نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ
azadi ka amrit mahotsav

آٹھویں ایل ایم سنگھوی  لیکچرمیں نائب صدرجمہوریہ  کی تقریر(اقتباسات)

Posted On: 02 DEC 2022 8:42PM by PIB Delhi

ہم دنیا کی سب سے زیادہ درخشاں اورتابناک جمہوریت  ہیں ،جو ایک مثالی سطح کی نمائندگی کرتی ہے ۔

ہم نے آئین ساز اسمبلی سے آغاز کیاتھا ، جس کے ارکان ، سماج اور معاشرے کے سبھی طبقات اورمکتب فکرکے زبردست باصلاحیت  افراد تھے ۔ لیکن آگے پیش رفت کرتے ہوئے ہمارے ہرانتخاب کے ساتھ ، ہمای پارلیمنٹ سے عوام کی رائے کی صداقت ۔۔۔، عوام کی دانش مندی کی عکاسی ہوتی تھی،  اوراب پارلیمنٹ میں جو ارکان ہیں ، وہ منصفانہ طورپر عوام کی نمائندگی کرتے ہیں اورعالمی سطح پراس کا کوئی متوازی نہیں ہے ۔

ہمیں ایک بات ذہین نشین رکھنی چاہیئے –کسی بھی چیز سے بڑھ کر بھارت کا مفاد ۔

ہمارے آئین کی تمہید میں اس بات کا اشارہ کیاگیاہے ۔ ‘‘ہم بھارت کے لوگ ۔’’

اس کامطلب ہے اختیارات ، عوام کے ہاتھوں میں ، ان کی جانب سے سپرد کردہ اختیار اوران کی فہم ودانش کے تصرف میں ہوتے ہیں ۔ بھارت کی پارلیمنٹ ، عوام کے ذہنوں کی عکاس ہوتی ہے ۔

سال 16-2015میں ، پارلیمنٹ ، آئینی ترمیم کے ایک ایکٹ میں مصروف تھی ، اوریہ ایک ریکارڈ  ہے کہ پوری لوک سبھا نے اس ترمیم کو اتفاق رائے سے منظورکرلیا۔ کوئی غیرحاضری نہیں ہوئی اورکسی بھی قسم کا اختلاف رائے نہیں ہوااور ترمیم کو منظوری دے دی گئی ۔ راجیہ سبھا میں بھی اسے اتفاق رائے  منظوری دی گئی اورکوئی بھی رکن غیرحاضرنہیں ہوا۔ ہم لوگ –ان کا حکم ایک آئینی ضابطے میں تبدیل ہوگیا۔

عوام کی طاقت ، جو ایک جائز پلیٹ فارم کے ذریعہ ظاہرہوئی ، وہ طاقت لگی بندھی طاقت نہیں تھی ۔ دنیا ، اس قسم کے کسی بھی واقعہ سے واقف نہیں ہے ۔

میں یہاں سبھی لوگوں سے اپیل کرتاہوں کہ وہ ایک عدالتی منتخب کلاس ، غوروفکر  کرنے والے اذہان ، دانش ور افراد کی تشکیل کریں ۔ براہ کرم دنیا میں اس کا ایسا متوازی تلاش کریں جہاں آئینی  ضابطے کو ادھورا چھوڑا جاسکتاہو۔

ہمارا بھارت کاآئین واضح اصطلاح  میں دفعہ 145(3) فراہم کرتاہے ۔ آئین کی تشریح ، جب قانون کا ایک اہمیت کاحامل سوال پیداہوتو، اس کی تشریح عدالت کے ذریعہ کی جاسکتی ہے ۔ ایسا کہیں بھی نہیں کیاگیاہے کہ کسی بھی ضابطے میں تخفیف  کی جاسکتی ہے ۔

اگر کسی آئینی ضابطے کو ، جس میں ایسی درخشاں اورتابناک جمہوریت میں اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کی رائے شامل ہو، ادھورا چھوڑدیاجائے تو کیاہوگا ؟

میں آپ سبھی سے اپیل کررہاہوں کہ یہ وہ معاملے ہیں کہ جن کا جابندارانہ خطوط  پرجائزہ نہیں لیاجاناچاہیئے ۔ میں آپ سبھی سے یہ توقع کرتاہوں کہ وہ اس موقع پرآگے آئیں اور بھارت کی اس ترقی کی داستان کا حصہ بنیں ۔ جواس وقت جاری ہے ۔

میں اس فیصلے کے بعد چونک گیا ہوں ، کہ پارلیمنٹ میں کسی بھی قسم کی سرگوشیاں  نہیں ہوئیں ۔ اسے اسی طرح قبول کرلیاگیا۔ جب کہ یہ ایک انتہائی سنجیدہ  معاملہ ہے ۔

ہمیں اپنی عدلیہ پرفخرہے۔ اس نے عوام کے حقوق کے فروغ  میں تعاون کیاہے ۔

9نومبر کے بعد ، امریکہ نے  پیٹریاٹ یعنی حب الوطنی سے متعلق  قانون کو منظوری  دی تھی ۔ اتنی زیادہ اکثریت کے ساتھ نہیں ۔ اوراسے اسی طرح منظورکرلیاگیا۔ یہی وجہ ہے کہ قومی مفاد کو اولیت دی جاتی ہے ۔

آپ تصور کریں کہ اگر73ویں اور  ترامیم کومنسوخ کردیاجائے تو کیا ہوگا؟

اب دوستو، میں آپ کے سامنے یہ بات رکھتاہوں کہ بنیادی ڈھانچہ کی بنیاد ، عوام کی رضامندی کو برتری دیاجاناہے ۔جمہوریت  میں عوام  کے حقوق  کے تحفظ سے زیادہ کچھ بھی بنیادی نہیں  ہوسکتا۔ اورعوام کے حکم کی ایک جائزہ طریق کار کے توسط سے عکاسی ہونی چاہیئے۔ جو ایک مقدس طریقے پرقانون سازیہ ہے ۔

مجھے یقین ہے کہ ابھی اس کی ترجمانی کرنے او رغوروفکر کرنے میں زیادہ دیرنہیں ہوئی ہے ۔ ہماری عدلیہ ، عاملہ اورمقننہ کےساتھ حکمرانی کے اہمیت کی حامل اداروں میں سے ایک ہے۔ اختیارات کو علیحدہ کرنے سے متعلق نظریہ ، ہماری حکمرانی کے لئے بنیادی اہمیت رکھتاہے اورجمہوریت کی ترقی اورفروغ  کے لئے ، ان اداروں  کاآپس  میں ہم آہنگی کے ساتھ کا م کرنابہت ضرورت ہے ۔

ہماری  پارلیمنٹ ، اس وقت کہیں زیادہ نمائندگی  والی پارلیمنٹ ہے۔

میں اپیل کرتاہوں کہ ، اس ملک کے ایک سچے شہری ہونے کے ناطے ، عوام میں یہ رائے بنائیں کہ سیاسی موقف  کو، ہمارے آئینی کام کاج کی برتری سے الگ رکھاجاناچاہیئے ۔

اوراس کے لئے کبھی بھی دیرنہیں ہوتی ۔ ڈھانچہ کا بنیادی نظریہ ، ہم نے اسی کے ساتھ گزارا کیاہے ۔ہم نے اسے اسی شکل میں قبول کیاہے ۔ یہ 6کے مقابلے 7کی اکثریت کے ذریعہ ہواہے ۔

قانون کا ایک طالب علم ہونے کی حیثیت سے ، کیاپارلیمانی بالادستی پرکبھی کوئی سمجھوتہ کیاجاسکتاہے ۔ کیابعدمیں قائم  ہونے والی پارلیمنٹ  ، اپنے سے پہلے کی پارلیمنٹ کے ذریعہ کئے گئے فیصلوں پرعمل درآمد کرنے کی پابند ہے ؟

میں اسے آپ کے غور وفکر کے لئے چھوڑ رہاہوں ۔

***********

(ش ح ۔ع م۔ ع آ)

U -13286


(Release ID: 1880905) Visitor Counter : 196


Read this release in: Hindi , English