سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
جی 20 کے ریسرچ وزراء کی میٹنگ میں بھارت کی صدارت دوران ریسرچ انوویشن انیشیٹو گیدرنگ (آر آئی آئی جی ) کے اہم موضوعات کو اجاگر کیا گیا
Posted On:
28 OCT 2022 4:19PM by PIB Delhi
سائنس اور ٹیکنا لوجی کے محکمے ( ڈی ایس ٹی ) کے سکریٹری ڈاکٹر سریوری چندر شیکھر نے اس بات کو اجاگر کیا ہے کہ یکم دسمبر ، 2022 ء سے شروع ہونے والی بھارت کی صدارت کے دوران پائیدار توانائی کے لئے مواد ، پائیدار بحری معیشت ، حیاتیاتی تنوع اور معیشت کے پائیدار مواقع اور سائنسی چیلنج ریسرچ انوویشن انیشیٹو گیدرینگ ( آر آئی آئی جی ) کے اہم موضوعات ہوں گے ۔
انہوں نے بتایا کہ بات چیت جدت اور پائیدار ترقی کے لئے سائنس کی ترقی، سائنس اور معاشرے کو جوڑنے، ثقافت اور ورثے کے لئے سائنس، روایتی علم اور طب پر مرکوز ہوگی۔
ڈاکٹر چندر شیکھر نے کہا کہ’’ بھارت جی – 20 ریسرچ انوویشن انیشی ایٹو گیدرنگ ( آر آئی آئی جی ) ڈیلیوری ایبلز کو نافذ کرنے کے لئے پرعزم ہے اور اگلے سال بھارت کی جی – 20 صدارت کے لئے جی – 20 ریسرچ اور انو ویشن کے ایجنڈے پر تعاون حاصل کرنے کے لئے پرعزم ہے ۔ یہ بات انہوں نے جکارتہ میں جی – 20 ریسرچ کے وزراء کی میٹنگ میں سائنس اور ٹیکنا لوجی کے وزیر کی نمائندگی کرتے ہوئے کہی ۔
انہوں نے تحقیق اور اختراعات میں اہم عالمی شراکت کے ساتھ بھارت کے ارتقاء پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور بین الاقوامی سائنسی تعاون میں ملک کی شرکت کا اجاگر کیا ۔
انہوں نے کہا کہ ’’ بھارت و بیرونی ملکوں میں بڑی سائنسی سہولیات کے قیام سمیت تمام عالمی فورموں میں شرکت کر رہا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم کثیرالجہتی فورمز جیسے اقوام متحدہ، آسیان، برکس، بمسٹیک ، ایس سی او ، جی – 20 وغیرہ میں بھی شراکت داری کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سائنس کو عالمی ہونا چاہیے،اور چیلنجوں کا حل علاقائی ہونا چاہیئے ۔ ‘‘
’’ ہم ایک نیا نقطہ نظر اپنانا چاہتے ہیں ، جو تمام فریقوں کو تحقیق کا بنیادی ڈھانچہ فراہم کرے اور سائنٹیفک ریسرچ انفراسٹرکچر شیئرنگ منٹیننس اینڈ نیٹ ورکس ( ایس آر آئی ایم اےا ین ) کے لئے رہنما اصولوں کو حتمی شکل دے سکے۔ ڈی ایس ٹی کے سکریٹری نے ، اس بات کو اجاگر کیا کہ علم کے لئے متحدہ قومی سبسکرپشن پر مبنی ماڈل پر عالمی رجحانات پر عمل کرنے کے علاوہ ، ہم تمام ایس اینڈ ٹی ڈاٹا کے لئے مرکزی رپوزیٹری قائم کر رہے ہیں ۔ ‘‘
ڈاکٹر چندر شیکھر نے گھریلو مینوفیکچرنگ کی صلاحیت کو بڑھانے میں بھارت کی کوششوں کے بارے میں بتایا کہ کس طرح ملک کی عام صنعت اور ویکسین تیار کرنے کی صلاحیت نے وبائی امراض کے دوران عالمی تحفظ میں مدد فراہم کی تھی ۔
انہوں نے کہا کہ ’’ ہم متعدد سماجی، اقتصادی طبقوں کے ساتھ ساتھ جغرافیائی خطوں کے متعدد حل کو بھی فروغ دیتے ہیں اور ملک میں دیہی اور شہری مسائل پر بھی توجہ مرکوز کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مقامی ضروریات کو ذہن میں رکھتے ہوئے ریسرچ میں بہترین کارکردگی کے فریم ورک میں ریسرچ پر مبنی موثر ارتقاء پر زور دیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سائنس میں لوگوں کی شرکت کو بڑھانے کے مقصد کے ساتھ سائنس مواصلات کو مرکزی دھارے میں لانے کو ایک بڑے چیلنج کے طور پر لیا گیا ہے ۔ ‘‘
’’ بھارت نے حال ہی میں سائنسی علم کو پھیلانے اور پورے ماحولیاتی نظام میں سائنس اور ٹیکنالوجی کو فروغ دینے کے لئے سائنسی سماجی ذمہ داری ( ایس ایس آر ) اور کارپوریٹ سماجی ذمہ داری ( سی ایس آر ) جیسی پالیسیاں شروع کی ہیں اور پورے ماحولیاتی نظام میں سائنس اور ٹیکنا لوجی کو فروغ دیا ہے ۔ ہم نے ملک میں صنفی مساوات کے لئے بہت سے پروگرام بھی شروع کئے ہیں ۔ سائبر فزیکل سسٹمز صحت، تعلیم، توانائی، ماحولیات، زراعت، صنعت 4.0 وغیرہ پر کام کرنے کے لئے بین الاقوامی فریقوں کے ساتھ شراکت میں بہت سے قومی مشن شروع کئے گئے ہیں۔ ‘‘ ڈی ایس ٹی کے سکریٹری نے اس اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اس بات کو اجاگر کیا کہ اشتراک سے جی – 20 کے ساجھیداروں کے لئے مواقع پیدا ہوں گے اور گروپ میں سب کے لئے سنگل پوائنٹ ایجنڈے کے طور پر جدت کو فروغ حاصل ہو گا ۔
ریسرچ کے وزیروں کا اجلاس جولائی ، 2023 ء کے پہلے ہفتے میں منعقد کرنے کا منصوبہ ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
( ش ح ۔ و ا ۔ ع ا )
U. No. 11967
(Release ID: 1871667)
Visitor Counter : 148