خواتین اور بچوں کی ترقیات کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav g20-india-2023

این سی پی سی آر کل بچوں کے عالمی دن کے موقع پر ‘بچوں کی بہبود کی کمیٹی کے صدور اور ارکان کے لیے تربیتی ماڈیول’ اور‘بچوں کی گھر واپسی اور ان کی بازآبادکاری کے لیے پروٹوکول’ کا آغاز کرے گا

Posted On: 19 NOV 2022 5:42PM by PIB Delhi
  • گھر - گھر جاؤ اور دوبارہ متحد ہو جاؤ (بچوں کی بحالی اور وطن واپسی کے لیے پورٹل) بھی شروع کیا جائے گا۔
  • تقریب رونمائی میں ملک کے تمام اضلاع سے 1200 سے زائد نمائندے شرکت کریں گے۔
  • سی ڈبلیو سی اور بچوں کی بحالی اور وطن واپسی کے لیے پروٹوکول،این سی پی سی آر کا ایم اے ایس آئی پورٹل،این سی پی سی آر کے بال سوراج پورٹل کے لیے تربیتی ماڈیول پر اورینٹیشن پر موضوعاتی تکنیکی سیشن
  • ماڈیول سی ڈبلیو سیز کی تربیت کے لیے 15 دن کا پروگرام ہے۔ اسے 72 گھنٹے سے زائد دورانیے کے 63 سیشنز میں تقسیم کیا گیا ہے۔

 

  بچوں کے حقوق کے تحفظ سے متعلق قومی کمیشن (این سی پی سی آر) کل بچوں کے عالمی دن (20 نومبر) کے موقع پر گھر یعنی گو ہوم اینڈ ری یونائٹ (بازآبادکاری اور گھر واپسی کے پورٹل) کے ساتھ ‘‘بچوں کی بہبود کی کمیٹیوں (سی ڈبلیو سیز) کے لیے تربیتی ماڈیولز، بچوں کی بازآبادکاری اور گھر واپسی کے لیے پروٹوکولز’’ کا آغاز کرے گا۔  این سی پی سی آر کی طرف سے تیار کردہ یہ ماڈیولز، پروٹوکول اور پورٹل دیکھ بھال اور تحفظ کے محتاج بچوں کے معاملات میں سی ڈبلیو سیز اورڈی سی پی اوز کے ترمیم شدہ کرداروں کی نشاندہی کرتے ہیں۔

آغاز کی تقریب کے بعد سی ڈبلیو سی  اور بچوں کی بازآبادکاری اور گھر واپسی کے پروٹوکول، این سی پی سی آر کا ایم اے ایس آئی پورٹل، ای سی پی سی آر کے بال سوراج پورٹل اور سوال و جواب پر مشتمل کھلے اجلاس کے لیے تربیتی ماڈیول پر اورینٹیشن پر موضوعاتی تکنیکی سیشنز ہوں گے۔ آغاز کی تقریب میں ملک کے تمام اضلاع سے 1200 سے زائد نمائندے شرکت کریں گے۔

وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں حکومت ہند ہر اس بچے تک پہنچنے کے لیے پرعزم ہے جسے دیکھ بھال اور تحفظ کی ضرورت ہے۔ بچوں کے تحفظ کے حوالے سے یہ اپنی نوعیت کی پہلی قومی سطح کی آغاز کی تقریب ہے جس میں بچوں کی بہبود سے متعلق کمیٹیوں کے چیئرپرسنز/ممبران،  بچوں کی بہبود سے متعلق ضلع آفیسرز اور ریاستی کمیشن برائے تحفظ اطفال کو مدعو کیا گیا ہے۔

جوینائل جسٹس (بچوں کی دیکھ بھال اور تحفظ) ایکٹ، 2015 اور اس کے قواعد، 2016 کے نفاذ کے بعد سے بہت سے چیلنجز اور خلاء تھے جو حکومت ہند کے نوٹس میں آئے جو خاص طور پر بچوں کی بازآبادکاری کے عمل میں رکاوٹ بن رہے تھے۔ اسی کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت ہند نے ایکٹ اور قواعد میں تاریخی ترامیم کیں اور جووینائل جسٹس (بچوں کی دیکھ بھال اور تحفظ) ترمیمی ایکٹ، 2021، جووینائل جسٹس (بچوں کی دیکھ بھال اور تحفظ) ترمیمی ماڈل رولز، 2022 اور گود لینے کے ضوابط، 2022 کو نافذ کیا۔ ایسی بڑی ترامیم جو لائی گئی ہیں وہ بچوں کی گھر واپسی اور بحالی کے عمل میں ہیں۔ نئی ترامیم اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کی گئی ہیں کہ دیکھ بھال اور تحفظ کے محتاج بچے کی بحالی قانون سے متصادم بچے سے مختلف ہوگی۔ یہ دیکھا گیا کہ بہت سے ایسے بچے تھے جنہیں جے جے بی اور سی ڈبلیو سی کے سامنے لایا گیا تھا، جو پہلی نظر میں کسی اور جگہ سے تعلق رکھتے تھے لیکن انہیں وطن واپس لانا مشکل ہو رہا تھا کیونکہ آبائی جگہ کی تفصیلات معلوم نہ ہو سکیں۔ حکام کی طرف سے بچوں کو ان کے آبائی مقام پر واپس بھیجنے میں درپیش چیلنجز بنیادی طور پر حکام کے درمیان عدم ہم آہنگی اور نظام کے اندر حکام کے درمیان معلومات کے اشتراک کی کمی کو دیکھا گیا۔ وطن واپسی اور بحالی کے لیے پروٹوکول جاری کرتے ہوئے ان چیلنجوں کو ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جو حکام کو بچوں کی وطن واپسی میں درپیش ہیں اور زیادہ سے زیادہ تعداد میں بچوں کو ان کے اہل خانہ/ رشتہ داروں کے ساتھ ان کے آبائی مقام پر واپس بھیجنا ہے۔

چائلڈ ویلفیئر کمیٹیوں کے چیئرپرسنز اور ممبران کے لیے ٹریننگ ماڈیول اس تقریب میں جاری کی جانے والی ایک اور دستاویز ہے، جسے سی ڈبلیو سیز کے کردار اور ذمہ داریوں کو جامع طور پر ایک جگہ پر لانے کے مقصد سے بنایا گیا ہے۔ چائلڈ ویلفیئر کمیٹیاں ضلعی سطح پر کمزور بچوں کی سرپرستی کرتی ہیں اور ان کی دیکھ بھال اور تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ان پر عائد ذمہ داریاں وسیع ہیں۔ لہذا، سی ڈبلیو سیزکے مؤثر کام کو یقینی بنانے کے لیے چائلڈ ویلفیئر کمیٹیوں کی تربیت ضروری ہے۔ ماڈیول سی ڈبلیو سیز کی تربیت کے لیے 15 دن کا پروگرام ہے۔ اسے 72 گھنٹے سے زائد دورانیے کے 63 سیشنز میں تقسیم کیا گیا ہے۔ شرکاء کو ٹریننگ میں روزانہ اوسطاً 4 گھنٹے 50 منٹ گزارنے ہوں گے۔ ہر دن/موضوع کے لیے درج ذیل معلومات دی گئی ہیں:-

  • دورانیہ
  • مقصد
  • سیشن کے بارے میں
  • درس گاہ/ تدریسی آلات
  • سہولت کار کے لیے وسائل کا مواد
  • سرگرمی کا طریقہ کار (جو بھی قابل اطلاق ہو)
  • سہولت کار کے لیے نوٹس
  • اہم نکات

 مذکورہ آغاز کی تقریب میں نافذالعمل جووینائل جسٹس (بچوں کی دیکھ بھال اور تحفظ) ترمیمی ایکٹ، 2021 اور جووینائل جسٹس (بچوں کی دیکھ بھال اور تحفظ) ترمیمی ماڈل رولز، 2022 کی روشنی میں بچوں کی فلاح و بہبود کی کمیٹیوں کے تربیتی ماڈیولز اور بچوں کی بازآبادکاری اور گھر واپسی کے پروٹوکول کا جائزہ لینے کے لیے تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

بچوں کے حقوق کے تحفظ سے متعلق قومی کمیشن ایک قانونی ادارہ ہے جو ملک میں بچوں کے حقوق اور دیگر متعلقہ معاملات کے تحفظ کے لیے کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس (سی پی سی آر) ایکٹ 2005 کے سیکشن 3 کے تحت تشکیل دیا گیا ہے۔ کمیشن کو جووینائل جسٹس (بچوں کی دیکھ بھال اور تحفظ) ایکٹ 2015 اور اس کے قواعد، جنسی جرائم سے بچوں کا تحفظ (پی او سی ایس او) ایکٹ، 2012 اور مفت اور لازمی تعلیم کا حق (آر ٹی ای) ایکٹ، 2009 کے مناسب اور موثر نفاذ کی نگرانی کرنے کا پابند بنایا گیا ہے۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ م ع۔ع ن

 (U: 12714)



(Release ID: 1877436) Visitor Counter : 84


Read this release in: English , Hindi