پنچایتی راج کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav g20-india-2023

ریاستی مالیاتی کمیشنوں (ایس ایف سی) کا دو روزہ قومی کنکلیو این آئی آر ڈی اینڈ پی آر، حیدرآباد میں شروع

Posted On: 29 NOV 2022 8:21PM by PIB Delhi

پنچایتی راج کی وزارت کی سرپرستی میں دیہی  ترقیات اور  پنچایتی راج  کا قومی ادارہ  (این آئی آر  ڈی اینڈ پی آر) حیدر آباد، 29-30  نومبر  2022  کے دوران  ریاستی مالیاتی کمیشنوں (ایس ایف سی)  کا  دو روزہ قومی کنکلیو  منعقد کر رہا ہے۔ قومی ایس ایف سی کنکلیو  کا افتتاح  ڈاکٹر اشوک لاہری، ممبر  پانچواں مرکزی  مالیاتی کمیشن، جناب سنیل کمار ، سکریٹری ، پنچایتی راج وزارت، جناب ایس ایم  وجیا نند ، سابق چیف  سکریٹری  حکومت کیرالہ، سابق سکریٹری  پنچایتی راج وزارت  اور  چھٹے ریاستی مالیاتی کمیشن ، کیرالہ کے سربراہ، ڈاکٹر جی  نریندر کمار، ڈائریکٹر جنرل، این آئی آر  ڈی اینڈ پی آر اور  ڈاکٹر چندر شیکھر کمار، ایڈیشنل سکریٹری  پنچایتی راج وزارت کے  ذریعہ کیا گیا۔

پانچویں مرکزی مالیاتی کمیشن  (سی ایف سی) کے ممبر  ڈاکٹر اشوک  لاہری  نے  اپنے افتتاحی خطاب میں  پنچایتی  راج اداروں  کی حکمرانی سے  متعلق  بہت سے ایشوز  کو  اٹھایا۔ انہوں نے خاص طور سے اس بات کی وضاحت کی، کہ ان مقامی سطح کی  حکومتوں نے  درحقیقت  مقامی سطح پر بنیادی خدمات  فراہم کر کے  عوام کے دلوں کو  چھو لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ  گاندھی جی  زمینی جمہوریت میں  سب سے زیادہ  اعتماد رکھنے  والوں  میں سے تھے اور  ہم  صرف  گرام سبھا  کی سطح پر  جمہوریت  کو  برسرکار  دیکھتے ہیں۔ انہوں نے  اس بات کی بھی  وضاحت کی کہ ضروری خدمات کی فراہمی کے لئے  داخلی  آمدنی  میں  اضافہ کر کے  پنچایتوں کو  مضبوط کئے جانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ  15  ویں  مرکزی مالیاتی کمیشن نے  موجودہ پیشہ وارانہ ٹیکس  کی سطح  2500  روپے سے  18  ہزار روپے  سالانہ  کئے جانے کی  سفارش کی ہے اور  اس بات کی بھی  کہ پنچایتوں کو  رضاکارانہ طور پر  املاک ٹیکس  جمع کرنا چاہئے۔ ریاستوں کو  اس ضرورت  پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

ایم او پی آر  کے سکریٹری جناب  سنیل کمار  نے  پنچایتی راج اداروں  کو مضبوط  کرنے میں  سی ایف سی  اور  ایس ایف سی  کے کردار  کی وضاحت کی۔ انہوں نے کہا کہ  ایم او پی آر  نے  ای- گرام سوراج ،  سوامتیو اور  آڈٹ آن لائن  وغیرہ  کے  ذریعہ  دیہی علاقوں میں  سماجی اقتصادی  تبدیلی لانے کے لئے  ایک جامع  ویژن  تیار کیا ہے۔ چنانچہ پنچایتوں کو  اپنی  مالیات کو  مضبوط کرنے میں ان کے تعاون کو  زیادہ سے زیادہ کرنے کے لئے ایس ایف سی  کے  کام کاج کو  کسی حد تک  محدود کئے جانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ  یہ کنکلیو  تعاون اور  شفاف طریقے سے  سی ایف سی  کے  رول  کو  از سر نو  وضاحت  کرنے پر  اجتماعی اور مشاورتی  طریقے سے  غور وخوض  کرے گا۔ انہوں نے  یقین دلایا کہ  کنکلیو  کی سفارشات  پر  غو رو خوض  اور نفاذ کے لئے  ریاستوں کے ساتھ  بات چیت  کی جائے گی۔

این آئی آر ڈی اینڈ پی آر  کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر جی نریندر کمار  نے  شرکاء  کو  مطلع کیا کہ  یہ کنکلیو  ایس ایف سی  کے مکمل تجزیئے  اور کام کاج کے لئے  درج ذیل ایشوز پر  توجہ مرکوز کرے گا اور مستقبل میں  ایس ایف سی کے کام کاج  میں  بہتری لانے کی سمت میں  وسیع روڈ میپ  تیار کرنے  اور  حکمت عملی طے کرنے  کے تعلق سے  مشورہ دے گا۔

  1. ریاست  کے ریوینیو کے  قابل تقسیم  پول  کی گنتی کیسے کریں – ‘‘خالص آمدنی’’ اور  تقسیم کے اصولوں پر پہنچنے کے لئے ریاستی ٹیکس ریوینیو اور کلیکشن جارچ  کا تعین۔
  2. سی آرآئی  کی ضرورتوں کو  تجزیہ کیسے کریں – تجزیہ اور  پیش گوئی  (اے) پچھلے  رجحانات  اور  ریوینیو  اہلیت کی بنیاد پر  ریوینیو  (بی)  پیمانے کی بنیاد پر  خرچ ۔
  3. پنچایتوں کی مالیات پر  ڈاٹا کلیکشن کے لئے  ایک  مربوط  نظام کیسے وضع کریں – ایس ایف سی  کو  پنچایتوں کی  آمدنی  اور  خرچ کا  تجزیہ کرنے میں  اہل بنانے کے لئے۔
  4. منتقلی فارمولہ  کیسے تیار کریں -  ورٹیکل فاصلے میں بہتری کے لئے یعنی  اخراجات کی ذمہ داریوں  اور  ممکنہ  او ایس آر  کے درمیان  عدم تال میل اور بین  فیصلہ جاتی  عدم مساوات  کو برابر کرنے کے لئے  اس فاصلے میں بہتری لانا۔
  5. ایس ایف سی  کو پیشہ ور  کیسے بنایا جائے -  اپنی  مالیاتی اہلیت  اور کام کاج  میں خود مختاری کو بڑھانے کے لئے  پنچایتوں کو  مالی منتقلی  کا خاکہ تیار کرنا۔

 ایم او پی آر  کے ایڈیشنل سکریٹری  ڈاکٹر چندر شیکھر کمار  نے  کنکلیو  کے مقاصد  اور اس کے پس منظر  کے بارے میں  تفصیل سے  بتایا۔ انہوں نے کہا کہ  مالیات کسی بھی ادارے کے کام کاج  کے لئے  شہ رگ کی حیثیت رکھتا ہے اور  پنچایتوں کو  خود  مختار ادارہ بنانے کے لئے ہندوستان کے آئین  کے مینڈٹ کو تعبیر آشنا کرنے کے لئے  ایس ایف سی  بہت اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ  صرف  9  ریاستوں نے   چھٹے ریاستی مالیاتی کمیشن ( ایس ایف سی)  کی تشکیل کی ہے اور  دیگر 7  ریاستوں میں  پانچویں ریاستی مالیاتی کمیشن  کو تشکیل دیا ہے۔ ایس ایف  سی کے کام کاج  اور  ان کی سفارشات میں بھی  وسیع  نیرنگی  پائی جاتی ہے۔ انہوں نے  مزید کہا کہ  ریاستی پنچایتی راج  ایکٹ میں  ہر چند کہ  ٹیکس  لگانے کا اختیار  ریاستوں کو  دیا گیا ہے لیکن  اس سلسلے میں  بہت سی ریاستوں  میں قانون سازی نہیں کی گئی ہے۔ اس کا نتیجہ  یہ ہے کہ پنچایتیں اپنے طور پر  ریوینیو  ذرائع  میں اضافہ کرنے میں  ناکام ہے۔ انہوں نے کہا کہ  متعلقہ اسٹیک ہولڈر کے درمیان  وسیع تبالہ خیالات کے  ایس ایف سی  کو پیشہ ور ب بنانے کے لئے کارروائی لائق  روڈ میپ  تیار کرنا ہوگا۔

ریاستی  مالیاتی کمیشنوں کے  صدور  اور ممبروں  سمیت  تقریبا 40  اہم شخصیتوں نے ، جن میں  جوائنٹ سکریٹری (ایف ڈی اینڈ پالیسی)  پنچایتی راج وزارت، محترمہ ممتا ورما، پنچایتی راج  اور  ریاستی / مرکز کے  زیر انتظام خطوں  کے مالیاتی محکموں  کے  سکریٹری  اور  تحقیقی اداروں  کے نمائندے  اس قومی کنکلیو میں  شرکت کر رہے ہیں۔ غور وخوض درج ذیل  اہم ایشوز  پر  مرکوز ہوگا۔

  1.  مقامی حکومتوں کے لئے  اپنایا گیا منتقلی فارمولہ۔
  2. ایس ایف سی  کی سفارشات پر  عمل اور فیصلہ۔
  3. ایس ایف سی کی سفارشات  کے نفاذ سے متعلق  ایشوز۔
  4. ایس ایف سی  اور سی ایف سی  کی سفارشات  اور  نفاذ کے  درمیان تال میل۔
  5. او ایس آر  پیدا کرنے کے لئے  سی  ایف سی کے مشورے۔
  6. مقامی انتظامیہ میں بہتری لانے کے لئے ایس ایف سی کی سفارشات۔

ابتدا میں  سی پی آر ڈی پی  اینڈ  ایس ایس بی،  این آئی آر ڈی اینڈ پی آر  کے فیکلٹی  اور سربراہ  ڈاکٹر  انجان کمار بھانجا نے  کنکلیو میں  شرکاء  کا استقبال کیا۔ افتتاحی اجلاس  سی پی آر ڈی پی   ایس ایس ڈی -  این آئی آر ڈی اینڈ پی آر ،  حیدر آباد کے  ایسوسی ایٹ پروفیسر  ڈاکٹر  چنادرائی  کی  شکریہ کی تحریک پر  اختتام پذیر  ہوا۔

۰۰۰۰۰۰۰۰

(ش ح- ق ج- ق ر)

U-13111



(Release ID: 1879910) Visitor Counter : 167


Read this release in: English , Hindi