عملے، عوامی شکایات اور پنشن کی وزارت
مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ملک گیر مہم کے 20 دنوں کے دوران مرکزی حکومت کے پینشن یافتہ افراد کے لئے 25 لاکھ ڈیجیٹل لائف سرٹیفکیٹ (ڈی ایل سیز) فراہم کرنے پر پینشن کے محکمے کی ستائش کی ہے
دہلی میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر موصوف نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ 25 لاکھ ڈی ایل سیز میں سے 2 لاکھ 20 ہزار چہرے کی شناخت کے عمل کے ذریعہ تیار کئے گئے ہیں، اس طرح معمر اور کمزور بزرگ افراد کے لئے خاص طو رسے بڑے پیمانے پر راحت فراہم کی گئی ہے
یہ مہم شمال میں سری نگر سے جنوب میں نگر کوآئل (کنیا کماری ضلع)تک اور مشرق میں گوہاٹی سے مغرب میں احمد آباد تک چلائی گئی
اس مہم کا مقصد چہرے کی شناخت کرنے والی ٹیکنالوجی اور ڈی ایل سی کے استعمال کو فروغ دینا ہے ، جس کے ذریعہ شفافیت اور استعمال میں آسانی کو یقینی بنایا جاسکے گا:ڈاکٹر جتیندر سنگھ
Posted On:
21 NOV 2022 5:37PM by PIB Delhi
مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) سائنس اور ٹیکنالوجی ،وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ارضیاتی علوم ،وزیر مملکت پی ایم او،عملے ،عوامی شکایات ،پینشنس ،ایٹمی توانائی اور خلائی امور ،ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے پینشنس اور پینشنس یافتگان کی بہبود کے محکمہ کی، ملک گیر مہم کے 20 دنوں کے اندر مرکزی حکومت کے پینشن یافتگان کے لئے 25 لاکھ ڈیجیٹل لائف سرٹیفکیٹس (ڈی ایل سیز) تیار کئے جانے پر ،ستائش کی ہے۔
نئی دہلی میں میڈیا کو تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اطلاع دی کہ پینشن کے محکمہ نے یکم نومبر سے 19 نومبر 2022 تک ہندوستان بھر کے مختلف شہروں میں یعنی شمال میں سری نگر سے جنوب میں نگر کوآئل(کنیا کماری ضلع) تک اور مشرق میں گوہاٹی سے مغرب میں احمد آباد تک خصوصی بیداری کیمپس منعقد کئے ۔ انہوں نے بتایا کہ 25 لاکھ ڈی ایل سیز میں سے دو لاکھ بیس ہزار چہروں کی شناخت کے عمل کے ذریعہ تیار کئے گئے جس میں چہرے کی شناخت کرنے والی جدید ترین ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا تھا۔اس طرح خاص طور پر معمر اور کمزور بزرگ افراد کے لئے ایک بڑی راحت فراہم کی گئی تھی۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ اس مہم کا مقصد چہرے کی شناخت کرنے والی ٹیکنالوجی اور ڈی ایل سی کے استعمال کو فروغ دینا ہے ، جس کے ذریعہ شفافیت اور استعمال میں آسانی کو یقینی بنایا جاسکے گا۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ تمام رجسٹرڈ پینشن یافتگان کی ایسو سی ایشن ،پینشن تقسیم کرنے والے بینکوں،بھارتی حکومت کی وزارتوں اور سی جی ایس ایس کے مراکز کو ہدایت دی گئی تھی کہ وہ لائف سرٹیفکیٹ دینے کے لئے ڈیجیٹل لائف سرٹیفکیٹ/ چہرے کی شناخت والی ٹیکنیک کو فروغ دیں ۔اس کے لئے گزربسر میں آسانی کے سلسلے میں خصوصی کیمپس منعقد کئے جائیں تاکہ ایک مکمل حکومت کے طریقہ کار کی ایک مثال قائم کی جاسکے ۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اطلاع دی کہ اب تک جن شہروں کو اس مہم کے دائرے میں لایا گیا ہےان میں دہلی ،نوئیڈا ،چندی گڑھ ،موہالی،جموں،سری نگر،ناگپور،پونے،الہ آباد،جالندھر،گوالیر ،تھری سور،مدورائی،نگر کوآئل ،ودورا،احمد آباد،گوہاٹی ،حیدرآباد ،امبرناتھ(ممبئی)،بھوونیشور ،بالاسور ،کٹک ،تھریونتھاپورم اور جے پور شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ آنے والے دو ہفتوں کے اندر ملک کے مختلف حصوں میں چودہ مزید ڈی ایل سی آگاہی کیمپس اس محکمہ کے ذریعہ منعقد کئے جائیں گے۔وزیر موصوف نے مزید کہا کہ ملک کے مختلف حصوں میں بسنے والے پینشن یافتہ افراد نے اس مہم کی بڑے پیمانے پر ستائش کی ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ لائف سرٹیفکیٹ کا داخل کیا جانا ایک اہم سرگرمی ہے جو پینشن یافتگان کی طرف سے ہر سال نومبر کے مہینے میں انجام دی جانی ہے(80 برس یا اس سے زیادہ عمر والے پینشن یافتگان کے لئےاکتوبر کے مہینے میں لائف سرٹیفکیٹ جمع کرانے کا خصوصی التزام ہے )تاکہ ان کی پینشن میں تسلسل کو یقینی بنایا جاسکے ۔ انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے یہ چلن تھا کہ اپنے لائف سرٹیفکیٹ کو خود حاضر ہوکر جمع کرنے کے لئے پینشن یافتگان کو پینشن تقسیم کرنے والے افسران کے سامنے اپنے آپ کو پیش کرنا ہوتا تھا جس کی وجہ سے بینکوں کی شاخوں میں لمبی لمبی قطاروں میں لوگوں کو انتظار کرنا پڑتا تھا ۔وزیر موصوف نے مزید کہا کہ اس چیز سے بوڑھوں ،بیماروں اور جسمانی طور پر کمزور پینشن یافتگان کو بہت پریشانی اٹھانی پڑتی تھی۔اس کے علاوہ پینشن تقسیم کرنے والے ادارے کے ریکارڈس میں ان کے لائف سرٹیفکیٹ کو اپڈیٹ کئے جانے کے حوالے سے پینشن یافتگان کے لئے صورتحال سے واقفیت حاصل کرنے کا کوئی نظام موجود نہیں تھا۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بڑے فخر کے ساتھ اس بات کی اطلاع دی کہ پینشن کا محکمہ ہندوستان میں ایسا پہلا محکمہ ہےجس نے الیکٹرانکس اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی وزارت کے ساتھ مل کر آدھار کے ڈاٹا بیس پر مبنی چہرے کی شناخت کرنے والی ٹیکنالوجی کا نظام تیار کیا ۔اس کا مقصد کچھ ایسے پینشن یافتگان ،جو کہ بایو میٹرکس کے فقدان کی وجہ سے ڈی ایل سی دینے میں ناکام رہتے ہیں ،کے مشکلات کا ازالہ کرنے کے لئے کسی بھی اینڈورائڈ پر مبنی اسمارٹ فون سے انہیں لائف سرٹیفکیٹ دینا ہے۔
اس سہولت کے مطابق ،کسی بھی فرد کی شناخت چہرے کی شناخت کرنے والی تکنیک کے ذریعہ قائم کی جاتی ہے اور ڈی ایل سی تیار کیا جاتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اس پیشرفت والی ٹیکنالوجی نے ،جس کا آغاز نومبر 2021 میں کیا گیا تھا ،پینشن یافتگان کے بیرونی بایو میٹرک آلات پر انحصار کو بہت کم کردیا اور ماسٹر فون پر مبنی ٹیکنالوجی سے استفادہ کرتے ہوئے اس پورے عمل کو عام لوگوں کے لئے بہت زیادہ قابل رسائی اور کفایتی بنادیا ۔وزیر موصوف نے کہا کہ معمر افراد کے لئے گزر بسر کی آسانی کو یقینی بنانے کی سمت میں یہ ایک اور سنگ میل کی حصولیابی ہے ۔
یہ ملک گیر مہم ڈی او پی پی ڈبلیو کے افسران کی طرف سے ،اسٹیٹ بینک آف انڈیا(ایس بی آئی)اور پنجاب نیشنل بینک(پی این بی)کے تعاون سے، جنہوں نے اس مہم کے مقامات کو اسپانسر بھی کیا تھا ،چلائی گئی تھی۔اس مہم کے دوران ہر شہر میں رجسٹرڈ مرکزی حکومت کے پینشن یافتگان کی ایسو سی ایشنس ،انڈین پوسٹ اور پیمنٹ بینک (آئی پی پی بی) یونک آئیڈینٹیفکیشن اتھارٹی آف انڈیا (یو آئی ڈی اے آئی) ،نیشنل انفارمیٹکس سینٹر (این آئی سی) نیز کنٹرولر جنرل آف ڈیفنس اکاؤنٹس کے نمائندوں نے سرگرمی کے ساتھ حصہ لیا۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے انتہائی فراخ دلی کے ساتھ اس مہم میں حصہ لینے کے لئے بینکوں کو بھی مبارکباد دی۔انہوں نے کہا کہ ایس بی آئی اور پنجاب نیشنل بینک نے کچھ مخصوص شہروں میں اس محکمہ کے ساتھ مل کر کام کیا اور مختلف شہروں میں کیمپوں کے لئے جگہیں فراہم کیں۔مہم میں ہونے والی پیشرفت کا جائزہ لیتے رہنے کے لئے مختلف شہروں میں ڈی او پی پی ڈبلیو کے مختلف افسران ک نامزد کیا ہے ۔
پینشن اور پینشن یافتگان کی بہبود کے محکمے اور ڈی اے آر پی جی کے سکریٹری وی سری نواس نے اس موقع پر بتایا کہ مرکزی حکومت کے پینشن یافتگان کے لئے گزر بسر میں آسانی کو بڑھانے کی غرض سے ، ڈی او پی پی ڈبلیو ڈیجیٹل لائف سرٹیفکیٹ یعنی جیون پرمان کو زبردست پیمانے پر فروغ دیتا رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ شروعات میں بایو میٹرکس کے ذریعہ ڈی ایل سیز جمع کرائے جاتے تھے اس کے بعد محکمہ نے مختلف شہروں میں ڈی ایل سیز کو فروغ دینے کے لئے 50 رجسٹرڈ پینشن یافتگان کی ایسو سی ایشنس کی خدمات حاصل کیں۔
جناب سری نواس نے اطلاع دیتے ہوئے بتایا کہ محکمے نے اس کے علاوہ انڈین پوسٹ اینڈ پیمنٹ بینک (آئی پی پی بی) کو بھی ساتھ لے لیاجس کا مقصد ڈی ایل سی کو دہلیز پر دستیاب ہونے والی خدمات میں شامل کرنا تھا جو اس کے گرامین ڈاک سیوکوں،جن کی تعداد ایک لاکھ 90 ہزار سے زیادہ ہے، کی ایجنسی کے ذریعہ فراہم کی جاتی ہیں ۔ پینشن تقسیم کرنے والے بینکوں سے بھی لائف سرٹیفکیشن کے ویڈیو پر مبنی کے وائی سی طریقہ کار کی حکمت عملی اپنانے کے لئے اپیل کی گئی اور 12 بینکوں کے ایک گروپس سے ڈی ایل سی کے لئے گھر کی دہلیز پر خدمات فراہم کرنے کے لئے کہا گیا تھا۔سینئر ترین پینشن یافتگان جن کی عمریں 80 برس یا اس سے زیادہ ہیں، کے لئےڈی او پی پی ڈبلیو نے اس طرح کے احکامات جاری کئے ہیں جس کے تحت اس عمر کے افراد کو یکم اکتوبر سے اپنے ایل سی جمع کرانے کی اجازت ہوگی ۔اس کا مقصد انہیں خصوصی وسیلہ فراہم کرنا اور پینشن کی تقسیم کار بینکوں کی شاخوں میں رہنے والی بھیڑ بھاڑ سے محفوظ رکھنا ہے ۔ہندوستانی سفارتخانوں / قونصل خانوں کو مشورہ دیا گیا تھا کہ وہ ان پینشن یافتگا ن کی مدد کریں جو دیگر ممالک میں بسے ہوئے ہیں اور اب اپنے ای میل پر او ٹی پی وصول کرکے وہ لوگ اپنا ڈی ایل سی داخل کرسکتے ہیں ۔ اس مقصد کے لئے تیار کئے گئے چہرے کی شناخت والے ایپ کے استعمال سے متعلق موصول ہونے والے فیڈ بیک کی بنیاد پر ،این آئی سی نے تیزی سے رد عمل کا اظہار کیا اور ان کو پروگرام میں شامل کرلیا ۔مثال کے طور پر اوٹی پی وصول کرنے اور اس کو ڈاؤن لوڈ کرنے کے بعد لائف سرٹیفکیٹ کو اس ایپ میں کھولا جاسکتا ہے ۔لیکن پینشن یافتگان کی طرف سے موصول ہونے والے فیڈ بیک کی بنا پر او ٹی پی پر کلک کرنے کے بعد لائف سرٹیفکیٹ تک فوری طور پر رسائی حاصل کی جاسکتی ہے۔ اسٹیٹ بینک آف انڈیا کے افسران تمام مقامات پر اس مہم کو فروغ دینے کے لئے پوری طاقت کے ساتھ سامنے آئے اور ان افسران نے چھٹیوں کے دنوں میں بھی بڑی گرمجوشی کے ساتھ اس مہم میں حصہ لیا ۔ اسی طرح رجسٹرڈ پینشن یافتگان کی جماعتوں کی طرف سے اس مہم میں کی جانے والی شرکت بھی مثالی تھی اور ان کے نمائندوں نے ایل سی کی چہرے کی شناخت کرنے والی تکنیک کے بارے میں بیداری پھیلانے کے عمل میں مدد بہم پہنچائی۔
***********
ش ح ۔ س ب ۔ م ش
U. No.12794
(Release ID: 1877923)
Visitor Counter : 120