کامرس اور صنعت کی وزارتہ

ہندوستان ڈبلیو آئی پی او کے عالمی اختراعی اشاریے میں 40ویں نمبر پر پہنچ گیا۔ 7 سالوں میں 41 مقامات کی بڑی چھلانگ


ہندوستان آج جی آئی آئی انڈیکس میں اپنی درجہ بندی کو ٹاپ 25 تک لے جانے کی خواہش رکھتا ہے:  جناب پیوش گوئل

جی آئی ا ٓئی نے گزشتہ برسوں کے دوران حکومت اور صنعت کی طرف سے اٹھائے گئے ترقی پسند اقدامات کی وجہ سے ہندوستان کی مسلسل ترقی کااعتراف  کیا ہے: جناب پیوش گوئل

جیسے جیسے ’علم پر مبنی معیشت‘ کی اہمیت بڑھے گی ، جدت طرازی ہندوستان میں ترقی کے لیے روڈ میپ تیار کرے گی:جناب پیوش گوئل

انکیوبیشن،  مدد کی فراہمی ، فنڈنگ،  صنعتی-تعلیمی برادری کی شراکت داری اور رہنمائی نے پورے ملک میں کاروباری جذبے کو ابھارا ہے:  جناب پیوش گوئل

ہندوستان تیزی سے علم پر مبنی معیشت میں تبدیل ہو رہا ہے۔ پیٹنٹ کی گھریلو فائلنگ میں پچھلے 5 سالوں میں 46 فیصد اضافہ ہوا: جناب پیوش گوئل

Posted On: 29 SEP 2022 9:29PM by PIB Delhi

کامرس اور صنعت، امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم اور ٹیکسٹائل کے مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل نے کہا کہ ہندوستان نے گلوبل انوویشن انڈیکس (جی آئی آئی ) میں 2015 میں 81 ویں مقام سے آج 2022 میں 40 ویں مقام تک پہنچنے میں ایک طویل سفر طے کیا ہے۔ پچھلی بار جب درجہ بندی کی گئی تو ہم 46 ویں نمبر پر تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے آئی سی ٹی خدمات کی برآمدات میں بھی گزشتہ برسوں میں پہلا درجہ برقرار رکھا ہے۔ جناب گوئل ورلڈ انٹلیکچوئل پراپرٹی آرگنائزیشن (ڈبلیو آئی پی او)کے ذریعہ گلوبل انوویشن انڈیکس 2022 کے آغاز کے موقع پر ایک ورچوئل پیغام دے رہے تھے۔

وزیر موصوف نے کہا کہ جی آئی آئی نے خود کو دنیا بھر کی حکومتوں کے لیے پالیسیوں اور ان کے اثرات پر غور کرنے کے لیے ایک  موثر وسیلے کے طور پر پیش کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’جی آئی آئی نے حکومت اور صنعت کی طرف سے اٹھائے گئے ترقی پسند اقدامات کی وجہ سے گزشتہ برسوں میں ہندوستان کے مسلسل عروج کو تسلیم کیا ہے ‘‘،انہوں نے 1.3 بلین ہندوستانیوں کی جانب سے ڈبلیو آئی پی او کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ہندوستان آج جی آئی آئی  انڈیکس میں ہماری درجہ بندی کو سب سے اوپر رہنے والے  25  ممالک میں لے جانے کا خواہشمند ہے۔

 

 

جناب گوئل نے کہا کہ اختراع معیشت اور سماج کے لیے ایک قوت متحرکہ کی حیثیت رکھتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا ’’اگرچہ اختراع کا مطلب نیاپن ہے، لیکن اس کی جڑیں ہندوستان میں ہمارے لیے روایت میں بھی موجود ہیں۔ ویدوں اور روایتی ادویات سمیت قدیم سائنسی علم ہندوستان کی اختراعی روح کا ثبوت ہے‘‘ ۔

وزیر نے کہا کہ ہندوستان نے ڈبلیو ایچ او کے تعاون سے اپنی نوعیت کا پہلا عالمی مرکز برائے روایتی ادویات قائم کیا ہے جو ہندوستان کی قدیم سائنسی صلاحیت کی عکاسی کرتا ہے۔

جناب گوئل نے کہا کہ جیسے جیسے ’علمی معیشت‘ کی اہمیت بڑھتی جائے گی، جدت طرازی ہندوستان میں ترقی کا روڈ میپ تیار کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ "ہم مختلف شعبوں میں تحقیق اور ترقی کو مضبوط بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں جسےکہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی طرف سے جدت کو ہمارے ملک کا مشن بنانے کے کی جانے والی  واضح  اپیل کے ذریعے بڑھایا گیا ہے"۔

وزیر موصوف نے اس بات کا ذکر کیا کہ ہمارے نوجوانوں کی چستی، جوش اور توانائی اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کو تقویت دے رہی ہے۔ انہوں نے اظہار رائے کیا کہ ہندوستان آج تیسرا سب سے بڑا اسٹارٹ اپ ماحولیاتی نظام ہے اور 100 سے زیادہ یونیکارنز یہاں کا م کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا "سٹارٹ اپ انقلاب پورے ہندوستان میں پھیل چکا ہے۔ آدھے سے زیادہ اسٹارٹ اپس کا تعلق دور دراز کے چھوٹے شہروں سے ہے"،

جناب گوئل نے رائے دی کہ انکیوبیشن، امداد کی پیش کش ، فنڈنگ، صنعتی-تعلیمی برادری کے درمیان شراکت داری اور رہنمائی  نے پورے ملک میں کاروباری جذبے کو ابھارا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے 2015 میں 'ڈیجیٹل انڈیا' کا سفر شروع کیا تھا اور اگلے چند سالوں میں ٹریلین ڈالر کی ڈیجیٹل معیشت کا ہدف مقرر کیا ہے۔ انہوں نے اظہار رائے کیا کہ "حکومتی اقدامات اور عوامی خدمات کی ڈیجیٹلائزیشن ہماری مسلسل توجہ کا مرکز رہی ہے۔"

وزیر موصوف  نے کئی شعبوں کا خاکہ پیش کیا جن میں جی آئی ایس ٹکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے سرمائے کے اثاثوں کی نقشہ سازی سے لے کر یو پی آئی کے ذریعے ادائیگیوں میں انقلابی تبدیلیوں تک ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کا استعمال کیا جاتا ہے۔ درحقیقت، عالمی ریئل ٹائم ڈیجیٹل لین دین کا 40فیصد پچھلے سال ہندوستان میں ہوا، انہوں نے زوردے کر کہا  "جدت کو مزید تقویت دینے کے لیے، ہم نے قومی تعلیمی پالیسی متعارف کرائی ہے، جو انکیوبیشن اور ٹیکنالوجی کی ترقی کے مراکز قائم کرکے مزید جاننے کے جذبے کو فروغ دیتی ہے۔ 9000 سے زیادہ اٹل ٹنکرنگ لیبز کے ساتھ، ہم نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ وہ معاشرے کے مسائل کا حل تیار کریں۔

جناب گوئل نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ہندوستان نے اپنے آئی پی آر نظام کو مضبوط بنانے کے لیے ڈھانچہ جاتی اصلاحات کی ہیں جن میں آئی پی آفس کی جدید کاری، قانونی تعمیل کو کم کرنا اور اسٹارٹ اپس، خواتین کاروباریوں، چھوٹی صنعتوں اور دیگر کے لیے آئی پی فائلنگ کی سہولت فراہم کرنا شامل ہے۔ "گذشتہ 5 سالوں میں پیٹنٹ کی گھریلو فائلنگ میں 46 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اب ہم علم پر مبنی معیشت کی طرف پیش رفت کررہے ہیں"۔

*************

 

 

ش ح ۔س ب۔ ف ر

U. No.10856



(Release ID: 1863638) Visitor Counter : 112


Read this release in: English , Gujarati , Hindi