زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

جناب نریندر سنگھ تومر نےخوراک اور زراعت کے لیے پودوں کے جینیاتی وسائل پر بین الاقوامی سمجھوتے کے گورننگ ادارے کے نویں اجلاس کا افتتاح کیا

Posted On: 19 SEP 2022 4:31PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی، 19ستمبر، 2022/  زراعت اور کسانوں کی بہبود کے وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے کہا ہے کہ پودوں کے جینیاتی وسائل ، ان کی افزائش سے متعلق چیلنجوں کے حل کا مخزن ہے۔ پودوں کے جینیاتی وسائل ان کو پہنچنے والے نقصانات اور آب و ہوا میں تبدیلی کی وجہ سے کافی حساس مرحلےمیں ہے۔ ان کی پیداوار انسانیت کی مشترک ذمہ داری ہے۔  ہمیں ہر طرح کی جدید ٹکنالوجی اور رویایت معلومات کا استعمال کرنا چاہیے کہ ہم انہیں دیرپا طریقے سے محفوظ رکھ سکیں اور ان کا استعمال کر سکیں۔

جناب تومر نےیہ بات نئی دلی میں آج خوراک اور زراعت کے ، پودوں کےجینیاتی وسائل سے متعلق بین الاقوامی سمجھوتے کے گورننگ ادارے  (آئی ٹی پی جی آر ایف اے) کے نویں اجلاس کا افتتاح کرتے ہوئے کہی۔  آئی ٹی پی جی آر ایف اے قانونی طور پر پابند رنے والا ایک  جامع  سمجھوتہ ہے جس پر نومبر 2001 میں روم میں اقوام متحدہ کی خوراک اور زراعت کی تنظیم کے 31ویں اجلاس میں دستخط کیے گئے تھے۔ یہ سمجھوتہ 29 جون ، 2004 کو نافذ کیا گیا تھا اور فی الحال اس میں 149 فریق  ملک ہیں، جن میں بھارت بھی شامل ہے۔ اس سمجھوتے میں پی جی آر ایف اے کے تحفظ،  تبادلےاور  دیرپا استعمال  کے ذریعے اس کے استعمال کے مساویانہ  مشترک منافعوں  کےذریعے خوراک کی یقینی فراہمی کا نشانہ حاصل کرنے کی بات کہی گئی ہے۔ پی جی آر ایف اے میں خوراک اور تغذیے کی یقینی فراہمی نیز آب و ہوا کے لیے لچکدار زراعت کا نشانہ حاصل کرنے کےطور طریقے فراہم کیے گئے ہیں۔  ممالک پی جی آر ایف اےلیے باہم ایک دوسرے پر منحصر ہیں جس کی وجہ سے رسائی اور منافع کے بٹوارے میں آسانی لانے کے ایک عالمی نظام کی ضرورت پید اہو جاتی ہے۔  اس کے لیے جی بی 9 کا انعقاد کیا جا رہا ہے جس کا موضوع ہے’’فصل کے تنوع کے سرپرستوں کا جشن : ایک سب کی شمولیت والے 2020 کے بعد کےعالمی حیاتیاتی تنوع کے فریم ورک کی جانب‘‘۔ اس موضوع کا مقصد دنیا کے چھوٹے کسانوں کے پی جی آر ایف اے کے موثر بندوبست کے تئیں تعاون کو اجاگر کرنا اور کس طرح اس سمجھوتے اور اس سے وابستہ سماج نئےعالمی حیاتیاتی تنوع کے تانے بانے میں تعاون دیا جاسکتا ہے اس پر غور کرنے کا موقع فراہم کرنا ہے۔

افتتاحی اجلاس میں جناب تومر نے کہا کہ پودوں سے متعلق اس سمجھوتے کا مقصد فصلوں کے تنوع میں کسانوں اور مقامی لوگوں کے تعاون کو تسلیم کرنا ہے۔ صدیوں سے قبائلی اور روایتی انداز کی زراعت کرنے والی آبادیوں نےمالا مال جینیاتی میٹیریئل کے مختلف پہلوؤوں کو ایک شکل دی اور انہیں اختیار دیا۔ جناب تومر نے کہاکہ کووڈ وبا سے ہم نے کچھ سبق حاصل کیے ہیں۔ خوراک کی دستیابی اور رسائی کا مقصد امن و استحکام ہے۔ بھارت اپنے شہریوں کے لیے خوراک اور تغذیے کی یقینی فراہمی کا پابند ہے۔ جناب تومر نے کہا کہ ہمیں سال بہ سال بڑے پیمانے پر فصل کی پیداوار کو یقینی بنانے کی ضررورت ہے۔ اس کا جواب ، فصل کا تنوع ہے۔

جناب تومر نے کہا کہ خوراک کو یقینی بنانے کی قیمت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا۔ سبھی بین الاقوامی فورموں کو چاہیے کہ وہ نہ بھولیں کہ خوراک ایک لازمی  بنیادی حق ہے۔ ترقی پذیر ملکوں کو اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت سے تحریک حاصل ہوگی کہ خوراک کی پیداوار کرنے والے کسانوں کے حقوق سےہر گز سمجھوتہ نہ کیا جائے۔  آج ہمارے پاس موجود پودوں کے جینیاتی وسائل کے وجود کےلیے ذمہ دار ہے ۔ آئی ٹی پی جی آر ایف اے جیسے کثیر ملکی فورم ،کرۂ ارض پر پی جی آر تحفظ کے جاری رہنے کو یقینی بنانے کے لیے تجارتی مفادات اور وراثتی اقدار کو متوازن بنانے کے ذمہ دار ہیں۔

جناب تومر نے کہاکہ عالمی سطح پر زرعی تحقیق میں کچھ  یقینی نتائج کے لیے کچھ بنیادی فصلوں پر توجہ دی جا رہی ہے۔  انہوں نے چھوٹی قسم کے جوار باجرے، چھوٹے قسم کی دالوں ، چھوٹی قسم کے پھلوں اور پتے والی سبزیوں پر توجہ دیتے ہوئے کہا کہ زرعی تحقیق کی بھارتی کونسل آئی سی اے آر کا ان فصلوں پر کام کرنے والے اداروں کا ایک نیٹ ورک ہے۔ ہم نے اپنے کسان محافظین کی حوصلہ افزائی کی ہے کہ وہ جی بی – 9 میں شرکت کریں۔  جناب تومر نے کہا کہ ویزراعظم نریندر مودی کی قیادت میں ملک میں زراعت کو ترقی حاصل ہو رہی ہے ، کسان خوشحال ہو رہےہیں اور معیشت کو استحکام حاصل ہو رہا ہے۔

  افتتاحی تقریب کےبعد جناب تومر نے کسانوں سے متعلق نمائش دیکھی اور ان سےبات چیت کی۔ آئی ٹی پی جی آیف آر اے پر تبدالہ خیال کےلیے چھ روزہ جی بی 9 کے دوران تقریباً 150 رکن ممالک کے 400 سے زیادہ مندوبین یکجا ہوئے۔

 

جی بی 9 کے موقعے پر بھارت نے اس بات پر عالمی ہم آہنگی کےلیے کہا کہ ہر ایک دستیاب جرسومے کےپلازمے کا وسیلہ اور ہر ایک جدید ترین ٹکنالوی کا استعمال کیا جائے تاکہ عالمی سطح پر بھوک مری سے نمٹا جائے اور خوراک  اور ماحولیاتی تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔

 

ش ح ۔ اس۔ ت ح ۔                                              

U - 10426



(Release ID: 1860690) Visitor Counter : 99


Read this release in: English , Hindi