بھارت کا مسابقتی کمیشن
azadi ka amrit mahotsav

سی سی آئی نے اینڈرائیڈ موبائل آلات کے معاملے میں مسابقت کے مخالف صورتِ حال کے لئے گوگل پر 1337.76 کروڑ روپئے کا مالی جرمانہ عائد کیا ہے

Posted On: 20 OCT 2022 8:57PM by PIB Delhi

مسابقتی کمیشن آف انڈیا (کمیشن) نے گوگل پر اینڈرائیڈ موبائل ڈیوائس ایکو سسٹم کے کئی بازاروں میں اپنی متاثر کن صورتِ حال کا نا جائز فائدہ اٹھانے کے لئے 1337.76  کروڑ روپئے کا جرمانہ عائد کیا ہے اور ان سرگرمیوں کو فوری طور پر روکنے اور بند کرنے کا حکم جاری کیا ہے ۔ سی سی آئی نے ساتھ ہی گوگل کو ہدایت کی ہے کہ وہ ایک مقررہ مدت کے اندر اپنے کام کرنے کے طریقے میں تبدیلی کرے ۔

اسمارٹ موبائل ڈیوائسز کو ایپلی کیشن  ( ایپس ) اور پروگرام چلانے کے لئے ایک آپریٹنگ سسٹم ( او ایس ) کی ضرورت ہوتی ہے ۔ اینڈرائیڈ  ایک ایسا موبائل آپریٹنگ سسٹم ہے ، جسے   2005 ء میں گوگل کے ذریعے  حاصل کیا گیا تھا ۔ سی سی آئی نے  معاملے میں  اس اینڈرائیڈ موبائل آپریٹنگ سسٹم کا لائسنس عطا کرنے اور گوگل کے مختلف ایپلی کیشنز (جیسے پلے اسٹور ، گوگل سرچ ، گوگل کروم ، یوٹیوب وغیرہ) کو لے کر گوگل کے کام کے طریقۂ کار کی جانچ کی تھی ۔

اس مقصد کے لئے  سی سی آئی نے ، اس معاملے میں مندرجہ درج پانچ متعلقہ بازاروں کے بارے میں بات کی  ہے:

( الف ) بھارت میں اسمارٹ موبائل ڈیوائسز کے لئے لائسنس کے قابل او ایس کے لئے بازار ۔

( ب ) بھارت میں اینڈرائیڈ اسمارٹ موبائل ، او ایس کے لئے ایپ اسٹور کا بازار ۔

( ج )  بھارت میں معمول کے ویب سرچ خدمات کے لئے بازار ۔

( د ) بھارت  میں غیر او ایس مخصوص موبائل ویب براؤزرز کے لئے بازار ۔

( ہ )  بھارت میں آن لائن ویڈیو ہوسٹنگ پلیٹ فارم ( او وی ایچ پی ) کے لئے بازار ۔

          جانچ کے دوران گوگل نے ایپلس سے ملنے والی مسابقتی رکاوٹوں کے بارے میں  دلیل دی ۔ گوگل کے اینڈرائیڈ ایکو سسٹم  اور ایپل کے آئی او ایس ایکو سسٹم کے بیچ مسابقت کو  سمجھنے کے لئے سی سی آئی نے دونوں  تجارتی ماڈلوں میں ، اُس فرق کو سمجھا ، جو تجارتی فیصلوں کو متاثر کرتے ہیں ۔ ایپل کی تجارت ، خاص طور سے ورٹیکل انٹی گریٹیڈ  اسمارٹ ڈیوائس ایکو سسٹم پر منحصر ہے ، جو  جدید ترین سافٹ ویئر  کمپوننٹ کے ساتھ  ہائی اینڈ  اسمارٹ ڈیوائس کی بکری پر مرکوز ہے ۔ وہیں گوگل کا کاروبار اپنے پلیٹ فارم پر  استعمال کرنے والوں کو بڑھانے کے ارادے سے شروع کیا گیا ہے تاکہ وہ اس کی آمدنی فراہم کرنے والی خدمات جیسے آن لائن سرچ سے جڑ سکیں ، جو براہ راست گوگل کے ذریعے فراہم کی جانے والی آن لائن اشتہار کی خدمات سے آمدنی کو متاثر کرتی ہیں ۔

          اس کے علاوہ ، ایپ اسٹور کے تعلق سے سی سی آئی نے دیکھا ہے کہ اس کی مانگ صارفین سے تین الگ الگ شعبوں سے آتی ہے یعنی (الف ) اسمارٹ ڈیوائس او ای ایم ، جو اپنے اسمارٹ ڈیوائسز کو تجارتی طور سے مارکیٹنگ کے قابل بنانے کے لئے ایک ایپ اسٹور قائم کرنا چاہتے ہیں ؛ (ب ) ایپ ڈیولپر ، جو  آخری صارفین کو اپنی خدمات دینا چاہتے ہیں  اور ؛ ( ج ) آخری صارفین ، جو کنٹینٹ پانے یا دیگر خدمات کا فائدہ اٹھانے کے لئے ایپ اسٹور تک پہنچنا چاہتے ہیں  ۔  آیوگ نے تینوں مانگ کے شعبوں کی جانچ سے اینڈرائیڈ او ایس کے لئے گوگل کے پلے اسٹور اور آئی او ایس کے لئے ایپل کے ایپ اسٹور کے بیچ  ایک دوسرے پر اثر انداز  ہونے کی جانچ کی اور پایا کہ گوگل کے پلے اسٹور اور ایپل کے ایپ اسٹور کے درمیان ایک دوسرے کی جگہ لینے کا کوئی امکان نہیں ہے ۔ سی سی آئی نے آگے کہا ہے کہ دو موبائل ایکو سسٹم یعنی اینڈرائیڈ  اور ایپل کے درمیان کچھ حد تک مسابقت ہو سکتی ہے حالانکہ یہ بھی اس وقت تک محدود ہے ، جس وقت یہ فیصلہ لیا جاتا ہے کہ کون سا ڈیوائس خریدنا ہے ۔  سی سی آئی کا ماننا ہے کہ اس سطح پر بھی آخری صارف کے دماغ میں اولین اور سب سے اہم وجہ ہارڈ ویئر کی خصوصیات اور ڈیوائس کی قیمت ہوتی ہے ۔

          اپنے جائزے کی بنیاد پر سی سی آئی نے گوگل کو اوپر دیئے گئے سبھی بازاروں میں متاثر  کن  صورتِ حال میں پایا ۔

          گوگل اینڈرائیڈ او ایس کا بندوبست / انتظام کرتا ہے اور ساتھ ہی  اس کے دیگر ایپلی کیشن کا لائسنس دیتا ہے اور  او ای ایم اپنے اسمارٹ موبائل  ڈیوائسز میں  ، اِس او ایس اور گوگل کے ایپس کا  استعمال کرتے ہیں ۔ اسی کے مطابق  وہ اپنے  حقائق اور شرطوں کے لئے کئی سمجھوتوں جیسے  موبائل ایپلی کیشن ڈسٹری بیوشن ایگریمنٹ  ( ایم اے ڈی اے ) ، اینٹی فریگمنٹیشن ایگریمنٹ ( اے ایف اے ) ، اینڈرائیڈ کمپیٹی بلٹی کمٹمنٹ ایگریمنٹ ( اے سی سی ) ، ریونیو شیئرنگ ایگریمنٹ ( آر ایس اے ) وغیرہ شامل ہوتے ہیں ۔

          ایم اے ڈی اے ، اِس بات کو یقینی بناتا ہے کہ سرچ  کے لئے سب سے ضروری اینٹری پوائنٹ یعنی سرچ ایپ، وجیٹ اور کروم براؤزر اینڈرائیڈ ڈیوائس میں پہلے ہی انسٹال ہو ، جو گوگل کی سرچ سروس کو اپنے حریفوں پر اہم مسابقتی سبقت فراہم کرتے ہیں ۔  اس کے علاوہ ، گوگل نے اینڈرائیڈ ڈیوائسز میں اپنی دیگر ریونیو حاصل کرنے والی ایپ جیسے یو ٹیوب کے ساتھ اپنے حریفوں پر اہم سبقت حاصل کی ہے ۔ ان خدمات کے حریفہ کرنے والے کبھی بھی اُسی سطح کی بازار تک رسائی کا فائدہ نہیں اٹھا سکتے تھے ، جسے گوگل نے ایم اے ڈی اے کے ذریعے اپنے لئے محفوظ کیا تھا ۔  ایک یک طرفہ صورتِ حال رہنے اور نیٹ ورک افیکٹ سے اِن بازاروں میں گوگل کے حریفوں کے داخل ہونے میں اہم رکاوٹ بنتے ہیں ۔

          او ای ایم کو اینڈرائیڈ فورکس  پر مبنی ڈیوائسز کی پیشکش کرنے سے روک کر اے ایف اے / اے سی سی نے اس بات کو یقینی بنایا کہ حریفہ جاتی سرچ سروسز کے لئے  تقسیم کار چینل  پوری طرح سے ختم ہو جائیں ۔ یہ اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ او ای ایم ایسے فورکس پر مبنی  ڈیوائسز نہ تو تیار کر سکیں اور نہ ہی پیش کرنے کے قابل ہیں ، جو گوگل کے کنٹرول میں نہیں ہیں ۔ ان  پابندیوں کی غیر موجودگی  میں  حریف سرچ خدمات پر مبنی ڈیوائس پیش کرنے والے او ای ایم کے ساتھ ساجھیداری میں تقسیم کاری چینلوں کا  مناسب فائدہ اٹھا سکتی تھیں ۔  اسی طرح اینڈرائیڈ فورک ڈیولپرس ہی اپنے فورک او ایس کے لئے تقسیم کرنے والے چینل نہیں ڈھونڈ پائے کیونکہ تقریباً سبھی  او ای ایم گوگل کے ساتھ جڑے ہوئے تھے ۔

          ساتھ ہی آر ایس اے نے  حریفہ جاتی اکائیوں کو پوری طرح سے باہر کر  گوگل کو اپنی سرچ خدمات کو بازار میں مخصوص صورت حال حاصل کرنے میں مدد کی ۔ ان سمجھوتوں کے مجموعی نتیجوں نے موبائل  کا استعمال کرنے والوں کے ذریعے تلاش کئے جانے والے سوالوں تک  گوگل کی مسلسل پہنچ کو یقینی بنایا  ، جس سے نہ صرف اشتہارات سے آمدنی محفوظ ہوئی بلکہ ساتھ ہی خدمات کے مسلسل سدھار کے ذریعے سے نیٹ ورک افیکٹ کا فائدہ اٹھانے میں بھی مدد ملی ، جس نے حریفوں کو بازار سے باہر کر دیا ۔ ان سمجھوتوں کے ساتھ  حریفوں کو کبھی بھی گوگل کے ساتھ موثر ڈھنگ سے حریفہ کرنے کا موقع نہیں ملا  اور آخر کار  ان سمجھوتوں کے نتیجے میں ، اُن کے لئے بازار بند ہو گیا  اور  ساتھ ہی یوزرس کے لئے دوسرے  متبادل  ختم ہو گئے۔

          سی سی آئی کا ماننا ہے کہ بازاروں کے فوائد کی بنیاد پر  مسابقت کرنے کی اجازت دی جانی چاہیئے اور اہم فریقوں  ( موجودہ معاملے میں گوگل ) پر یہ ذمہ داری ہےکہ اس کا رویہ  اہلیت کی بنیاد پر  ہونےوالی  مسابقت میں رکاوٹ نہ ڈالے ۔ مذکورہ بالا  سمجھوتوں کی بنیاد پر  گوگل نے یہ یقینی بنایا ہے کہ استعمال کرنے والے  موبائل ڈیوائسز پر ، اُس کی سرچ خدمات کا استعمال کرنا جارہ رکھیں ، جس سے گوگل کے لئے اشتہاری ریونیو میں  بڑا اضافہ ہوا ۔ اس  کے علاوہ ، اس نے دوسرے  حریفوں کو  بازار سے باہر کرنے کی قیمت پر گوگل کو  آگے اور سرمایہ کرکے  اپنی خدمات کو بہتر بنانے میں مدد کی ۔ اس طرح ایم اے ڈی اے ، اے ایف اے / اے سی سی اور آر ایس اے  کے ذریعے  مختلف  پابندیاں لگانے میں  گوگل کا  اندرونی مقصد معمول کی سرچ خدمات میں اپنی موثر  حالت  کا تحفظ کرنا  اور اسے مضبوط کرنا تھا  اور اس طرح  سرچ  کے اشتہاروں کے ذریعے  ریونیو میں بھی اضافہ کرنا تھا ۔

          سی سی آئی نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہےکہ 

  • ای اے ڈی اے کے تحت  مکمل گوگل موبائل سوٹ ( جی ایم ایس ) کی لازمی  ( پری انسٹالیشن  اسے انسٹال کرنے کا کوئی متبادل نہیں ہے  ) اور ان کے خاص پلیسمنٹ سے ڈیوائس تیار کرنے والوں کے لئے  نا مناسب صورتِ حال پیدا ہوئی اور اس طرح دفعہ 4 ( 2 ) ( اے ) ( i ) ضابطے کی خلاف ورزی ہوئی ۔ گوگل کے ذریعے  او ای ایم پر لگائی گئی شرطیں سپلیمنٹری آبلیگیشن کی طرح ہیں  اور اس طرح  قانون کی دفعہ 4 ( 2 ) ( ڈی ) کی خلاف ورزی ہوتی ہے ۔
  • گوگل نے آن لائن سرچ مارکیٹ میں اپنا دبدبہ قائم رکھا ہے ، جس  سے  حریف سرچ ایپ کے لئے بازار تک رسائی حاصل نہیں ہو سکی ، جو دفعہ 4 ( 2 ) ( سی ) کی خلاف ورزی ہے ۔
  • گوگل نے اینڈرائیڈ او ایس کے لئے ایپ اسٹور مارکیٹ میں  آن لائن جنرل سرچنگ میں  اپنی صورتِ حال بنائے رکھنے کے لئے اپنی موثر پوزیشن کا فائدہ اٹھایا ہے  ، جو کہ قانون کی دفعہ 4 ( 2 ) ( ای ) کی خلاف ورزی ہے ۔
  • گوگل نے کروم ایپ کے ذریعے  غیر – او ایس مخصوص ویب براؤزر بازار میں اینٹری کرنے  اور اپنی پوزیشن کو بر قرار رکھنے میں  اینڈرائیڈ او ایس کے لئے ایپ اسٹور بازار میں   اپنی اہم  حالت کا فائدہ اٹھایا  ۔ اس طرح دفعہ 4 ( 2 ) ( ای ) کے ضابطوں کی خلاف ورزی کی ہے ۔
  • گوگل نے ڈیوائس بنانے والوں کے ذریعے تیار کردہ / تقسیم کردہ  / مارکیٹنگ  کئے  جانے والے  سبھی اینڈرائیڈ  ڈیوائسز کے لئے  اے ایف اے / ای سی سی پر  دستخط کرنے پر  گوگل کی ملکیت والے ایپس  ( خاص طور سے  گوگل پلے اسٹور ) کی پری انسٹالیشن کے ذریعے  ڈیوائس مینو فیکچررس کو  اینڈرائیڈ کے  متبادل  ایپس پر کام کرنےو الے  ڈیوائس  یعنی اینڈرائیڈ فوکرس کو فروغ دینے اور بیچنے کی اہلیت   اور ہمت افزائی کو کم کر دیا ، جس سے  صارفین کے مفاد کے لئے   تکنیکی یا سائنسی ترقی  محدود ہو گئی ، جو کہ قانون کی دفعہ  4 ( 2 ) ( بی ) ( ii ) کے ضابطوں کی خلاف ورزی ہے ۔

اس لئے قانون کی دفعہ 27 کے ضابطوں کے مطابق سی سی آئی نے مالی جرمانے کے ساتھ ہی گوگل کے خلاف  مسابقت مخالف  کارروائی  کو روکنے اور بند کرنے کا حکم جاری کیا ہے ، جو قانون کی دفعہ 4 کے ضابطوں کے  خلاف پائے گئے ہیں ۔  سی سی آئی کے ذریعے  تجویز کئے گئے کچھ اقدامات اس طرح ہیں :

  1. او ای ایم کو ان کاموں سے روکا نہیں جائے گا ۔ ( الف ) پہلے سے انسٹال کئے جانے کے لئے گوگل کی ملکیت والے ایپلی کیشن میں انتخاب اور انہیں کئی ایپلی کیشن کو فری انسٹال کرنے کے لئے مجبور نہیں کیا جانا چاہیئے ۔  ( ب ) اپنے اسمارٹ ڈیوائسز پر انسٹال کئے گئے ایپس  کی پلیسمنٹ  کا  فیصلہ ۔
  2. او ای ایم کے لئے پلے اسٹور  ( گوگل پلے سروس سمیت ) کی لائسنسنگ کو گوگل  سرچ سروسز ، کروم براؤزور ، یو ٹیوب ، گوگل میپس ، جی میل اور گوگل کی دیگر ایپلی کیشن کی فری انسٹالنگ  کی ضرورت سے نہیں جوڑا جائے گا ۔
  3. او ای ایم ، ایپ ڈیولپر اور اس کے موجودہ یا امکانی  حریفوں کو  گوگل  اپنے پلے سروس اے پی آئی تک  رسائی سے  انکار نہیں کرے گا ۔
  4. گوگل اپنی سرچ خدمات کی خصوصی حالت کو یقینی بنانے کے لئے او ای ایم کو کوئی مالی / دیگر ترغیب فراہم نہیں کرے گا یا اس کے ساتھ کوئی بندوبست نہیں کرے گا ۔
  5. گوگل ، او ای ایم پر اینٹی فریگمنٹیشن رکاوٹیں نہیں لگائے گا ، جیسا کہ  ماضی میں  اے ایف اے / ای سی سی کے تحت کیا جا رہا تھا ۔
  6. گوگل اینڈرائیڈ فورکس پر مبنی  اسمارٹ ڈیوائسز کی بِکری نہ کرنے کے لئے او ای ایم کو ترغیب نہیں دے گا یا مجبور نہیں کرے گا ۔
  7. گوگل ، صارفین کے ذریعے اپنے پہلے سے انسٹال کردہ ایپس ہٹانے سے نہیں روکے گا ۔
  8. ابتدائی ڈیوائس سیٹ اَپ کے دوران  ، گوگل  صارفین کو  سبھی سرچ انٹری  پوائنٹس کے لئے  اپنا ڈیفالٹ  سرچ انجن  منتخب کرنے کی اجازت دے گا ۔
  9. ایپ اسٹور کے ڈیولپر کو اپنے ایپ  اسٹور کو گوگل پلے اسٹور کے ذریعے تقسیم کرنے کی اجازت دے گا ۔
  10. گوگل ایپ ڈیولپرس کی سائٹ لوڈنگ کے ذریعے ان کے ایپس کو  تقسیم کرنے کی اہلیت  کو کسی بھی طریقے سے محدود نہیں کرے گا ۔

جرمانے کی تحقیق کے تعلق سے سی سی آئی نے درج کیا ہے کہ گوگل کے ذریعے مختلف  ریونیو کے اعداد و شمار کو  پیش کرنے میں واضح تضاد اور ڈسکلیمر  تھے ۔ حالانکہ  انصاف کے مفاد میں اور بازار میں  جلد از جلد  ضروری اصلاحات کو یقینی بنانے کے ارادے سے سی سی آئی نے گوگل کے ذریعے پیش کردہ اعداد و شمار کی بنیاد پر قطعی  مالی جرمانے  کی رقم  متعین کی ہے ۔ اسی کے مطابق سی سی آئی نے قانون کی دفعہ 4 کی خلاف ورزی کرنے کے لئے گوگل پر عبوری طور پر  1337.76 کروڑ روپئے کا جرمانہ عائد کیا ہے ۔  ضروری مالی تفصیلات اور امدادی دستاویز  دستیاب کرانے کے لئے گوگل کو  30 دن کا وقت دیا گیا ہے ۔

     حکم نامے کا عوامی ورژن کل سی سی آئی کی ویب سائٹ پر اَپ لوڈ کیا جائے گا ۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

( ش ح ۔ و ا ۔ ع ا ) 

U. No.  11836


(Release ID: 1870869) Visitor Counter : 251


Read this release in: English , Hindi , Telugu