زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

زراعت اور کسانوں کی بہبود کی مرکزی وزارت کے ایڈیشنل سکریٹری ڈاکٹر ابھیلکش لیکھی نے تمل ناڈو زرعی یونیورسٹی ،کوئمبٹور میں پریسجن فارمنگ ڈیولپمنٹ سینٹر (پی ایف ڈی سی)، آر کے وی وائی-آراے ایف ٹی اے اے آرایگر ی اسٹارٹ اپ ایگری بزنس انکیوبیٹر(آر-اے بی آئی) اور مکھی پالنے کے مربوط ترقیاتی مرکز (آئی بی ڈی سی) کا دورہ کیا

Posted On: 23 NOV 2022 3:32PM by PIB Delhi

زراعت اور کسانوں کی بہبود (محکمہ زراعت اور کسانوں کی بہبود) کے ایڈیشنل سکریٹری ڈاکٹر ابھیلکش لکھی نے چھوٹی سطح کی زراعت اور باغبانی  (این سی پی اے ایچ) کی قومی کمیٹی کے تحت قائم مائیکرو کاشت کاری کے ترقیاتی مرکز میں کسانوں سے بات چیت کی۔ انہوں نے تمل ناڈو زرعی یونیورسٹی (ٹی این اے یو)، کوئمبٹور میں آرکے وی وائی-آراے ایف ٹی اے اے آر زرعی اسٹارٹ اپ ایگری بزنس انکیوبیٹر ( آر-اے بی آئی ) اورشہد کی مکھیوں کے پالنے کے مربوط ترقیاتی مرکز (آئی بی ڈی سی) کا بھی دورہ کیا۔

مائیکرو آبپاشی اور جدید ٹیکنالوجی (ہائی ٹیک) زراعت یعنی عمودی کاشتکاری، ہائیڈروپونکس اور ایروپونکس، محفوظ کاشت کاری، پلاسٹک کلچر اور فی یونٹ رقبہ پر زیادہ سے زیادہ پیداوار اور پیداواری صلاحیت کو بڑھانے نیز کسانوں اور مخصوص اشیاء کا استعمال کرنے والے شخص کی سماجی و اقتصادی حالتوں میں تبدیلی کے مقصد کے ساتھ کاشتکاری پر علاقائی طور پر مختلف ٹیکنالوجیز کو فروغ دینے کے لیے، حکومت ہند نے ملک کے تمام زرعی آب و ہوا والے علاقوں میں 22 پریسجن ایگریکلچر ڈیولپمنٹ سینٹرز (پی ایف ڈی سیز) قائم کیے ہیں۔ یہ 22 پی ایف ڈی سی کرناٹک، مدھیہ پردیش، اڈیشہ، راجستھان، تمل ناڈو، ہریانہ، تلنگانہ، مغربی بنگال، لداخ، اتر پردیش، پنجاب، گجرات، اتراکھنڈ، مہاراشٹر، چھتیس گڑھ، جھارکھنڈ، بہار، ہماچل پردیش، کیرالہ، منی پور، آسام کے ریاستی/مرکزی زرعی یونیورسٹیوں (ایس اے یوز)، انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ (آئی سی اے آر) انسٹی ٹیوٹ اور انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (آئی آئی ٹیز) میں واقع ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0014A1S.jpg

ڈاکٹر لکھی نے تمل ناڈو زرعی یونیورسٹی ( ٹی این اے یو)، کوئمبٹور میں پریسجن فارمنگ ڈیولپمنٹ سینٹر (پی ایف ڈی سی) کا دورہ کیا۔ پی ایف ڈی سی کوئمبٹور کی بڑی کامیابیاں یہ ہیں کہ اس نے ڈرپ آبپاشی، کھیت میں لگے پودوں کو زمین کے چاروں طرف سے پلاسٹک فلم کے ذریعہ صحیح طریقے سے ڈھکنے کا نظام( پلاسٹک ملچنگ)، مصنوعی تالاب بنانے(پونڈ لائننگ)، گرین ہاؤس ، کلیڈنگ میٹریل، اسپرنکلر اریگیشن جیسے اہم شعبوں پر تحقیق کیاہے۔ ڈرپ  آبپاشی، فرٹیگیشن، پلاسٹک ملچنگ، پولی ہاؤس، ڈرپ آٹومیشن، جیوگرافک انفارمیشن سسٹم (جی آئی ایس) اور مٹی کے علاوہ کے ذرائع  جیسی تکنیکوں پر بھی تحقیق کی گئی ہے۔ چولائی، کیلا، بھنڈی، کریلا، بیگن، بند گوبھی، شملہ مرچ، ارنڈی، مسور، پھول گوبھی، مرچ، ناریل کپاس، کھیرا، پھولوں کی فصلوں، پپیتا، پیپریکا(لال شملہ مرچ)، ٹماٹر، ہلدی اور مونگ پھلی جیسی فصلوں میں بھی تحقیق کی گئی ہے۔

ڈاکٹر لکھی نے ٹی این اے یو میں آرکے وی وائی-آراے ایف ٹی اے اے آر زرعی اسٹارٹ اپ ایگری بزنس انکیوبیٹر ( آر-اے بی آئی )  کا بھی دورہ کیا۔ یہ انکیوبیشن سہولت زرعی اسٹارٹ اپ کو فروغ دیتی ہے۔ زرعی تعاون اور کسانوں کی بہبود ( ڈی اے اور ایف ڈبلیو) کے محکمے نے ملک بھر میں  عمدہ مراکز کے طور پر 5 علمی شراکت دار (نالج پارٹنرز – کے پی ایس) اور 24 آرکے وی وائی-آراے ایف ٹی اے اے آر زرعی اسٹارٹ اپ ایگری بزنس انکیوبیٹر ( آر-اے بی آئی ) مقرر کیا ہے۔ جن میں سے ایک ٹیکنالوجی بزنس انکیوبیٹر (ٹی بی آئی)، ٹی این اے یوکوئمبٹور ہے۔ ان 5 علمی شراکت دار کو اسکیم کی بلارکاوٹ اور موثر عمل آوری میں مدد اور مشورے دینے ، آر-اے بی آئی کی مدد کرنے اور زرعی  اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم وغیرہ کے لیے مقرر کردہ بہترین مشقوں کا مظاہرہ  کرنے کیلئے عمدہ مراکز کے نفاذ کیلئے مقرر کیا گیا ہے۔ ملک بھر میں پانچ علمی شراکت دار یہ ہیں: (a) نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ایگریکلچرل ایکسٹینشن مینجمنٹ (مینیج)، حیدرآباد، (b) نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ایگریکلچرل مارکیٹنگ (این آئی اے ایم)، جے پور، (c) انڈین ایگریکلچرل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ ( آئی اے آر آئی)، پوسا۔ نئی دہلی، (d) زرعی سائنس یونیورسٹی، دھارواڑ، کرناٹک، اور (e) آسام زرعی یونیورسٹی، جورہاٹ، آسام۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002GGB8.jpg

مالی سال 22-2019 سے 23-2022 کے دوران اب تک مختلف نالج پارٹنرز اور ڈی اے اور ایف ڈبلیو  کے ایگری بزنس انکیوبیٹرز کے ذریعے 1055 ایگری اسٹارٹ اپس کا انتخاب کیا گیا ہے اور 10932.24 لاکھ روپے کی گرانٹ ان ایڈ کے طور پر سفارش کی گئی ہے۔ حال ہی میں انڈین ایگریکلچرل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (آئی اے آر آئی) پوسا، نئی دہلی میں  پی ایم   کسان سمان سمیلن  میں ایک ایگری اسٹارٹ اپ کانکلیو کا افتتاح ہندوستان کے وزیراعظم کے ذریعہ کیا گیا جہاں 300 ایگری اسٹارٹ اپس نے اپنی اختراعات کا مظاہرہ کیا۔

ٹیکنالوجی مارکیٹنگ انکیوبیٹر (ٹیکنالوجی بزنس انکیوبیٹر – ٹی بی ٹی) کے ٹی این اے یو کوئمبٹور کے  تحت زرعی صنعتی اورینٹیشن پروگرام (اے اوپی) اور سٹارٹ اپ انکیوبیشن پروگرام (ایس اے آئی پی) کے تین بیچ کامیابی سے مکمل ہو چکے ہیں اور 300 سٹار اپس کو تربیت دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ 41 اسٹارٹ اپس کو 3.87 کروڑ روپے کی گرانٹ فراہم کی گئی ہے۔

آخر میں، انہوں نے تمل ناڈو زرعی یونیورسٹی میں مدھو مکھی پالنے کے مربوط ترقیاتی مرکز (آئی ڈی بی سی) کا دورہ کیا، جو کہ 18-2017 میں قائم کیا گیا تھا۔  ٹی این اے یو آئی بی ڈی سی کے زیراہتمام بنائی گئی سہولیات کا استعمال کرتے ہوئے کسانوں کو تربیت فراہم کر رہا ہے۔ گزشتہ 4 سالوں میں تقریباً 3000 کسانوں کو تربیت دی گئی ہے۔ پیتھالوجی لیبارٹری پی سی آر، سینٹری فیوج، جیل دستاویزات اور دیگر آلات کے ساتھ کام کر رہی ہے۔ شہد کی پروسیسنگ یونٹ کام کر رہا ہے اور وہ اپنے تیار کردہ شہد کے ساتھ ساتھ کسانوں سے حاصل کردہ شہد کو بھی پروسیس کرتے ہیں۔ ٹی این اے یو  کے پاس ہندوستانی شہد کی مکھیوں (ایپس سیرینا انڈیکا  ) کے 150 سے زیادہ چھتے ہیں، ایپس میلیفیرا کے تقریباً 20 چھتے ہیں اور ان کے بار  اور یونیورسٹی کے کیمپس میں 40 کے قریب بغیر ڈنک مارنے والی مکھیوں کے چھتے ہیں۔ 18-2017 کے دوران مکھی پالنے کے مربوط ترقیاتی مرکز(آئی بی ڈی سی) کے قیام کیلئے تمل ناڈو زرعی یونیورسٹی، کوئمبٹور کو 138.28 لاکھ روپےکے فنڈ کی منظوری دی گئی تھی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003R1RK.jpg

کسانوں، شہد کی مکھیوں کے پالنے والوں، زرعی کاروباریوں اور طلباء کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے، ڈاکٹر لکھی نے اس بات پر زور دیا کہ چھوٹے اور پسماندہ کسانوں میں زرعی ٹیکنالوجی اور متعلقہ اختراعات کی زیادہ سے زیادہ رسائی کو یقینی بنانے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کی طرف سے وسیع پیمانے پر توسیع کی کوششیں شروع کی جانی چاہئیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ ع ح۔

 (U: 12898)


(Release ID: 1878507) Visitor Counter : 147


Read this release in: Telugu , English , Hindi