وزارت دفاع
مرکزی وزیر دفاع نے اترپردیش کے لکھنؤ میں چیف جسٹسز کی 23 ویں بین الاقوامی کانفرنس میں کہا کہ قومی سلامتی کوئی عددی کھیل نہیں ہے، بلکہ عالمی نظام کے لیے ایک اہم اجتماعی عمل ہے جو سب کے لیے فائدہ مند ہے
ہندوستان درجہ بندی کے عالمی نظام میں یقین نہیں رکھتا؛ کثیر مربوط پالیسی سے مشترکہ ذمہ داری کو تقویت ملے گی اور خوشحالی آئے گی
کسی بھی ملک کے ساتھ ہندوستان کی شراکت داری عالمگیر مساوات اور باہمی اقتصادی ترقی پر مبنی ہے: جناب راجناتھ سنگھ
Posted On:
18 NOV 2022 9:01PM by PIB Delhi
قومی سلامتی کو عددی کھیل نہیں سمجھا جانا چاہیے، بلکہ درحقیقت اس کو ایک اجتماعی عمل سمجھنا چاہئے جو سب کے لیے منافع بخش عالمی نظام بن سکتا ہے۔ یہ بات وزیر دفاع جناب راج ناتھ سنگھ نے 18 نومبر 2022 کو اتر پردیش کے لکھنؤ میں دنیا کے چیف جسٹسز کی 23ویں بین الاقوامی کانفرنس میں اپنے خطاب کے دوران کہی۔ وزیر دفاع نے ہندوستان کے آئین کے آرٹیکل 51 میں درج وسیع نقطہ نظر کی وضاحت کی جس میں کہا گیا ہے کہ ‘ریاست بین الاقوامی امن اور سلامتی کو فروغ دینے ، ممالک کے درمیان منصفانہ اور باعزت تعلقات برقرار رکھنے، بین الاقوامی قانون کے احترام کو فروغ دینے اور ثالثی کے ذریعہ بین الاقوامی تنازعات کے تسلی بخش حل کی حوصلہ افزائی کرنے کی کوشش کرے گی’۔
جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ ہندوستان نے آزادی کے بعد سے اپنے سفر کے دوران پوری لگن اور جذبے کے ساتھ ان بلند نظریات پر عمل کیا ہے اور ہمیشہ دنیا کے ساتھ بھائی چارے اور عالمی برادری کو ایک خاندان کے طور پر تسلیم کرنے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی آئین کا آرٹیکل 51، جس میں عالمی امن کے قیام پر زور دیا گیا ہے، نہ صرف ہندوستان بلکہ پوری دنیا کے لیے ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ ہماری اخلاقی ذمہ داری ہے کہ ہم ایک ایسی دنیا بنانے کی کوشش کریں جو آنے والے وقت میں محفوظ اور منصفانہ ہو۔ درحقیقت، ہندوستان میں ہمارے قائدین اور دوراندیشوں نے ہمیشہ سرحدوں سے پرے ایک ایسی دنیا کا خواب دیکھا ہے، جہاں بنی نوع انسان آزادی سے سانس لے سکیں اور ان مسائل کو حل کرنے کے لیے اکٹھے ہوں جو بصورت دیگر ناقابل تسخیر سمجھے جاتے ہیں۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل جیسی کئی کثیر جہتی تنظیمیں عالمی نظم و ضبط کی تشکیل کے لیے کام کر رہی ہیں۔ مشترکہ مفادات اور سب کیلئے سلامتی کی سطح کو مزید بڑھانے کی ضرورت ہے۔
جناب راج ناتھ سنگھ نے سب کے لیے فائدہ کی صورت حال پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا جو ایک روشن خیال خود غرضی، دیرپا اور انتشار کی صورت میں لچکدار، نہ کہ تنگ خودی، جو طویل مدت کیلئے فائدہ مند نہیں ہیں ۔ انہوں نے مزید کہاکہ ایک مضبوط اور خوشحال ہندوستان دوسروں کی قیمت پر نہیں بنایا جائے گا، بلکہ ہم یہاں دوسرے ممالک کو ان کی مکمل صلاحیتوں کا ادراک کرنے میں مدد کرنے کیلئے ہیں۔
وزیردفاع نے کووڈ-19 پر حالیہ عالمی ردعمل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس نے معلومات کے تبادلے، صورتحال کے تجزیہ کے ساتھ ساتھ ویکسین کی تحقیق، ترقی اور پیداوار میں کثیر القومی تعاون کی فوری ضرورت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے اسے ایک اہم سبق کے طور پر بیان کیا جس نے قومی اور بین الاقوامی سلامتی کے مسائل سے نمٹنے کے لیے اداروں اور تنظیموں اور ممالک کے درمیان وسیع تر افہام و تفہیم، مشغولیت اور تعاون پر مبنی اقدام کی ضرورت کو اجاگر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وبائی مرض نے ایک ملک کے طور پر ہمیں واسودیو کٹمبکم کے اپنے گہرے یقین کو عملی جامہ پہنانے کا موقع فراہم کیا ہے جب ہم نے آپریشن سمندر سیتو اور ویکسین میتری جیسے تاریخی اقدامات کیے تھے۔ ان اقدامات کا اثر پڑوس اور اسے آگے کے ممالک کے ساتھ ہمارے باہمی تعلقات میں بہت زیادہ دکھائی دے رہا ہے۔
وزیر دفاع نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ہندوستان ایک کثیر مربوط پالیسی پر یقین رکھتا ہے، جس کا ادراک متعدد اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ متنوع مصروفیات کے ذریعے ہوتا ہے، تاکہ خوشحال مستقبل کے لیے سبھی کے خدشات کو دور کیا جا سکے۔ انہوں نے اسے مشترکہ ذمہ داری اور خوشحالی کا واحد راستہ قرار دیا۔
جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ ہندوستان ایسے عالمی نظام میں یقین نہیں رکھتا جہاں کچھ کو دوسروں سے برتر سمجھا جاتا ہے۔ ہمارے اعمال کی انسانی مساوات اور وقار کے جوہر سے رہنمائی کی جاتی ہیں، جو ہماری قدیم اخلاقیات اور مضبوط اخلاقی بنیاد میں پیوست ہے نیز اس سے ہمیں سیاسی طاقت ملتی ہے۔ ہماری آزادی کی جدوجہد بھی اعلیٰ اخلاقی اقدار پر مبنی تھی، لہٰذا حقیقت پسندانہ سیاست غیر اخلاقی ہونے کی بنیاد نہیں ہو سکتی، بلکہ سٹریٹجک اخلاقیات کے دائرے میں رہ کر ممالک کے روشن خیال مفادات کو فروغ دیا جا سکتا ہے جو تمام مہذب قوموں کے جائز اسٹریٹجک تقاضوں کی تفہیم اور احترام پر مبنی ہو۔
وزیر دفاع نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ کسی بھی ملک کے ساتھ ہندوستان کی شراکت داری عالمگیر مساوات اور باہمی احترام پر مبنی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے ساتھ تعلقات استوار کرنا ایک فطری عمل ہے کیونکہ ہم باہمی اقتصادی ترقی کی سمت کام کرتے ہیں۔ انہوں نے ایسے راستے تلاش کرنے اور مسائل کا حل دریافت کرنے پر زور دیا جو قومی حدود سے پرے ہیں اور ایک ایسا روڈ میپ تیار کرنے پر زور دیا جو ایک پرامن اور پائیدار دنیا کی تعمیر میں اپنا تعاون پیش کرسکے۔
کانفرنس میں ماریشس کے صدر جناب پرتھوی راج سنگھ روپن، جی سی ایس کے ، سر روڈنی ایرے لارنس ولیمز جی سی ایم جی، گورنر جنرل، اینٹیگوا اور باربوڈا، رومانیہ کے سابق صدر جناب ایمل کانسٹینٹ ٹنسکو، کروشیا کے سابق صدر جناب اسٹے پیپین میسک، ہیتی کے سابق صدر جناب جوجیسیلیرمے پری ورٹ، لیسوتھو کے سابق وزیر اعظم ڈاکٹر پاکالیتا بی۔ موسیلیلی، ہیتی کے سابق وزیر اعظم جناب جین ہینری- سیئنٹ ، گھانا پارلیمنٹ کے اسپیکر جناب البان سمانا کنگس فورڈ باگبن اور مختلف ممالک کی سپریم کورٹس اور ہائی کورٹس کے چیف جسٹس، ججز اور قانونی شعبے کی ممتاز شخصیتوں نے شرکت کی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ش ح۔ ع ح۔
(U: 12846)
(Release ID: 1878218)
Visitor Counter : 125