بجلی کی وزارت

این سی آر اور اس سے ملحقہ ریاستوں میں پرالی کے بندوبست کا جائزہ لینے کیلئے بین وزارتی میٹنگ کا انعقاد


حرارتی بجلی پلانٹوں میں بیک وقت بایوماس تیار کرنے کے پہلو پر بھی نظرثانی کی گئی

جناب آر کے سنگھ اور جناب بھوپیندر یادو نے مشترکہ طور پر میٹنگ کی صدارت کی

جناب سنگھ نے ٹی پی پیز میں بایوماس پیلیٹس کی خریداری اور اس کے استعمال کیلئے احکامات میں تیزی لانے پر زور دیا

بایو ماس پیلیٹ کو آگ سے خشک کرنے  کیلئے  مینوفیکچرنگ کی سہولیات کے قیام میں تیزی لانے کے اقدامات کئے جانے چاہئے تاکہ بایوماس پیلیٹس کی فراہمی میں درپیش چیلنجوں پر قابو پایا جاسکے: جناب سنگھ

Posted On: 03 OCT 2022 7:54PM by PIB Delhi

بجلی اور این آرای کے مرکزی وزیر جناب آرکے سنگھ اور ماحولیات،جنگلات اور ماحولیاتی تبدیلی کے مرکزی وزیر جناب بھوپیندر یادو کی شریک صدارت میں ایک اعلی سطحی بین وزارتی میٹنگ کا انعقاد کیا گیا تاکہ این سی آر اور اس سے متصل علاقوں میں پرالی کے بندوبست کے ساتھ ساتھ حرارتی بجلی پلانٹوں میں بایو ماس معاون فائرنگ کی پیش رفت کا جائزہ لیاجاسکے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/IMG-20221003-WA00161GV5.jpg

 

ملک میں خریف فصلوں کی کاشت کی شروعات کے تناظر میں یہ میٹنگ منعقد کی گئی۔ اس میٹنگ میں بجلی اور ایم او ای ایف اور سی سی کی وزارتوں کے سکریٹریز، ایم او اے اور ایف ڈبلیو کے سینئر افسران، پنجاب،ہریانہ  اور اترپردیش حکومت کے چیف سکریٹریز، این سی آر میں فضائی معیار سے متعلق چیئرمین –کمیشن کے ساتھ ساتھ این سی آر خطے میں بجلی سے متعلق تمام اداروں کے سربراہان  نیز ان وزارتوں کے افسران نے شرکت کی۔ اس کے علاوہ اس میٹنگ میں سی اے کیو ایم ، سی ای اے ، سی پی سی بی وغیرہ جیسے اہم سرکاری اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/IMG-20221003-WA0014L0S6.jpg

 

جناب آرکے سنگھ نے اس بات پر زور دیا کہ ٹی پی پیز میں بایوماس پیلیٹس کی خریداری اور اس کے استعمال کیلئے احکامات میں تیزی لانی چاہئے اور کم ازکم پانچ فیصد معاون فائرنگ کو یقینی بنایا جانا چاہئے۔

جناب آرکے سنگھ نے اس بات  کو اجاگر کیا کہ بجلی اداروں کو موجودہ ٹینڈروں کی خریداری کے عمل کو جلد ازجلد مکمل کرنے کیلئے تمام کوششیں کرنی چاہئیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ طویل مدتی ٹینڈروں سے بروقت فراہمی شروع نہیں ہوئی ہے ، بجلی کے اداروں کو متبادل طریقوں جیسے کمیشن ایجنٹوں کے ذریعہ قلیل مدت کیلئے خریداری کا عمل شروع کرنا چاہئے کیونکہ کٹائی کا موسم پہلے ہی شروع ہوچکا ہے۔

جناب آر کے سنگھ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ مختلف مقامات پر بایوماس پیلیٹس کو آگ میں خشک کرنے کیلئے تیزی سے مینوفیکچرنگ کے قیام کے اقدامات کرنے چاہئیں تاکہ بایوماس پیلیٹس کی فراہمی میں درپیش چیلنجوں پر قابو پایا جاسکے۔

جناب سنگھ نے مزید تجویز دی کہ ہرریاست کے پرنسپل سکریٹری(ماحولیات) کو ریاست میں بایوماس معاون فائرنگ کیلئے نوڈل فرد کے طور پر کام کرنا چاہئے۔

جناب سنگھ نے مزید کہا کہ وزارت کو ایسے حرارتی بجلی کے پلانٹوں پر تعزیراتی دفعات عائد کرنے چاہئے  جو بایوماس معاون فائرنگ سے متعلق ایم اوپیز کی پالیسی کی تعمیل نہیں کررہے ہیں۔ ان حقائق پر کافی زور دیا گیا ہے کہ شہریوں کی صحت اور ان کی حفاظت اعلی ترجیح ہے اور کسی  کوبھی معصوم فرد کی جان کو خطرے  میں ڈالنے کا حق نہیں ہے۔

ماحولیات، جنگلات اور ماحولیاتی تبدیلی کے مرکزی وزیر جناب بھوپیندر یادو نے میٹنگ میں پیش کی گئیں تجاویز کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے آگے کہا کہ بجلی کی وزارت(ایم اوپی) تھرمل پاور اسٹیشنوں کی معاون فائرنگ بایوماس کیلئے ترجیحی  طور پر کام کرنے پر غور کرسکتی ہے۔ انہوں نے مشن موڈ میں ایم اوپی کے پہل کی ستائش کی اور کہاکہ تمام افراد کو بایوماس مشن کے مقصد کے حصول میں مدد کرنی چاہئے جو ملک کے عزت مأب  وزیراعظم کا ایک مشن ہے۔

واضح رہے کہ مالی سال 2020-21 تک صرف 8 پاور پلانٹس نے بایوماس پیلٹس کو مشترکہ طور پر فائر کیا تھا جبکہ  اب یہ تعداد بڑھ کر 39 ہو گئی ہے۔ این سی آر خطہ میں، 10 ٹی پی پی نے  معاون  فائرنگ شروع کر دی ہے۔ آج تک، ملک بھر میں 39 تھرمل پاور پلانٹس میں 83066 میٹرک ٹن بایوماس کو ساتھ فائر کیا گیا ہے جس کی کل صلاحیت 55390 میگاواٹ ہے۔ این سی آر کے علاقے میں، بائیو ماس کو ساتھ فائر کیا گیا جو 22,696  میٹرک ٹن ہے جس میں سے 95 فیصد این ٹی پی سی نے کیا ہے۔  اس کے علاوہ  این ٹی پی سی لمیٹڈ نے پی او  کا 99 فیصد تعاون کیا ہے۔ یہ تجویز  پیش کی گئی  کہ دوسرے جی ای این سی اوزکو ملک میں بایوماس  معاون-فائرنگ کے کامیاب نفاذ کے لیے این ٹی پی سی کے نقش قدم پر چلنا چاہیے۔

بائیو ماس پیلیٹس کی خریداری  کے تعلق سے   متعدد پاور پلانٹس کی جانب سے  بڑی تعداد میں ٹینڈرز جاری کیے گئے ہیں۔ تقریباً 106 ایم ایم ٹی بائیو ماس ٹینڈرز ٹینڈرنگ کے عمل کے مختلف مراحل میں ہیں۔ ان میں سے 35 پاور پلانٹس کے ذریعے 43.47 لاکھ  ایم ٹی بائیو ماس ٹینڈرز کا آرڈر پہلے ہی دیا جا چکا ہے جبکہ 1064 لاکھ ایم ٹی کے لیے ٹینڈرنگ کا عمل جاری ہے۔

یہ بھی بتایا گیا کہ کسانوں، پیلٹ مینوفیکچررز اور پاور پلانٹ کے اہلکاروں سمیت سیکٹر کے مختلف اسٹیک ہولڈرز کے لیے 25 آف لائن اور آن لائن ٹریننگ  مشترکہ  بیداری پروگرام منعقد کیے گئے۔ جبکہ مالی سال 2021-22 میں اس طرح کے 10 پروگرام چھ ماہ کی مدت میں منعقد کیے گئے، اس مالی سال میں چھ ماہ کے عرصے میں 15 پروگرام پہلے ہی منعقد کیے جا چکے ہیں۔

جائزے کے دوران، یہ دیکھا گیا کہ ملک میں ٹی پی پیز میں کوئلے کے ساتھ بائیو ماس کی 5 فیصد معاون-فائرنگ کا ہدف ابھی بہت دور ہے۔ تاہم زیادہ تر پاور پلانٹس نے طویل مدتی ٹینڈرز جاری کر دیے ہیں اور ان ٹینڈرز میں سپلائی کب شروع ہو گی، صورتحال میں بہتری کی امید ہے۔ این سی آر خطے کے تمام تھرمل پاور پلانٹس کو ہدایت دی گئی تھی کہ وہ اپنے احاطے میں پرائیویٹ پاور کمپنیوں سمیت  بائیو ماس پیلٹ مینوفیکچرنگ پلانٹس (ٹوریفائیڈ / نان ٹاریفائیڈ) لگائیں۔  جی ای این سی اوز بھی کنسورشیم کے ذریعے پلانٹ لگانے کی دریافت کر سکتے ہیں۔ انہوں نے اس بات کو بھی اجاگر کیا  کہ اس سلسلے میں عدم تعمیل کی صورت میں سختی سے نمٹا جائے گا۔

سی اے کیو ایم کو تھرمل پاور پلانٹس پر تعزیری دفعات پر غور شروع کرنے کے لیے بھی  کہا  گیا جو اخراج کو روکنے اور بایوماس کی مناسب مقدار کی کوفائرنگ کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کر رہے ہیں۔ سی پی سی بی نے بتایا کہ این سی آر خطے میں پیلٹ مینوفیکچرنگ پلانٹس کے قیام کے لیے مالی مراعات فراہم کی جائیں گی۔

زراعت کی وزارت نے بتایا کہ مرکزی حکومت نے اپنی اسکیم کے تحت ریاستی حکومتوں کے کسٹم ہائرنگ سنٹرز میں 600 کروڑ روپے مالیت کی مشینری تقسیم کی ہے جس کا استعمال ٹھنٹھ جمع کرنے کے لیے کیا جا سکتا ہے۔

*************

 

ش ح۔  ع ح

U. No.11032



(Release ID: 1865062) Visitor Counter : 109


Read this release in: English , Hindi