سٹرک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کی وزارت
مرکز ریاستوں سے زیادہ ٹریفک والی ریاستی شاہراہوں کا قبضہ لینے، 4 یا 6 لین والی شاہراہیں تیار کرنے اور پھر 12-13 سالوں کے اندر ٹول وصولی کے ذریعے سرمایہ کاری کی وصولی کا منصوبہ بنا رہا ہے: جناب نتن گڈکری
‘‘مالیاتی منڈیوں کو ہندوستان کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کو فنڈ دینے کے لیے اختراعی ماڈلز کے ساتھ آنے کی ضرورت ہے۔ ہم پی پی پی ماڈل میں سرمایہ کاری کرنے کی دعوت دے رہے ہیں’’
سڑک نقل و حمل اور شاہراہوں کے مرکزی وزیر نے ہندوستان کے نیشنل ایکسچینج ممبران کی ایسوسی ایشن کے 12ویں بین الاقوامی کنونشن سے ورچوئل طور پر خطاب کیا
ممبئی اور بنگلور کے درمیان سفر کے وقت کو 5 گھنٹے تک کم کرنے کے لیے گرین ایکسپریس ہائی وے
Posted On:
15 OCT 2022 6:12PM by PIB Delhi
سڑک نقل و حمل اور شاہراہوں کی وزارت ریاستی حکومتوں سے زیادہ ٹریفک والی ریاستی شاہراہوں کو 25 سال کی مدت کے لیے اپنے قبضے میں لینے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ اس کے بعد ان ریاستی شاہراہوں کو 4 یا 6 لین والی شاہراہوں میں تبدیل کیا جائے گا اور پھر مرکز ان شاہراہوں سے ٹول وصول کرے گا۔ یہ بات سڑک نقل و حمل اور شاہراہوں کے مرکزی وزیر نتن گڈکری نے ایسوسی ایشن آف نیشنل ایکسچینج ممبرز آف انڈیا (اے این ایم آئی) کے 12ویں بین الاقوامی کنونشن سے ایک ورچوئل خطاب میں کہی۔ یہ کنونشن آج ممبئی میں منعقد ہوا۔ جناب گڈکری نے مزید کہا کہ 12-13 سال کی مدت کے بعد سرمایہ کاری کو سود سمیت ان ریاستی شاہراہوں سے مکمل طور پر وصول کر لیا جائے گا اور اس کے ساتھ ہی زمین کے حصول کے اخراجات بھی وصول کر لئے جائیں گے۔ انہوں نے زور دیا کہ ملک کے بنیادی ڈھانچے کے سیکٹر میں سرمایہ کاری خطرے سے پاک ہوگی اور اس سے اچھا منافع ملے گا اور بنیادی ڈھانچے کے لیے سرمایہ کاری میں تعاون پر زور دیا۔‘‘مالیاتی منڈیوں کو ہندوستان کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کو فنڈ دینے کے لیے اختراعی ماڈلز کے ساتھ آنے کی ضرورت ہے۔ ہم پی پی پی ماڈل میں سرمایہ کاری کی دعوت دے رہے ہیں۔ اگر ہم اپنی سرمایہ کاری کو فضلہ کے انتظام، گرین ہائیڈروجن، سولر اور اس طرح کے کئی منصوبوں پر لگاتے ہیں تو ہم دنیا کو توانائی برآمد کر سکتے ہیں۔ اختراع، صنعت کاری، سائنس اور ٹیکنالوجی مستقبل کے ہندوستان کی دولت ہیں۔’’ انہوں نے مزید کہا کہ مرکز نے ملک میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی کو سب سے زیادہ ترجیح دی ہے۔
بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ‘‘ہم ممبئی اور بنگلور کے درمیان گرین ایکسپریس ہائی وے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔’’ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ممبئی-بنگلور کے درمیان 5 گھنٹے اور پونے اور بنگلور کے درمیان 3.5 سے 4 گھنٹے کا سفر ہوگا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ممبئی-پونے ایکسپریس ہائی وے پونے کے رنگ روڈ کے قریب سے ایک موڑ لے گی اور بنگلور کی طرف ہائی وے کے طور پر شروع ہوگی۔
اسی طرح ملک میں 27 گرین ایکسپریس ہائی ویز بن رہی ہیں۔ اس سال کے آخر تک 2 گھنٹے میں دہلی - دہرادون، 2 گھنٹے میں دہلی - ہردوار، 2 گھنٹے میں دہلی - جے پور، 2.5 گھنٹے میں دہلی - چندی گڑھ، 4 گھنٹے میں دہلی - امرتسر، 8 گھنٹے میں دہلی - سری نگر، 6 گھنٹے میں دہلی - کٹرا، 10 گھنٹے میں دہلی - ممبئی، 2 گھنٹے میں چنئی - بنگلور اور آدھے گھنٹے میں لکھنؤ - کانپور
کو جوڑنے والی شاہراہیں ہوں گی۔ سڑک نقل و حمل اور شاہراہوں کے مرکزی وزیر نے کہا کہ گورکھپور سے سلی گوڑی اور وارانسی سے کولکاتہ کو جوڑنے والے ہائی وے پروجیکٹ بھی ابھی جاری ہیں۔ ‘‘نیشنل واٹر گرڈ کی طرح ہم نیشنل ہائی وے گرڈ تیار کرنا چاہتے ہیں۔’’ انہوں نے کہا کہ ٹول سے آمدنی فی الحال 40 ہزار کروڑ روپے تک پہنچ گئی ہے اور یہ 2024 کے آخر تک بڑھ کر 1 لاکھ 40 ہزار کروڑ روپے تک پہنچ جائے گی۔
وزیر موصوف نے کہا کہ وزارت 2,50,000 کروڑ روپے کی لاگت سے 75 سرنگوں کی تعمیر کے عمل میں بھی مصروف ہے۔ جناب گڈکری نے بتایا کہ ملک میں روزانہ اوسطاً 40 کلومیٹر سڑکیں بنتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت ملک میں سڑکوں کی لمبائی 65 لاکھ کلومیٹر ہے اور اس میں سے 1.45 لاکھ کلومیٹر قومی شاہراہیں ہیں۔ سڑک نقل و حمل اور شاہراہوں کے مرکزی وزیر نے کہا کہ مستقبل میں ہائی ویز بنانے سے پہلے منصوبہ نجی شعبے کے سرمایہ کاروں کے ساتھ تعاون اور مشترک ملکیت میں زمین حاصل کرنے کا ہے۔
جناب گڈکری نے مزید کہا کہ ملک میں سرکاری ٹرانسپورٹ کی ترقی کے بہت زیادہ امکانات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ای-بسوں کو متعارف کرانے میں اچھا اقتصادی امکان ہے۔ ان کی وزارت کی طرف سے اٹھائے گئے کچھ منصوبوں میں شہروں میں الیکٹرک گاڑیاں، ٹرالی بسیں اور بس بندرگاہیں شروع کرنا شامل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیاحوں کے لیے اے سی لگژری بسیں بھی شروع کی جا سکتی ہیں۔ پربت مالا اسکیم کے تحت پہاڑی علاقوں میں روپ وے، کیبل کار اور فنیکولر ریل تیار کی جارہی ہے۔ وزیر موصوف نے کہا کہ ریستوران اور پارکنگ پلازے جو ان پراجیکٹس کے ارد گرد بنیں گے وہ بھی آمدنی کے ذرائع میں اضافہ کریں گے۔
سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کی وزارت ایتھنول، میتھانول، بائیو ڈیزل، بائیو ایل این جی، بائیو-سی این جی، الیکٹرک اور گرین ہائیڈروجن کو شامل کرنے کے لیے ایندھن کی بنیاد کو متنوع بنانے پر بھی غور کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نیشنل ہائیڈروجن مشن کے تحت، مرکز ہندوستان کو ایک گرین ہائیڈروجن مرکز بنانا چاہتا ہے اور توانائی کی اس شکل کو دنیا کو برآمد کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گنے، بانس اور دیگر زرعی مصنوعات سے ایتھنول بنانے میں معاشی استحکام ہے۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘بائیو فیول بنا کر ہم زراعت میں ہندوستان کی جی ڈی پی کو بڑھا سکتے ہیں۔’’ انہوں نے مزید کہا کہ بائیو فیول درآمدی متبادل، کم لاگت، آلودگی سے پاک اور گھریلو ہیں۔
یہ بتاتے ہوئے کہ ملک کی آٹوموبائل انڈسٹری کا حجم 7.5 لاکھ کروڑ روپے ہے، جناب گڈکری نے کہا کہ 5 سال کے اندر اسے 15 لاکھ کروڑ روپے کی صنعت بنانے کا منصوبہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آٹوموبائل انڈسٹری میں روزگار کی زیادہ سے زیادہ صلاحیت ہے اور وہ مرکز اور ریاستوں میں زیادہ سے زیادہ جی ایس ٹی لاتی ہے۔ وزیر موصوف نے یہ بھی کہا کہ ٹھوس فضلات کے بندوبست اور سیال فضلات کے بندوبست کے شعبوں میں سرمایہ کاری سے اچھا منافع حاصل ہوگا۔
مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس نے کہا کہ ‘‘مجھے یقین ہے کہ ہندوستان میں مالیاتی منڈیوں کی ترقی اور نمو کے لیے بہت سے شاندار امکانات پیدا ہوں گے۔ مجھے خوشی ہے کہ ہماری کانفرنس کا موضوع امرت کال پر مبنی ہے جو کہ ہمارے معزز وزیر اعظم جناب نریندر مودی کا وژن بھی ہے۔’’
اس موقع پر موجود معززین میں سیبی کی کل وقتی ڈائریکٹر اشونی بھاٹیہ بھی شامل تھیں۔ کنونشن کے دوران اے این ایم آئی کے صدر جناب کملیش شاہ نے سائبر سیکیورٹی کے ایک بڑے اقدام کا اعلان کیا۔ ‘‘ایسوسی ایشن آف نیشنل ایکسچینج ممبرز آف انڈیا (اے این ایم آئی) کو سائبر سیکیورٹی پر سیبی کمیٹی کے لیے آن بورڈنگ ممبران کا اہم کام سونپا گیا ہے جو اسٹاک ایکسچینج کے ساتھ اتحاد میں تشکیل دیا گیا ہے۔ کمیٹی کو تمام مالیاتی ثالثی کرنے والوں کے لیے سائبر سیکیورٹی کے لیے ایک مناسب ڈھانچہ بنانے کا پابند بنایا گیا ہے’’۔
اے این ایم آئی کے بارے میں:
ایسوسی ایشن آف نیشنل ایکسچینج ممبرز آف انڈیا (اے این ایم آئی) ایک ایسوسی ایشن ہے جس میں ملک بھر سے تقریباً 900 اسٹاک بروکرز شامل ہیں جو نیشنل اسٹاک ایکسچینج آف انڈیا لمیٹیڈ، دی بامبے اسٹاک ایکسچینج، ملٹی کموڈٹی ایکسچینج اور دیگر ایکسچینجز کے ممبر ہیں جن کی قومی سطح پر موجودگی ہے۔ اے این ایم آئی کا بنیادی مقصد سرمایہ بازاروں کی ترقی کے لیے کام کرنا ہے۔ اس طرح ملک کی اقتصادی ترقی اور سرمایہ کاروں اور اس کے اراکین کے مجموعی مفاد میں ریگولیٹر، تبادلے اور شرکاء کے درمیان ایک وسیلہ بن کر کام کرنا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ش ح۔ م ع۔ع ن
(U: 11468)
(Release ID: 1868182)
Visitor Counter : 152