سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
مرکزی وزیر ڈاکٹر جتندر سنگھ نے واشنگٹن میں 30سے زیادہ اہم امریکی کمپنیوں کے سی ای او اور نمائندوں کے ساتھ بات چیت کی؛وزیر موصوف نے اُن سے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے ذریعے ہندوستان میں بنائے گئے کاروباری اور سرمایہ کاری کے ماحول کا فائدہ اُٹھانے کو کہا
گوگل، فیڈ ایکس، سائنٹ ٹیکنالوجیز، نیکسٹلر اینوویشنس، کلائمیٹ کمپاس کے سی ای او و نمائندوں اور یو ایس جی؍اسپیس، ڈی سی گورنمنٹ، ناسا، امریکی تھنک ٹینک اور وفاقی نمائندوں کے نمائندوں نے بزنس راؤنڈ ٹیبل میں حصہ لیا
اِسرو اور ناسا موسمیاتی بحران سے نمٹنے کے لئے اہم ڈاٹا جمع کرنے کے مقصد سے نثار[ناسا-اِسرو سنتھیٹک ایپرچر رڈار]نامی ارضی مشاہدے کے ایک مشترکہ رڈار سٹیلائٹ چھوڑنے کے لئے مل کر کام کررہے ہیں:ڈاکٹر جتندر سنگھ
Posted On:
21 SEP 2022 3:38PM by PIB Delhi
سائنس و ٹیکنالوجی، ارضیاتی سائنس، عملہ، عوامی شکایات، پنشن، خلاء اور ایٹمی توانائی کی وزارت اور وزیر اعظم کے دفتر میں وزیر مملکت(آزادانہ چارج)، ڈاکٹر جتندر سنگھ نے آج واشنگٹن میں یوایس چیمبر آف کامرس صدر دفتر میں 30 سے زیادہ اہم امریکی کمپنیوں کے سی ای او اور نمائندوں کے ساتھ بات چیت کی اور انہیں ہندوستان میں وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے ذریعے تعمیر شدہ اہل کاروباری پس منظر کا فائدہ اُٹھانے کے لئے حوصلہ افزائی کی۔
ڈاکٹر جتندر سنگھ نے کہا کہ جناب مودی کی قیادت میں ہندوستان سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کررہا ہے اور اُن سے پچھلے آٹھ برسوں میں سرکار کے ذریعے کی گئی تجارت حامی اصلاحات کے مدنظر مشترکہ صنعت کے مواقع میں بھی شامل ہونے پر اصرار کیا۔
زمینی –معلوماتی ڈاٹا پر گوگل کے میریم ڈینیل اور پریسلا بیک، نیکسٹلر اینوویشن کے سی ای او اسٹیفن الیکزینڈر ، فیڈ ایکس کے سینئر وکیل ایملی بیلائن، ایچ او ٹی ٹیکنالوجیز کے سی ای او رینڈی لائبرمن، اَرتھ آبزرویشن ٹیکنالوجیز کے سی ای او ٹیموتھی پوکوریئس، سائنٹ ٹیکنالوجیز کے گلین گریب ، کلائمٹ کمپاس کے سی ای او کیون جیمس، نینوروکس اسپیس ٹیکنالوجیز کے اجیتھ ابراہم، آئی ٹی گلوب اِنک کے سی ای او رونیش لُتھرا، سنٹیل سٹیلائٹ سروسز اِنک کے سی ای او سنجے سنگھل سمیت دیگر اہم کاروباری لیڈر تھے، جنہوں نے ڈاکٹر جتند رسنگھ کی قیاد ت میں ہندوستانی نمائندہ وفد کے ساتھ تفصیل سے بات کی تھی۔
اہم صنعت کاروں کے علاوہ یو ایس جی؍اسپیس، ڈی سی گورنمنٹ ، ناسا کے نمائندوں، امریکی تھنک ٹینک اور وفاقی نمائندوں نے امریکہ کے ذریعے منعقد ارضیاتی معلومات، خلاء، زمین اور بحری سائنس، فارما اور بایوٹیک سیکٹر سے جڑے شعبوں میں راؤنڈ ٹیبل میں حصہ لیا۔ اس کا انعقاد واشنگٹن ڈی سی میں یو ایس چیمبر آف کامرس صدر دفتر میں یوایس –انڈیا بزنس کونسل (یو ایس آئی بی سی)نے کیا۔یو ایس آئی بی سی تجارت کے علاوہ امریکہ ، ہندوستان اور اِنڈو-پیسفک میں سرگرم اعلیٰ عالمی کمپنیوں کی نمائندگی کرتا ہے۔
اس سے پہلے ڈاکٹر جتندر سنگھ مشترکہ وزارتی سطح کے ہندوستانی وفد کے سربراہ کے طورپر کل شام نیویارک پہنچے اور پانچ روزہ امریکی دورے کے پہلے مرحلے میں واشنگٹن روانہ ہوئے، جس میں پِٹس برگ، پنسل وینیا میں 21 سے 23ستمبر تک گلوبل کلین اِنرجی ایکشن فورم میں حصہ لینا شامل ہے۔ان کا ممتاز ماہرین تعلیم کے ساتھ ساتھ غیر مقیم ہندوستانیوں کے ساتھ بات چیت کرنے کا بھی پروگرام ہے۔
یوایس آئی بی سی کے صدر اَتُل کیشپ نے بزنس راؤنڈ ٹیبل میں ڈاکٹر جتند سنگھ کا استقبال کیا، جبکہ واشنگٹن ڈی سی میں واقع ہندوستانی سفارت خانے میں ڈپٹی چیف آف مشن سری پریا رنگناتھن نے صنعت کے لئے نتیجہ خیز بات چیت طے کی ۔ ارضیاتی معلومات ، خلاء ، زمین اور بحری سائنس ، فارما ، بایوٹیک اور دیگر اُبھرتےسیکٹر کے سی ای او رنمائندوں نے’’دی کمرشیل اپارچونیٹیزفار یو ایس-انڈیا اسپیس کیلوبریشن‘‘،’’ دی پوٹینشیل آف جیو اسپیٹیل‘‘، ’’ایکسپنسیو پوٹینشیل فار گروتھ اِن سیٹکامس‘‘ اور’’کمرشیل اسپیش:براؤن، گرین اینڈ بلیو‘‘جیسے موضوعات پر بات چیت کی۔
ڈاکٹر جتندر سنگھ نے صنعت کاروں کو بتایا کہ ہندوستان اور امریکہ درمیان خلائی سائنس اور اختراعات میں کامیاب تعاون قائم ہوا ہے اور اِسرو اور ناسا زمینی مشاہدات کے لئے ایک مشترکہ رڈرا سٹیلائٹ نثار[ناسا-اِسرو سنتھیٹک ایپرچر رڈار] چھوڑنے کے لئے مل کر کام کررہے ہیں۔نثار مشن موسمیاتی بحران سے نمٹنے کے لئے اہم ڈاٹا جمع کرے گا۔وزیر موصوف نے یہ بھی بتایا کہ اِسرو کو اپنے مشن جیسے چندریان -1، مارس آربیٹر مشن (ایم او ایم)اور چندریان -2مشن میں ناسا سے ڈیپ اسپیس نیٹ ورک اِنٹینا سپورٹ حاصل کررہا ہے اور ہمارے چندریان-3 مشن کے لئے حمایت حاصل کرنا جاری رکھے گا۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں خلائی اصلاحات کو دیکھتے ہوئے ہندوستانی خلائی نظام اور بنیادی ڈھانچے کی تعمیر اور مشترکہ ترقی کے لئے نجی شعبوں کے ساتھ جڑنے کا انتظار کررہا ہے۔
جیو اسپیشیل ایکو سسٹم کے موضوع پر ڈاکٹر جتند رسنگھ نے بات چیت میں کہا کہ حال کی پالیسی اصلاحات ایک زندہ اورحرکت پذیر ڈاٹا پر مبنی ڈیجیٹل معیشت بنانے کے لئے ماہرین تعلیم ، صنعت اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ کام کرنے کے مواقع مہیا کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نثار کے علاوہ اَرتھ آبزرویشن سٹیلائٹ، دونوں فریق موسم سے متعلق پیش گوئی ، گراؤنڈ ریفرینسنگ اور پوزیشننگ ، نیوی گیشن اور ٹائمنگ (پی این ٹی)کی معلومات کے لئے استعمال میں آنے والے مشترکہ طور سے تیار کئے گئے جیو –اسٹیشنل ڈاٹا سیٹ میں تعاون کو وسعت دے سکتے ہیں۔
’’اَرتھ سائنس اینڈ آبزرویشن‘‘کے ایشو پر ڈاکٹر جتندر سنگھ نے بتایا کہ مشترکہ سائنسی اور تکنیکی مہارت اور سٹیلائٹ ڈاٹا کا استعمال سماج کے فائدے کے لئے زمین کا مشاہدہ بڑھانے اور سب سے مؤثر معلومات [بحرہند میں تبدیلی اور مانسون]کا استعمال کرسکتے ہیں۔وزیر موصوف نے کہا کہ بحر عرب کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے ہندوستان اور امریکہ کی سائنسدانوں کی ٹیم ایک تعاون کرنے والے ہند-امریکہ پروگرام کو معنویت عطا کرنے کے لئے ایک ساتھ آئی ہے، جسے ای کے اے ایم ایس اے ٹی کہا جاتا ہے، جہاں سائنسدانوں کی ٹیم مانسون، طوفان اور اہم موسمیاتی نظام کی بہتر پیش گوئی کے لئے ہندوستان اور امریکہ کے تحقیقاتی جہازوں کا استعمال کرتے ہوئے بحر عرب کے کھلے پانی میں مشترکہ سائنسی تعاون میں منسلک ہوں گے۔
صاف توانائی ٹیکنالوجی کے پہلوؤں پر توجہ دیتے ہوئے ڈاکٹر جتندر سنگھ نے کہا کہ امریکی توانائی محکمہ(ڈی او ای)اور حکومت ہند[سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت کی قیادت میں]میں2021ء میں ایک معاہدے پر دستخط کئے، تاکہ ہندوستان اور امریکہ کے سائنسدانوں اور انجینئرز کی ٹیموں کے ذریعے عوامی –نجی اِکائی موڈ کے سائنسدانوں اور انجینئروں کے ذریعے شفاف توانائی اختراعات کو بڑھاوا دینے اور باہمی مفاد کے شناخت شدہ شعبوں جیسےشفاف کوئلہ ٹیکنالوجی، جدید سپر کریٹکل کاربن ڈائی آکسائیڈ(ایس سی او 2)سائیکل اور کاربن کیپچر استعمال اور ذخیرہ اندوزی (سی سی یو ایس)میں تحقیقاتی اور ترقیاتی مرکز (جے سی ای آر ڈی سی)قائم کیا جاسکے۔
’’صحت مند سائنس اور ٹیکنالوجی‘‘کے بارے میں ڈاکٹر جتندرسنگھ نے کہا کہ ہندوستان اور امریکہ درمیان صحت شعبے میں طویل مدت سے تعاون رہا ہے۔ دونوں ممالک کی سائنسداں برادری اور نجی سیکٹر اہم بیماریوں کو سمجھنے اور نئے طبی علاج اور ٹیکے تیار کرنے کے لئے کئی پروگراموں میں ایک ساتھ کام کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ اکتوبر2021ء میں نئے مفاہمتی عرضداشت پر دستخط کئے گئے تھے، جو دونوں ممالک کے درمیان صحت کے شعبے میں تعاون اور شراکت داری کی توسیع کے لئے ایک وسیع مفاہمتی عرضداشت مہیا کرتا ہے۔
ہندوستانی وزیر نے کہا کہ اُنہیں یہ جان کر خوشی ہوئی کہ اُبھرتی ٹیکنالوجی کے شعبے میں امریکہ کے ڈی ایس ٹی اور این ایس ایف (نیشنل سائنس فاؤنڈیشن)نے حال ہی میں باہمی مفادات کے وسیع شعبوں میں مشترکہ پروجیکٹ شروع کئے-جیسے کوبوٹکس، کمپیوٹر وژن، روبوٹکس اور آٹومیشن ٹیکنالوجیز، آرٹیفیشل انٹلی جنس اور مشین لرننگ، ڈاٹا اینالیٹکس، سینسرز اور انٹرنیٹ آف تھنکس،انٹر نیٹ ایوری تھنگ کے لئے ٹیکنالوجی ۔ انہوں نے بتایا کہ دو فریقی ایس اینڈ ٹی تعاون میں میگا سائنس جیسے لیگو[لیزر انٹر فیرومیٹر گریوی ٹیشنل آبزرویٹری]، ٹی ایم ٹی(تھرٹی میٹر ٹیلی اسکوپ]اور نیوٹرینو فیزکس سے لے کر کلین انرجی ٹیکنالوجیز ، ہیلتھ سائنس، اَرتھ اینڈ اوسین سائنس، ایگریکلچرل سائنس اور اُبھرتی ہوئی ٹیکنالوجی میں ہمارے تعاون کی حالیہ توسیع شامل ہے۔
ہندوستان کی ڈیجیٹل معیشت کی مختصر تفصیل دینے کے علاوہ ڈاکٹر جتندر سنگھ نے یہ کہتے ہوئے نتیجہ اخذ کیا کہ کوانٹم ٹیکنالوجی ، آرٹیفشل انٹلی جنس، ڈیپ اوسین ایکسپلوریشن، الیکٹرک گاڑی، مواصلاتی کے لئے اُبھرتی ٹیکنالوجی اور سیمی کنڈکٹر ریسرچ اینڈ اینوویشن، ارضیاتی معلوماتی ڈاٹا جیسے عام اولیت والے شعبوں میں تعاون میں توسیع کی بہت گنجائش ہے۔ہم دنیا کے سامنے موجود مسائل کا حل نکالنے کے لئے دونوں ممالک کی سائنسداں برادری کی مسلسل حمایت جاری رکھنے اور اپنے ساتھ کام کرنے کے لئے تیار رہیں گے۔
*************
ش ح-ج ق–ن ع
U. No.10518
(Release ID: 1861278)