کامرس اور صنعت کی وزارتہ
سرمایہ کاری کو فروغ دینے کی ایجنسیوں (آئی پی ایز ) کو، سرمایہ کاری کے عمل میں اعتبار کا علمبردار بننا چاہئے: جناب انوراگ جین
ڈی پی آئی آئی ٹی کے سکریٹری کا کہنا ہے ‘اعتماد اور بھروسہ ’سرمایہ کاری کو راغب کرنے کی کلید ہے
سرمایہ کاری کی عالمی کمیونٹی نے یکجا ہوکر کووڈ -19 وبا کے خلاف جدوجہد میں مثالی لچک کا مظاہرہ کیا: جناب جین
ڈی پی آئی آئی ٹی کےسکریٹری نے ،آئی پی ایز پر زور دیا ہے کہ وہ امکانی سرمایہ کاری کے فیصلوں پر انحصار سے متعلق سرمایہ کارو ں کے مابین اعتماد اور بھروسہ سازی کا پہلا وسیلہ بنیں
وہ ممالک ،جو موثر طورپر ڈجیٹائز کرتے ہیں اور نئی اور ابھرتی ہوئی ٹکنالوجیوں میں سرمایہ کاری کرتے ہیں ، وہ بڑے پیمانے پر غیر ملکی سرمایہ کاری حاصل کریں گے : جناب جین
معلومات ، اختراع اور پائیداری ، عالمی پیش رفت کے ستون ہوں گے: جناب جین
ڈی پی آئی آئی ٹی کے سکریٹری نے آئی پی ایز پر زور دیا ہے کہ وہ انتہائی محروم گھرانوں کی ترقی کے حل حاصل کرنے کے لئے ، مساوات اور شمولیت پرتوجہ مرکوز کریں
Posted On:
14 SEP 2022 7:25PM by PIB Delhi
صنعت اور اندرونی تجارت کے فروغ کے محکمے (ڈی پی آئی آئی ٹی ) کے سکریٹری نے آج کہا کہ سرمایہ کاری کو فروغ دینے والی ایجنسیوں (آئی پی ایز ) کو اب نہ صرف اعلیٰ معیاری اور قابل بھروسہ معلومات فراہم کرنی چاہئیں بلکہ انہیں سرمایہ کاری کے عمل میں اعتماد کا علمبردار بننا چاہئے ۔وہ جنیوا میں جاری سرمایہ کاری کو فروغ دینے والی ایجنسیوں کی عالمی ایسوسی ایشن ( ڈبلیو اے آئی پی اے ) کی سرمایہ کاری کانفرنس سے ورچوئل طور پر خطاب کررہے تھے۔
جناب جین نے کہا کہ حالانکہ ایسوسی ایشن چیلنج کے دور پر پورا اتر رہی ہے لیکن اعتماد حاصل کرنے اور اس حقیقت سے ترغیب حاصل کرنے کی وجہ ہے کہ عالمی سرمایہ کاری کی کمیونٹی نے یکجا ہوکر کووڈ-19 وبا کے خلاف جدوجہد میں مثالی لچک کا اظہار کیا ہے۔
سکریٹری نے کہا کہ عالمی بیرونی براہ راست سرمایہ کاری کی آمد کی صورتحال ، 2021 میں وبا سے قبل کی سطحوں پر پہنچ چکی ہے اور آج فراہمی کے سلسلوں کی ، محفوظ تر اور مزیدلچک دار طریقوں سے تعمیر نو کی جارہی ہے ۔ انہو ں نے مزید کہا کہ دوستوں مجھے اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ہم یکجا ہوکر مشکل کے ان ادوار کا سامنا کرسکتے ہیں اور مسائل پر قابو پاسکتے ہیں نیز دنیا کو ایک خوشحال ، اور انتہائی اہم بات یہ ہے کہ ، ایک پائیدار مسقبل کی طر ف گامزن کرسکتے ہیں۔وبا کے دوران ، جہاں کہیں بھی ممکن ہوا ، کاروبار کے پہیوں کو جاری رکھنے میں اشتراکی تاثیر کے لئے دنیا بھر میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے کی ایجنسیوں کی ستائش کرتے ہوئے جناب جین نے کہا کہ ڈبلیو اے آئی پی اے کے اراکین نے نہ صرف اپنی سرکاروں کی ہی مدد کی بلکہ اس بات کو یقینی بنانے کے لئے انہوں نے سرحد پار بھی تعاون فراہم کیا کہ اہم موادکی ترسیل ہوتی رہے اورکاروبار کاسلسلہ جاری رہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ انویسٹ انڈیا نے ، ڈجیٹل بزنس امیونٹی پلیٹ فارم وضع کرکے ، اس عمل میں ایک شاندار کردار ادا کیا ۔ یہ پلیٹ فارم اس طرح کے کام کے نئے معیارات وضع کرتا ہے ، جو سرمایہ کاری کو فروغ دینے والی ایجنسیاں ( آئی پی ایز ) کسی بھی بحران کے دوران انجام دے سکتی ہیں۔
ہندوستان کی سرمایہ کاری کی تابناک کہانی کو اجاگر کرتے ہوئے ،سکریٹری نے کہا کہ وبا کے باوجود ملک میں ہرسال براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کی آمد میں ایک نئے ریکارڈ کی شہادت دی ہے ۔انہوں نے اعتماد اور بھروسے کے لئے سرمایہ کاروں کی عالمی کمیونٹی کے تئیں خراج تحسین پیش کیا ، جس کا اظہار انہوں نے ہندوستان میں کیا ۔سکریٹری نے ، سرمایہ کاری کو راغب کرنے کی کلید کے طورپر ، اعتماد اور بھروسے کا منتر دنیا کو دیا ہے ۔
ہم جس ‘وی یو سی اے ’ دنیا میں رہتے ہیں، جو کہ عدم استحکام ، غیر یقینی ،پیچیدگی اور تذبذب سے پُر دنیا ہے ، اس پر اظہارتشویش کرتے ہوئے جناب جین نے زوردیا کہ سرمایہ کاری کو فروغ دینے میں ایجنسیوں کا رول شائد کبھی بھی اتنا زیادہ حساس نہیں رہا جیسا کہ اب ہے ، جب کہ دنیا ایک سو سال میں ایک مرتبہ توانائی اور ٹکنالوجی کی منتقلی کے دور سے گزر رہی ہے۔ پرتلوّن دنیا کے بارے میں ،جہاں بھروسہ ایک پریمیم ہے اور خاص طورپر وبا کے اسباق کے بعد ، جہاں ایسا لگتا ہے کہ مضبوط سپلائی چین بہت تیزی کےساتھ ڈھے گئی ہے ، جناب جین نے کہا کہ ڈجیٹل ٹکنالوجی ، ہماری دنیا میں منتقلی لائے گی۔عالمی اقتصادی فورم کی ‘ڈجیٹل براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری ، کے وسیع تر بہاؤ کو سہولت فراہم کر نے کی کوچز جیسے اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے ، انہوں نے زور دیا کہ ڈجیٹائزیشن کے یہ غیر متوقع سطحیں اور ٹکنالوجی کی ایڈوانس منٹ میں نمایاں کامیابی بھی دنیا کے لئے سرمایہ کاری کے وسیع مواقع کا ایک لمحہ ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ ممالک جو موثر طورپر ڈجیٹائز کرتے ہیں اور نئی اور ابھرتی ہو ئی ٹکنالوجی میں سرمایہ کاری کرتے ہیں ، وہ بڑے پیمانے پر غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری حاصل کریں گے نیز یہ کہ اعلیٰ معیاری سرمایہ کاری میں اضافہ ہورہا ہے۔
ہندوستان کی وسیع ڈجیٹائزیشن پروگرام کے فوائد کی مثال دیتے ہوئے، جس نے جے اے ایم ٹرینٹی اور یونیفائڈ پیمنٹ اٹر فیس (یوپی آئی ) جیسے عوامی بہتری کے نمایاں اور انتہائی جمہوری ٹولز بنائے ہیں ، انہوں نے کہا کہ وبا کے دوران لاکھوں افراد نے حکومت ہند کی طرف سے اپنے بینک کھاتوں میں براہ راست فوری طورپر نقد امداد وصول کی تھی، جو صرف ایک بٹن کے دبانے سے ایسے نظاموں کے ذریعہ حاصل ہورہی تھی۔2021 میں ہندوستان میں دنیا بھر میں رئیل ٹائم ڈجیٹل ادائیگیوں کی تعدا د سب سے زیادہ رہی ، جو کہ چار کروڑ 80 لاکھ لین دین کی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ منفرد شناختی نمبر اور فون پر مبنی نظام نے ہمارے ڈجیٹل ویکسین سرٹیفکیشن نظام کو بھی فعال اور بااختیار بنایا ، جس نے بیس لاکھ سے زیادہ ڈوزز کے لئے فوری طورپر ہی سرٹیفکیٹ فراہم کئے ۔
جناب جین نے کہا کہ معلوما ت ، اختراع اور پائیداری ، عالمی پیش رفت کے ستون بننے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان تین ستونوں نے اسٹارٹ اپ ایکونظام کی بنیاد رکھی ہے جو کہ آنے والے وقت میں پیش رفت کا قائد ہے ۔ انہوں نے آئی پی ایز پر زو ردیا کہ وہ ایک گرانقدر اور جامع اسٹارٹ اپ ایکو نظام پرورش کرنے کے لئے خصوصی توجہ دیں ۔
سکریٹری نے اس بات پر بھی زور دیا کہ جدید ترین ٹکنالوجیاں ،سرمایہ کاری کے نئے نظریات کو دولت وضع کرنے میں تیزی لانے اور خوشحالی کو انتہائی محروم گھرانوں تک لے جانے نیز کاروباروں اور شعبوں کو معاونت فراہم کرنے کے لئے استعمال کیا جانا چاہئے ، جو ہمیں ایسا مستقبل دے سکیں ،جس میں سب کے لئے بہتری کو یقینی بنایا جاسکے ۔انہوں نے کہا کہ ہر خطے اور انسانیت کے ہرزمرے تک ترقی کو پھیلانے کے لئے مساوات اور شمولیت انتہائی اہم عنصر ہیں۔
انہوں نے آئی پی ایز پر زور دیا کہ وہ امکانی سرمایہ کاری کی منزلوں کے لینسز کے ذریعہ مختلف ممالک میں ہر خطے کے بارے میں غور کریں ۔حالانکہ سرمایہ کاری کے بڑے مواقع ابھی تک بڑے شہروں تک ہی مرکوز ہیں ، لیکن اس بات کو تسلیم کرنا اہم ہے کہ وسیع تر ڈجیٹائزیشن اور اسٹارٹ اپس کی سہولیات مزید سفر کے لئے مساوات کے حل ہیں اور یہ ملک میں زیادہ لوگوں پر اثر ڈالتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آج ہندوستان کی بڑی ٹیک فرموں میں سے ایک جنوبی ہندوستان کے ایک گاؤں میں قائم ہے۔
سکریٹری نے اس بات پر زوردیتے ہوئے اختتامی کلمات کہے کہ آج کی اس متلاطم دنیا میں ، انتہائی غیر متوقع مقامات میں بھی مواقعوں کو تلاش کیا جاسکتا ہے۔سرمایہ کاری کا جذبہ ہمیشہ خطرہ مول لینے ، جرأت مندی اور وقار کے نظریہ سے پُر ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ا س جذبے کی آج پہلے سے بھی زیادہ ضرورت ہے ۔
*************
ش ح۔اع۔ رم
U-10269
(Release ID: 1859504)
Visitor Counter : 130