سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

کم لاگت کے ساتھ مائع کرسٹل ڈسپلے  آلات  کی موثر ساخت کے لیے نئی تکنیک دریافت

Posted On: 04 NOV 2022 4:36PM by PIB Delhi

مائع کرسٹل ڈسپلے تیار کرنے کی ایک نئی آسان تکنیک تیار کی گئی ہے، جو آلات کی قیمت کو کم کر سکتی ہے۔

مائع  شفاف آلات  (ایل سی ڈیز) کی ایک لازمی ضرورت بڑے علاقوں پر  مائع کرسٹل(ایل سی)  کے اجزائے ترکیبی کی پلانر کے ساتھ   یک سمتی  وابستگی ہے۔

اگرچہ روایتی پولیمر رگڑنے کا طریقہ معیاری ایل سی وابستگی  پیدا کرتا ہے، لیکن اس میں ناگزیر اور ناپسندیدہ خرابیاں ہیں جیسے الیکٹرو سٹیٹک چارجز اور دھول کے ذرات کی پیداوار جو ڈسپلے کی کارکردگی میں مداخلت کرتے ہیں، اور یہاں تک کہ ڈسپلے کے برقیاتی اجزاء کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ ایک طرف  جب کہ الیکٹرو اسٹیٹک چارجز ناکامی کی شرح کو بڑھاتے ہیں، تو دوسری طرف جو دھول ایسے نقائص پیدا کرتی ہے جو آلے کی کارکردگی کے لئے  سنگین طور پر ضررر ساں  ثابت ہوتی ہے۔ دیگر مسائل میں ملمع کاری  کے لیےکثیر اقداماتی عمل  اور  اونچے درجہ حرارت والی  تدابیر  کی ضرورت شامل ہے۔ اس کی وجہ سے رگڑنے کے اس طریقے کو نئی غیر لمسی تکنیکوں سے بدلنے کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے۔

ان تکنیکوں میں تازہ ترین 2 ڈی  مختصر ترین مادے گرافین، ہیکساگونل بوران نائٹرائڈ(ایچ- بی این) ، قابل منتقلی دھاتیں  ڈیچلکوجینائیڈز، اور اسی طرح  الائنمنٹ  کی  پرتوں کے طور پر استعمال کرنا ہے۔ تاہم، کیمیائی بخارات جمع کرنے(سی وی ڈی) کے طریقہ کار کی تعیناتی کی وجہ سے ان سب میں ایک فطری خامی ہے کیونکہ اس تکنیک میں زیادہ جمع ہونے والے درجہ حرارت، پیشرو  اور  ضمنی مصنوعات کی ضرورت ہوتی ہے جو اکثر خطرناک یا زہریلے ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ، جب سی وی ڈی طریقہ استعمال کیا جاتا ہے، تو صرف چھوٹے خطوں پر یک طرفہ ایل سی  وابستگی کا مشاہدہ کیا جاتا ہے۔

سنٹر فار نینو اینڈ سافٹ میٹر سائنسز (سی ای این ایس) ، بنگلور کے سائنس دانوں کی ایک ٹیم، جو کہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے ڈیپارٹمنٹ (ڈی ایس ٹی) کا ایک خود مختار ادارہ ہے، نے موجودہ طریقوں کی خرابیوں کو دور کرنے کے لیے ڈی 2 مواد کو استعمال کرنےکے  ایک نیا طریقہ کا تصور  پیش کیا ہے اور اس پر عمل درآمد بھی  کیا۔ .

مخصوص مواد کے طور پر ایچ-بی این نینو فلیکس کا استعمال کرتے ہوئے، گائیتری پشاروڈی، پریابرتا ساہو، ڈاکٹر ڈی ایس شنکر راؤ، ڈاکٹر ایچ ایس ایس آر میٹ اور ڈاکٹر ایس کرشنا پرساد پر مشتمل گروپ نے ایک طریقہ کار کو استعمال کیا جسے حل پر مبنی یکجائی کی تکنیک کہا جاتا ہے اور اس کے نتیجے میں  اسے ایک بڑے  وسیع علاقے کے اوپر  ایل سیز کی سیدھ کو حاصل کرنے میں موثر پایا۔ انہوں نے یہ بھی پایا کہ اس کے  نتیجے میں سامنے آنے والے کرسٹلز  کافی مضبوط ہیں اور کئی مہینوں کے دوران ایل سی کی صورت حال  میں زوال کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔

‘ایڈوانسڈ میٹریل انٹرفیس’ میں شائع ہونے والے تحقیقی  مطالعات سے  ہندوستانی پیٹنٹ کی درخواست کی بنیاد  فراہم کی۔  سرکردہ محقق ڈاکٹر پرساد نے مزید کہا کہ ایل سی کی یک طرفہ سیدھ حاصل کرنے کے لیے غیر روایتی اور رابطے سے پاک روٹ کا مظاہرہ کرنے والا طریقہ بھی بہت آسان، توسیع پذیر، موافقت کے لیے لچکدار، اور کفایتی ہے۔

اشاعت کا لنک: DOI: 10.1002/admi.202200486

مزید تفصیلات کے لیے ڈاکٹر ایس کرشنا پرساد (skpras@cens.res.in) سے رابطہ کیا جا سکتا ہے۔

شکل 1: (a) شفاف کنڈکٹنگ (ٹی سی) سبسٹریٹس کے اوپر ایل- بی این نانو فلیکس کے الیکٹروفوریٹک ڈپویزشن (ای پی ڈی) اور سبسٹریٹ کی ایف ای ایس ای ایم  امیج کو منظم طور پر  دکھاتے ہوئے ،(بی) حاصل شدہ بائرفرنجنس جب پولرائزر  پر ایل سی اورینٹیشن کے لیے45 ڈگری پر متوازی اور مستوی  ہو ، (سی)  ٹوئٹسڈ نیمیٹک(ٹی این)نے ایل سی ڈیوائس کو وولٹیج آن اور وولٹیج آف صورتحال میں مرتب کیا ہے جو کہ اعلی  درجے کے کنٹراسٹ کے تناسب  کا اظہار کررہے ہیں، اور(ڈی)موجودہ تحقیقی کام کے ساتھ  ساتھ سی وی ڈی تکنیک کا استعمال کرتے ہوئے حاصل کردہ الائنمنٹ ایریا کا موازنہ۔

*************

 

ش ح۔ س ب ۔ رض

U. No.12372



(Release ID: 1874893) Visitor Counter : 87


Read this release in: English , Hindi