سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
صلاحیت کی تعمیر ہندوستان کو اچھی لیبارٹریز سے متعلق طور طریقوں میں عالمی رہنما بنا سکتی ہے: ڈی ایس ٹی سکریٹری
Posted On:
25 JUL 2022 6:32PM by PIB Delhi
سکریٹری، محکمہ سائنس اور ٹیکنالوجی (ڈی ایس ٹی)، ڈاکٹر ایس چندر شیکھر نے اس بات پر روشنی ڈالی ہے کہ ملک میں لیبارٹری سے متعلق اچھے طور طریقوں (جی ایل پی) پر مزید صلاحیت سازی پر حکومت کے عزم اور پوری توجہ کے ساتھ، ہندوستان کا اس علاقے میں ایک عالمی رہنما کے طور پر اُبھرنا یقینی ہے۔
او ای سی ڈی کی تشخیصی ٹیم کے افتتاحی اجلاس میں، جو کہ نیشنل جی ایل پی پروگرام کے طریقہ کار اور طریقوں کی آن سائٹ ایویلیوایشن(او ایس ای) کے لیے ملک کا دورہ کر رہی ہے، ڈاکٹر چندر شیکھر نے کہا، ‘‘3 مارچ، 2011 کو، ہندوستان کو ڈیٹا کی باہمی قبولیت(ایم اے ڈی) کی مکمل پابندی کرنے والے ملک کا درجہ حاصل ہوا، جس نے ہندوستان کے غیر طبی حفاظتی اعداد و شمار کو پوری دنیا میں اس کی ساکھ اور مقبولیت میں زبردست اضافہ کرتے ہوئے عالمی سطح پر پہچان دی۔’’
ڈاکٹر چندر شیکھر نے نشاندہی کی کہ ایم اے ڈی فیصلوں کا ایک مجموعہ ہے جو آرگنائزیشن فار اکنامک کوآپریشن اینڈ ڈیولپمنٹ(او ای سی ڈی) کی طرف سے تیار کردہ لیبارٹری طریقوں کے ضابطے کے لیے قومی نقطہ نظر کو ہم آہنگ کرتا ہے، او ای سی ڈی ایک بین الاقوامی تنظیم ہے جوبہتر پالیسیاں مرتب کرنے کے لیے کام کرتی ہے۔ ایم اے ڈی کی حیثیت نے نہ صرف ہندوستانی جی ایل پی ٹیسٹنگ سہولیات (ٹی ایفس) کے اعتماد میں اضافہ ہی کیا ہے بلکہ اس میں تجارت میں تکنیکی رکاوٹوں کو دور کرنے کے راستے بھی کھولےہیں۔
ہندوستان کا لیباریٹز سے متعلق اچھے طور طریقوں پر عمل درآمد کی نگرانی کا پروگرام نیشنل جی ایل پی کمپلائنس مانیٹرنگ اتھارٹی (این جی سی ایم اے) کے ذریعے لاگو کیا جاتا ہے، جو ڈی ایس ٹی کے انتظامی کنٹرول میں ہے جس کے چیئرمین محکمہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے سکریٹری ہوتے ہیں۔او ای سی ڈی کے رکن اور مکمل طور پر پیروی کرنے والے غیر رکن ممالک کے کمپلائنس مانیٹرنگ اتھارٹیز(سی ایم ایز) کا جائزہ او ای سی ڈی کی رہنمائی دستاویز کے مطابق ‘نیشنل جی ایل پی کمپلائنس مانیٹرنگ پروگراموں کے سائٹ پر تشخیص کے طریقہ کار اور طریقہ کار’ کے مطابق کیا جاتا ہے۔ رہنما دستاویز او ای سی ڈی ممالک اورمکمل پیروی کرنے والے غیر رکن ممالک کے جی ایل پی پر عمل درآمد کی نگرانی کے پروگراموں کی سائٹ کی تشخیص (او ایس ای) ہر 10 سال بعد باہمی مشترکہ دوروں(ایم جے وی) کے ذریعے لازمی قرار دیتی ہے ۔
ڈاکٹر چندرشیکھر نے بتایا کہ فی الحال ملک میں 52 ٹیسٹ سہولیات کو این جی سی ایم اے نے جی ایل پی پر عمل درآمد کے طور پر تصدیقی سند عطا کی ہے۔ جس میں 3 سرکاری لیبز شامل ہیں۔ یہ لیبارٹیریاں این آئی پی ای آر (موہالی)، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹوکسیولوجی ریسرچ، لکھنؤ اور سنٹرل ڈرگ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ، لکھنؤ ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ‘‘انڈین جی ایل پی ٹی ایفس کی سرگرمیوں کا دائرہ وسیع ہے، جس میں دس (10) قسم کے کیمیکلز/ٹیسٹ آئٹمز اور مہارت کے نو (9) شعبے شامل ہیں۔ نیشنل جی ایل پی پروگرام نے نہ صرف ملک میں جی ایل پی ٹی ایفس کا نیٹ ورک بنانے میں مدد کی ہے بلکہ اس نے انتہائی صاحب استعداد ذہین افراد کی ایک بڑی تعداد بھی پیدا کی ہے’’۔
ڈاکٹر اکھلیش گپتا، سینئر ایڈوائزر، ڈی ایس ٹی نے کہا کہ ہندوستانی این جی سی ایم اے کا آخری او ایس ای 2010 میں کیا گیا تھا۔ تشخیصی ٹیم کے مشاہدات کی بنیاد پر، این جی سی ایم اے نے سخت تربیت اوراین جی سی ا یم اے انسپکٹرز کی تشخیص، جی ایل پی کے معائنے کی مضبوطی اور شفافیت کو مزید بڑھانے کے لیے ایک مشق کا آغاز کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ ‘‘ہم اپنے تعمیل کی نگرانی کے طریقہ کار کو مزید مضبوط بنانے کے لیے اس تشخیص اور ٹیم کی طرف سے پیش کئے جانے والے نتائج کے منتظر ہیں۔’’
ڈاکٹر ایکتا کپور، سربراہ، گڈ لیبارٹری پریکٹسز، ڈی ایس ٹی نے پروگرام اور اس کی کامیابیوں اور مستقبل کے منصوبوں کے بارے میں بتایا۔
افتتاحی اجلاس میں ڈاکٹر فضیلہ حسب اللہ، سینئر پرنسپل اسسٹنٹ ڈائریکٹر، وزارت صحت، حکومت نے شرکت کی۔ ملائیشیا کی (خصوصی تشخص کنندہ)، محترمہ ناوکو موریتانی، ڈپٹی ڈائریکٹر، کیمیکل ایویلیویشن آفس، ماحولیاتی صحت کا محکمہ، وزارت ماحولیات، حکومت جاپان، ڈاکٹر یوسوکے اوکو، پالیسی تجزیہ کار، ماحولیات، صحت اور سیفٹی ڈویژن، ماحولیات ڈائریکٹوریٹ، او ای سی ڈی اور ڈاکٹر یوشیو سوگایا، مہمان محقق، نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار انوائرنمنٹل اسٹڈیز، جاپان ( مشاہد) کے ساتھ ساتھ این جی سی ایم اے انسپکٹرز اور ڈی ایس ٹی کے حکام نے شرکت کی۔
*************
ش ح۔ س ب ۔ رض
U. No.11954
(Release ID: 1871515)
Visitor Counter : 127