سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

سائنس و ٹکنالوجی سے متعلق    ہند-ناروے  مشترکہ ورکنگ گروپ نے نئے شعبوں میں تعاون کی توسیع پر تبادلہ خیال کیا

Posted On: 12 OCT 2022 6:02PM by PIB Delhi

سائنس و ٹکنالوجی سے متعلق    ہند-ناروے  مشترکہ ورکنگ گروپ نے  دونوں ممالک  کے درمیان       نئےشعبوں میں تعاون کی توسیع پر تبادلہ خیال کیا جن  میں کوانٹم سائنس اور ٹیکنالوجی، الیکٹرک موبلٹی، گرین ہائیڈروجن ،سمندری سائنس، سائبر فزیکل سسٹم، بلیو اکانومی، انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی    شامل ہیں ۔

12 اکتوبر 2022 کو ہونے والی میٹنگ میں تعاون کے موجودہ شعبوں جیسے پولر سائنسز، بائیو اکانومی، قابل تجدید توانائی، نینو سائنس اور ٹیکنالوجی اور اینٹی مائکروبیل     ریسسٹنس کو مضبوط بنانا بھی شامل ہے ۔

میٹنگ  میں دوطرفہ ورکشاپس، جاری مشترکہ تحقیقی  پراجیکٹوں کے لیے تعاون   ، صنعت کی شراکت  داری کے ساتھ نئے مشترکہ آر اینڈ ڈی  پروجیکٹ کال، انسانی صلاحیت کا  فروغ  جیسی سرگرمیوں کو آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ۔ اس میں ان شعبوں پر جو معاشرے کے ساتھ ساتھ صنعتی آر اینڈ ڈی پروگراموں سے  زیادہ مطابقت یا اثر رکھتے ہیں،ان پر توجہ مرکوز کی گئی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001LDQ0.jpg

 

ہندوستانی وفد  کی قیادت کرنے والے ،ہندوستان کے محکمہ  سائنس و ٹکنالوجی کے بین الاقوامی تعاون کے مشیر اور سربراہ جناب ایس کے وارشنے نے کہا کہ

"تعاون سے آر اینڈ ڈی کے معیار اور مطابقت کو بڑھانے،  ٹکنالوجی  ٹرانسلیشن ،    اسے مارکیٹ تک لے جانے ، صنعت کو جوڑنے ،ا سٹارٹ اپس، ایم ایس ایم ای سے آر اینڈ ڈی لیبز اور اکیڈمیا، سماجی رابطہ، لوگوں کے لیے سائنس ، تنوع اور شمولیت (نوجوان، خواتین، دیہی، ایس سی اینڈ ایس ٹی) سائنس و ٹکنالوجی  کو قومی ترجیحات کے ساتھ ہم آہنگ کرنا،پانی، توانائی، ماحولیات، نقل و حمل، صحت، مینوفیکچرنگ،کچرے کی پروسیسنگ  وغیرہ  میں مدد ملےگی۔

محترمہ این لائن وولڈ، ڈائریکٹر جنرل، وزارت تعلیم و تحقیق جنہوں نے ناروے کی طرف سے وفد کی سربراہی کی،اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان ،ناروے کے لیے سائنس و ٹکنالوجی  تعاون میں یورپ سے باہر 9 ترجیحی ممالک میں شامل ہے۔انہوں نے  سمندر، صحت، توانائی ، آب و ہوا اور سیکورٹی جیسے ترجیحی شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنانے پر زور دیا۔

ہندوستان میں ناروے کے سفیر ہانس جیکب فریڈن لنڈ نے دونوں ممالک کے درمیان سائنس و ٹکنالوجی   تعاون کے کامیاب شعبوں پر روشنی ڈالی اور امید ظاہر کی کہ یہ میٹنگ  سبز ہائیڈروجن، اینٹی مائکروبیل مزاحمت، قابل تجدید توانائی  وغیرہ  جیسے بڑھتی ہوئی مطابقت  والےشعبوں تک پھیلے گی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0023KIT.jpg

 

سائنس اور تعلیم کی وزارتوں کے ساتھ ساتھ وزارت خارجہ کے نمائندوں نےبھی  ناروے کے اپنے  ہم منصبوں کے ساتھ ان موضوعاتی شعبوں میں جن میں تعاون کو آگے بڑھایا جا سکتا ہے اور ایسا کرنے کے طریقہ کار پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا۔

ہند-ناروے سائنس و ٹکنالوجی   تعاون کو ایک بین حکومتی معاہدے کے ذریعے باضابطہ شکل دی گئی تھی جس پر 2006میں ناروے کے  ٹرومسو  میں دستخط ہوئے تھےاور جسے  مئی 2009میں اوسلو میں دستخط کیے گئے تعاون کے پروگرام (پی او سی )کے ذریعے فعال کیا گیا تھا ۔بین حکومتی معاہدے کے فریم ورک کے تحت تشکیل کردہ ایک مشترکہ ورکنگ گروپ کا اب تک 6 بار، باری باری سے ہندوستان اور ناروے میں اجلاس ہو چکا ہے۔

اب تک کی سرگرمیوں میں17-2016 کے دوران آئی سی ٹی اور بائیو اکانومی پر مشترکہ ورکشاپس کے لیے تعاون شامل ہے۔اس میں آئی سی ٹی کے تحت مشترکہ منصوبے اور بائیو اکانومی کے تحت پراجیکٹ بھی شامل ہیں ۔ قابل تجدید توانائی پر مشترکہ کال 2017-2018 میں شروع کی گئی تھی۔انرجی سٹوریج، مائیکرو گرڈز اور سولر سیل ایپلی کیشنز پر مشترکہ منصوبوں  کو تعاون دیا گیا۔2018-2019کے دوران نینو سائنس اور ٹیکنالوجی پر ایک مشترکہ کال کا آغاز کیا گیا اور 7 مشترکہ منصوبوں کو تعاون دیا گیا۔

 

****

ش ح ۔ م م ۔ م ر

U.No:11340

 



(Release ID: 1867312) Visitor Counter : 118


Read this release in: English , Hindi