وزارت دفاع
وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے گاندھی نگر، گجرات میں دفاعی ایکسپو- 22 کا افتتاح کیا
ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ کے ذریعہ ڈیزائن کردہ ایچ ٹی ٹی- 40 دیسی ٹرینر ہوائی جہاز کی نقاب کشائی کی؛ مشن دفاعی اسپیس کا آغاز کیا اور ڈیسا ایئر فیلڈ کا سنگ بنیاد رکھا
دفاعی ایکسپو، ہندوستان کے تئیں عالمی اعتماد کی علامت ہے: وزیر اعظم
نیا ہندوستان، دفاعی شعبے میں ارادے، اختراع اور نفاذ کے منتر کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے:وزیراعظم
ہم نے آنے والے وقت میں دفاعی برآمدات کو 40,000 کروڑ روپے تک پہنچانے کا ہدف مقرر کیا ہے: وزیر اعظم
وزیر دفاع جناب راج ناتھ سنگھ نے 'فخر کے راستے' کو، ایک مضبوط اور خود کفیل'نیو انڈیا' کے نئے مقصد کے طور پر بیان کیا
"بڑے پیمانے پر دفاعی ایکسپو میں شرکت، ہندوستان کی ابھرتی ہوئی کاروباری صلاحیت میں گھریلو اور عالمی کاروباری برادری کے نئے اعتماد کو ظاہر کرتی ہے"
قومی سلامتی ہمیشہ ہماری اولین ترجیح رہی ہے؛ ہم انڈر واٹر ڈومین آگاہی اور ایرو اسپیس فورس کے ذریعے دفاعی صلاحیتوں کو بڑھا رہے ہیں: وزیر دفاع
Posted On:
19 OCT 2022 12:34PM by PIB Delhi
وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج گجرات کے گاندھی نگر میں مہاتما مندر کنونشن اور نمائشی مرکز میں ڈیف ایکسپو 22 کا افتتاح کیا۔ انڈیا پویلین میں، وزیر اعظم نے ایچ ٹی ٹی-40، ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ کے ذریعہ ڈیزائن کردہ دیسی ٹرینر ہوائی جہاز کی نقاب کشائی کی۔ پروگرام کے دوران، وزیر اعظم نے مشن ڈیف اسپیس کا بھی آغاز کیا اور گجرات میں ڈیسا ایئر فیلڈ کا سنگ بنیاد رکھا۔
اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے بطور وزیر اعظم اور گجرات کے ایک فرزن کی حیثیت سے قابل اور آتم نربھر بھارت کی تقریب میں مندوبین کا خیرمقدم کیا۔
ڈیف ایکسپو 2022 کے انعقاد پر تبصرہ کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ یہ نئے ہندوستان اور اس کی صلاحیتوں کی تصویر کشی کرتا ہے جس کا عزم امرت کال کے وقت تشکیل کیا جارہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ملک کی ترقی کے ساتھ ساتھ ریاستوں کے تعاون کا مجموعہ ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اس میں نوجوانوں کی طاقت اور خواب ہیں، اس میں نوجوانوں کا عزم اور صلاحیتیں ہیں۔ اس میں دنیا کی امیدیں ہیں اور دوست ممالک کے لیے مواقع ہیں۔
ڈیف ایکسپو کے اس ایڈیشن کی انفرادیت پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ ‘‘یہ پہلی دفاعی نمائش ہے جس میں صرف ہندوستانی کمپنیاں حصہ لے رہی ہیں اور اس میں صرف ہندوستان میں بنایا گیا سامان موجود ہے۔’’ انہوں نے اعلان کیا ‘‘مرد آہن سردار پٹیل کی سرزمین سے ہم دنیا کے سامنے ہندوستان کی صلاحیتوں کی مثال پیش کر رہے ہیں۔ ایکسپو میں 1300 سے زیادہ نمائش کنندگان ہیں جن میں ہندوستانی دفاعی صنعت، ہندوستانی دفاعی صنعت سے وابستہ کچھ مشترکہ منصوبے، ایم ایس ایم ایز اور 100 سے زیادہ اسٹارٹ اپ شامل ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ یہ ایک ہی فریم میں ہندوستان کی صلاحیت اور امکان کی جھلک فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ پہلی بار 400 سے زائد مفاہمت ناموں پر دستخط کیے جا رہے ہیں’’۔
مختلف ممالک کی طرف سے مثبت ردعمل کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے خوشی کا اظہار کیا کہ جب ہندوستان اپنے خوابوں کو حقیقت کی شکل دے رہا ہے تو افریقہ کے 53 دوست ملک ہمارے ساتھ چل رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ اس موقع پر دوسرا ہندوستان-افریقہ دفاعی ڈائیلاگ بھی ہوگا۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ‘‘ہندوستان اور افریقہ کے درمیان یہ رشتہ وقت کے آزمائشی اعتماد پر مبنی ہے جو وقت کے ساتھ مزید گہرا ہونے کے ساتھ ساتھ نئی جہتوں کو چھو رہا ہے’’۔ افریقہ اور گجرات کے درمیان پرانے تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے یاد کیا کہ افریقہ میں پہلی ریلوے لائنوں میں کچھ کے لوگوں کی شرکت تھی۔ افریقہ میں روزمرہ کی زندگی میں استعمال ہونے والے بہت سے الفاظ افریقہ میں گجراتی کمیونٹی سے نکلتے ہیں۔ مہاتما گاندھی جیسے عالمی رہنما کے لیے بھی، اگر گجرات ان کی جائے پیدائش تھی، تو افریقہ ان کی پہلی ‘کرم بھومی’ تھی۔ افریقہ سے یہ تعلق اب بھی ہندوستان کی خارجہ پالیسی میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرونا کے دور میں، جب پوری دنیا ویکسین کو لے کر پریشان تھی، ہندوستان نے افریقہ میں ہمارے دوست ممالک کو ترجیح دیتے ہوئے ویکسین فراہم کی، ۔
ایکسپو کے دوران دوسرا بحر ہند علاقہ+( آئی او آر+) کانکلیو بھی منعقد کیا جائے گا، جو وزیر اعظم کے وژن، خطے میں سب کے لیے سلامتی اور ترقی کے لیے( ایس اے جی اے آر) ، کے مطابق امن، ترقی، استحکام اور خوشحالی کو فروغ دینے کے لیے آئی او آر + ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کو فروغ دینے کی غرض سے ایک جامع مکالمے کا ایک اسٹیج فراہم کرے گا۔ وزیر اعظم نے کہا، ‘‘آج بین الاقوامی سلامتی سے لے کر عالمی تجارت تک، بحری سیکوریٹی ایک عالمی ترجیح کے طور پر ابھری ہے۔ گلوبلائزیشن کے دور میں مرچنٹ نیوی کا کردار بھی وسیع ہوا ہے۔ انہوں نے گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا، ’’ہندوستان سے دنیا کی توقعات بڑھ گئی ہیں، اور میں عالمی برادری کو یقین دلاتا ہوں کہ ہندوستان انہیں پورا کرے گا۔ اس لیے یہ ڈیفنس ایکسپو ہندوستان کے تئیں عالمی اعتماد کی علامت بھی ہے۔
وزیراعظم نے ترقی اور صنعتی صلاحیتوں کے حوالے سے گجرات کی شناخت کا اعتراف کیا۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘یہ ڈیفنس ایکسپو اس شناخت کو ایک نئی بلندی دے رہا ہے’’۔ انہوں نے مزید کہا کہ آنے والے دنوں میں گجرات دفاعی صنعت کے ایک بڑے مرکز کے طور پر ابھرے گا۔
وزیر اعظم نے ، جنہوں نے گجرات میں ڈیسا ہوائی اڈے کا سنگ بنیاد بھی رکھا تھا، کہا کہ فارورڈ ایئر فورس بیس ملک کے سیکورٹی فن تعمیر میں اضافہ کرے گا۔ ڈیسا کی سرحد کے ساتھ قربت کا ذکر کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ اب ہندوستان مغربی سرحدوں پر کسی بھی مہم جوئی کا جواب دینے کے لیے بہتر طور پر تیار ہے۔ جناب مودی نے مزید کہا کہ حکومت میں آنے کے بعد ہم نے ڈیسا میں آپریشنل بیس قائم کرنے کا فیصلہ کیا اور ہماری افواج کی یہ امید آج پوری ہو رہی ہے۔ یہ خطہ اب ملک کی سلامتی کا ایک موثر مرکز بن جائے گا’ ۔
‘‘خلائی ٹیکنالوجی اس بات کی ایک مثال پیش کرتی ہے کہ مستقبل میں کسی بھی مضبوط قوم کے لیے سیکورٹی کا کیا مطلب ہوگا۔ اس علاقے میں مختلف چیلنجوں کا جائزہ لیا گیا ہے اور تینوں افواج کی طرف سے ان کی نشاندہی کی گئی ہے۔ ہمیں ان کو حل کرنے کے لیے تیزی سے کام کرنا ہوگا۔’’ انہوں نے سلسلہ جاری رکھتے ہوئے کہا کہ،‘‘مشن ڈیفنس اسپیس’’ نہ صرف جدت کی حوصلہ افزائی اور ہماری افواج کو مضبوط کرے گا بلکہ نئے اور اختراعی حل بھی فراہم کرے گا۔’’ وزیر اعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ خلائی ٹیکنالوجی ہندوستان کی فراخدلانہ خلائی سفارت کاری کی نئی تعریفیں متعین کررہی ہے، جس سے نئے امکانات پیدا ہو رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ‘‘بہت سے افریقی ممالک اور بہت سے دوسرے چھوٹے ممالک اس سے مستفید ہو رہے ہیں’’، ۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ 60 سے زیادہ ترقی پذیر ممالک ہیں جن کے ساتھ ہندوستان اپنی خلائی سائنس کا اشتراک کر رہا ہے۔ جنوبی ایشیا کا سیٹلائٹ اس کی ایک موثر مثال ہے۔ اگلے سال تک دس آسیان ممالک کو بھی ہندوستان کے سیٹلائٹ ڈیٹا تک موقع سے مخصوص رسائی حاصل ہو جائے گی۔ یہاں تک کہ یورپ اور امریکہ جیسے ترقی یافتہ ممالک بھی ہمارا سیٹلائٹ ڈیٹا استعمال کر رہے ہیں’’۔
وزیر اعظم نے کہا کہ دفاعی شعبے میں نیا ہندوستان ارادے، اختراع اور نفاذ کے منتر کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ 8 سال پہلے تک ہندوستان کو دنیا کا سب سے بڑا دفاعی درآمد کنندہ تسلیم کیا جاتا تھا۔ لیکن نیو انڈیا نے اپنے عزم مظاہرہ کیا ، قوت ارادی دکھائی اور ‘میک ان انڈیا’ آج دفاعی شعبے میں ایک کامیابی کی کہانی رقم کررہا ہے۔ گزشتہ 5 سالوں میں ہماری دفاعی برآمدات میں 8 گنا اضافہ ہوا ہے۔ ہم دنیا کے 75 سے زائد ممالک کو دفاعی سامان اور آلات برآمد کر رہے ہیں۔ 2022-2021 میں ہندوستان سے دفاعی برآمدات 1.59 بلین ڈالر تک پہنچ گئیں یعنی تقریباً 13 ہزار کروڑ روپے۔ اور آنے والے وقت میں، ہم نے 5 بلین ڈالر یعنی40 ہزار کروڑ روپے تک پہنچنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔
دنیا آج بھارت کی ٹیکنالوجی پر بھروسہ کر رہی ہے کیونکہ بھارت کی فوجوں نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔ ہندوستانی بحریہ نے اپنے بیڑے میں آئی این ایس- وکرانت جیسے جدید ترین طیارہ بردار بحری جہاز کو شامل کیا ہے۔ انجینئرنگ کا یہ بڑا اور زبردست شاہکار کوچین شپ یارڈ لمیٹڈ نے دیسی ٹیکنالوجی سے تیار کیا ہے۔ انہوں نے کہا، 'بھارتی فضائیہ کے ‘میک ان انڈیا’ اقدام کے تحت تیار کیے گئے پرچنڈ لائٹ کمبیٹ ہیلی کاپٹروں کی شمولیت ہندوستان کی دفاعی صلاحیت کی واضح مثال ہے۔
ہندوستان کے دفاعی شعبے کو خود کفیل بنانے پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر اعظم نے اظہار خیال کیا کہ فوجوں نے آلات کی دو فہرستوں کو بھی حتمی شکل دی ہے جو صرف ملک کے اندر ہی خریدی جائیں گی۔ ایسی 101 اشیاء کی یہ فہرست آج جاری کی جا رہی ہے۔ یہ فیصلے خود انحصار ہندوستان کی صلاحیت کو بھی ظاہر کرتے ہیں۔ فہرست کے بعد دفاعی شعبے کے 411 ایسے آلات ہوں گے، جو صرف ‘‘میک ان انڈیا’’کے تحت خریدے جائیں گے۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ اتنا بڑا بجٹ ہندوستانی کمپنیوں کی بنیاد کو مضبوط کرے گا اور انہیں نئی بلندیوں پر لے جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کا سب سے زیادہ فائدہ قوم کے نوجوان ہی اٹھائیں گے۔
وزیر اعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ دفاعی سپلائی کے شعبے میں چند کمپنیوں کی اجارہ داری کو تبدیل کرنے کے لیے قابل اعتماد آپشنز اب بڑھ رہے ہیں۔ ‘‘ہندوستان کے نوجوانوں نے دفاعی صنعت میں اس اجارہ داری کو توڑنے کی طاقت دکھائی ہے اور ہمارے نوجوانوں کی یہ کوشش عالمی بھلائی کے لیے ہے۔’’ جناب مودی نے کہا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دنیا کے چھوٹے ممالک جو وسائل کی کمی کی وجہ سے اپنی حفاظت میں پیچھے رہ گئے ہیں اب اس سے بہت فائدہ اٹھائیں گے۔
وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ‘‘ہندوستان دفاعی شعبے کو مواقع کے لامحدود مواقع، مثبت امکانات کے طور پر دیکھتا ہے۔’’ دفاعی شعبے میں سرمایہ کاری کے مواقع پر بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے بتایا کہ ہندوستان یوپی اور تمل ناڈو میں دو دفاعی کوریڈور بنا رہا ہے اور دنیا کی کئی بڑی کمپنیاں ہندوستان میں سرمایہ کاری کرنے آرہی ہیں۔ انہوں نے اس شعبے میں ایم ایس ایم ایز کی طاقت پر بھی روشنی ڈالی اور بتایا کہ اس سرمایہ کاری کے پیچھے سپلائی چین کا ایک بڑا نیٹ ورک بناتے ہوئے ان بڑی کمپنیوں کو ہمارے ایم ایس ایم ایز کی مدد حاصل ہوگی۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ‘‘اس شعبے میں اس طرح کی سرمایہ کاری سے ان علاقوں میں نوجوانوں کے لیے روزگار کے بڑے مواقع پیدا ہوں گے جن کے بارے میں پہلے سوچا بھی نہیں تھا’’۔
وزیر اعظم نے ڈیفنس ایکسپو میں موجود تمام کمپنیوں کے ذمہ داران پر زور دیا کہ وہ مستقبل کے ہندوستان کو مرکزی حیثیت دیتے ہوئے ان مواقع کی تشکیل کریں۔ انہوں نے اپنی بات کا اختتام کرتے ہوئے کہا کہ ‘‘آپ اختراع کرتے ہیں، دنیا میں بہترین بننے کا عہد کرتے ہیں، اور ایک مضبوط ترقی یافتہ ہندوستان کے خواب کو تعبیر دیتے ہیں۔ آپ مجھے وہاں ہمیشہ اپنا ساتھ دیتے ہوئے پائیں گے’’۔
اپنے خطاب میں وزیر دفاع جناب راج ناتھ سنگھ نے ’فخر کا راستہ‘ کو ڈدفاعی ایکسپو -2022 کا نہ صرف ایک موضوع کے طور پر بیان کیا، بلکہ نئے ہندوستان، جو مضبوط اور آتم نربھر ہے، کا ایک نیا مقصد بھی بتایا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ 'امرت کل' کے آغاز میں دفاعی ایکسپو- 2022 کا انعقاد حکومت کے مضبوط عزم کی عکاسی کرتا ہے تاکہ ملک کو تمام خطرات سے محفوظ رکھا جائے اور اگلے 25 سالوں میں ہندوستان کو ایک عالمی دفاعی مینوفیکچرنگ مرکز میں تبدیل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘ دفاعی ایکسپو ایک پرامید اور خود کفیل ہندوستان کی علامت ہے۔ یہ ہندوستان کے فخر، طاقت اور عزم کی علامت ہے’’۔
وزیر دفاع نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی متحرک قیادت میں، ہندوستانی دفاعی شعبہ پوری لگن کے ساتھ مسلسل قومی فخر کی راہ پر گامزن ہے۔ انہوں نے دفاعی ایکسپو- 2022 میں 80 سے زیادہ ممالک کے وزرائے دفاع، سروس چیف اور عہدیداروں کے علاوہ 1,300 سے زیادہ ہندوستانی نمائش کنندگان کی اپنی جدید ترین ٹیکنالوجیز کے ساتھ بڑے پیمانے پر شرکت کو ہندوستان کے ابھرتے ہوئے کاروبار میں گھریلو اور عالمی کاروباری برادری کے نئے اعتماد کا ثبوت قرار دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ دفاعی ایکسپو میں اور اس سے پہلے کی دو طرفہ میٹنگوں کے دوران، بہت سے ممالک نے ہندوستان میں بنائے جانے والے دفاعی آلات/ٹیکنالوجی/تربیتی نظام میں دلچسپی ظاہر کی ہے، جو دفاعی شعبے کی ترقی کی عکاسی کرتا ہے۔
اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ ہندوستانی دفاعی صنعت کا بدلتا ہوا منظر نامہ نجی شعبے کو نئے مواقع فراہم کر رہا ہے، جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا، آج بڑے صنعتی گھرانے دفاعی منصوبوں کے لیے مقابلہ کر رہے ہیں اور بڑی سرمایہ کاری کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے حکومت کی طرف سے مائیکرو، سمال اور میڈیم انٹرپرائزز (ایم ایس ایم ایز) پر یکساں زور دینے پر روشنی ڈالی، یہ کہتے ہوئے کہ خصوصی مراعات فراہم کی جا رہی ہیں ،جس سے دفاعی شعبے میں ان اداروں کی شرکت کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔
تحقیق اور ترقی کو ایک اور اہم شعبہ قرار دیتے ہوئے، وزیر دفاع نے کہا، حکومت فرنٹیئر ٹیکنالوجیز میں آر اینڈ ڈی فنڈنگ پر توجہ دے رہی ہے اور دفاعی پیداوار میں تکنیکی قیادت حاصل کرنے کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کو فروغ دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی ڈیولپمنٹ فنڈ اور انوویشنز فار ڈیفنس ایکسی لنس (آئی ڈی ای ایکس) پہل قدمی اس سمت میں کئے گئے قدامات ہیں۔
جناب راج ناتھ سنگھ نے اس بات پر زور دیا کہ قومی سلامتی کو ہمیشہ حکومت کی اولین ترجیح دی گئی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ "زمین، پانی اور آسمان پہلے ہی ہماری فوج کی بہادری کے گواہ ہیں، لیکن اب ہم سمندر کی گہرائیوں تک پہنچ کرزیر آب ڈومین بیداری اور ایرو اسپیس فورس کے طور پر خلاء کی بلندیوں کی شکل میں اپنی دفاعی صلاحیتوں کو بڑھا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کے ذریعہ شروع کیا گیا مشن دفاعی- اسپیس اس سمت میں ایک اہم سنگ میل ہے۔ مشن دفاعی- اسپیس کے تحت، خلائی ڈومین میں دفاعی ضروریات کی بنیاد پر اختراعی حل حاصل کرنے کے لیے 75 چیلنجوں کو کھولا جا رہاہے۔
گجرات کے وزیر اعلیٰ جناب بھوپیندر بھائی پٹیل، گجرات کے گورنر جناب اچاریہ دیوورت، چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل انیل چوہان، چیف آف ایئر اسٹاف ایئر چیف مارشل وی آر چودھری، چیف آف نیول اسٹاف ایڈمرل آر ہری کمار، چیف آف آرمی اسٹاف جنرل منوج پانڈے اور دفاع کے سکریٹری ڈاکٹر اجے کمار اس موقع پر موجود تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ش ح۔ا ک۔ ق ر۔
U-11598
(Release ID: 1869146)
Visitor Counter : 182