زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

مرکزی وزیر زراعت جناب نریندر سنگھ تومر  نےپونے میں‘ہندوستان میں  باغبانی  ویلیو چین کی توسیع’ تقریب سے خطاب کیا


کسانوں کو زرعی مصنوعات کی تجارت کے لیے زیادہ سے زیادہ منافع ملنا چاہیے:جناب تومر

Posted On: 01 NOV 2022 7:48PM by PIB Delhi

زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے کہا ہے کہ ہمارے کسان ملک کی سرحدوں کی حفاظت کرنے والے فوجیوں کی طرح قابل احترام اور پیارے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسان ہم وطنوں کا پیٹ پالنے کے لیے بہت قربانیاں دیتے ہیں اور انہوں نے مزید کہا کہ کھیتی باڑی اور سرحدوں کی حفاظت یکساں اہم پیشے ہیں، جو ملک کی روح کو تقویت بخشتے ہیں۔

جناب تومر نے یہ بات آج پونے میں ‘ہندوستان میں باغبانی کی قدر کی زنجیر کی توسیع’  پر ایک پروگرام میں کہی۔ یہ پروگرام زراعت اور کسانوں کی بہبود کی مرکزی وزارت کی طرف سے منعقد کیا گیا تھا، جس میں باغبانی کے شعبے سے وابستہ لوگ بشمول کسان، ایف پی او، اسٹارٹ اپس اور بینکرس موجود تھے۔

جناب تومر نے اپنے خطاب میں کہا کہ اگر گاؤں خوشحال اور خود انحصار ہوں گے تو ملک خود خوشحال اور خود کفیل ہو جائے گا۔ جناب تومر نے کہا کہ زراعت ہماری ترجیح ہے اور ہماری معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔ انہوں نے کہا کہ زراعت کے شعبے کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے کیونکہ زراعت اور دیہات کی روایتی معیشت ملک کی سب سے بڑی طاقت ہے۔ حالات کتنے ہی خراب کیوں نہ ہوں، زراعت ہماری معیشت کے لیے ہمیشہ مددگار ثابت ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاجر اور صنعت کار کسان کو زرعی پیداوار کی زیادہ سے زیادہ قیمت دیں۔ اس سے نہ صرف ہمارے کسان خوشحال ہوں گے بلکہ اگلی نسل کو کھیتی باڑی کرنے کی ترغیب بھی  ملے گی۔

جناب تومر نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے گزشتہ 8 سالوں میں زراعت میں دیسی ٹیکنالوجی کو فروغ دیا ہے۔ جناب مودی نے ہمیشہ عالمی مسابقت میں اپنی اہمیت اور حیثیت برقرار رکھنے کے لیے جدید بدلتی ہوئی تکنیکوں کو اپنانے کے ساتھ  ساتھ کھیتی کے مقامی اور روایتی طریقوں پر زور دیا۔ وزیر موصوف نے کہا کہ جناب مودی نے نہ صرف کسانوں کی آمدنی بڑھانے کی بات کی ہے بلکہ ریاستی حکومتوں کو باہم رابطہ میں لاکر اور کسانوں کو براہ راست شامل کرکے کئی اقدامات بھی کئے ہیں۔

جناب تومر نے کہا کہ آج نوجوان، ریٹائرڈ ملازمین اور کارپوریٹ سیکٹر سے وابستہ لوگ بھی کھیتی باڑی کے لیے آگے آ رہے ہیں۔ نامیاتی اور قدرتی کاشتکاری میں بھی لوگوں کی دلچسپی بڑھ رہی ہے۔ اربوں روپے کی زرعی مصنوعات کی 4 لاکھ کروڑ ریکارڈ برآمد ہوئی ہے۔

کھیتی کو فروغ دینے اور کسانوں کا معیار زندگی بلند کرنے کے لیے پردھان منتری کسان سمان ندھی(پی ایم- کسان)، 1 لاکھ کروڑ روپے کا زرعی انفراسٹرکچر فنڈ، ڈیجیٹل ایگریکلچر مشن، ڈرون ٹیکنالوجی،  پی ایم ،ای- این اے ایم اریگیشن جیسی اسکیمیں چلائی جا رہی ہیں۔

جناب تومر نے کہا کہ آج ہندوستان غذائی اجناس کے معاملے  میں خود کفیل ہوچکا ہے۔ زیادہ تر زرعی مصنوعات کے حوالے سے  ہندوستان دنیا میں پہلے یا دوسرے نمبر پر ہے۔ غذائی فصلوں کے ساتھ ساتھ باغبانی کی کاشت کو بھی فروغ دیا جا رہا ہے۔ چھوٹے کسانوں کے لیے مرکزی حکومت نے باغبانی مشن اور ایف پی او کی اسکیم شروع کی۔ کوشش کی جارہی ہے کہ چھوٹے کاشتکار مل کر کاشتکاری کریں تاکہ انہیں زیادہ سے زیادہ فوائد حاصل ہوں۔ ایف پی او اور کلسٹر سسٹم کے پروگرام کا حصہ بن جانے سے کسانوں کو تاجروں کے پاس جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی، بلکہ تاجر پیداوار خریدنے کے لیے ان کے پاس آنے پر مجبور ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ غذائی اجناس کی پیداوار کے ساتھ ساتھ باغبانی کا شعبہ خصوصاً سبزیوں اور پھولوں کی کاشت کسانوں کی آمدنی بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ جناب تومر نے کہا کہ پھلوں، سبزیوں اور باجرے کی کاشت پر توجہ دینے کی ضرورت ہے کیونکہ غذائیت بخش اجزاء  کی فراہمی کے لیے صرف  غذائی اجناس کام نہیں کریں  گے۔

مہاراشٹر کے وزیر زراعت جناب عبدالستار اور ریاستی باغبانی کے وزیر جناب سندیپن راؤ بھومرے، زراعت کے مرکزی سکریٹری جناب منوج آہوجا، ایڈیشنل سکریٹری جناب ابھیلکش لیکھی، جوائنٹ سکریٹری جناب پریہ رنجن، باغبانی کمشنر جناب پربھات کمار، مہاراشٹر کے زراعت کے سکریٹری جناب ایکناتھ نوالےاور دیگر اس موقع پر موجود تھے۔ جناب تومر نے کسانوں کو اعزاز سے نوازا اور باغبانی کی نمائش کا افتتاح کیا۔

*************

 

 

ش ح۔ س ب ۔ رض

U. No.12105



(Release ID: 1872910) Visitor Counter : 133


Read this release in: English , Hindi , Marathi