زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

ایک آتم نربھر بھارت بنانے کے لئے کرشی میں ہمیں آتم نربھر ہونے کی ضرورت ہے :مرکزی وزیر  مملکت کیلاش چودھری کا بیان


کٹک کے این آر آر آئی  میں منعقد آئی سی اے آر کی علاقائی کمیٹی  کی چھبیسویں میٹنگ

میٹنگ میں اڈیشہ، مغربی بنگال، تلنگانہ، آندھرا پردیش اورانڈمان نکوبار جزائر کے مرکز کے زیرانتظام علاقوں کی شرکت

Posted On: 14 OCT 2022 12:44PM by PIB Delhi

زراعت اورکسانوں کی بہبود کی مرکزی وزات کے تحت زرعی تحقیق کی بھارتی کونسل آئی سی اے آر نے کٹک کے آئی سی اے آر۔ چاول کی تحقیق کے قومی ادارے میں آج مغربی بنگال،  اڈیشہ، تلنگانہ ، آندھرا پردیش اورانڈمان نکوبارجزائر کے مرکز کے زیر انتظام علاقے  پر مشتمل آئی سی اے آر کی علاقائی  کمیٹی دوئم کی 26ویں میٹنگ کااہتمام کیا ۔

# کٹک این آر آر آئی میں @ آئی سی اے آر انڈیا علاقائی کمیٹی دوئم کی 26 ویں میٹنگ کاافتتاح کیا گیا۔ اس کامقصد محققین اور عہدیداروں کو ایک فورم فراہم کرنا ہے تاکہ زراعت اور اس سے شعبے سے متعلق مزید معلومات میں موجودہ تحقیق اور تربیتی کوشش کی خلا کو معائنہ کیا جاسکے۔ @KailashBaytu pic.twitter.com/na3bc2Qm7Y

— PIB in Odisha (@PIBBhubaneswar) October 14, 2022

 

 

ورچوئل موڈ میں افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے زراعت اورکسانوں کے بہبود کے مرکزی وزیرمملکت جناب کیلاش چودھری نے کہا کہ  ہمیں تحقیق اور ترقیاتی سرگرمیوں کو تیز کرنے کی ضرورت ہے اوراس بات کو یقینی بنانا ہے کہ اس تحقیق اور ترقیاتی سرگرمیوں کےفائدے بنیادی سطح تک ہمارے کسانوں تک پہنچیں۔ کسانوں کی آمدنی بڑھانے کی خاطر ہمیں اپنے قرض کے بوجھ کو کم کرنا ہے، نئے بیج فراہم کرنا ہے، مارکیٹ کے رابطے کو بڑھانا ہے اورپیداوار کےبعد اسے ذخیرہ کرنے کی سہولتوں میں اضافہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ریاستوں کو فیلڈ سطح پر سرگرمی کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے۔ مرکز ہمیشہ امداد فراہم کرے گا ۔

قدرتی کھیتی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ  کمیکلس ، کھادوں پر مبنی کھیتی سے  تبدیل ہونے کی ضرورت ہے ۔ ٹکنالوجی  کوکسانوں تک پہنچانے کی ضرورت ہے، انہوں نے مزید کہاکہ صرف تحقیق  ہی اکیلے طور نہیں پہنچ سکتی بلکہ کسانوں تک پہنچنے کے لئے تحقیق کو انجام تک پہنچانے کی ضرورت ہے ۔

وزیرموصوف نے کہاکہ ہمیں کرشی میں آتم نربھر ہونےکی ضرورت ہے، تبھی ہندوستان آتم نربھر بنے گا۔ انہوں نے شرکاء سے کہا کہ میٹنگ کے نتائج زرعی سیکٹر میں مدد دینے میں معاون ثابت ہوں گے اوراس کے دور رس نتائج مرتب ہوں گے ۔

انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اسطر ح کاجائزہ نہ صرف ترقی کے جانچ کے لئے ضروری ہے بلکہ  مسائل کو حل کرنے کے لئے بھی ضروری ہے  اور ہمیں ممکنہ طور پر حل وضع کرنا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ اڈیشہ، مغربی بنگال، آندھراپردیش اورتلنگانہ جیسی ریاستیں انتہائی خراب  موسمیاتی حالات سے بری طرح متاثر ہورہی ہیں اس لئے کسانوں کے لئے  نئی کلائمیٹ ، اسمارٹ ٹکنالوجیوں کو فروغ دیا جانا چاہئے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ جبتک زرعی سرگرمیوں کو ایک کمرشیل مشترکہ پروجیکٹ کے طور پر نہیں لیا جاتا تب تک کوئی بھی   پوری طرح  صلاحیتوں سے فائدہ نہیں اٹھاسکتا اور اپنی  پیداوار کی مناسب قیمت حاصل نہیں کرسکتا۔

 

 

زرعی تحقیق اور تعلیم کے محکمہ کے سکریٹری (ڈی اے آر ای)  اورآئی سی اے آر کے  ڈائرکٹر جنرل، ڈاکٹر ہمانشو پاٹھک نے پروگرام کے مقاصد بیان کیے اور اس بات پر زور دیا کہ کووڈ-19 کی وبا کے باوجود، ہندوستان کی زرعی اور خوراک کو ڈبہ بند کرنے کی مصنوعات  کی مصنوعات کی برآمدات میں 13 فیصد تک کا اضافہ ہوا ہے۔  جبکہ پچھلے سال  یہ برآمدات کم رہی، البتہ  خوراک کی اشیاکی عالمی برآمد میں صرف 3 فیصد کی حصہ داری رہی اور اس کی وجہ پروسیسنگ کی کم سطح اور کم قیمت میں اضافہ ہے۔ اس کے علاوہ پروسیسنگ کی کم سطح سے  بھی ہندوستان کی  خوراک کی برآمد ات  کی عکاسی ہوتی ہے جس میں  بنیادی طور پر چاول، آٹا، چینی، گوشت، مچھلی وغیرہ  شامل ہیں۔ انہوں نے مٹی کی خراب کوالٹی، کھاد کےکم استعمال، کیڑے مکوڑوں کا  کھیتوں میں حملہ اور مان سون کی بارشوں پر زیادہ انحصار جیسی مختلف وجوہات کی وجہ سے اس خطے کی کم پیداور کے بارے میں اپنی تشویش کااظہار کیا۔

آئی سی اے آر کے اے ڈی جی ( سی سی اینڈ ایف ایف سی) ڈاکٹر آر کے سنگھ نے تمام معززین کا خیرمقدم کیا اورآئی سی اے آر۔ این آر آر آئی  کٹک کے  ڈائریکٹر ڈاکٹر بی سی پاترا اور آر سی ایم -2 کے  ممبر سکریٹری نے افتتاحی پروگرام میں اظہار تشکر کیا۔ افتتاحی سیشن ختم ہونے کے بعد، تکنیکی سیشن کے دوران ریاست کے اعتبار سے مسائل اور تحقیقی ضروریات/ترقیاتی  امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔  اس سے قبل میٹنگ کے دوران ان امور سے متعلق ایکشن ٹیکن رپورٹ (اے ٹی آر)  بحث ہوئی طے پانے والے امور پر غور کیا گیا اور خطے میں زراعت، ڈیری، فشریز، قدرتی وسائل کے انتظام اور انسانی وسائل کی ترقی سمیت زراعت کی ترقی کے لیے ایک روڈ میپ تیار کرنے پر بھی  تبادلہ خیال کیا گیا۔ یہ میٹنگ  زراعت اور اس سے متعلقہ پہلوؤں اور ریاست کے مخصوص مسائل کی نشاندہی کرنے کے لئےلک اور حصولیابیوں کے ذریعہ مناسب حل پیش کرکے ا آئی سی اے آر اور ریاستی حکومتوں کے درمیان  رابطے قا ئم کرنے میں مددگار ثابت ہوگی اور مخصوص وقت کے اندر متعلقہ ریاستوں کے زراعت کی تحقیق کے قومی نظام کے  حل  تلاش کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوگی۔

 

آئی سی اے آر نے زرعی آب و ہوا والے علاقوں کی بنیاد پر آٹھ علاقائی کمیٹیاں قائم کی ہیں۔ ان علاقائی کمیٹیوں کا مقصد محققین اور ریاستی حکومت کے عہدیداروں کو زراعت، مویشی پروری اور ماہی پروری میں موجودہ تحقیق اور تربیتی کوششوں میں موجود بڑے خلاء کا جائزہ لینے کے لیے ایک فورم فراہم کرنا ہے۔ ترجیحات کی نشاندہی کرنا؛ اور آنے والے دو سالوں کے لیے ملک کے مختلف زرعی ماحولیاتی خطوں میں تحقیق اور توسیعی تعلیم کا ایجنڈا طے کرنا بھی ہے۔ زرعی ٹیکنالوجی کی تشخیص، تطہیر اور منتقلی کے شعبوں میں قومی مطابقت کا ایک تحقیقی ایجنڈا علاقائی کمیٹی کے باقاعدہ اجلاس میں بحث کے لیے تشکیل دیا گیا ہے، جو دو سال میں ایک بار منعقد ہوتا ہے۔

 

 

**********

 

 

ش ح ۔ح ا۔ف ر

U.No:11499



(Release ID: 1868433) Visitor Counter : 109


Read this release in: English , Hindi , Odia , Tamil