ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

ماحولیات، جنگلات اور آب وہواکی تبدیلی کے وزیر نے COP 27 میں آب وہوا سے متعلق مالی مسائل کے موضوع پر اعلیٰ سطحی وزارتی  میٹنگ میں تبدیلی پر مبنی  تجاویز پیش کیں

Posted On: 14 NOV 2022 8:55PM by PIB Delhi

ماحولیات، جنگلات اور آب وہوا کی تبدیلی کے مرکزی وزیر جناب بھوپیندر یادو نے آج COP 27 میں آب وہوا سے متعلق مالی مسائل کے موضوع  پر اعلیٰ سطحی وزارتی بات چیت میں  اپنی تبدیلی پر مبنی  تجاویز پیش کیں ۔ اپنے اظہار خیال  میں انہوں نے کہاکہ " اگر ہم اپنی زمین اور اپنے آپ کورونما ہونے والی بڑی تباہی سے بچانے کی توقع رکھتے ہیں، تو ترقی پذیر ممالک میں فنانس اور ٹکنالوجی تک رسائی ضروری ہے۔ ترقی یافتہ ممالک کی طرف سے 2020 تک متنوع ذرائع سے  100 بلین  امریکی ڈالر کی رقم کو بروئے کار لانے کا عزم کیا گیا تھا جو کہ ایک معمولی رقم تھی اور یہ رقم ابھی تک حاصل نہیں ہوئی ہے۔  ترقی پذیر ممالک کی موجودہ ضروریات کا تخمینہ کھربوں کے حساب سے ہے۔

سرمایہ کے متعدد تخمینے ہیں /  او ای سی ڈی تخمینوں کے مطابق 2020 میں آمد 83 اعشاریہ تین بلین امریکی ڈالر کے بقدر کے ہونے تھے اور ساتھ ہی  ساتھ 2018  میں یہ تخمینے 79  اعشاریہ نو ملین امریکی  ڈالر کے بقدر ہونے تھے، جبکہ  آکسفیم کے تخمینوں سے  18-2017 میں سالانہ بنیاد پر  1922.5 بلین امریکی ڈالر کے بقدر کی رقم بہم پہنچائی / یو این ایف سی سی ای کے دیگر تخمینوں کے مطابق یہ تخمینے 2017 میں 45.4  بلین امریکی ڈالر  اور 2018  میں 51.8 بلین امریکی ڈالر کے بقدر رہے/ صاف ظاہر ہے کہ اس بات کی تفہیم مشکل ہے کہ موسمیاتی سرمایہ کا انحصار اصلاً کن عناصر پر ہے/ شفافیت اور اعتماد تمام تر کثیر پہلوئی تبادلہ خیالات  کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ جب موسمیاتی سرمائے کی واضح تعریف کا تعین ہو جائے گا تو اس سے شفافیت اور اعتماد کو فروغ حاصل ہو گا، جو معنی گفت وشنید کے فروغ کے لئے اہم حیثیت رکھتی ہے۔ جب ہم سرمایہ سے متعلق  قائمہ کمیٹی کے ذریعہ کئے گئے کاموں کا جائزہ لے، تو ضرورت اس بات کی ہے کہ ایسا کرتے وقت  موسمیاتی سرمایہ کی بامعنی تعریف وضع کرنے کی بھی فکر کریں۔

پروجیکٹ کی تیاری کے گرانٹس تک رسائی کے لیے اعلیٰ لین دین کی لاگت اور ترقی پذیر ملک کی جانب سے کو فنانسنگ کی ضروریات کو بہت حد تک پورا کرنے کی ضرورت ہے۔ سستی ادائیگیاں، بدلتی ہوئی ضروریات کو اپنانے کے لیے لچک کی کمی، اور سخت اہلیت کے معیار کے ساتھ منظوری کے طویل پیچیدہ طریقہ کار موسمیاتی مالیات تک رسائی کو مشکل بنا دیتے ہیں۔ یہ قابل بھروسہ پروجیکٹ پائپ لائن کی عدم موجودگی نہیں ہے، بلکہ طریقہ کار، نقطہ نظر میں لچک، اور براہ راست رسائی والے اداروں کے حوالے سے اعتماد کی کمی ہے ،جو کہ ایک مسئلہ ہے۔

2025 کے بعد کی مدت کے لیے نئے اجتماعی مقداری ہدف کو گرانٹ/رعایتی مدت پر بروئے کار لائے جانے کو پورا کرنے کی ایک پرجوش ضرورت ہے۔ ہمیں مختلف ذرائع سے مالی وسائل کی ایک حوصلہ افزا  بہاؤ  کی ضرورت ہے ۔  لہذا ترقی یافتہ ممالک عوامی اور نجی ترقی پذیر ممالک کو بہاؤ کی ترغیب دینے میں اہم کردار ادا کریں، تاکہ فنانس - نفاذ کا کلیدی ذریعہ - گرانٹ/رعایتی شرحوں پر فراہم یا جاسکے۔ ضرورت کا اندازہ لگانے کے لیے قومی سطح پر متعین کردہ تعاون اور ضروریات کے تعین کی رپورٹیں ایک اچھی بنیاد بن  سکتی ہیں۔ ہمارا خیال یہ بھی ہے کہ رسائی کے قابل بنانے کے لیے مالیاتی طریقہ کار  کے کام کو بہتر بنانے کے لیے کارروائی بھی ضروری  ہے۔

ان مسائل کو حل کرنے کا  یہ ایک چھوٹا سا موقع ہے جو صدیوں سے  اکٹھا ہوئے ہیں۔ اگر ہم زندگی کو برقرار رکھنے کے لیے درجہ حرارت میں اضافے کو کم کرنا چاہتے ہیں تو یہ واقعی ٹھوس کارروائی کا وقت ہے۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ش ت۔ ق ر۔

(2022۔11۔15)

U-12537

                          


(Release ID: 1876060) Visitor Counter : 138


Read this release in: English , Hindi