زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

فصلوں کی باقیات کے انتظام کے مسائل پر ریاستوں کے ساتھ وزارتی سطح کی بین وزارتی جائزہ میٹنگ منعقدہوئی


ریاستوں کو، متاثرہ اضلاع میں کلکٹروں کی جوابدہی طے کرنی چاہئے : وزیر زراعت جناب تومر

ریاستوں کو پرالی جلانے کو روکنے کے لیے مؤثر اقدامات کرنے چاہئیں : وزیر ماحولیات جناب بھوپیندر یادو

مرکز نے 4 سالوں میں 47 ہزار مشینوں اور موجودہ سال میں  601.53 کروڑ روپے کے علاوہ 2.07 لاکھ مشینیں مہیا کی ہیں

پرالی کے مؤثر انتظام کے لئے پوسا بائیو ڈی کمپوزر کے وسیع پیمانے پر استعمال کو فروغ دینے پر زور دیا گیا ہے

Posted On: 19 OCT 2022 4:30PM by PIB Delhi

فصلوں کی باقیات کے انتظام کے مسائل پر ریاستوں کے ساتھ مرکزی بین وزارتی میٹنگ کی صدارت ،زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کے مرکزی وزیر جناب بھوپیندر یادو اور ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری کے وزیر جناب پرشوتم روپالا شریک صدارت میں کی۔  تینوں وزراء نے پرالی  جلانے کی روک تھام کے لیے ریاستوں کے ساتھ مؤثربات چیت کی۔  جناب  تومر نے کہا کہ متعلقہ ریاستی حکومتوں کو متاثرہ اضلاع میں کلکٹروں کی جوابدہی طے کرنے کی ضرورت ہے، جب کہ جناب یادو نے کہا کہ ریاستوں کو فوری طور پر مؤثر اقدامات کو نافذ کرنا چاہیے۔ جناب روپالا نے خاص طور پر پنجاب میں پرالی جلانے کے مسئلے کے لیے فعال اقدامات پر زور دیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001RJCQ.jpg

اعلیٰ سطحی جائزہ میٹنگ میں پنجاب، ہریانہ، اتر پردیش اور دہلی ریاستی حکومت کے سینئر افسران اور تینوں مرکزی وزارتوں کے ساتھ ساتھ انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ، سنٹرل پالوشن کنٹرول بورڈ، وزارت بجلی کے قومی راجدھانی اور ملحقہ علاقوں کے کمیشن برائے  ایئر کوالٹی مینجمنٹ اور دیگر مرکزی وزارتوں اور محکموں کے سینئر افسران نے شرکت کی۔ میٹنگ میں بتایا گیا کہ ریاستوں کو 2.07 لاکھ مشینوں کے مؤثر استعمال کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے، جو مرکز کی طرف سے گزشتہ 4 سالوں کے دوران پہلے ہی فراہم کی جاچکی  ہیں اور 47,000 مشینیں جاری سال کے دوران فراہم کی جا رہی ہیں۔ فصل کی باقیات کے انتظام کی مرکزی اسکیم کے تحت، حکومت پہلے ہی پنجاب، ہریانہ، یو پی اور قومی راجدھانی خطہ دہلی کو مالی امداد فراہم کر رہی ہے، جس کا مقصد پرالی  جلانے کی وجہ سے قومی  راجدھانی خطہ دہلی میں فضائی آلودگی سے نمٹنا ہے۔ موجودہ سال کے دوران مرکز کی طرف سے اب تک 601.53 کروڑ روپے جاری کیے جا چکے ہیں۔ اس کے علاوہ گزشتہ چار سالوں میں دی گئی رقم میں سے تقریباً 900 کروڑ روپے ریاستوں کے پاس موجود ہیں۔ میٹنگ میں حکومت ہند کی طرف سے ریاستوں کو بھوسے کے انتظام کے لیے فراہم کردہ فنڈز کے مؤثر استعمال کی ضرورت پر زور دیا گیا۔

جناب تومر نے کہا کہ ریاستوں کو پوسا انسٹی ٹیوٹ کے ذریعہ تیار کردہ بایو ڈی کمپوزر کے وسیع پیمانے پر استعمال کو فروغ دینا چاہئے، تاکہ پرالی  کو مؤثر انداز میں برمحل گلایا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے ریاستوں کی توقعات پر پورا اترنے کی پوری کوشش کی ہے۔ اگر ریاستی حکومتیں بھی اسی طرح تندہی سے کام کریں، تو اس کے اچھے نتائج سامنے آئیں گے۔ خاص طور پر اگر پنجاب کے امرتسر اور ترن تارن اضلاع میں پرالی جلانے پر موثر چیکنگ کی جائے تو آدھا کام ہو جائے گا، کیونکہ یہ دونوں اضلاع سب سے زیادہ پریشانی کا سامنا کر رہے ہیں۔ ان چار ریاستوں میں موثر کنٹرول اس مسئلے کو دوسری ریاستوں میں پھیلنے سے روکنے میں بھی مدد کرے گا۔ اگر ہم منصوبہ بندی کے ساتھ ہمہ گیر کوششوں کے ساتھ کام کریں ،تو مویشیوں کے لیے چارے کی دستیابی بھی آسان ہو جائے گی۔  جناب تومر نے کہا کہ 4 نومبر کو پوسا، دہلی میں ایک ورکشاپ کا انعقاد کیا جا رہا ہے، جس میں پنجاب اور اس سے ملحقہ علاقوں کے کسانوں کو اس مقصد کے لیے بلایا گیا ہے، پنجاب کے سینئر افسران کو بھی اس ورکشاپ میں شرکت کرنی چاہیے، تاکہ ان کے پوسا ڈی کمپوزر سے متعلق شکوک و شبہات دور ہو جائیں۔  جناب تومر نے کہا کہ پوسا ڈی کمپوزر فصل کی باقیات کے انتظام کے لیے سب سے سستا اور مؤثر حل ہے، جسے فروغ دینے کی ضرورت ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002KOGT.jpg

ماحولیات کے وزیر جناب یادو نے کہا کہ مرکز کی طرف سے دی گئی دو لاکھ سے زیادہ مشینیں کافی ہیں، ضروری ہے کہ مسئلہ کو حل کرنے کے لیے ان کا مکمل استعمال کیا جائے۔ مرکز کی طرف سے آلودگی کے دیگر معاون عوامل پر بھی غور کیا گیا ہے۔ پرالی  جلانے کو روکنے کے لیے موثر کنٹرول پر زور دیتے ہوئے، خاص طور پر پنجاب میں، جناب یادو نے ریاست کے چیف سکریٹری سے فوری اور مناسب کارروائی کرنے کے ساتھ ساتھ پوسا ڈی کمپوزر کے استعمال کو فروغ دینے کا مطالبہ کیا۔

میٹنگ کے دوران، مطلوبہ کسانوں کے لیے مناسب آئی ای سی سرگرمیوں کو لاگو کرنے کی ضرورت کی وضاحت کرتے ہوئے، ریاستوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ تمام ضروری وسائل کی تعیناتی اور صورت حال سے نمٹنے کے لیے ایک اسٹریٹجک منصوبہ بنائیں۔ بائیو ڈی کمپوزر کے فوائد کو دیکھتے ہوئے ریاستوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ کسانوں کے کھیتوں میں بڑے پیمانے پر اس ٹیکنالوجی کا مظاہرہ کریں۔  رواں سال کے دوران ریاستوں میں 8.15 لاکھ ہیکٹر سے زیادہ اراضی کو اس ٹیکنالوجی کے دائرے میں لانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ بایوماس پر مبنی پاور پلانٹس، بائیو ایتھنول پلانٹس اور قریبی صنعتوں سے پرالی کی مانگ کی نقشہ سازی کے ساتھ ساتھ کسان میلوں، پبلیکیشنز، سیمینارز، مشاورت کے ذریعے تمام اسٹیک ہولڈرز تک پہنچنے کے لیے پرالی  کے سابقہ ​​استعمال کو فروغ دینے اور پھیلانے پر زور دیا گیا ہے اور اس بات کی اپیل کی گئی  ہے کہ وہ کسانوں میں ان کی شرکت کے ساتھ بھرپور مہم کے ذریعے آگاہی کے لیے آئی ای سی سرگرمیاں شروع کریں۔ یہ پرالی  جلانے کو مؤثر طریقے سے کنٹرول کرے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(ش ح- ا ک- ق ر)

U-11626



(Release ID: 1869445) Visitor Counter : 89


Read this release in: English , Hindi , Punjabi , Telugu