عملے، عوامی شکایات اور پنشن کی وزارت

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ جموں و کشمیر سے شروع ہونے والا ’پرپل ریوولیوشن‘  سے پرکشش راستے  پیدا ہوئے ہیں اور لیوینڈر سیکٹر میں داخل ہونے والے  اس سے فائدہ اٹھا رہے ہیں


ان نئے مواقع کے بارے میں وسیع تر تشہیر اور بیداری  کی ضرورت ہے

زراعت کی پائیداری کو یقینی بنانے والی چیزوں   میں  آب و ہوا کے لیے لچکدار ایگری فوڈ سسٹمز کے واسطے  جنیاتی اختراعات ، کیڑوں کی روک تھام کی  اختراعات، حیاتیاتی تنوع کا تحفظ، کاربن نیو ٹرالٹی  اور زراعت میں فوسل ایندھن کے استعمال کو کم کرنا شامل ہے

Posted On: 13 OCT 2022 6:44PM by PIB Delhi

سائنس اور ٹکنالوجی کی وزارت  کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج)، وزیراعظم کے دفتر، خلا اور ایٹمی توانائی کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج یہاں کہا کہ جموں و کشمیر سے شروع ہونے والا ’پرپل ریوولیوشن‘  پرکشش اسٹارٹ اپ مواقع فراہم کراتا ہے اور لیوینڈر میں داخل ہونے والے  اس سے بہت فائدہ اٹھا رہے ہیں، لیکن جس چیز کی ضرورت ہے وہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں حالیہ برسوں میں شروع کئے گئے روزگار کے ان نئے مواقع کے بارے میں وسیع تر تشہیر اور بیداری پھیلانے کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں اختراعات  کی رفتار نے عالمی پیمانے پر پہنچ گئی ہے، لیکن اسی رفتار سے ذہنیت کی تبدیلی کی بھی حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/djs-1(1)PGHK.jpg

 

یہاں شیر کشمیر یونیورسٹی آف ایگریکلچرل سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی (ایس کے یو اے ایس ٹی) میں لچکدار ایگری فوڈ سسٹمز کے لیے پائیدار زرعی اختراعات‘‘ کے موضوع پر ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے مودی حکومت کی طرف سے شروع کی گئیں زراعت کے لئے  متعدد مفید اصلاحات  کا ذکر کیا اور  کہا کہ ارضیاتی محل و قوع سے متعلق  ٹکنالوجی کے لئے نئی رہنما خطوط اور ڈرون کو تیار کرنے کے ضوابط میں نرمی جیسے کئی شاندار  فیصلے آج کے زراعت کا  کاروبار کرنے والوں اور زرعی اسٹارٹ اپس کے لئے بھی  مفید  ہیں۔

وزیر موصوف نے یہ بھی بتایا کہ اس حکومت نے برطانوی حکومت کے ذریعہ نافذ کئے گئے سو سال پرانے انڈین فاریسٹ ایکٹ میں ایک ترمیم کی ہے ۔ اس ترمیم کے بعد گھریلو بانس کو فاریسٹ ایکٹ سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے تاکہ نوجوان بانس کی گونا گوں  خصوصیات کو زراعت کے ساتھ ساتھ دیگر شعبوں کے لئے بھی استعمال کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پڑوس میں کٹھوعہ اور ریاسی جیسے اضلاع میں بانس کے بڑے ذخائر موجود ہیں لیکن ان کا کبھی خاطر خواہ استعمال نہیں کیا گیا۔

کانفرنس کے موضوع  یعنی ’’ لچکدار ایگری فوڈ سسٹمز کے لیے پائیدار زرعی اختراعات‘‘ کا ذکر کرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ پائیدار اسٹارٹ اپس اور روزگار کے پائیدار ذرائع کے لیے پائیدار اختراعات لازمی  ہیں۔ اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے انہوں نے شروع سے ہی انڈسٹری کے ساتھ منسلک ہونے اور انڈسٹری کو مساوی اسٹیک ہولڈر بنانے کی اہمیت پر زور دیا تاکہ تحقیقی پروجیکٹوں کا تعین صنعت کی ضروریات کے مطابق ہو۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/djs-2(1)O3HA.jpg

 

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ امرت کال کے اگلے 25 برسوں میں جموں و کشمیر اور کئی پہاڑی علاقوں کے ساتھ ساتھ ہمالیائی ریاستیں ہندوستان کی مستقبل کی معیشت کی تعمیر میں  ایک اہم اضافہ کریں گی کیونکہ یہ وہ علاقے ہیں جن کے وسائل کا ماضی میں بہت کم استعمال کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی ان علاقوں پر توجہ مرکوز کرنے سے، وہ 2047 تک ہندوستان کو عالمی سطح پر نمایاں کرنے میں اہم کردار ادا کریں گے۔

کانفرنس کے موضوع پر بات کرتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ اقتصادی رکاوٹوں کو ختم کرنے، مشترکہ خوشحالی کو فروغ دینے اور 2050 تک 9.7 بلین لوگوں کو خوراک فراہم کرانے کے لیے زرعی ترقی  سب سے طاقتور آلہ کار ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے ترقیاتی اہداف کے حصول کے لیے صحت مند ، پائیدار اور شمولیت والا خوراک کا نظام بہت  اہم ہے۔ تاہم انہوں نے زراعت کے شعبے پر ان کے منفی اثرات سے بچنے کے لیے آب و ہوا سے متعلق مسائل کو حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ  زراعت، جنگل بانی اور زمین کے استعمال میں تبدیلی  کی وجہ سے تقریباً 25 فیصد گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج  ہوتا ہے اور زراعت کے شعبے میں  اس کی تخفیف آب و ہوا کی  تبدیلی کے حل کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ  دنیا کو ایک مخمصے کا سامنا ہے کہ پیداوار  کے سلسلے میں  کامیاب ان اختراعات  پر قائم رہیں اور  تباہ کن آب و ہوا کی تبدیلیوں کا خطرہ مول لیں یا پیداوار کی اس ترقی کو  خطرے میں ڈالیں یا زرعی ٹیکنالوجی میں اختراعات  جاری رکھیں تاکہ ہم  آب و ہوا کی تبدیلیوں کے خطرات کا شکار نہ ہوں۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/djs-37QNH.jpeg

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے سبز انقلاب کی مثال بھی دی، جہاں واقعی پیداوار میں اضافہ ہوا اور یہ ایک فائدہ ہے لیکن دوسرا یہ فوائد سنگین منفی پہلوؤں کے ساتھ آئے اور بعض صورتوں میں معاشی ترقی بہت ناہموار تھی اور لوگوں کی حالت  پہلے کی نسبت  خراب ہوئی۔  وزیر موصوف نے  کہا کہ دیگر معاملات میں  ہمیں زرعی کیمیکلز سے سنگین زرعی آلودگی کا سامنا تھا اور  کیڑے مار ادویات کا کیڑوں پر اثر نہیں ہوتا تھا جس سے زیادہ پیداوار کو جاری رکھنا مناسب نہیں رہا۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ  زراعت کی پائیداری کو یقینی بنانے والی چیزوں   میں  آب و ہوا کے لیے لچکدار ایگری فوڈ سسٹمز کے واسطے  جنیاتی اختراعات، کیڑوں کی روک تھام کی  اختراعات، حیاتیاتی تنوع کا تحفظ، کاربن نیو ٹرالٹی  اور زراعت میں فوسل ایندھن کے استعمال کو کم کرنا شامل ہے۔انہوں نے کہا کہ پائیدار طریقے سے غذائی تحفظ اور پیداواری صلاحیت کو بڑھانے کے لیے زرعی اختراعات،  آب و ہوا کےلئے  لچکدار خوراک کے حل، قدرتی وسائل کی بحالی، کاشتکاری کا مستقبل، زرعی سینسرز، فارمنگ ڈرونز اور صحت عامہ اور خوراک کی حفاظت بھارت سمیت زراعت کی دنیا سے متعلق اہم مسائل ہیں۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ہندوستان میں پالیسی ساز اور زرعی سائنسدان روزگار کی صورت حال کو بہتر بنانے اور  بشمول خواتین اور نوجوانوں کے لیےزیادہ سے زیادہ بہتر ملازمتیں پیدا کرنے،سب کے لیے غذائی تحفظ کو بہتر بنانے، بشمول محفوظ اور غذائیت سے بھرپور خوراک تک رسائی اور زراعت اور خوراک کو مزید پائیدار اور آب و ہوا کے لحاظ سے مزید اسمارٹ بنانے اور ساتھ ہی  گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم کرنے  کے لئے سخت محنت کر رہے ہیں۔

آخر میں  ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ  20ویں صدی میں زراعت میں ڈرامائی طور پر تبدیلی آئی  کیونکہ نئی ٹیکنالوجی، میکانائزیشن، کیمیائی استعمال میں اضافہ، اسپیشلائزیشن اور حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے خوراک اور فائبر کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہوا ہے جس سے  پیداوار میں اضافہ ہوا اور خوراک کی قیمتوں میں  کمی آئی ۔ لیکن 21 ویں صدی کے چیلنجز جن میں آب وہوا کی  تبدیلیوں سے لے کر کیڑوں کے حملے اور تنازعات شامل ہیں، خطرہ بن سکتے ہیں۔ وزیر  موصوف نے کہا ’’مجھے یقین ہے کہ زرعی سائنس داں  ہندوستان کی رہنمائی  کرنے کی خاطر خواہ صلاحیت رکھتے ہیں‘‘۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

ش ح۔  ا گ۔ ن ا۔

U-11397



(Release ID: 1867644) Visitor Counter : 121


Read this release in: English , Hindi