بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی راستوں کی وزارت
دہلی نے یوم آسام منایا، نامور اسکالرز نے آہوم بادشاہ سُکاپھا – عظیم اتحاد کار کے کردار پر روشنی ڈالی
ایک عظیم تر آسامی معاشرے کی تعمیر کے لیے سورگ دیو سولنگ سُکاپھا کے وژن نے ہمیں قومی اور عالمی سطح پر آسام کی نمائندگی کرنے کا موقع فراہم کیا ہے: سربانند سونووال
مرکزی وزیر سربانند سونووال دہلی میں ایک فکر انگیز میٹنگ میں شامل ہوئے، جس میں ہندوستان کے سرکردہ دانشوروں نے شرکت کی
جے این یو کی وائس چانسلر پروفیسر شانتی شری دھولیپوڈی پنڈت؛ ممتاز ماہر تعلیم پروفیسر کپل کپور؛ چیئرمین، اسپیشل سینٹر فار اسٹڈی آف نارتھ ایسٹ انڈیا، جے این یو، پروفیسر ونے کمار راؤ؛ معروف مؤرخ ہندول سین گپتا نے اس موقع پر لیکچر دیا
Posted On:
02 DEC 2022 5:56PM by PIB Delhi
یوم آسام کے مقدس موقع پر، بندرگاہوں، جہاز رانی، آبی گزرگاہوں اور آیوش کے مرکزی وزیر سربانند سونووال نے آج یہاں اپنی سرکاری رہائش گاہ پر منعقدہ ایک فکر انگیز میٹنگ میں شرکت کی۔ سرکردہ روشن خیال، ہندوستانی تاریخ کے فکری رہنما، ممتاز ماہر تعلیم جن میں معروف مورخ اور سینئر صحافی، ہندول سین گپتا؛ جے این یو کی وائس چانسلر شانتی شری دھولیپوڈی پنڈت؛ نامور ماہر تعلیم، اتھارٹی آف انڈین انٹلیکچول ٹریڈیشن، سابق چانسلر، مہاتما گاندھی انتر راشٹریہ ہندی وشو ودیالیہ وردھا، سابق چیئرپرسن، انڈین اسٹڈیز آف ایڈوانسڈ اسٹڈیز شملہ، سابق پرو وائس چانسلر جے این یو، پروفیسر کپل کپور؛ اسپیشل سینٹر فار دی اسٹڈی آف نارتھ ایسٹ انڈیا، جے این یو کے چیئرمین کے ساتھ ساتھ پروفیسر ونے کمار راؤ شامل ہیں، نے آسام اور ہندوستان کے تصور کی تعمیر میں اس کے کردار پر تاریخی اور عصری تناظر میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
آسام اور شمال مشرق کے کردار پر سیاق و سباق کو بحث میں سرفہرست لاتے ہوئے مرکزی وزیر سربانند سونووال نے کہا کہ ’’آج یوم آسام کے مقدس موقع پر، ہم عظیم اتحاد کار اور آسام میں آہوم خاندان کے عظیم بانی سورگ دیو ساؤلنگ سکاپھا کو اپنا مخلصانہ خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ عظیم تر آسامی معاشرے کی تعمیر کے لیے مختلف برادریوں کو متحد کرنے کی خاطر اس عظیم روح کی انمول شراکت داری ہماری شناخت کا سنگ بنیاد ہے۔ سورگ دیو سکاپھا اتحاد، اچھی حکمرانی اور بہادری کی علامت ہے، جن سے ہر آسامی تحریک حاصل کرتا ہے۔ آہوم خاندان کے عظیم بادشاہ اور بانی دانشوری، بہادری، بصیرت اور اتحادکار کے ایک نادر امتزاج کی مثال ہیں، جس نے انھیں آسام کے اب تک کے سب سے بڑے لیڈروں میں سے ایک بنایا۔ ان کی زیر سرپرستی آسامی سماج نے خودکفیل بننے کے لیے کام کیا، کیونکہ انھوں نے مختلف ہتھیاروں، اوزاروں اور سامانوں کی تیاری کا کام شروع کرایا، جس نے معاشرے کو ایک ناقابل تسخیر فوجی طاقت بنا دیا۔ اس تزویراتی ذہانت نے ہمیں باقاعدہ طور پر مغلوں کے متعدد حملوں سمیت کسی بھی غیر ملکی حملے کو ناکام بنانے کی طاقت دی۔ عظیم تر آسامی سماج کی تعمیر کے دوران عظیم سورگ دیو سکاپھا نے جو وژن اور نظام قدر پیدا کیا تھا وہ آج بھی ہماری یعنی آسامی سماج کی مدد کرتا ہے اور قومی اور بین الاقوامی سطح پر اپنے سماج اور آسام کی نمائندگی بڑے فخر کے ساتھ کرتا ہے۔‘‘
جواہر لعل نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کی وائس چانسلر، پروفیسر شانتی شری دھولیپوڈی پنڈت نے ہندوستان کے ان فراموش شدہ خاندانوں پر روشنی ڈالی جنہوں نے ملک کی حفاظت اور اسے مالا مال بنانے میں بہت زیادہ تعاون دیا۔ انھوں نے احوموں، چولوں، موریوں اور دیگر کے بارے میں گفتگو کی۔ پروفیسر پنڈت نے کہا کہ جے این یو، ہندوستان کی سرکردہ یونیورسٹیوں میں سے ایک کے طور پر، نئے خیالات کا خیرمقدم کرنے کے لیے ہمیشہ تیار ہے، جو بہادر جنگجوؤں اور آسام کی تاریخ کے ساتھ ساتھ پورے شمال مشرقی خطے کو اجاگر کرنے میں معاون ثابت ہوں گے۔
پروفیسر کپل کپور نے عظیم آہوموں کے بارے میں بتایا کہ کیسے انھوں نے پورے شمال مشرقی علاقے کو وحشیانہ حملوں سے بچایا۔ پروفیسر کپور نے ان قدیم تاریخی روابط کے بارے میں بھی گفتگو کی جو شمال مشرق کے لوگوں نے وسطی ہندوستان کے ساتھ قائم کئے تھے۔ انھوں نے مہابھارت اور دیگر اہم معاہدوں کا حوالہ دیا جو شمال مشرق کے بادشاہوں کے پین- انڈین نقطہ نظر کے گواہ ہیں۔
اسپیشل سینٹر فار دی اسٹڈی آف نارتھ ایسٹ انڈیا کے چیئرمین پروفیسر ونے کمار راؤ نے آہوم سلطنت کے سفر کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے آسام کو عصری ثقافتی اور جغرافیائی شکل دینے میں آہوم خاندان کے کردار پر روشنی ڈالی۔ پروفیسر راؤ نے ان یادگاروں کے تحفظ کی اہمیت پر بھی زور دیا جو آہوم سلطنت کے شاندار ادوار کی نمائندگی کرتے ہیں۔
معروف دانشور اور نامور مورخ ہندول سین گپتا نے ہندوستانی تاریخ کو مسخ کئے جانے کے مسئلے پر توجہ مرکوز کی، جہاں سے ہندوستان کے بہت سے بہادر سورماؤں کے نام مٹا دیئے گئے، جن میں آہوم بھی شامل تھے، تاکہ ہندوستانی ذہنوں کو نوآبادیاتی بنایا جا سکے۔ اس کی مزید وضاحت کرنے کے لیے، انھوں نے کہا کہ اس طرح کی نوآبادیات نے لوگوں کو بہت سے قابل ذکر تاریخی مواقع جیسے کہ آہوم خاندان کے عروج اور آسام میں ایک مضبوط بنیاد کی تعمیر میں سکاپھا کے اہم کردار کے بارے میں بے خبر کردیا۔ انھوں نے سچی ہندوستانی تاریخ کو ازسرنو دریافت کرنے کی اہمیت پر زور دیا، جس میں ہندوستانی اپنی شکست کے بارے میں نہیں بلکہ اپنی جیت کے بارے میں پڑھیں گے۔
اس فکر انگیز میٹنگ میں مختلف طبقوں کے دانشوروں اور فکری رہنماؤں نے شرکت کی، جن میں جے این یو اور دہلی یونیورسٹی کی مختلف فیکلٹیوں کے پروفیسران، شعبہ جات کے صدور شامل ہیں۔ اس موقع پر معروف تھنک ٹینکس سے وابستہ دانشور، ماہرین تعلیم، ٹیکنو کریٹس کے ساتھ ساتھ دہلی این سی آر میں مقیم آسامی سوسائٹی کے سینئر بیورو کریٹس، آسام ایسوسی ایشن دہلی (اے اے ڈی)، آسام ایسوسی ایشن گڑگاؤں (اے اے جی) اور آسام ایسوسی ایشن نوئیڈا کے نمائندوں کے علاوہ مختلف وزارتوں کے دیگر سینئر افسران موجود تھے۔
******
ش ح۔ م م۔ م ر
U-NO. 13243
(Release ID: 1880571)
Visitor Counter : 163