وزارت اطلاعات ونشریات
iffi banner

ہندوستان کا 53واں بین الاقوامی فلم فیسٹول کا ان کنورسیشن اجلاس  متن کے مستقبل کو نمایاں کرےگا


تکنیکی چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے انسانیت کی اخلاقی بنیاد مضبوط ہونی چاہئے:اے آر رحمٰن کا بیان

کوئی بھی  مشین  انسان کے سوال پوچھنے اور تجسس کو جذب نہیں کرسکتی:پرنو مستر

میرا ڈر اور خوف اے آئی کو لیکر نہیں جو میری جگہ لے رہا ہے لیکن کیا میں اس کے موافق بن سکوں گا : شیکھر کپور

کیااےآئی  اے آر رحمٰن کی جگہ لے سکتا ہے ؟

ہندوستان کے 53ویں بین الاقوامی فلم فیسٹول میں ان کنورسیشن اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مشہور موسیقی ساز اے آر رحمٰن نے نئے ڈیجیٹل دور کے موجودہ سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں اے آئی ہوں ہاں اور اے آر اور اے آئی کے درمیان کوئی فرق نہیں ہوگا کیونکہ دونوں ہی وقت کے ساتھ اوپر اٹھے ہیں ۔اے آر رحمٰن نے کہا کہ موجودہ موسیقار جن کی موسیقی ہندوستانیوں کے ساتھ ساتھ بیرون ملک کے لوگوں کی دھڑکنوں کو تیز کررہی ہے ۔ فیسٹول کے مندوبین سے خطاب کرنے کے لئے گوا میں ہیں۔اس مرتبہ ان کی روح کو ہلادینے والی میوزک سے متعلق دلچسپی نہیں جتنی کے ٹیکنالوجی کے ارتقا کے بارے میں ہے۔فلموں کے ایک پروڈیوسر کے طور پر اپنے نئے اوتار کا ذکر کیاجس نے کل کے ٹیکنالوجیکلی دور کے لئے سینما کے تجربات کی دوبارہ تشریح  کی غرض سے  مصنوعی ذہانت اور دیگر  ٹیکنالوجیوں کو اپنایا ہے ۔

آج گوا میں ہندوستان کے 53ویں بین الاقوامی فلم فیسٹول میں متن کے مستقبل پر ان کنورسیشن اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اے آر رحمٰن نے کہا کہ میٹاورس میں، لوگ اپنی شناخت کو ظاہر کیے بغیر، خود کو ظاہر کیے بغیر، مکمل طور پر کام کر سکتے ہیں۔

ٹیکنالوجی اور انسانی اقدار کے درمیان ٹکراؤ کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تکنیکی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے انسانیت کی اخلاقی بنیاد مضبوط ہونی چاہیے۔

موسیقی سے تحریک لینے کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارا ذہن آفاقی شعور سے  جڑا ہوا ہے اور ہم کچھ تخلیق کرنے کے لیے اعلیٰ لوگوں سے تحریک حاصل کرتے ہیں۔

ان کے غورو فکر نے اس  عمل پر  روشنی ڈالی جو اعلیٰ معیارات کی طرف  لے جاتا ہے جن کو وہ مسلسل برقرار رکھتےہے۔موسیقی ایک بے مثال جذبہ ہے،لوگ بہت زیادہ سمجھدار ہیں ایک غلط ساؤنڈ ،امیج یا فریم ان کی حساسیت کو خراب کر سکتا ہے اور میں اپنی تخلیق میں اس کو پسندنہیں کرتا اوراس کی اجازت نہیں دیتا۔

رحمٰن  نے کہا کہ ان کا موسیقی کا سفراےآئی کے راستے سے ملتا جلتا ہے،میں نے جنوبی ہند، فوک اور قبائلی موسیقی سے شروعات کی اور پھر افریقی اور ہالی ووڈ موسیقی سے واقف ہوا۔ میں ایک کمپوزر کے طور پر بتدریج پروان چڑھا اور تیار ہوا، جیسا کہ اےآئی تکنیکی ترقی کے ساتھ بڑھتا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/FoC-1D8NG.jpg

میٹاورس کے تصور کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے مشہور اختراع کار اےآئی ،وی آراور روبوٹکس کے علمبردار، پرنو مستری نے کہاکہ میٹاورس کی کوئی واضح  تشریح نہیں ہے۔ یہ ایک  ری برانڈنگ ہے جو ایک ایسے نظام کی نشاندہی کرتا ہے جو عمیقی تجربات کی اگلی لہر فراہم کرتا ہے، یہ 3ڈی اوتاروں سے زیادہ گھوم رہا ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ ایشیاکثیر ارب ڈالر کا ایک بڑا حصہ ہے ۔

مستری نے کہا کہ ملٹیورس کے معاملے میں، ورچوئل حصے کا پہلے ہی تصور کیا جا رہا ہے اوراےآئی اگلی فلم بنانے والا ہو سکتا ہے۔ اگلا اکیڈمی ایوارڈ کسی شخص کی بجائے اےآئی یا الگورتھم جیت سکتا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ایک مشین وہ کام کر سکتی ہے جو ہم نے پہلے نہیں کیا، لیکن کوئی مشین انسان کے سوال اور تجسس کو جذب نہیں کر سکتی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/FoC-222EE.jpg

موضوع کی گہرائی میں جاتے ہوئے پرنو نے کہا کہ لوگ اپنی کہانیاں خود ڈیزائن کریں گے اور سامعین فلم میں شرکت کریں گے اور دنیا کے مسائل کو حل کرنے میں شراکتدار بنیں گے۔تخلیق کرنے کی خواہش وہی ہے جو وجدان کے بارے میں ہے، ایک بار جب آپ اس زون میں آجاتے ہیں، جب تک آپ اسے ختم نہیں کرتے، آپ سو نہیں سکتے۔

اجلاس  سے خطاب کرتے ہوئے،بین الاقوامی شہرت یافتہ فلمساز شیکھر کپور نے کہا کہ ان کا خوف اس بات کا نہیں ہے کہ اے آئی ان کی جگہ لے لے، بلکہ یہ ہے کہ آیا وہ نئی ٹیکنالوجی کو اپنا سکیں گے۔اے آئی کہانی سنانے پر قبضہ کر سکتا ہے، لیکن کیا میں اے آئی کو امید، خوف اور انسانی جذبات کی تصویر کشی کرنا سکھا سکتا ہوں؟

فلم کے شائقین کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے، ڈریم اسپیس ایمرسیو کے شریک بانی رونالڈ مینزیل نے کہا کہ سب سے طاقتور مشین ہمارا دماغ ہے اور ٹیکنالوجی ابھی تک اس سے بہت دور ہے جو انسان کر سکتے ہیں۔ ’’ٹیکنالوجی حقیقت کو بڑھاتی ہے، اس کی جگہ نہیں لیتی۔‘‘

ٹیکنالوجی اگلی نسل کے لیے متن کی تخلیق کے سفر میں ایک دوست اورپارٹنر بن سکتی ہے، یہ دنیا کوکافی حد تک بدل سکتی ہے ۔ اگر مناسب طریقے سے سنبھالا نہیں جاتا ہے  توساتھ ہی ساتھ یہ  ایک ہی وقت میں ایک راکشس بن سکتا ہے ۔ عوام کے لیے تخلیقی مواد تیار کرنے میں ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے ہمیشہ ایک حد اور کنٹرول ہونا چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے اجلاس کے اختتام پر کیا۔

ہندوستان کے 53ویں بین الاقوامی فلم فیسٹول میں ماسٹر کلاسز اور بات چیت کے اجلاس کا اہتمام ستیہ جیت رے فلم اینڈ ٹیلی ویژن انسٹی ٹیوٹ (ایس آر ایف ٹی آئی)،این ایف ڈی سی ، فلم اینڈ ٹیلی ویژن انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا (ایف ٹی آئی آئی) اورای ایس جی مشترکہ طور پر کر رہے ہیں۔ فلم سازی کے ہر پہلو میں طالب علموں اور سینما کے شائقین کی حوصلہ افزائی کے لیے اس سال ماسٹر کلاسز اور بات چیت پر مشتمل کل 23 سیشنز کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔

***********

ش ح ۔ ح ا ۔ م ش

U. No.13028

iffi reel

(Release ID: 1879455) Visitor Counter : 158


Read this release in: English , Hindi , Marathi , Tamil