وزارت اطلاعات ونشریات

ہندوستانی بین الاقوامی فلم فیسٹیول (آئی ایف ایف آئی-53) میں ’فلم صنعت میں کارپوریٹ کلچر‘ پر مذاکراتی اجلاس


سنیمائی مہارت حاصل کرنے کے لیے تخلیق اور کاروبار کی بقائے باہمی ہونی چاہیے: انیس بزمی

کارپوریٹس کو یہ سمجھنا چاہیے کہ  تمام باتوں سے اوپر فلم کا کاروبار من سے کیا جاتا ہے: وکاس بہل

کاروباریت نے فلم صنعت سے ’پیسے کی صفائی‘ کو یقینی بنایا ہے: ابھشیک شرما

Posted On: 26 NOV 2022 9:07PM by PIB Delhi

ہر سکے کے دو پہلو ہوتے ہیں۔ ہندوستانی فلم صنعت میں کارپوریٹ کلچر  کی آمد کی حمایت اور مخالفت دونوں ہے۔ ایک طرف تو اس نے اس مالی بحران کو حل کر لیا ہے جس کا صنعت  پہلے سامنا کر رہی تھی۔ اس کے تحت فلم کا  چاہے جو بھی نتیجہ رہا ہو، اس نے فنکاروں اور منتظمین سے متعینہ اور متفق ادائیگی کو یقینی بنایا ہے اور انفرادی سرمایہ کاروں پر انحصار کم ہوا ہے۔ وہیں دوسری طرف، کبھی کبھی ایک فلم ساز کا جنون کارپوریٹس کے ذریعے بنائی گئی فلموں میں  دکھائی ہی نہیں دیتا اور تب تخلیقیت سے سمجھوتہ کیا جاتا ہے۔ اس لیے  تخلیقیت اور کاروباریت کی اصولی طور پر بقائے باہمی ہونی ہی چاہیے اور سنیمائی مہارت حاصل کرنے کے لیے  تفہیمی توازن بھی برقرار رکھنا چاہیے۔

یہ بات مشہور و معروف ہدایت کار اور پروڈیوسر انیس بزمی نے آج گوا میں 53ویں ہندوستانی بین الاقوامی فلم فیسٹیول کے دوران فلم صنعت میں کارپوریٹ کلچر پر مذاکراتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

مذاکراتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انیس نے کہا کہ ایک فلم ساز کے لیے کاروبار بہت اہم ہے، لیکن اس کے ساتھ ہی تخلیقیت سے کبھی سمجھوتہ نہیں کرنا چاہیے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ’’ہر فلم ہمیشہ تخلیقیت، جنون اور پختہ عزم پر مبنی ہونی چاہیے۔ کارپوریٹس کے ذریعے بنائی گئی کئی کامیاب فلمیں ہیں، لیکن زیادہ تخلیقی لوگوں کو کارپوریٹ ٹیموں کا حصہ ہونا چاہیے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ تخلیقیت کاروباریت کے ذریعے متعین نہیں ہے۔‘‘

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/In-Com=n77I4.jpg

اس موضوع پر بات کرتے ہوئے ہدایت کار وکاس بہل نے کہا کہ فلم سازی من لگا کر کیا جانے والا کاروبار ہے۔ کارپوریٹ کلچر کو تخلیقی فلم بنانے کے عمل سے میل کھانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ’’کارپوریٹ کی ایکسل شیٹ میں ’ہمت‘ نامی ایک  سافٹ ویئر ڈالا جائے گا۔‘‘

پائریسی کے مسئلہ کو موضوع کو اجاگر کرتے ہوئے، وکاس نے سرکار اور کارپوریٹ دونوں سے اس چیلنج بھرے ایشو کو حل کرنے کے لیے ہاتھ ملانے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ ’’چوری کے مسئلہ سے نمٹنے کے لیے موزوں قانون بنایا جانا چاہیے۔‘‘

ہدایت کار ابھشیک شرما نے کہا کہ کاروباریت نے صنعت سے ’پیسے کی صفائی‘ کو یقینی بنایا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستانی فلم صنعت کو صحیح معنوں میں ’صنعت‘ کہلانے کے لیے زیادہ منظم اور بامعنی ہونا چاہیے۔ ’’کیا ہم حقیقت میں ایک نامیاتی صنعت ہیں؟ ہمیں خود احتسابی کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں ذاتی فائدے اور نقصان کو الگ رکھ کر ایک ساتھ آنے کی ضرورت ہے اور پوری صنعت کے بارے میں سوچنے کی ضرورت ہے۔‘‘

پروڈیوسر مہاویر جین نے کہا کہ کارپوریٹ زیادہ پیسے لگا رہے ہیں تاکہ معیاری فلمیں بنائی جا سکیں۔ انہوں نے کہا، ’’زیادہ سرمایہ کاروں کے آنے سے زیادہ فلمیں بنائی جا رہی ہیں اور اس سے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو روزگار بھی مل رہا ہے۔‘‘

ایک اجلاس کی نظامت مشہور فلم کاروبار کے تجزیہ نگار کومل ناہٹا نے کی۔

آئی ایف ایف آئی-53 میں ماسٹر کلاس اور ’ان کنورسیشن‘ اجلاس کا انعقاد ستیہ جیت رے فلم اور ٹیلی ویژن انسٹی ٹیوٹ (ایس آر ایف ٹی آئی)، این ایف ڈی سی، ہندوستانی فلم اور ٹیلی ویژن انسٹی ٹیوٹ (ایف ٹی آئی آئی) اور انٹرٹینمنٹ سوسائٹی آف گوا (ای ایس جی) کے ذریعے مشترکہ طور پر کیا جا رہا ہے۔ فلم سازی کے ہر ایک پہلو میں طلباء اور سنیما کے تئیں پرجوش لوگوں کو ترغیب دینے کے لیے اس سال کل 23 اجلاس کا انعقاد کیا جا رہے جس میں ماسٹر کلاس اور ’ان کنورسیشن‘ شامل ہیں۔

*****

ش ح – ق ت – ت ع

U: 13007



(Release ID: 1879304) Visitor Counter : 155


Read this release in: English , Hindi , Tamil