ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت
راجستھان پتریکا میں مورخہ 09.11.2022 کو شائع ہونے والی خبر کی تردید جس کا عنوان تھا‘‘ہندوستان چیتوں کی اسمگلنگ کا گڑھ’’
چیتوں کی اموات سے متعلق یہ خبر غلط اور گمراہ کن معلومات پر مبنی ہے
Posted On:
10 NOV 2022 6:54PM by PIB Delhi
راجستھان پتریکا کی 9 نومبر 2022 کی اشاعت میں ‘‘ہندوستان چیتوں کی اسمگلنگ کا گڑھ’’کے عنوان سے ایک خبر شائع ہوئی ہے۔ مذکورہ خبر غلط حقائق، اعداد و شمار اور گمراہ کن معلومات پر مبنی ہے جو سنسنی خیز خبریں پھیلانے کے واحد مقصد سے شائع کی گئی ہے۔ اس میں کچھ ایسی رپورٹوں پر بھی انحصار کیا گیا ہے جو غیر حقیقی مفروضے ہیں جیسے کہ اطلاع شدہ ضبطی کے اعداد و شمار درست ہیں اور پکڑے گئے چیتوں کے اعضا چیتوں کی اموات کے اعداد و شمار حاصل کرنے کے لئے حقیقی ہیں۔
یہ مفروضے اس سادہ وجہ سے غلط ہیں کہ ہندوستان میں کچھ برادریاں ایسی ہیں جو مویشیوں کی ہڈیوں سے چیتوں کے جعلی پنجے بنانے میں مہارت رکھتی ہیں۔ ڈی این اے پر مبنی تکنیکوں کا استعمال کرتے ہوئے اصلیت کی تصدیق کئے بغیر پکڑے گئے مواد جیسے پنجوں کو چیتوں کے پنجے کےطور پر شمار کرنا اکثر ان کی اموات کی بڑھتی ہوئی تعداد کا باعث بنتا ہے۔ اس طرح کی رپورٹیں مفاد پرستوں کی طرف سے نیم پکی ہوئی معلومات کے ساتھ شائع کی جاتی ہیں تاکہ چیتوں کے تحفظ کے لئے حکومت ہند کی کوششوں کو بدنام کیا جا سکے۔
نیشنل ٹائیگر کنزرویشن اتھارٹی کی طرف سے 2012 کے بعد سے چیتوں کی اموات کے منظم اعداد و شمار کو برقرار رکھا جا رہا ہے اور 2012 سے پہلے چیتوں کی اموات کی تفصیلات کا حوالہ دینے والی کسی بھی رپورٹ کو ہمیشہ ناقابل تصدیق حقائق/مفروضوں اور قصے کے شواہد پر منحصر کیا جائے۔
2021-2017 کی مدت کے لئے نیشنل ٹائیگر کنزرویشن اتھارٹی نے چیتوں کی موت کے 547 واقعات درج کئے ہیں۔ ان میں سے 393 چیتے قدرتی وجوہات کی وجہ سے مرے تھے۔ 154 کیسز زہر دینے سے متعلق ہیں۔ (25) پھندے (9) شوٹنگ/اموات (7) ضبطی کے ساتھ (55) بجلی کا کرنٹ لگنے سے (22) اور غیر قانونی شکار (33) کے طور پر درج کیسز ہیں۔ چیتوں کی اموات کی اصل تعداد جس کی وجہ جسم کے اعضاء کے غیر قانونی غیر قانونی شکار اور سخت ترین معنوں میں جنگلی حیات کی تجارت کو قرار دیا جا سکتا ہے 88 ہیں۔ جو پچھلے 5 برسوں کے دوران ریکارڈ کردہ چیتوں کی اموات کی کل تعداد کا 16 فیصد ہے۔
آل انڈیا ٹائیگر اسٹیمیشن، چیتوں، ساتھی شکاریوں اور ان کے شکار کی بنیاد کے لئے سائنس پر مبنی مانیٹرنگ پروگرام نے جو 2006 سے زیر عمل ہے، ہندوستانی شیروں کی شرح نمو کا تخمینہ سالانہ 6 فی صد لگایا ہے۔ شیروں کی آبادی میں اضافے کییہ قدرتی شرح غیر قانونی شکار سمیت مختلف وجوہات کی وجہ سے شیروں کی اموات کو کم کرتی ہے۔ مزیدیہ کہ زیادہ چیتوں والے علاقوں میں زیادہ اموات ریکارڈ کی جاتی ہیں۔ یہ واضح قدرتی عمل ہے۔
چئتوں کی اموات کو ریکارڈ کرنے کے لئے نیشنل ٹائیگر کنزرویشن اتھارٹی نے سخت معیارات قائم کئے ہیں اور ایسا کرنے والا شاید دنیا میں واحد ٹائیگر رینج والا ملک ایسا کرتا ہے۔ چیتوں کی لاشوں کو ٹھکانے لگانے کے لئے ایک معیاری آپریٹنگ طریق عمل وضع کیا گیا ہے جس میںپوسٹ مارٹم کی نگرانی کے لئے ایک کمیٹی کی تشکیل اور اس کے بعد لاش کو جلا کر ٹھکانے لگانا شامل ہے۔ عصبی اعضاء فرانزک معائنے کے لئے محفوظ کئے جاتے ہیں۔ تفصیلی حتمی رپورٹ کی بنیاد پر، ٹائیگر ریزرو/ ٹائیگر رینج ریاستوں کی طرف سے پیش کئے گئے معاون ثبوتوں/دستاویزات کی بنیاد پر، نیشنل ٹائیگر کنزرویشن اتھارٹی میں چیتوں کی اموات کی وجہ کا پتہ لگایا جاتا ہے اور اس کے مطابق اموات کے کیس بند کئے جاتے ہیں۔
وزارت ماحولیات، جنگلات اور آب و ہوا میں تبدیلی کے تحت پروجیکٹ ٹائیگر ڈویژن اور این ٹی سی اے ہندوستان کی مشہور انواع چیتوں کی حفاظت کے لیے پرعزم ہیں۔ یہ کام قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ذریعے چیتوں کے ذخائر کے تحفظ میں اضافہ اورجدید تکنیکی آلات کا استعمال کرتے ہوئے کیا جاتا ہے۔
***
ش ح۔ ع س ۔ ک ا
(Release ID: 1875063)
Visitor Counter : 151