صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

وزارت صحت نے موجودہ ضلع اسپتالوں کے ساتھ منسلک نئے میڈیکل کالجوں کو چلانے کے لیے مرکزی اسپانسرڈ اسکیم کی پیشرفت کا جائزہ لیا


ریاستوں پر زور دیا گیا کہ وہ ان نئے کالجوں میں انڈرگریجویٹ کورسوں کے جلد آغاز کے لیے مرکزی فنڈز کے استعمال میں تیزی لائیں

میڈیکل کالج کی نئی عمارتوں میں اسٹیل کے جامع ڈھانچے اور توانائی کے تحفظ کی ٹیکنالوجیز استعمال کی جائیں گی

प्रविष्टि तिथि: 28 JUL 2022 4:15PM by PIB Delhi

مرکز نے 14 ریاستوں پر زور دیا ہے کہ وہ مرکزی فنڈز کے استعمال میں تیزی لائیں اورانڈرگریجویٹ کورسوں کے جلد آغاز کے لیے مرکزی اسپانسر شدہ اسکیم کے تحت منظور شدہ موجودہ ضلع/ریفرل ہسپتالوں کے ساتھ منسلک نئے میڈیکل کالجوں کی تکمیل میں تیزی لائیں۔ مرکزی صحت سکریٹری جناب راجیش بھوشن نے آج ویڈیو کانفرنس (سی وی) کے ذریعہ 14 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ہیلتھ سکریٹریز اور ڈائریکٹرز (میڈیکل ایجوکیشن) کے ساتھ پیش رفت کا جائزہ لیا کے وقت  ان پروجیکٹوں کی سست پیش رفت کو سختی سے اجاگر کیا ۔ اس اسکیم کے تحت 2014 سے اب تک تین مرحلوں میں 157 نئے میڈیکل کالجوں کی منظوری دی گئی ہے۔

جائزہ میٹنگ میں حصہ لینے والی ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں انڈمان اینڈ نکوبار جزائر، اروناچل پردیش، آسام، بہار، چھتیس گڑھ، ہماچل پردیش، ہریانہ، جھارکھنڈ، جموں و کشمیر، مہاراشٹر، مدھیہ پردیش، میگھالیہ، میزورم، ناگالینڈ، اوڈیشہ اور پنجاب شامل تھے۔

 

 

مرکزی صحت سکریٹری نے ریاستوں پر زور دیا کہ وہ تعلیمی سیشن 2023-24 تک انڈرگریجویٹ کورسز کے آغاز کے قابل بنانے کے لیے پروجیکٹوں کی فزیکل تکمیل کو تیز کریں۔ اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ چونکہ یہ اسکیم 31 مارچ 2024 کو ختم ہوگی، اس لیے تمام پروجیکٹوں کو وقت پر مکمل کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ بھی بتایا گیا کہ مالی سال 2022-23 کے لیے انسانی وسائل برائے صحت (ایچ آر ایچ) اور طبی تعلیم (ایم ای) کی اسکیموں کے لیے 7,500 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ تاہم، ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے اخراجات کی سست رفتار کی وجہ سے اور چونکہ ریاستوں سے فنڈز جاری کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، اس لیے مرکز کی طرف سے ریاستوں کو مزید فنڈز جاری نہیں کیے جا سکتے۔ ریاستوں کو مزید مطلع کیا گیا کہ مرکز کو باقیماندہ فنڈز جاری کرنے کے قابل بنانے کے لیے استعمال کے سرٹیفکیٹس کو بغیر کسی تاخیر کے فوری طور پر پیش کیا جانا چاہیے۔ ریاستی انتظامیہ کو بھی سختی سے مشورہ دیا گیا کہ وہ پیش رفت کا باقاعدگی سے جائزہ لیں اور جسمانی اور مالیاتی پیش رفت کی نگرانی کے لیے مرکزی وزارت کے پورٹل کو فوری طور پر اپ ڈیٹ کریں۔

مرکزی صحت کے سکریٹری نے نئی ٹیکنالوجیز کے فوائد پر زور دیا جو بہت سے پروجیکٹوں میں استعمال کی جانے والی روایتی ٹیکنالوجیز کے برعکس، جلد تکمیل اور توانائی کے اعلیٰ سطح کے تحفظ کو قابل بناتی ہیں۔ ریاستوں کو مشورہ دیا گیا کہ وہ مقامی طور پر متعلقہ اور سبز ٹیکنالوجی کے اختیارات کو تلاش کریں اور ان کا استعمال کریں، اور ان پروجیکٹوں کے لیے اسٹیل کمپوزٹ ڈھانچے جو ابھی شروع ہونے باقی ہیں، اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی کہ کچھ منصوبے التواء کا شکار نظر آتے ہیں کیونکہ تعمیراتی کمپنیوں کے پاس ہسپتالوں کی تعمیر اور متعلقہ خصوصی خدمات کی فراہمی کے حوالے سے مطلوبہ تجربہ نہیں ہے۔ ریاستوں کو مشورہ دیا گیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ منتخب کنٹریکٹرز کے پاس مناسب مہارت اور تجربہ ہے، اور ذیلی بندوبست بھی ان تقاضوں کوپورا کرتا ہے۔

حکومت ہند نے جنوری 2014 میں "موجودہ ضلع/ریفرل ہسپتالوں کے ساتھ منسلک نئے میڈیکل کالجوں کے قیام" کے لیے مرکزی اسپانسر شدہ اسکیم شروع کی تھی، جس میں شمال مشرقی ریاستوں/خصوصی زمرہ کی ریاستوں کے لئے   90:10 کے تناسب سے اور دیگر ریاستوں کے لئے  60:40 کے تناسب میں مرکزی حکومت اور ریاستوں /مرکز کے زیر انتظام ریاستوں کے درمیان فنڈ کی تقسیم تھی۔

یہ مرکزی اسپانسرڈ اسکیم تین مرحلوں میں نافذ کی جارہی ہے۔

فیز۔ I(2014) (58 میڈیکل کالجز جن میں 13 خواہش مند اضلاع شامل ہیں)

فیز۔ II (2018)  (6 خواہش مند اضلاع میں 24 میڈیکل کالجز)؛ اور

فیز۔ III (2019) (20 خواہش مند اضلاع کے اندر 75 میڈیکل کالج)

میڈیکل کالجوں کے قیام کے لیے سی ایس ایس اسکیم کے پہلے مرحلے کی منظوری مالی سال 2019-20 تک مکمل کرنے کی ٹائم لائن کے ساتھ جنوری 2014 میں دی گئی تھی۔ اس مرحلے کے تحت ہر میڈیکل کالج کی تکمیل کی تخمینہ لاگت 189 کروڑ روپے تھی،جس کے لئے مرکز نے ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کومرکزی حصے کی شکل میں3675 کروڑ وپئے  جاری کیے ہیں۔اب تک کل 8 میڈیکل کالج کام کررہے ہیں ۔

فیز II  کوفروری 2018 میں منظور کیا گیا تھا اور یہ 2021-22 تک جاری رہے گا۔ اس مرحلے میں 3 پارلیمانی حلقوں کے لیے کم از کم ایک میڈیکل کالج کی تعمیر کا تصور کیا گیا ہے جس کی تخمینہ لاگت 250 کروڑ روپے  فی میڈیکل کالج ہے۔ ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو 3,675 کروڑ روپے جاری کیے گئے ہیں۔ اب تک صرف 8 میڈیکل کالج فعال ہو سکے ہیں۔

سی ایس ایس اسکیم کا مرحلہ – III  کواگست 2019 میں منظوری دی گئی تھی اور اسے 2023-24 تک پورا کرنے کا وقت مقرر کیا گیا تھا ۔ اس مرحلے کے تحت ہر میڈیکل کالج کی تخمینہ لاگت 325 کروڑ روپے ہے۔کل مرکزی حصے 15499.74 کروڑ روپئے میں سے ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو اب تک 9,324.11 کروڑ روپے تقسیم کیے جا چکے ہیں اور 14 میڈیکل کالج شروع ہو چکے ہیں۔

 پروگرام میں وزارت کے صحت کے  اے ایس ڈاکٹر منوہر اگنانی،  وزارت  صحت میں جے ایس محترمہ ہیکالی زیمومی،اور وزارت کے سینئر افسران میٹنگ میں موجود تھے۔

 

************

 

 

ش ح ۔ س ک ۔ ف ر

U. No.10286


(रिलीज़ आईडी: 1859530) आगंतुक पटल : 134
इस विज्ञप्ति को इन भाषाओं में पढ़ें: English , हिन्दी , Manipuri , Odia , Odia