سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم مودی کی قیادت میں ہندوستان کی حیاتیاتی معیشت، گزشتہ 8 سالوں میں 8 گنا بڑھ کر 2014 میں 10 ارب ڈالر سے 2022 میں 80 ارب ڈالر سے زیادہ مالیت کی ہو گئی ہے
وزیرموصوف نے جموں میں’’حیاتیاتی سائنسز اور کیمیاوی ٹیکنالوجی میں ابھرتے ہوئے رجحانات پر بین الاقوامی کانفرنس- 2022‘‘ سے خطاب کیا
Posted On:
03 DEC 2022 4:17PM by PIB Delhi
· بائیوٹیک اسٹارٹ اپ کی تعداد،پچھلے 8 سالوں میں 100 گنا بڑھ کر 2014 میں محض52 اسٹارٹ اپس سے، 2022 میں 5300 سے زیادہ ہو گئ ہے۔
· امریکہ، یونان، جنوبی کوریا،ا سکاٹ لینڈ، سنگاپور، تھائی لینڈ، ارجنٹائن، برازیل، میکسیکو، ملائیشیا اور ویتنام جیسے 14 بین الاقوامی شرکاء اس کانفرنس میں شرکت کر رہے ہیں۔
· حیاتیاتی معیشت میں سرمایہ کاری، 2014 میں 10 کروڑ روپے سے بڑھ کر، 2022 میں 4200 کروڑ روپے تک پہنچ گئی ہے، جس میں400 گنا اضافے سے 25000 اعلی ہنر مند ملازمتیں وضع ہوئیں ہیں: ڈاکٹر جتیندر سنگھ
· وزیرموصوف نے بتایا کہ حیاتیاتی ٹکنالوجی کی صنعت نے ایک ارب ڈالر کے تحقیق و ترقی کے اخراجات کو عبور کیا ہےاور یہ ایک سال کے اندر تقریباً تین گنا بڑھ کر 2020 میں 320 ملین ڈالر سے 2021 میں 1.02 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں۔
سائنس اور ٹیکنالوجی کےمرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ؛ ارضی سائنسزکے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ؛ پی ایم او، پرسنل، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلاء کے محکمے کے وزیر مملکت ڈاکٹر جیتندر سنگھ نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کی قیادت کے تحت ہندوستان کی حیاتیاتی معیشت، گزشتہ 8 سالوں میں8 گنا بڑھی ہے جو 2014 میں 10 بلین ڈالر سے بڑھ کر 2022 میں، 80 ارب ڈالر سے زیادہ مالیت کی ہو گئی ہے۔
جموں میں ’’بائیو سائنسز اور کیمیکل ٹیکنالوجی میں ابھرتے ہوئے رجحانات پر بین الاقوامی کانفرنس- 2022‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ بائیوٹیک اسٹارٹ اپ کی تعدادپچھلے 8 سالوں میں 100 گنا بڑھی ہے، جو 2014 میں محض 52 اسٹارٹ اپس سے بڑھ کر 2023 میں 5300 سے زیادہ ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 3بائیوٹیک اسٹارٹ اپس کو 2021 میں ہر روز شامل کیا گیا اور صرف 2021 میں کل 1128 بائیوٹیک اسٹارٹ اپس قائم کیے گئے، جو ہندوستان میں اس شعبے کی تیز رفتار ترقی کا عکاس ہے۔
کانفرنس کا انعقاد، شری ماتا ویشنو دیوی یونیورسٹی، اسکول آف بائیو ٹیکنالوجی، جموں نے سی ایس آئی آر-آئی آئی آئی ایم جموں اور دی بائیوٹیک ریسرچ سوسائٹی آف انڈیا کے اشتراک سے 03 سے 05 دسمبر 2022 تک کیا گیاہے۔
امریکہ، یونان، جنوبی کوریا،ا سکاٹ لینڈ، سنگاپور، تھائی لینڈ، ارجنٹائن، برازیل، میکسیکو، ملائیشیا اور ویتنام جیسے 14 بین الاقوامی شرکاء اور 24 قومی کلیدی اور مدعو مقررین نیز تقریباً 300 شرکاء ہندوستان کی تقریباً ہر ریاست سے ہیں، جو زبانی اور پوسٹر پریزنٹیشنز کی شکل میں اپنا کام پیش کر رہے ہیں۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے نشاندہی کی کہ 2014 میں بائیو اکانومی میں 10 کروڑ روپے کی معمولی سرمایہ کاری سے، فنڈ کی ترقی، 2022 میں 400 گنا بڑھ کر 4200 کروڑ روپے تک پہنچ گئی، جس سے 25000 سے زیادہ اعلیٰ ہنر مند ملازمتیں وضع ہوئیں ہیں۔ انہوں نے کہا، بائیو ٹیک انکیوبیٹرز کی تعداد 2014 میں 6 سے بڑھ کر اب 75 ہو گئی ہےجب کہ بائیوٹیک مصنوعات کی تعداد 10 سے بڑھ کر آج 700 سے زیادہ ہو گئی ہے۔
انڈیا بائیو اکانومی کی ترقی پر توجہ مرکوز کراتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے نشاندہی کی کہ ہندوستان نے 2021 میں روزانہ تقریباً 40 لاکھ کووڈ-19 ویکسینز اورمجموعی طور پر ایک ارب45 لاکھ کووڈ کےٹیکے لگائے ہیں۔ اسی طرح، ہم نے 2021 میں ہر روز 1.3 ملین کووڈ-19کے ٹیسٹ کئے جبکہ 2021 میں مجموعی طور پر 507 ملین ٹیسٹ کئے گئے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے یہ بھی نشاندہی کی کہ بایوٹیک انڈسٹری نے، کووڈ اکانومی کی بدولت ، ایک ارب ڈالر کے آر اینڈ ڈی اخراجات کو عبور کیا اور یہ ایک سال کے اندر تقریباً تین گنا ہو کر،سن 2020 میں 320 ملین ڈالر سے 2021 میں بڑھ کر 102 بلین ڈالر ہو گئے۔ وزیر موصوف نے کہا کہ ہندوستان جلد ہی بایوٹیک کے عالمی ماحولیاتی نظام میں اولین 5 ممالک کی لیگ میں داخل ہو جائے گا۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے وزیر اعظم نریندر مودی کا حوالہ دیتے ہوئے ان پانچ بڑی وجوہات کی نشاندہی کی جن کی وجہ سے ہندوستان کو بایوٹیک کے میدان میں مواقع کی سرزمین سمجھا جا رہا ہے۔ پہلا- متنوع آبادی اور متنوع آب و ہوا والا علاقہ؛دوسرا- ہندوستان کا باصلاحیت انسانی سرمایہ؛ تیسرا ہندوستان میں کاروبار کرنے میں آسانی کے لیے بڑھتی ہوئی کوششیں؛چوتھا- بھارت میں بائیو مصنوعات کی مسلسل بڑھتی ہوئی مانگ اور پانچویں- بھارت کےبائیوٹیک کا شعبہ اور اس کی کامیابی کا ٹریک ریکارڈ۔
عالمی سطح پر ہندوستانی پیشہ ور افراد کی بڑھتی ہوئی ساکھ اور پروفائل کا حوالہ دیتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ دنیا میں ہندوستانی آئی ٹی پیشہ ور افراد کی مہارت اور اختراع پر اعتماد بڑھ رہا ہے اور اس بایو اکانومی کی دہائی میں بھی ہندوستان کے بایو پروفیشنلز کے لئےیہی بات درست ثابت ہوگی۔
کانفرنس کے سائنسی اجلاس کو صحت سائنسز، انزائمولوجی اور سالماتی حیاتیات، مصنوعی حیاتیات، موادی سائنس اور نینو مواد، قدرتی مصنوعات اور سبز کیمسٹری، ماحولیاتی پائیداری اور ترقی اور پلانٹ اینڈ اینیمل سائنس سے متعلق مختلف موضوعات میں تقسیم کیا گیا ہے۔
تنظیمی اداروں کے نامور شرکاء میں، ایس ایم وی ڈی یو کےوائس چانسلر پروفیسر آر کے سنہا، سی ایس آئی آر-آئی آئی آئی ایم جموں کےڈائریکٹر پروفیسر اشوک پانڈے، ممتاز سائنسدان سینٹر فار انوویشن اینڈ ٹرانسلیشنل ریسرچ، سی ایس آئی آر -انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹوکسیکولوجی ریسرچ لکھنؤجناب ناگیندر،جے کے اے ایس کے رجسٹرار ایس ایم سی ڈی یو ڈاکٹر اندو بھوشن، اسکول آف بائیو ٹیکنالوجی ایس ایم سی ڈی یو کے معاون- پروفیسراور کانفرنس کے کنوینر، ہیڈاسکول آف بائیو ٹیکنالوجی ایس ایم سی ڈی یو اور کانفرنس کے آرگنائزنگ سکریٹری ڈاکٹر رتنا چندرا شامل ہیں۔
*****
U.No.13255
(ش ح - اع - ر ا)
(Release ID: 1880720)
Visitor Counter : 178