کوئلے کی وزارت
کوئلے کی پیداوار اور تھرمل پاور پلانٹس کو سپلائی بڑھانے کی مسلسل کوششیں جاری
Posted On:
25 JUL 2022 4:30PM by PIB Delhi
سال 2022-2023(اپریل ،2022 سے جون 2022تک) ، توانائی کی ضرورت اور فراہم کردہ توانائی کے درمیان بھارت میں اوسطاً فرق ایک فیصد تھا۔توانائی کی طلب اور رسد کے درمیان فرق عام طور پر ملک میں بجلی کی عدم دستیابی کے علاوہ دیگر عوامل کی وجہ سے ہوتا ہے، جیسے، تقسیم کے نظام میں رکاوٹیں، مالی رکاوٹیں، تجارتی وجوہات، جنریٹنگ یونٹس کی جبری بندش وغیرہ۔
ملک میں کوئلے کی کوئی کمی نہیں ہے۔ سال 2020-2021 میں کوئلے کی پیداوار 716.083 تھی جس کے مقابلے سال 2021-2022 میں ملک بھر میں کوئلے کی پیداوار 778.19 ملین ٹن (ایم ٹی) رہی ۔اس کے علاوہ ،رواں مالی سال میں (جون 2022 تک )،ملک میں کوئلے کی 204.876 ملین ٹین پیداوار ہوئی ،جبکہ گزشتہ سال اسی مدت کے دوران یہ پیداوار31 فیصد کی ترقی کے ساتھ 156.11 ملین ٹین تھی ۔
حکومت نے 4 مئی 2016 ،کو سبھی ریاستوں کو اپنے کوئلے کا استعمال کسی بھی ای –بولی عمل کے ذریعہ منتخب کردہ پرائیویٹ جنریٹنگ اسٹیشن (آئی پی پی ز) میں کرنے کی منظوری دی ،جس سے وہ مساوی طاقت حاصل کریں۔ گھریلو کوئلے کے استعمال میں لچک نامی طریقہ کار (کیس 4) وزارت بجلی کی طرف سے 20 فروری 2017 کو جاری کیا گیا ہے۔
کارکردگی میں بہتری کے لیے ٹیکنالوجیز کو اپنانا: تھرمل پاور جنریشن کے لیے سپر کریٹیکل ٹیکنالوجی اور الٹرا سپر کریٹیکل ٹیکنالوجی
تھرمل پاور اسٹیشنوں کی کارکردگی کو بہتر بنانے کو پہلے ہی اپنایا جا چکا ہے۔ اس سے جیواشم ایندھن کی کھپت میں کمی آئے گی اور اس طرح سی او 2 کے اخراج میں کمی آئے گی۔
حکومت کی منظوری کے مطابق، تمام پاور پلانٹس کی سالانہ معاہدہ شدہ مقدار (اے سی کیو) فی میگا واٹ (ایم ڈبلیو) استحقاق، عمر یا تکنیکی پیرامیٹرز سے قطع نظر، 2600 کے سی اے ایل /کے ڈبلیو ایچ کی بالائی حد کے ساتھ معیاری اسٹیشن حرارت کی شرح کی بنیاد پر شمار کیا جائے گا۔ اس کے مطابق، موثر یونٹس میں کوئلے کے موثر استعمال کے پیش نظر، 2600 کے سی اے ایل /کے ڈبلیو ایچ سے زیادہ حرارت کی شرح کے ساتھ کم موثر پاور پلانٹس کے لیے معیاری کوئلے کی ضرورت کو 2600 کے سی اے ایل /کے ڈبلیو ایچ کے مساوی کوئلے تک محدود کر دیا گیا ہے۔
پاور سیکٹر کو کوئلے کی سپلائی کے مسائل کو حل کرنے کے لیے، ایک بین وزارتی ذیلی گروپ جس میں وزارت بجلی، وزارت کوئلہ، وزارت ریلوے، سی ای اے، سی آئی ایل اور ایس سی سی ایل کے نمائندے شامل ہیں، کوئلے کی سپلائی کو بڑھانے کے لیے مختلف آپریشنل فیصلے لینے کے لیے باقاعدگی سے میٹنگ کرتے ہیں۔ تھرمل پاور پلانٹس کے ساتھ ساتھ پاور سیکٹر سے متعلق کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے پاور پلانٹس میں کوئلے کے ذخیرے کی نازک پوزیشن کو کم کرنا بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ کوئلے کی فراہمی اور بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت میں اضافے کی نگرانی کے لیےایک بین وزارتی کمیٹی (آئی ایم سی) تشکیل دی گئی ہے جس میں ،ریلوے بورڈ کے چیئرمین ، کوئلہ کی وزارت کے سکریٹری ،، وزارت ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کے سکریٹری اور وزارت بجلی کے سکریٹری شامل ہیں۔ جب بھی آئی ایم سی کو ضرورت ہوتی ہے نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت کے سکریٹری اور سی ای اے کے چیئرپرسن کو مہمان خصوصی طور پر منتخب کیا جاتا ہے ۔ کیپٹیو کول بلاکس سے کوئلے کی ترسیل کی بھی باقاعدگی سے نگرانی کی جا رہی ہے۔
کول انڈیا لمیٹڈ، ملک میں کوئلے کی سب سے بڑی سپلائی کرنے والی کمپنی نے رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں پاور سیکٹر کو 152.49 ایم ٹی کوئلہ سپلائی کیا ہے اور اسی مدت کی تمام پچھلی بلندیوں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے اوراسی مدت کے دوران گزشتہ سال کے مقابلے میں 19 فیصد اضافہ حاصل کیا ہے۔ اسی طرح، سنگارینی کولیریز کمپنی لمیٹڈ (ایس سی سی ایل ) نے رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں 14.43 ایم ٹی کوئلہ پاور سیکٹر کو روانہ کیا ہے جس میں گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 4.1 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ سنٹرل الیکٹرسٹی اتھارٹی (سی ای اے ) کے مطابق، پاور پلانٹس میں کوئلے کا ذخیرہ 31.03.2022 کو 25.6 ایم ٹی کی سطح سے 18.07.2022 کو 28.3 ایم ٹی تک بڑھ گیا ہے۔
بجلی کی وزارت نے او ایم مورخہ 28.04.2022 کے ذریعے پاور پلانٹس کو 2022-23 کے دوران ملاوٹ کے مقاصد کے لیے کوئلہ درآمد کرنے کا مشورہ دیا ہے تاکہ کل ضرورت کے 10% (وزن کے لحاظ سے) ضرورت کو پورا کیا جا سکے۔
کوئلہ، کانوں اور پارلیمانی امور کے مرکزی وزیر جناب پرہلاد جوشی نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں یہ اطلاع دی۔
******
ش ح۔ ا م۔
U NO-13203
(Release ID: 1880426)
Visitor Counter : 143