سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

سائنسدانوں کو سائنس کی ترسیل  وابلاغ کے لئے ذمہ داری لینی چاہئے:پروفیسر رنجنا


سی ایس آئی آر –این آئی ایس سی پی آر نے آئی ایس ایم آر  کے تعاون سے طبی مواصلات کے موضوع پر  رابطہ اجلاس کا انعقاد کیا

Posted On: 20 NOV 2022 4:23PM by PIB Delhi

’’اگر سائنس داں معلومات کا آپس میں تبادلہ نہیں کریں ، تو جن لوگوں کو مہارت نہیں ہےوہ اس معاملے میں گفتگو شروع کردیں گے اور نتیجہ یہ ہوگا کہ غلط قسم کی معلومات اور گمراہ کن جانکاری سامنے آئے گی۔ اس لئے یہ ضروری ہوجاتا ہے کہ ہمارے سائنس دانوں کو سائنس کی باہم ترسیل و ابلاغ  کےاہم ترین کام میں شامل کیا جائے۔ ‘‘ان خیالات کا اظہار سی ایس آئی آر۔ این آئی سی  آئی آر(نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف سائنس کمیونی کیشن اینڈ پالیسی ریسرچ)  کی ڈائریکٹر محترمہ انجنا اگروال نے  کیا۔و ہ16 نومبر 2022 کو آئی سی ایم آر  (طبی تحقیق کی ہندستانی کونسل) کے تعاون کے ساتھ سی ایس آئی آر –این آئی ایس سی پی آر کی طرف سے منعقد کئے گئے  طبی مواصلات کے موقع پر رابطہ سیشن سے خطاب کررہی تھیں۔  انہوں نے کہا  کہ ہم نےماضی قریب میں  کووڈ-19 عالمی وبا سے بہت کچھ سبق حاصل کیا ہے اورہم نے یہ دیکھا  کہ ان غیریقینیت والے دنوں میں  سائنس کی ترسیل و ابلاغ کےکام میں  غیر سائنسی خیالات کو جڑ سے اکھاڑ پھیکنے میں کتنا سنجیدہ کردار ادا کیا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001TKAN.jpg

آئی سی ایم آر کے تعاون کے ساتھ سی ایس آئی آر –این آئی ایس سی  پی آر کےذریعہ منعقد کئےگئے طبی مواصلات کے موقع پر رابطہ  اجلاس کی افتتاحی تقریب  کی ایک جھلک(دائیں سے بائیں  ڈاکٹر رجنی کانت، سائنٹس جی آئی سی ایم آر ، پروفیسر رنجنا اگروال ، ڈائریکٹر سی   ایس آئی آر- این آئی ایس سی پی آر  اور ڈاکٹر منیش موہن گوڑ ، سائنٹس سی ایس آئی آر – این  آئی ایس پی آر )

 

ڈاکٹر رجنی  کانت، سائنٹسٹ -جی اور ڈائریکٹر آئی سی ایم آر علاقائی طبی تحقیقی مرکز گورکھپور ، اس پروگرام کے مہمان اعزاز ی تھے۔  افتتاحی تقریب کے دوران ڈاکٹر کانت نے کہا   کہ سی ایم آر  کی تجربہ گاہوں سے تعلق رکھنے والے یہ 30 سپر سائنس داں ہیں اور مجھے یہ یقین ہے کہ سائنس  کی ترسیل و ابلاغ کےاس کورس کے بعد  یہ سائنس مواصلات کے  زبردست ماہر  بن جاتے ہیں۔  انہوں نے کہا کہ  آئی سی ایم آر نے  پہلے قدم کے طور پر  طبی مواصلات کے حوالے سے ایک کورس کی شروعات کی ہے اور یہ وقت بھی تقاضا بھی ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002QJDD.jpg

پروگرام میں حصہ لینے والے آئی سی ایم آر کےسائنس داں سی ایس آئی آر –این آئی ایس سی پی آر میں  رابطہ اجلاس   میں شرکت کرتے ہوئے

 

سی ایس آئی آر –این آئی سی پی آر  کے دفتر میں پہلے تکنیکی اجلاس کے دوران ، چار ماہرین نے مختلف  متعلقہ موضوعات پر  لیکچر دیئے۔ جناب آر ایس جیا سومو ، چیف  سائنٹسٹ  سی ایس آئی آر –این آئی سی پی آر   نے ’’تحقیقی مواصلات بنام  سائنسی  مواصلات  : وقت کا تقاضہ‘‘ کےعنوان  پر ایک لیکچر دیا۔ ڈاکٹر وائی مادھوی ،چیف سائنٹسٹ سی ایس آئی آر –این آئی سی پی آر  کی گفتگو کا موضوع  ’مابعد کووڈ دور میں طبی مواصلات‘ تھا۔  ڈاکٹر منیش  موہن گوڑ ، سائنٹسٹ سی ایس آئی آر –این آئی سی پی آر  نے ’مختلف ذرائع ابلاغ کے لئے  عوامی سائنسی تحریر ‘  کےموضوع پر   اپنا لیکچر پیش کیا۔  سی ایس آئی آر –این آئی سی پی آر کےخصوصی ٹیکنیکل آفیسر جناب اشونی براہمی  نے آئی سی ایم آر کے  پروگرام  میں شرکت کرنے والے سائنس دانوں کے ساتھ  سائنسی مواصلات میں  پیداوار اور طباعت کے متعلق  معلومات پر تبادلہ خیال کیا۔

اس پہلے تکنیکی اجلاس کے بعد ، پروگرام میں شرکت کرنے والے تمام افراد نے اپنے دورے کے دوران  سی ایس آئی آر –این آئی سی پی آرکے سائنسی  اداروں کا دورہ کیا ۔پروگرام میں حصہ لینے والے تمام لوگوں نے   پرنٹنگ یونٹ میں کام کرنے والی  مشینیں  ،  ادویاتی پودوں  کی آیور واٹیکا اور پودوں  ، حیوانات اور معدنیات پر مبنی خام مواد کے ذخیرہ والی عمارت  بھی دیکھیں۔  سی ایس آئی آر –این آئی سی پی آر ، سی ایس آئی آر سے وابستہ لیبارٹریوں میں سےایک  ہے۔ جس کی ذمہ داریاں دو ہیں، ایک ایس   ٹی آئی پر مبنی  پالیسی کا مطالعہ اور تحقیق اور دوسرےسائنسی مواصلات۔   این آئی سی پی آر افسران بالا کی طرف سے جائزہ لئے جانے  کے بعد سائنس اور ٹکنالوجی کے مختلف  نمایاں شعبہ جات سے متعلق کھلی رسائی والے   16 رسالے شائع کرتا ہے۔  ملک کے تین سب سے زیادہ معروف و مقبول  سائنسی میگزین   سی ایس آئی آر –این آئی سی پی آر کے ذریعہ شائع کئے جاتے ہیں۔  ان میگزینوں کے نام ہیں’سائنس رپورٹر(انگریز ی میں)، وگیان پرگتی (ہندی میں) اور سائنس کی دنیا (اردو میں)۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003RHZN.jpg

دوسرے ٹکنیکل اجلاس کے دوران تین سائنسی ماہرین نے لیکچر پیش کئے  ۔ سینئر سائنس کمیونیکیٹر  اور فوٹو جرنلسٹ  جناب الو باگلاؤ نے پروگرام میں شرکت کرنے والوں کے ساتھ ’سائنس کی ترسیل و ابلاغ کے محتاط راستے‘ کے موضوع پر  بات چیت کی۔  ڈاکٹر پرمانند برمن  ، سائنٹسٹ سی ایس آئی آر –این آئی سی پی آرنے ’سواستک اور اس  کی میڈیا کوریج کی معلومات‘ کے موضوع پر اپنا لیکچر دیا جس میں ہندستانی روایتی معلومات کی سائنٹفک طور پر تصدیق کئے جانے پر توجہ مرکوز کی گئی تھی ۔ سی ایس آئی آر –این آئی سی پی آر  کے سائنس داں ڈاکٹر مہروان ،  کے لیکچر کا موضوع تھا ’اپنی تحقیق کی عوا م الناس تک ترسیل کس طرح کریں‘۔

دونو ں اجلاسوں  کو زینت بخشنے والے ماہرین کی تحریک آمیزگفتگو سے  ، آئی سی ایم آر کی لیبارٹریوں سے وابستہ   سائنس دانوں کو  بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا ۔  یہ بھی منصوبہ بنایا گیا تھا کہ پروگرا م  میں شرکت کرنے والا ہر شخص   اپنی   مہارت کے  شعبے سے متعلق  عوامی سائنسی   مضمون لکھے گا اور اسے  سی ایس آئی آر –این آئی سی پی آر   کے حوالے کرے گا تاکہ اسے سائنس رپورٹر  اور وگیان پرگتی  نام کے رسالوں میں شائع کیا جاسکے۔ (جو کہ  سی ایس آئی آر –این آئی سی پی آرکے معروف سائنسی رسالے ہیں) پروگرام کے اختتام پر  آئی سی ایم آر  کےسائنس دانوں  اینا ڈوگرا اور ڈاکٹر پریہ نے  تاثرات  اور نتائج کا اجلاس   ترتیب دیا۔ سی ایس آئی آر –این آئی سی پی آر کے سائنس داں ڈاکٹر  منیش موہن گوڑ نےکلمات تشکر ادا کئے۔  سی ایس آئی آر –این آئی سی پی آر کی تکنیکی اسسٹنٹ محترمہ  سبھادا کپل  نے  پورے پروگرام  کی نظامت کی۔

*****

ش ۔ س ب. ۔ ج

UNO-12758



(Release ID: 1877662) Visitor Counter : 142


Read this release in: English , Hindi , Tamil