وزارت اطلاعات ونشریات

’الما   اینڈ  آسکر‘ مردوں اور عورتوں پر مسلط دقیانوسی معاشرے کی تصویر کشی کرتی ہے: ڈائریکٹر ڈائیٹر برنر


’’بایوپک فلمیں بناتے وقت کرداروں کے چہرے کی مماثلت سے زیادہ، اداکاری اہم ہے‘‘

Posted On: 21 NOV 2022 11:25PM by PIB Delhi

ہندوستان کے 53ویں بین الاقوامی فلم فیسٹیول کا کل باضابطہ آغاز آسٹریا کی بایوپک الما اینڈ آسکر کے ساتھ ہوا۔ اس  فلم میں ویانا  کے سماج کی  ایک بااثر  خاتون  الما مہلر اور آسٹریا کے نئی راہ پر چلنے والے  ایک فنکار، آسکر کوکوشکا کی کلاسک محبت کی کہانی  پیش کی گئی۔ فلم کے آغاز کے بارے میں اظہار خیال  کرتے ہوئے، فلم ڈائریکٹر ڈائیٹر برنر نے کہا کہ وہ الما اینڈ آسکر کی المناک محبت کی کہانی پڑھ کر فلم بنانے پر مائل ہوئے۔ وہ فلم کی کاسٹ اور عملے کے ساتھ افی ٹیبل ٹاکس تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔

اپنے زمانے کی دو بڑی شخصیات کے درمیان طوفانی رشتے پر مبنی الما  اینڈ  آسکر، خواتین اور مردوں پر معاشرے کے دقیا نوسی نظریات کے مسلط ہونے کی کہانی بھی پیش کرتی ہے۔ ڈائیٹر برنر نے کہا کہ اداکاری کے شعبے میں ہونے کی وجہ سے مجھے ہمیشہ انسانی زندگی اور اس کے کرداروں میں دلچسپی رہی ہے۔ الما مہلر اور آسکر کوکوشکا کی یادداشتوں کو پڑھتے ہوئے، مجھے کچھ مختلف معلوم ہوا۔ ان کے رشتے پر میرے شریک مصنف کے لکھے گئے ناول نے مجھے زیادہ متوجہ کیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/ott-1JU2U.jpg

ڈائیٹر برنر کا مزید کہنا تھا  کہ انہیں دونوں کرداروں سے ہمدردی ہے اور وہ ان کے درد کو سمجھ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا ’’بہت سے رشتوں میں بہت سے مسائل ہوتے ہیں۔ آسکر الما سے شادی کرنا چاہتا تھا، لیکن ان کا رشتہ شادی پر منتج نہیں ہوا۔ ہمیں محبت کے کلچر کی بالکل نئی تصویر بنانی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں فلمساز نے واضح کیا کہ ان کی کہانی پہلی جنگ عظیم پر مبنی ہے تاہم ان کی فلم میں محبت اور جنگ کے درمیان تعلق کو تلاش نہیں کیا گیا کیونکہ یہ بہت پیچیدہ کام ہے۔ فلم کے لیے کاسٹ کرنے کے دوران انھیں جن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ان کو یاد کرتے ہوئے ڈائیٹر نے کہا کہ بایوپک فلمیں بناتے وقت کرداروں کے چہرے کی مشابہت سے زیادہ اداکاری اہم ہوتی ہے۔

اپنی  کردار نگاری پر فلم کے مرکزی کردار ویلنٹن پوسٹل مائر نے کہا کہ آسکر کوکوشکا بہت جذباتی اور حساس شخص تھے، جو مکمل محبت کا تجربہ کرنا چاہتے تھے۔ انہوں نے واضح کیا کہ  آسکر کی الما کے لیے پرجوش محبت تشدد کے دروازے کھولتی ہے۔ اس خواہش کے جنون میں کہ الما صرف اس کی ہو، وہ اسے اپنی پینٹنگ میں ایک غیر انسانی شکل میں پیش کرتا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/ott-23K92.jpg

فلم ساز جوہانا شرنیز نے کہا کہ جدید دور میں تاریخی کہانی کو دستاویزی فلم میں بدلے بغیر پیش کرنا سب سے بڑا چیلنج تھا۔ فلم کے ایڈیٹر کرسٹوف برنر نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے لیے ایڈیٹنگ کا سب سے بڑا چیلنج یہ تھا کہ تاریخی تفصیلات اور کرداروں کی جذباتی حرکات کے درمیان توازن کیسے قائم کیا جائے۔ اسسٹنٹ پروڈیوسر ٹینا ٹفنیس نے بھی پریس بریفنگ میں شرکت کی۔

خلاصہ

کوکوشکا 1990 کی دہائی  کے  ایک ابھرتے ہوئے پینٹر تھے۔ وہ گستاؤ کلمٹ سے متاثر تھے، لیکن ان کا  طریقہ اظہار  الگ  تھا۔ کوکوشکا کو 20ویں صدی کا سب سے بڑا ایکسپریشنسٹ پینٹر سمجھا جاتا تھا اور انہوں نے الما کو بطور ماڈل استعمال کرتے ہوئے اپنی سب سے مشہور پینٹنگ بنائی تھی۔ الما خود ایک موسیقار تھیں اور ویانا کے ثقافتی منظر نامے پر حاوی تھیں۔ اس عرصے کے دوران کوکوشکا کے ساتھ ان کا پرجوش محبت کا سلسلہ شروع ہوا۔ انہوں نے اپنے پہلے شوہر کے ساتھ اپنے تعلقات کو دفن کر دیا اور پھر آرکیٹیکٹ والٹر گروپیئس کے ساتھ ان کا رشتہ رہا۔ الما اینڈ آسکر ان کے جنون (پیشن ) کی طاقت اور خطرات کی کہانی ہے۔

ڈائریکٹر کے بارے میں

ڈائیٹر برنر ویانا اور برلن میں پیدا ہوئے اور پرورش پائی۔ انہوں نے سینما اور ٹیلی ویژن کے لیے تقریباً 40 فلموں کی ہدایت کاری کی ہے۔ انہیں کئی بین الاقوامی اعزازات ملے ہیں اور  وہ دنیا بھر کے فلمی میلوں میں شرکت کرتے رہے ہیں۔ ان کی فلم ’ایگون شیلے ڈیتھ اینڈ دی میڈن‘ (2017)  کی آسٹریا، جرمنی، فرانس، اٹلی، اسپین، جمہوریہ چیک، امریکہ، جاپان اور 40 سے زیادہ  دیگر ممالک میں نمائش کی جاچکی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ م م ۔ ن ا۔

U-13043



(Release ID: 1879494) Visitor Counter : 175


Read this release in: Hindi , English