاسکتا ہے، جس سے  زندگی کی حفاظت کرنےوالے بروقت طبی فیصلہ لینے میں سہولت ہو گی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image006N3TT.png

ایک کیمیائی مادوں سے پاک  خون کی کمی  کا پتہ لگانے والی ٹیکنالوجی کو  انہوں نے اس حقیقت سے استفادہ کرتے ہوئے استعمال کیا ہے کہ خون نم کاغذ کی پٹی پر پھیلتے ہوئے منفرد نمونوں کی تشکیل کرتا ہے۔ پیٹرن میں خون کے سرخ خلیے کے مواد کے خصوصی نشانات  اس انداز میں ہوتے ہیں کہ خون کی کمی اور نارمل مریضوں کی درجہ بندی کی جا سکتی ہے اور جب حسب ضرورت تصویری تجزیاتی ایپ کے ذریعے تجزیہ کیا جاتا ہے تو ان کی تشریح بالکل مختلف ہوتی ہے۔ یہ خطرے میں پڑسکنے والے مریضوں کی فوری طور پر درجہ بندی کر سکتا ہے جنہیں فوری طور پر خون کی منتقلی یا زندگی بچانے کے دیگر اقدامات کی ضرورت ہوتی ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image007SVNR.png

پروفیسر چکرورتی،جے سی بوس ، جونیشنل فیلو آف سائنس اینڈ انجینئرنگ ریسرچ براڈ(ایس ای آر بی)، جو ڈیپارٹمنٹ اینڈ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی(ڈی ایس ٹی) سے منسلک ایک انسٹی ٹیوٹ ہے،  سے وابستہ ہیں ،انہوں نے اپنے گروپ کے ساتھ مل کر دیہی خواتین کی ایک بڑی تعداد کو تربیت دی کہ وہ  مریض، ‘ریموٹ’ ڈاکٹر اور ایجاد کردہ  کفایتی  تشخیصی ٹیکنالوجیز، جو اس عمل میں پائیدار روزی روٹی کو قابل بناتی ہیں، کہ درمیان  ایک انٹرفیس کے طور پر کام کریں ۔ اس کے علاوہ، انتہائی تکنیکی طور پر ترقی یافتہ لیکن  دلفریب طور پر سادہ طبی مصنوعات کی تیاری میں حصہ لینے کے لیے چھوٹے اور بہت چھوٹے درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کو بااختیار بنانے نے، مشکل حالات میں روزگار پیدا کرنے کا ایک نیا  باب  کھول دیا ہے۔

لیب سے فیلڈ تک - ایک پائیدار ماحولیاتی نظام فراہم کرنا

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image008SKVY.png

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image009VACL.png

 پروفیسر سمن چکرورتی suman@mech.iitkgp.ac.in، WhatsApp: +91-9831402939

جے سی بوس نیشنل فیلو، ایس ای آر بی ، سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت، حکومت ہند

*************

ش ح۔ س ب ۔ رض

U. No.13334



(Release ID: 1881097) Visitor Counter : 162


Read this release in: English , Hindi , Bengali , Tamil