زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

سائنس داں ، مدھیہ پردیش کو زراعت میں ایک سرکردہ ریاست بنانے میں ایک  کلیدی کردار


اداکرتے ہیں : شری تومر

زراعت کے مرکزی وزیر نے جواہر لال نہرو زرعی یونیورسٹی کے 59ویں یوم تاسیس کی تقریب سے خطاب کیا

Posted On: 01 OCT 2022 5:51PM by PIB Delhi

جواہرلال نہروزرعی یونیورسٹی –جبل پور کا 59واں یوم تاسیس آج آن لائن منعقد کیاگیا۔ اس موقع پر مہمان خصوصی ، زراعت اورکسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیرجناب نریندرسنگھ تومرنے کہاکہ مدھیہ پردیش آج زراعت کے شعبے میں سرکردہ ریاستوں میں سے ایک کے طورپر ا بھرکرسامنے آیاہے، توایسا اس کی مضبوط بنیادوں میں زرعی یونیورسٹی ، کرشی وگیان کیندروں اورزرعی تحقیق کی بھارتی کاؤنسل کے کردارکی موجودگی کے سبب ہواہے ۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0010OWH.jpg

جناب تومرنے کہاکہ جبل پورزرعی یونیورسٹی ، ملک بھرمیں ، عمدگی کے ایک مرکز کے طورپر جانی جاتی ہے اور یہ زرعی شعبے میں کام کرنے والے ریاست کے عوام کے لئے ایک فخرکی بات ہے ۔ سال 1964کے بعد سے ، جب سے یہ یونیورسٹی قائم ہوئی ہے ،اس نے ریاست میں زرعی شعبے کو آگے بڑھاھنے اوراسے جدید طرز پرڈھالنے میں گراں قدرتعاون کیاہے۔ مدھیہ پردیش کو ، زراعت کے شعبے  کے باوقار کرشی کرمن ایوارڈ سے متعدد مرتبہ نوازا جاچکاہے ، جس کے لئے ریاست مبارکباد کی مستحق ہے ۔ جناب نریندرسنگھ تومرنے یونیورسٹی کے یوم تاسیس کے موقع پراس سے وابستہ سبھی افراد کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہاکہ اس موقع پرلڑکیوں کے ہاسپٹل کا افتتاح کیاجانا، اس یونیورسٹی کی شاندار تاریخ میں ایک نیا سنگ میل ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002QR52.jpg

بھارتی زراعت کی افادیت بیان کرتے ہوئے ، جناب تومر نے کہاکہ یہاں تک کہ کووڈ بحران کے دوران بھی ، جب دنیا بھرکے سبھی دیگرشعبے ، جمود کا شکارہوگئے تھے ، اسی دوران بھی ہمارے کھیتوں  میں بوائی اورفصل کی کٹائی سمیت کاشتکاری سے متعلق سبھی سرگرمیاں جاری رہیں  اورزبردست پیداوار  کے ساتھ ، حکومت نے سرکاری خرید کے مزید مراکز قائم کئے تھے اورٹرانسپورٹ  اورنقل وحمل میں بھی اضافہ کرنا پڑاتھا ، جب کہ اس دوران کووڈ پروٹوکول کے دوگز کی دوری برقراررکھنے سے متعلق ضابطوں پرسختی سے عمل بھی کیاگیا۔ بعد میں اگلی فصل کے لئے بوائی کے سبب ریکارڈ پیداوار کرنے میں کامیابی حاصل کی گئی ۔ زراعت کے شعبے کی جی ڈی پی کی شرح ناموافق حالات میں بھی بہت مثبت رہی ۔ جس کے لئے ہمارے کسان اورزرعی  سائنس داں ، مبارکباد کے مستحق ہیں ۔ جناب تومرنے کہاکہ زرعی شعبے میں مشینوں کے استعمال میں اضافہ کیاجاناچاہیئے اور زیادہ سے زیادہ کسانوں کو ان نئے قائم کئے جان ےوالے دس ہزار ایف پی اوز میں شمولیت اختیارکرنی چاہیئے ، جن پرمرکزی حکومت 6865کروڑروپے خرچ کررہی ہے ۔ چھوٹے کسان ، مشینوں کے استعمال سے مستفیدہوسکتے ہیں ، ٹیکنولوجی استعمال کرسکتے ہیں ، منافع بخش فصلیں اُگاسکتے ہیں اور خوراک کی ڈبہ بندی سمیت سرکاری سہولتوں کااستعمال کرسکتے ہیں ۔ اس کے بعد یقینی طورپر انھیں اپنی پیداوار سے بہترآمدنی ہوگی ۔

جناب تومرنے کہا کہ آب وہواکی تبدیلی کے دور میں ، ہماری چنوتیاں پہلے سبھی کئی گنا بڑھ چکی ہیں۔ کسانوں کو ، خاطرخواہ وسائل کی دستیابی کے باوجود ، قدرت پرانحصار کرناپڑرہاہے ۔ اس سلسلے میں وزیراعظم جناب نریندرمودی نے پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا کی شکل میں کسانوں کو ایک ڈھال فراہم کردی ہے ۔گزشتہ چھ سالوں کے دوران کسانوں کو فصل کے نقصانات کی بھرپائی  کی غرض سے 1.22لاکھ کروڑروپے کے بقدر دعوے نمٹائے گئے ہیں۔موسمیاتی تبدیلی کے پیش نظر، اس سمت میں بھی تحقیق کی جانی چاہیئے ، جن کے طریق کارکوکسان اختیارکرسکیں ۔ انھوں نے کہاکہ زرعی شعبے میں تعلیم ایک اہم کردار اداکرتی ہے۔اوراسی کے مدنظر، نئی قومی تعلیمی پالیسی میں زرعی تعلیم کو شامل کرنے کی ایک کوشش کی گئی ہے ۔

مدھیہ پردیش کے زراعت کے وزیر جناب کمل پٹیل اورزرعی تحقیق کی بھارتی کاؤنسل کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر جنرل (بیج ) ، ڈاکٹرڈی کے یادو نے اس تقریب میں مہمان خصوصی کے طورپر شرکت کی ۔ جواہرلال نہروزرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلرڈاکٹرپردیپ کمار بیسن نے اس تقریب کی صدارت کی ۔

***********

(ش ح ۔ع م ۔ ع آ)

U -10984

 



(Release ID: 1864696) Visitor Counter : 85


Read this release in: English , Urdu , Hindi