جل شکتی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

آسٹریلیا اور بھارت پانی کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے شراکت داری کر رہے ہیں

Posted On: 23 NOV 2022 5:12PM by PIB Delhi

 نئی دہلی، 23نومبر، 2022/ پانی کا پائیدار انتظام آسٹریلیا اور بھارت دونوں کے لیے ایک اہم چیلنج ہے۔ ہمارے دونوں ممالک کے درمیان پانی کی تحقیق، تربیت اور تعلیم میں تعاون بہت سی سرگرمیوں کے ذریعے تیزی سے بڑھ رہا ہے جو جل شکتی کی وزارت، آسٹریلین واٹر پارٹنرشپ، ویسٹرن سڈنی یونیورسٹی، اور انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی، گوہاٹی کے تعاون سے ہے۔

اس پر عمل کرتے ہوئے ، جل شکتی کی وزارت کے آر ڈی اینڈ جی آر وسائل کے نیشنل ہائیڈرولوجی روجیکٹ نے، ویسٹرن سڈنی یونیورسٹی اور انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی، گوہاٹی کے اشتراک سے ایک اختراعی ینگ واٹر پروفیشنل پروگرام شروع کیا ہے۔ اس پروگرام کا مقصد ینگ واٹر پروفیشنلز (وائی ڈبلیو پیز) کی صلاحیت سازی اور انہیں ضروری علم، ہنر مندی، رویہ اور صلاحیت فراہم کرنا ہے تاکہ وہ ملک کے آبی سیکٹر میں بہترین قائدانہ رول کی ذمہ داری قبول کر سکیں۔

ینگ واٹر پروفیشنل پروگرام صنفی مساوات اور تنوع پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔ اس پروگرام کے پہلے مرحلے میں نیشنل ہائیڈرولوجی پروجیکٹ کی مرکزی اور ریاستی عمل آوری ایجنسیوں سے 20 نوجوان افسران (10 مرد اور 10 خواتین) کا انتخاب کیا گیا ہے۔ اس پروگرام کے انعقاد کے دوران، آسٹریلیا انڈیا واٹر سینٹر نے آسٹریلیا سے آٹھ یونیورسٹیوں اور ایک ریاستی حکومت کے محکمے اور بھارت کی 16 آئی آئی ٹیز اور کلیدی یونیورسٹیوں کو اکٹھا کیا۔ 11 ماہ  تک چلنے والے اس وائی ڈبلیو پی پروگرام کی اختتامی تقریب 23 نومبر 2022 کو منعقد کی گئی جس میں جل شکتی کی وزارت ، آر ڈی اینڈ جی آر ، ڈی او ڈبلیو آر، کی خصوصی سکریٹری محترمہ دیباشری  مکھرجی، نے مہمان خصوصی کے طور پر صدارت کی۔

محترمہ دیباشری مکھرجی نے کہا کہ ، ’’بھارت اور آسٹریلیا قدرتی شراکت دار ہیں اور نوجوان آبی پیشہ ور افراد کو تربیت دینے کے لیے یہ تعاون صحیح سمت میں ایک اہم قدم ہے‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’میں خاص طور پر خواتین کی مساوی شرکت سے متاثر ہوں‘‘۔ انہوں نے آب و ہوا کی تبدیلی سے پیدا ہونے والے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے صلاحیت سازی کے اقدامات کی طرف توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیا اور اس بات پر زور دیا کہ محکموں، اداروں اور تعلیمی اداروں کو ان پرانی روایات کو توڑنے کی ضرورت ہے جس میں وہ کام کر رہے ہیں اور انہیں پانی سے نمٹنے کے دوران ہمہ گیر نقطہ نظر کو اپنانا چاہیے۔  انہوں نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ ینگ واٹر پروفیشنل پروگرام اسی مناسبت سے تیار کیا گیا ہے۔

اس موقع پر ویسٹرن سڈنی یونیورسٹی نے جل شکتی کی وزارت اور آسٹریلین واٹر پارٹنرشپ کے ساتھ مل کر کسانوں اور عام شہریوں کے لیے ایک ایپ ’مائی ویل‘ بھی لانچ کی۔ یہ ایک شہری سائنس کا آلہ ہے جو زیر زمین پانی، سطحی پانی، بارش، پانی کے معیار، ڈیم کے پانی کی سطح اور دیگر پیمانوں کی شراکتی نگرانی کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس ایپ کو زیر زمین پانی کے وسائل کو منظم کرنے کے لیے تربیت یافتہ دیہاتی استعمال کریں گے۔ محترمہ دیباشری مکھرجی نے پانی کے وسائل کے انتظام میں کمیونٹی کی شمولیت کو یقینی بنانے کے لیے تصدیق شدہ کراؤڈ سورسڈ ڈیٹا کی اہمیت کو اجاگر کیا اور این ڈبلیو آئی سی کے زیر انتظام مرکزی ڈیٹا بیس میں تصدیق شدہ کراؤڈ سورسڈ ڈیٹا کو مربوط کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

’’وائی ڈبلیو پی پروگرام منفرد ہے کیونکہ پروگرام کا 70 فیصد حقیقی دنیا کے حالات اور کلائنٹس پر مرکوز ہے‘‘، یہ بات ویسٹرن سڈنی یونیورسٹی کی ڈپٹی وائس چانسلر پروفیسر ڈیبورا سوینی نے کہی۔ انہوں نے کہا کہ  "یہ نہ صرف تکنیکی صلاحیت سازی فراہم کرتا ہے، بلکہ یہ بھارت میں آبی وسائل کے انتظام اور پانی کے انتظام میں اصلاحات کے لیے ضروری تنقیدی سوچ، مسئلہ حل کرنے، قیادت، اور پروجیکٹ مینجمنٹ کی مہارتوں کو بھی فروغ دیتا ہے"۔ آسٹریلیا اور بھارت کے درمیان تعاون کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے، پروفیسر سوینی نے کہا کہ آسٹریلیا اور بھارت کے لیے اشتراک کلید ہے، دونوں ممالک کے اہم پانی کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے اس اہم نیٹ ورک سمیت جس میں دونوں فریقوں کو یکجا کیا ہے، ایس ڈی جی کے اثرات کو آگے بڑھاتا ہے۔

ڈی او ڈبلیو آر، جی آر اینڈ آر ڈی کے جوائنٹ سکریٹری جناب آنند موہن، نے امید ظاہر کی کہ اس کورس کو کرنے والے زیر تربیت افسران نے صرف انجینئرنگ کے اجزاء پر توجہ مرکوز کرنے کے برعکس پانی کے نظم و نسق کے عبوری پہلوؤں کو بھی سمجھا ہوگا انہوں نے مزید زور دیا کہ یہ بہت اہم ہے کہ نفاذ کے لیے جو بھی خیالات یا طرز عمل پر غور کیا جائے وہ بھارتی تناظر کے لیے موزوں ہوں، کیونکہ اس طرح کے اقدامات کی کامیابی کو یقینی بنانے کا یہی واحد طریقہ ہے۔ جناب آنند موہن نے بتایا کہ ڈی او ڈبلیو آر ، آر ڈی اینڈ جی آر اگلے سال این ایچ پی کے تحت آسٹریلیا انڈیا واٹر سینٹر کے تعاون سے وائی ڈبلیو پی کا دوسرا مرحلہ منعقد کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی، گوہاٹی کے ڈائریکٹر پروفیسر ٹی جی سیتارام،نے مانسون کے بہاؤ کو استعمال کرنے کے لیے ملک میں اضافی ذخیرہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوںنے کہا کہ ’’بھارتی منظر نامے میں پانی کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے، ملک کے نوجوانوں کو آبی وسائل کے انتظام میں چیلنجوں کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہنے کی ضرورت ہے۔ پروفیسر سیتارام نے کہا آئی آئی ٹی گوہاٹی ویسٹرن سڈنی یونیورسٹی کے ساتھ مل کر پائیدار پانی کے مستقبل میں ایک آن لائن جوائنٹ ماسٹر پروگرام شروع کر رہا ہے، جو آسٹریلیا-انڈیا واٹر سینٹر کے آسٹریلیائی اور بھارتی شراکت داروں کے ذریعہ آبی پوفیشنلز کی صلاحیت سازی کا ایک بہترین موقع فراہم کرتا ہے۔ مشترکہ ترسیل ڈگری مختصر کورسز - مائیکرو اسناد پر مبنی ہے - اور پانی کے پیشہ ور افراد کی صلاحیت کو بڑھانے کا بہترین موقع فراہم کرتی ہے۔  "

 ****

                  

ش ح ۔ و ا۔ ع ا ۔                                                

U 12865


(Release ID: 1878372) Visitor Counter : 131


Read this release in: English , Hindi