وزارت اطلاعات ونشریات

پریس کونسل آف انڈیا نے نیشنل پریس ڈے منایا

Posted On: 16 NOV 2022 7:49PM by PIB Delhi

پریس کونسل آف انڈیا نے آج نئی دہلی میں اسکوپ کنونشن میں ’’تعمیر قوم میں میڈیا کا کردار‘‘ کے موضوع پر نیشنل پریس ڈے منایا۔ اطلاعات و نشریات، نوجوانوں کے امور اور کھیل کود کے مرکزی وزیر جناب انوراگ سنگھ ٹھاکر نے اس تقریب میں مہمان ذی وقار کے طور پر شرکت کی  اور انہوں نے ’’نارمس آف جرنالسٹک کنڈکٹ، 2022‘‘ کا اجراء کیا۔ بھارت کی آزادی کے 75 برس مکمل ہونے پر آزادی کا امرت مہوتسو مناتے ہوئے، معززین نے ’تعمیر ملک میں میڈیا کا کردار‘ کے موضوع پر غورو خوض کیا، جس کا مقصد ان قابل فہم راستوں کا پتہ لگانا اور جائزہ لینا ہے جو بھارتی میڈیا، جسے جمہوریت کا چوتھا ستون مانا جاتا ہے،  کے معیارات کے تحفظ کے لیے راستہ ہموار کر سکیں۔

  • اطلاعات و نشریات کے مرکزی وزیر جناب انوراگ سنگھ ٹھاکر نے ’’نارمس آف جرنالسٹک کنڈکٹ، 2022‘‘ کا اجراء کیا۔
  • حکومت نے آسان اور شفاف ضابطہ کے توسط سے حکمرانی کے اصولوں کو سہل بناکر اطلاعات کے منظرنامے کو مزید بہتر بنایا ہے۔
  • ’’گذشتہ 75 برسوں کے دوران، جس طرح ہمارے ملک میں جمہوریت پھلی پھولی ہے ، اسی طرح میڈیا بھی پروان چڑھی ہے۔‘‘
  • ’’ہمارےملک کا رتبہ دنیا بھر میں بلند ہو رہا ہے، ایسے میں حکومت نیو انڈیا کی تعمیر میں میڈیا کو ایک بڑا اور مزید تعمیری کردار ادا کرتے ہوئے دیکھنا چاہتی ہے۔‘‘
  • ’’حکومت نے وبائی مرض کے دوران ہراول سورماؤں کے طور پر صحافیوں کے ذریعہ ادا کیے گئے اہم کردار کو فوری طور پر تسلیم کیا ۔‘‘
  • ’’میڈیا کو باخبر صحافت پر زور دینے کی ضرورت ہے، جو کہ شہریوں کے لیے پرجوش اور بامقصد ہو۔‘‘
  • پریس جمہوریت کا چوتھا ستون ہے اور یہ محض خبر نہیں بلکہ یہ اس امر کو بھی یقینی بناتی ہے کہ حکومت کی پالیسیاں اور اسکیمیں مستحق استفادہ کنندگان تک پہنچیں: وزیر مملکت، ڈاکٹر ایل مروگن

نیشنل پریس ڈے – 16 نومبر – بھارت میں آزاد اور ذمہ دار پریس  کی ایک علامت ہے۔ یہ وہ دن ہے جس دن پریس کونسل آف انڈیا نے ایک اخلاقی نگراں کے طور پر کام کرنا شروع کیا تھا، جس کا مقصد اس امر کو یقینی بنانا تھا کہ پریس اعلیٰ معیارت کو برقرار رکھے جیسا کہ اس طاقتور وسیلے سے توقع تھی، بلکہ یہ امید بھی تھی کہ یہ کسی بھی طرح کے خارجی عوامل کے اثرات اور دھمکیوں سے متاثر نہ ہو۔حالانکہ دنیا بھر میں متعدد پریس اور میڈیا کونسل ہیں، تاہم پریس کونسل آف انڈیا واحد ایسا ادارہ ہے جسے پریس کی آزادی کے تحفظ کے تئیں اپنے فرض کے طور پر سرکاری اداروں پر بھی اختیار حاصل ہے۔

افتتاحی خطبہ دیتے ہوئے، اطلاعات و نشریات، نوجوانوں کے امور اور کھیل کود کے مرکزی وزیر جناب انوراگ سنگھ ٹھاکر نے  اپنی بات کی شروعات جناب سواپن داس گپتا کی تعریف کرتے ہوئے کی جنہوں نے آج کے غوروخوض کے موضوع’’تعمیر ملک میں میڈیا کا کردار‘‘ پر ماہرانہ انداز میں فصاحت کے ساتھ اپنے نظریات پیش کیے تھے۔ مرکزی وزیر نے کہا کہ، ’’یہ ان جید شخصیات کے تئیں خراج عقیدت پیش کرنے کا ایک اہم موقع ہے جنہوں نے پریس کو ایک طاقتور آواز اور ہماری جمہوریت کا ایک قابل قدر چوتھا ستون بنایا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہماری جدوجہد آزادی کے قدآور قائدین کی پریس میں شمولیت سے انہیں اس امر کو یقینی بنانے میں مدد ملی کہ آئینی دفعات کے ذریعہ پریس کی آزادی قائم ہو۔ پریس کونسل آف انڈیا کافی دیر بعد وجود میں آئی، لیکن خواہش وہی تھی:یعنی اس امر کو یقینی بنانا کہ جمہوریت محفوظ اور مضبوط ہے۔ ‘‘

مرکزی وزیر نے مزید کہا کہ، ’’افسوس کی بات یہ ہےکہ، پریس کی آزادی کے لائٹ ہاؤس کے طور پر وجود میں آنے کے ایک دہائی کے اندر پریس کونسل آف انڈیا کو ختم کرنے کے ساتھ ہی بنیادی حقوق بھی ختم کر دیے گئے۔ یہ میرے لیے فخر کی بات ہے کہ کونسل کو پارلیمنٹ کے ایک نئے قانون کے ذریعہ بحال کیا گیا جس کی قیادت کسی اور نے نہیں بلکہ اطلاعات و نشریات کے وزیر کے طور پر جناب ایل کے اڈوانی جی نے کی ۔ایک ملک کے طور پر پھر ہم نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا، حالانکہ ناقابل قبول بندشوں ، جیسا کہ آئی ایکٹ کی 66اے کے ذریعہ نافذ کی گئیں، کی شکل میں دھکے لگتے رہے۔ اسے سپریم کورٹ کے ذریعہ منصفانہ طور پر ختم کر دیا گیا۔ گذشتہ 75 برسوں کے دوران، جس طرح ہماری جمہوریت پھلی پھولی ہے، اسی طرح میڈیا بھی پروان چڑھی ہے۔‘‘

مرکزی وزیر نے مزید کہا کہ، ’’میٹرو شہروں میں رہنے والے صحافیوں کو دربھنگا، پوری، سہارنپور، بلاسپور، جالندھر، کوچی، وغیرہ جیسے شہروں میں رہنے والے اپنے ہم مرتبہ صحافیوں کو اعزازبخشنا چاہئے۔ آپ کے دوستوں کی بھی عزت افزائی ہونی چاہئے۔ مقام یا اسٹیشن کو نہیں بلکہ کہانی کو اہمیت دی جانی چاہئے! ایک فعال میڈیا منظرنامہ کے لیے نامہ نگاروں کو اچھا پیسہ دینا، انہیں انعامات سے نوازنا اور ان کے اعتماد میں اضافہ کرنا جیسے اقدامات ازحد اہم ہیں۔اس کے علاوہ، دنیا کے ساتھ قدم سے قدم ملاکر چلنے کے لیے، پریس کونسل کو خبروں میں مخنث برادری کی نمائندگی کے ساتھ ساتھ گوناگونیت اور خواتین کے تحفظ جیسے نظریات کو بھی فروغ دینے پر زور دینے کی ضرورت ہے۔‘‘

جناب ٹھاکر نے اس امر پر مسرت کا اظہار کیا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے زیر قیادت حکومت نے آسان اور شفاف ضابطہ کے توسط سے حکمرانی کے اصولوں کو سہل بناکر اطلاعات کے منظرنامے کو مزید بہتر بنایا ہے۔ اب جبکہ عالمی سطح پر ہمارے ملک کے رتبے میں اضافہ رونما ہورہا ہے، ایسے میں وزیر موصوف میڈیا کو ایک نئے بھارت کی تعمیر میں بڑا اور تعمیری کردار ادا کرتے ہوئے دیکھنا چاہتے ہیں ۔ مرکزی وزیر نے کہا کہ ’’رفتار کے ساتھ جہاں تمام ترچیزیں توسیع سے ہمکنار ہوتی ہیں، بھارت میں میڈیا کی توسیع کے تعلق سے احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔ میڈیا گورنینس کا بیشتر ڈھانچہ خود کے ضابطہ پر مبنی ہے۔ تاہم خود ضابطہ کا مطلب غلطی کرنے اور جان بوجھ کرغلطی کرنے کا لائسنس نہیں ہے۔ اس سے میڈیا کی معتبریت کو زک پہنچے گی۔ جانبداری اور تعصب کو ترک کیا جانا چاہئے۔ میڈیا کو اس بات کا جائزہ لینے اور خوداحتسابی کی ضرورت ہے کہ یہ غلط معلومات کے وائرس، جو کہ دنیا بھر میں مختلف معاشروں کے درمیان  بدنیتی پر مبنی غلط معلومات پھیلا رہا ہے، سے بچانے کے لیے خود کو کیسے طاقتور بنائے ۔ اسی سے متعلق جڑواں مسائل ’پیسے دے کر پھیلائی گئی خبریں‘ اور ’فرضی خبریں‘ ہے۔  اسی طرح، سوشل میڈیا کے ذریعہ فروغ دی گئی کلک بیٹ صحافت،  بھی میڈیاکی معتبریت میں کوئی تعاون نہیں دیتی ہے؛ تعمیر ملک میں اس کا تعاون اور بھی کم ہے۔ میڈیا کو چاہئے کہ ذمہ دار، منصفانہ اور متوازن صحافت کی جگہ دوسری چیزیں نہ حاصل کرلیں۔‘‘

وزیر موصوف نے مزید کہا کہ، ’’ہماری حکومت ان چنوتیوں کے علاوہ دیگر چنوتیوں پر قابو پانے کے لیے میڈیا کو بااختیار بنانے میں یقین رکھتی ہے۔ حال ہی میں ترمیم شدہ آئی ٹی قواعد، ٹیلی ویژن پر دکھائے جانے والے پروگراموں کی اپ لنکنگ اور ڈاؤن لنکنگ کے لیے نظرثانی شدہ قواعد، اور مجوزہ سہل پریس رجسٹریشن ضابطہ، اس سلسلے میں انجام دی گئیں چند پہل قدمیاں ہیں۔ ہم نے سرکاری اطلاعات کی بہم رسانی میں کسی بھی طرح کی کمی کو دورکرنے کے لیے فعال کوششیں  کی ہیں۔تمام تر معلومات اور ڈاٹا اب پی آئی بی کی ویب سائٹ پر ریئل ٹائم بنیاد پر مختلف زبانوں میں دستیاب ہے۔ بدنیتی پر مبنی غلط معلومات کی ترویج و اشاعت اور توسیع دونوں کو روکنے کے لیے، ہم پی آئی بی کی فیکٹ چیک سروس کے ساتھ فرضی خبروں کو بے نقاب کرنے میں اپنی جانب سے کوششیں کر رہے ہیں۔وزیر اعظم جناب نریندر مودی جی کے خواب سے ہم آہنگ، ہم نے تمام چھوٹے اور درمیانہ اخبارات اور جرائد  کے ساتھ ساتھ، بوڈو، ڈوگری، کھاسی، کونکنی، میتھالی، منی پوری، میزو، وغیرہ جیسی بھارتی زبانوں اور سنسکرت میں شائع ہونے والے اخبارات کو تعاون فراہم کیا ہے۔ نظر انداز کیے جانے اور امتیاز برتے جانے کے کسی بھی طرح کے احساس کو ختم کرنے کے لیے، ہم نے جموں و کشمیر اور شمال مشرق کی میڈیا تک رسائی حاصل کی ہے۔‘‘

مجمع سے خطاب کرتے ہوئے، اطلاعات و نشریات، ماہی پروری، مویشی پالن اور ڈیری کے وزیر مملکت، ڈاکٹر ایل مروگن نے کہا، ’’16نومبر کا دن ، وہ  علامتی دن ہے جب پریس کونسل آف انڈیا نے کسی خوف یا حمایت کے بغیر، آزادی کے ساتھ صحافت کے اعلیٰ معیارات کو یقینی بنانے کے لیے کام کرنا شروع کیا تھا۔ ایمرجنسی ایک سیاہ دور تھا اور ہم ان لوگوں کو فراموش نہیں کرسکتے جنہیں حکومت کے خلاف لکھنے پر کئی برسوں کے لیے جیل میں ڈال دیا گیا تھا۔ میڈیا کو بے آواز لوگوں کی آواز قرار دیتے ہوئے، ڈاکٹر مروگن نے کہا، ’’پریس جمہوریت کا چوتھا ستون ہے اور یہ محض خبر نہیں بلکہ یہ اس امر کو بھی یقینی بناتی ہے کہ حکومت کی پالیسیوں اور اسکیموں کے فوائد مستحق استفادہ کنندگان تک پہنچیں۔‘‘ انہوں نے مزیدکہا کہ، ’’ہم امرت کال میں داخل ہو چکے ہیں، اور ترقی پسند اور خوشحال ملک بننے کے راستے پر تیزی کے ساتھ رواں دواں ہیں، اور حکومت بھارت کو ایک ترقی یافتہ ملک بنانے کے مقصد سے مل جل کر کام کر رہی ہے۔‘‘

جناب سواپن داس گپتا نے کہا، ’’انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا نے میڈیا کے مکمل منظرنامے کو تبدیل کر دیا ہے۔ دنیا بھر میں اخبارات اور ٹیلی ویژن جیسے قومی دھارے والے میڈیا کی مقبولیت میں غیر معمولی تخفیف رونما ہوئی ہے۔ عالمی سطح پر، اس کی مقبولیت میں 11 فیصد گراوٹ آئی ہے۔ مین اسٹریم میڈیا کے پاس اب خبریں فراہم کرنے کی اجارہ داری نہیں رہی۔‘‘جناب داس گپتا نے مزید کہا کہ، ’’خصوصی صحافت مائل بہ عروج ہے اور عوام سیاسی خبروں کے غلبہ والے مین اسٹریم میڈیا کی بجائے صحت، سائنس، طب، کھیل کود جیسے موضوعات پر خبروں کی جانب رخ کر رہے ہیں۔ ‘‘جناب داس گپتا نے مزید کہا کہ ’’جیسا کہ دنیا بھر میں بھارت کے کلیدی اثرات، تجارتی اور اقتصادی اثرات میں اضافہ رونما ہو رہا ہے۔ ایسے میں اگر ہم بھارت کی اپنی میڈ ان انڈیا میڈیا کو فروغ نہیں دے سکتے، ان بھارتی اقدار کو فروغ نہیں دے سکتے جو کہ اسے آگے لے جا سکتی ہیں، تو ہم اس نقطہ نظر میں مکمل کوالٹی کےمعاملے میں کہیں پیچھے ہی رہ جائیں گے۔‘‘

مرکزی وزیر جناب انوراگ سنگھ ٹھاکر، وزیر مملکت ڈاکٹر ایل مروگن، پی سی آئی کی چیئرپرسن محترمہ جسٹس رنجنا پرکاش دیسائی اور معروف صحافی، جناب سواپن داس گپتا کے ساتھ نیشنل پریس ڈے تقریبات کا آغاز کرتے ہوئے۔

اطلاعات و نشریات، نوجوانوں کے امور اور کھیل کود کے مرکزی وزیر جناب انوراگ سنگھ ٹھاکر مجمع سے خطاب کرتے ہوئے

مرکزی وزیر، وزیر مملکت اور دیگر عہدیداران کے ساتھ ’’نارمس آف جرنالسٹک کنڈکٹ، 2022‘‘ کا اجراء کرتے ہوئے

 

پی سی آئی کی چیئرپرسن محترمہ جسٹس رنجنا پرکاش دیسائی مجمع سے خطاب کرتے ہوئے

معروف صحافی جناب سواپن داس گپتا مجمع سے خطاب کرتے ہوئے

مرکزی وزیر جناب انوراگ سنگھ ٹھاکر نیشنل پریس ڈے تقریبات کے دوران، وزیر مملکت ڈاکٹر ایل مروگن، پی سی آئی کی چیئرپرسن محترمہ جسٹس رنجنا پرکاش دیسائی اور معروف صحافی جناب سواپن داس گپتا کے ساتھ

******

ش ح۔ا ب ن۔ م ف

U-NO.12618

 



(Release ID: 1876644) Visitor Counter : 172