سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
اتراکھنڈ کے گورنر نے دوربین کے 50 سال مکمل ہونے کے یادگاری موقع پر ماہر فلکیات کو انعامات سے نوازا، نوجوان سائنسدانوں کی حوصلہ افزائی کی
Posted On:
21 OCT 2022 5:59PM by PIB Delhi
اتراکھنڈ کے گورنر، لیفٹیننٹ جنرل گرمیت سنگھ (ریٹائرڈ) نے نینی تال کے قریب واقع عالمی معیار کی 104 سینٹی میٹر کی سمپورنانند دور بین (ایس ٹی) کے کامیابی کے ساتھ کام کاج کے 50 سال مکمل ہونے کی یاد میں منعقد کی گئی ورکشاپ میں، اس دوربین کے مستقبل کے امکانات پر بات کرنے کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔
جناب سنگھ نے محکمہ سائنس و ٹیکنالوجی کے خود مختار ادارہ، آریہ بھٹہ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف آبزرویشنل سائنسز (اے آر آئی ای ایس) کے زیر اہتمام ورکشاپ میں اس دوربین کے کام کاج میں تعاون دینے والے سابق ماہرین فلکیات، ریسرچ اسکالرز اور عملے کے ارکان کو مبارکباد پیش کی اور امید ظاہر کی کہ سائنسدانوں اور تکنیکی صلاحیتوں کے تعاون سے ہمارے ملک کی ترقی میں مدد ملے گی، جو مستقبل میں ایک ترقی یافتہ قوم کے لیے راہ ہموار کرے گی۔ انہوں نے نوجوان سائنسدانوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے مزید کہا، ’’سوال حکمت کی ماں ہے۔‘‘
اے آر آئی ای ایس میں آزادی کا امرت مہوتسو کی تقریبات کے ایک حصے کے طور پر 17-19 اکتوبر کے دوران ’جدید دور کی فلکیات میں میٹر کلاس دوربینوں کا کردار‘ پر 3 روزہ ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا تھا۔ ورکشاپ میں ملک کے مختلف حصوں میں موجود مختلف اداروں اور یونیورسٹیوں کے تقریباً 150 شرکاء نے حصہ لیا، جن میں بہت سے سابق طلباء اور اے آر آئی ای ایس کے موجودہ اراکین بھی شامل تھے۔ مباحثوں میں سائنس سیشنز کے ساتھ درمیانے سائز کی نظری دوربینوں کے ساتھ فلکیات پر توجہ مرکوز کی گئی جیسے ’ابتدائی دنوں میں فلکیات کی نمو میں ایس ٹی کا اثر‘، ’ستاروں کی تشکیل اور ستارے کے جھرمٹ‘، ’اسٹیلر پولاریمیٹری‘، ’اسٹیلر ویری ایبلٹی‘، ’ہائی انرجی ٹرانزئینٹ‘، ’کہکشاں اور فعال کہکشاں مرکزے‘ اور ’انجینئرنگ اپ گریڈیشنز‘۔ دوربین کی مستقبل کی سائنسی صلاحیتوں پر ’مستقبل کے آلات‘ پر ایک پینل ڈسکشن کا بھی اہتمام کیا گیا۔
اے آر آئی ای ایس کے ڈائرکٹر، پروفیسر دیپانکر بنرجی نے کہا، ’’چار نسلوں کے ماہرین فلکیات نے اس منفرد سہولت کے استعمال پر تبادلہ خیال کیا۔ پینل ڈسکشن میں فوکس اس بات پر رہا کہ دوربین کو مستقبل میں بہترین سائنس کے لیے کس طرح بہتر طریقے سے استعمال کیا جا سکتا ہے۔‘‘
کئی سابق سائنس دانوں نے، جنہوں نے گزشتہ 50 سالوں کے دوران مشاہدات کے لیے 104 سینٹی میٹر ایس ٹی کا استعمال کیا تھا، اپنے تجربات کے ساتھ ساتھ فلکیات کے شعبے میں دوربین کے تحقیقی اثرات کو بھی شیئر کیا۔ اس موقع پر دوربین کے 50 سالہ طویل سفر کو پیش کرنے والی مختصر دستاویزی فلم بھی ریلیز کی گئی۔ اے آر آئی ای ایس کے سابق اور موجودہ ڈائرکٹرز اور ملک کے سینئر ماہرین فلکیات کے ذریعہ سائنس کی اہم جھلکیاں اور دوربین کی تاریخ پیش کرنے والی ایک فوٹو بک کی نقاب کشائی بھی کی گئی۔ شرکاء نے 104 سینٹی میٹر کی سمپورنانند دوربین فیسلٹی کا بھی دورہ کیا اور اس دوربین کے ساتھ گزارے ہوئے وقت کی یاد تازہ کی۔
منورہ چوٹی پر اس دوربین کو 1972 میں نصب کیا گیا تھا جب اے آر آئی ای ایس کو یوپی اسٹیٹ آبزرویٹری (یو پی ایس او) کے نام سے جانا جاتا تھا۔ اسے دومکیتوں، سیاروں اور کشودرگرہ کے ذریعے احتجاب، ستارے بنانے والے خطوں اور ستاروں کے جھرمٹ، متغیر ستارے، ٹرانزئینٹ، فعال کہکشاں مرکزے وغیرہ کے بصری مشاہدات کے لیے بڑے پیمانے پر استعمال کیا گیا ہے۔ دوربین کی طرف سے فراہم کردہ کچھ تاریخی سائنسی نتائج میں زحل کے گرد نئے حلقے اور یورینس کے حلقے کی دریافت شامل ہیں۔ ایس ٹی کے آلات سازی اور سائنسی صلاحیتوں نے اے آر آئی ای ایس کے ذریعے قومی اور بین الاقوامی سہولیات جیسے کہ دیوستھل میں 36 میٹر کی ڈی او ٹی اور 4 میٹر کی بین الاقوامی مائع آئینہ دوربین قائم کرنے کی راہ ہموار کی ہے۔
تفصیلات اور دیگر وسائل یہاں دستیاب ہیں: https://www.aries.res.in/50_years_of_ST/
*****
ش ح – ق ت – ت ع
U: 11722
(Release ID: 1870160)