وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری
محکمہ ماہی پروری نے دمن میں ’ ماہی پروری ‘ کا عالمی دن منایا
Posted On:
21 NOV 2022 7:10PM by PIB Delhi
- محکمہ ماہی پروری کے سکریٹری جناب جتیندر ناتھ سوین نے ’’ساگر پریکرما گیت ‘‘ کا گجراتی ورژن لانچ کیا اورسی آئی ایف این ای ٹی ،این ایف ڈی بی اور محکمہ ماہی پروری کی طرف سے شائع کردہ 5 کتابوں کا اجرا کیا۔
- محکمہ نے پروگرام میں 28 کامیابی حاصل کرنے والوں کو نو زمروں کے تحت ایوارڈ دیتا ہے جیسے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی ریاست، ضلع، نیم حکومت، کوآپریٹیو سوسائٹی/ایف ایف پی او، کسان، ہیچری کے مالک، انٹرپرائزز، انفرادی کاروباری افراد، اختراعات اور ٹیکنالوجی انفیوژن۔
- تقریب کے دوران ’’ہندوستان میں ماہی پروری کے شعبے میں سرمایہ کاری کے امکانات‘‘ پر تکنیکی سیشن اور ایک پینل مباحثہ کا انعقاد کیا گیا۔
|
محکمہ ماہی پروری کے سکریٹری جناب جتیندر ناتھ سوین نے دمن میں منعقدہ ’ ماہی پروری کے عالمی دن ‘ کی تقریبات کا افتتاح کیا
ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری، حکومت ہند اور نیشنل فشریز ڈیولپمنٹ بورڈ کے تحت ماہی پروری کے محکمے نے آج سوامی وویکانند آڈیٹوریم، دمن میں ’ ماہی پروری کا عالمی دن' منایا۔
جناب جتیندر ناتھ سوین نے’’ساگر پریکرما گیت ‘‘ کاگجراتی ورژن لانچ کیا اورسی آئی ایف این ٹی ،این ایف ڈی بی اور اور محکمہ ماہی پروری کی طرف سے شائع کی گئی 5 کتابوں کا اجراع کیا
ماہی پروری کے عالمی دن کی تقریب کے دوران، تقریب کے مہمان خصوصی جناب جتیندر ناتھ سوین نے ’’ساگر پریکرما گیت ‘‘ کا گجراتی ورژن لانچ کیا اورسی آئی ایف این ٹی ،این ایف ڈی بی اور اور محکمہ ماہی پروری کی طرف سے شائع کی گئی 5 کتابوں جیسے ہینڈ بک آن فشریز اسٹیٹسٹک - 2022 ،سپر سکسیز اسٹوریز(انگریزی اور ہندی )، ماہی گیری جہازوں پر مواصلات اور نقل وحمل سے متعلق سازوسامان ،خرابی دورکرنا اور کشتی کے انجن کی دیکھ بھال ، مچھلی پکڑنے والے طویل تار سے متعلق صلاحیت سازی اور کشتی پر ٹونا کو سنبھالنا اور سمندری کائی سے متعلق پوسٹرز، انگریزی ،ہندی اور گجراتی میں کچرے سے دولت اور ویلیوایڈیشن کا اجراع کیا۔ محکمے نے تقریب میں 28 کامیابی حاصل کرنے والوں کو نو زمروں جیسے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی ریاست، ضلع، نیم حکومت، کوآپریٹیو سوسائٹی/ایف ایف پی او، کسان، ہیچری کے مالک، انٹرپرائزز، انفرادی کاروباری افراد، اختراعات اور ٹیکنالوجی انفیوژن کو ایک لاکھ روپئے سے 10لاکھ روپئے تک کے نقد انعامات،مومنٹو، سرٹیفکیٹ اور ایک توصیفی سند سے نوازاگیا۔ نو ایوارڈز سرکاری اور نیم سرکاری شعبے کو اور 19 نجی کسان/سوسائٹی/انٹرپرائزز کو دیے گئے جن میں ایوارڈ حاصل کرنے والوں نے اپنے تجربے کا اظہار کیا۔
آن لائن ٹیلی کاسٹ دیکھنے کے علاوہ پروگرام میں تقریباً 800 شرکاء نے حصہ لیا۔ حکومت ہند کے محکمہ ماہی پروری کے افسران، این ایف ڈی بی ، ریاستی/مرکز کے زیرانتظام علاقہ کا ماہی پروری کا محکمہ، سائنسدان، کوآپریٹیو سوسائٹیز، کسان، ماہی گیر، کاروباری، فریقین ، ماہرین تعلیم اور محققین اور مختلف زمروں کے ایوارڈ یافتہ افراد نے اس تقریب میں شرکت کی۔
ماہی پروری کے محکمے کے سکریٹری جناب جتیندر ناتھ سوین نے اپنی تقریر میں حکومت ہند کی طرف سے اٹھائے گئے مختلف اقدامات اور ماہی پروری کے شعبے میں کی گئی بڑی سرمایہ کاری پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کسانوں/ماہی گیروں کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ حکومتی اسکیموں سے فائدہ اٹھائیں اور مچھلیوں کی غذا کی لاگت کو کم کرنے کے لیے سستے چارے کے متبادل تلاش کریں، ندی کے نظام میں کیج کلچر اور مچھلی کی پیداوار کو بڑھانے کے لیے جدید ٹیکنالوجیز تلاش کریں۔ انہوں نے کسانوں پر زور دیا کہ وہ جال کے سوراخ کے محفوظ سائز کو یقینی بنائیں اور مچھلیوں کے بچوں کے شکار کو بند کریں۔ انہوں نے ماہی گیری پر پابندی کی مدت کالحاظ رکھنے اور ایسی اسکیموں کو نافذ کرنے کی اہمیت پر زور دیا جو ایل پی جی، الیکٹرانک آکشن سسٹم جیسے متبادل ایندھن کے استعمال کی فراہمی کی پیشکش کرتی ہیں۔ اپنی تقریر میں، انہوں نے مچھلی کے ذخیرے کی پائیداری کو یقینی بنانے کے لیے مچھلی کی نسلوں کو آبی زراعت میں تنوع، مصنوعی چٹانوں کی ترقی، سمندری کھیتی وغیرہ کی ضرورت کی نشاندہی کی۔ انہوں نے کولڈ چین، مچھلی بازاروں کی ترقی کی اہمیت پر زور دیا تاکہ معیاری فروزین مچھلی/جھینگے کی کھپت کو فروغ دیا جا سکے۔ انہوں نے پروگرام کے تمام ایوارڈ یافتگان کو مبارکباد دی اور سوامی وویکانند آڈیٹوریم، دمن میں عالمی یوم ماہی گیری-2022 کو کامیابی سے منعقد کرنے پر محکمہ ماہی پروری اوراین ایف ڈی بی کی ٹیم کی تعریف کی۔ ڈاکٹر ایل نرسمہا مورتی، این ایف ڈی بی کے سینئر ایگزیکٹیو ڈائرکٹر نے شکریہ کی تجویز پیش کی اور تقریب کا اختتام کیا۔
ماہی پروری کے جوائنٹ سکریٹری جناب ساگر مہرا نے اپنے کلیدی خطاب میں مختلف دستیاب اسکیموں جیسے پی ایم ایم ایس وائی ،ایف آئی ڈی ایف ، کے سی سی ، کسانوں کے بیمہ وغیرہ کے تحت ماہی گیری اور آبی زراعت کی ترقی کے امکانات پر روشنی ڈالی۔انھوں نے نجی اداروں /گروپوں پر زوردیاکہ وہ آبی زراعت کے لیے مچھلیوں کے بیج کے بڑے فرق کو پر کرنے کے لیے بیج کی پیداوارکے لیے آگے آئیں ۔ انہوں نے ماہی پروری کی ترقی کے لیے ممکنہ اضلاع کی نشاندہی پر زور دیا اور کولڈ اسٹوریج، فشنگ ہاربر، لینڈنگ سینٹر وغیرہ کی ترقی پر زور دیا۔این ایف ڈی بی کی چیف ایگزیکٹیو ڈاکٹر سی سوورنا نے ماہی پروری کے عالمی دن کو منانے کے پس منظر کے بارے میں بتایا جو کہ 1997 میں نئی دہلی میں ’ورلڈ فورم آف فش ہارویسٹرس اینڈ فش ورکرز‘ کی میٹنگ کی یاد میں منایاجاتاہے ۔انھوں نے ہندوستان میں ماہی گیری کے پائیدار ذخیرہ کو یقینی بنانے کے لیے صحت مند سمندری ماحولیاتی نظام کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے ماہی گیری کی ترقی کے لیے این ایف ڈی بی کے ذریعے شروع کیے گئے مختلف اقدامات کے بارے میں بتایا جب کہ ساحل سمندر کی صفائی مہم جیسے سوچھ ساگر سرکشت ساگر، ساحلی پانیوں میں ساگر پریکرما، سوچھ بھارت اور آزادی کا امرت مہوتسو کے تحت مختلف آؤٹ ریچ سرگرمیوں کے ذریعے صاف ماحول کو یقینی بنانا۔سی ای ،این ایف ڈی بی نے مختلف شعبوں کے تحت بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والوں کو تسلیم کرنے اور نامزد کرنے میں ریاست/مرکزکےزیرانتظام علاقہ کے ماہی پروری کے محکمے اور نجی تنظیم سے موصول ہونے والے زبردست ردعمل کی بھی تعریف کی۔
حکومت ہند کے محکمہ ماہی پروری کے سکریٹری جناب جتیندر ناتھ سوین اس تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔ جناب ایل شنکر، جوائنٹ کمشنر (ماہی پروری)، حکومت ہند نے معززین اور اجتماع کا خیرمقدم کیا جس کے بعد پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا (پی ایم ایم ایس وائی) اور اس کی گزشتہ دو برسوں کی حصولیابیوں پر ایک مختصر ویڈیودکھائی گئی۔ جناب سوربھ مشرا، آئی اے ایس، سکریٹری (فشریز)، دادرا اور نگر حویلی اور دمن اور دیو کے کی مرکز کے زیرانتظام علاقہ کی انتظامیہ نے یوٹی میں شروع کی گئی مختلف ماہی گیری کی سرگرمیوں پر بحث کی ، خاص طور پر قدرتی آفات/حادثات/پاکستان کی طرف سے پکڑے گئے ماہی گیروں کو فراہم کی جانے والی مالی امداد، میرین سیکورٹی ایجنسی (پی ایم ایس اے) اورپی ایم ایم ایس وائی کے تحت کشتیوں/ٹرانسپورٹ گاڑیوں کی خریداری۔
پس منظر:
ماہی پروری کا عالمی دن ہر سال 21 نومبر کو دنیا بھر کے تمام ماہی گیروں، مچھلی کے کسانوں اور متعلقہ فریقوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے منایا جاتا ہے۔ اس کا آغاز 1997 میں ہوا جہاں ’’ورلڈ فورم آف فش ہارویسٹرس اینڈ فش ورکرز‘‘ کا اجلاس نئی دہلی میں ہوا جس کے نتیجے میں 18 ممالک کے نمائندوں کے ساتھ ’’ورلڈ فشریز فورم‘‘ تشکیل دیا گیا اور ماہی گیری کے پائیدار طریقوں اور پالیسیوں کے عالمی مینڈیٹ کی وکالت کرتے ہوئے ایک اعلامیہ پر دستخط کیے گئے۔ اس تقریب کا مقصد ہمارے سمندری اور میٹھے پانی کے وسائل کی پائیداری کے لیے ضرورت سے زیادہ ماہی گیری، مسکن کی تباہی اور دیگر سنگین خطرات کی طرف توجہ مبذول کرانا ہے۔ یہ تقریبات پائیدار اسٹاک اور صحت مند ماحولیاتی نظام کو یقینی بنانے کے لیے ماہی پروری کے عالمی بندوبست کے طریقے کو تبدیل کرنے پر توجہ مرکوز کرتی ہیں۔
ٹویٹ :
Feature on World Fisheries Day:
https://pib.gov.in/FeaturesDeatils.aspx?NoteId=151155&ModuleId%20=%202
https://pib.gov.in/PressReleaseIframePage.aspx?PRID=1877754&RegID=22&LID=1
************
ش ح ۔ ف ا ۔ م ص
(U: 12781)
(Release ID: 1877873)
Visitor Counter : 158